اپنی پسند کا ایک شعر۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جٹ صاحب

محفلین
خدا نے حسن سے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تونے لازوال کیا
ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شب دراز عدم کا فسانا ہے دنیا

ہوئی ہے رنگ تغیر سےجب نمود اس کی
وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی
کہیں قریب تھا، یہ گفتھو قمر نے سنی
فلک پہ عام ہوئی،اختر سحر نے سنی
سحر نے تارے سے سن کر سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتا دی زمیں کے محرم کو
پھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے

کلی کا ننھا سا دل کون ہو گیا غم سے
چمن سے ہوتا ہوا موسم بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا، سوگوار گیا
 

کاشفی

محفلین
کاشفی کا پسندیدہ شعر

زندہ ہوں اس طرح کہ غمِ زندگی نہیں
جلتا ہوا دِیا ہوں مگر روشنی نہیں

(بہزاد لکھنوی)
 

فرذوق احمد

محفلین
غزل کہوں کبھی سادہ سے خط لکھوں اُس کو
اُداس دل کے لئے مشغلے تلاش کروں

میرے وجود سے شائد ملے سُراغ تیرا
میں خود کو بھی تیرے واسطے تلاش کروں


پتا نہیں کس کا ہے ، مگر مجھے بہت پسند ہے
 

راجہ صاحب

محفلین
شعور اِس سے ہمیں کیا، انتہا کے بعد کیا ہو گا
بہت ہو گا تو وہ جو ابتدا ہونے سے پہلے تھا

انور شعور
 

طالوت

محفلین
یاد ماضی عذاب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا ۔


ناکامیوں نے اور بھی سرکش بنا دیا
اتنے ہوئے ذلیل کہ خوددار بن گئے ۔

وسلام
 

خوشی

محفلین
دوریاں بجا سہی مگر کوئی وجہ تو ہو
دل کو جواب دوں گا کیا اگر سوال کر دیا


طفیل عامر
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کبھی اتنی شدت سے بھی اسکی یاد آتی ہے وصی ،،
میں بس پلکیں ملاتا ہو ں تو آنکھیں بھیگ جاتیں ہیں۔
 

فرذوق احمد

محفلین
ضبط کی اس سے بڑھ کر اور کیا مثال دوں وہ مجھ سے لپٹ کر رویا کسی اور کےلئے۔ اب پتہ نہیں ٹھیک کون سا ہے

بہت اچھے ایمان فاطمہ ،، مجھے یہ شعر پہلے پسند نہیں آیا تھا ،،لیکن اب بہت اچھا لگا ،، کیونکہ شعر میں مونئث کا استعمال مجھے بہت عجیب لگتا ہے ۔۔ ایک بار پھر بہت شکریہ ،یقیاََ آپ اچھا اضافہ ہیں محفل میں
 

راجہ صاحب

محفلین
اب نزاع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لے لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں


(قمر جلالوی)
 

راجہ صاحب

محفلین
میں آسمان کا تارہ نہیں ہوں میرے لیے
یہی بہت ہے میرے پاس سے گزر جاؤ

قدم قدم پہ ملیں گی سوالیہ آنکھیں
دلوں کا درد ملے گا جدھر جدھر جاؤ

نامعلوم
 
امشب کسی کاکل کی حکایات ہیں واللہ
کیا رات ہے، کیا رات ہے، کیا رات ہے واللہ
دل لوٹ لیا اس نے دکھا دست حنائی
کیا ہاتھ ہے، کیا ہاتھ ہے، کیا ہاتھ ہے واللہ
عالم ہے جوانی کا اور ابھرا ہوا سینہ
کیا گھات ہے، کیا گھات ہے، کیا گھات ہے واللہ
جرات کی غزل جس نے سنی اس نے کہا واہ
کیا بات ہے، کیا بات ہے، کیا بات ہے واللہ
 

شمشاد

لائبریرین
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا
کوئی قہر نہیں، کوئی مہر نہیں، پھر سچا شعر سنائیں کیا
 
Top