arifkarim
معطل
کل میں سوچ رہا تھا کہ بہت سے محفلین بیرون ممالک میں مقیم ہیں تو یہاں کیوں نہ اپنے اپنے مقامی ملک کے منفرد قوانین بیان کئے جائیں؟ یوں محفل کے بین الاقوامی فارم ہونے کا مقصد بھی پورا ہو جائے گا۔ اسکی شروعات تو ظاہر ہے یہیں سے کرنی پڑیں گی:
ہمیں ناروے میں سکونت اختیار کئے 16 سال بیت گئے ہیں۔ چونکہ یہاں کا معاشرہ انتہائی پُر امن، سیکولر و لبرل ہے یوں یہ ہماری طبیعت کے عین موافق ہونے کی وجہ سے جلد ہی مانوس ہو گیا۔ ناروے کے اکثر قوانین عقل و منطق یعنی دور حاضرکی ضرورت کے تحت بنائے جاتے ہیں۔ ان قوانین میں عموماً دینیات و مذہبی مسائل کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ البتہ یہاں پر کچھ ایسے عجیب و غریب قوانین بھی ہیں جو شاید دنیا میں اور کہیں نہ ہوں۔ ان میں سے ایک قید کے دوران قیدیوں کو چھٹیوں فراہم کرنا ہے
ناروے کے قوانین کے مطابق ہر قسم کے قیدی اپنی سزا کا ایک تہائی یا اسےکم حصہ کاٹ لینے کے بعد 18 دن کی سالانہ تعطیل لے سکتے ہیں۔ اور اگر قیدی کی اولاد بھی ہو تو وہ 30 دن یعنی ایک ماہ تک اسمیں توسیع کر وا سکتا ہے۔ قانوناً قیدی پر لازم ہے کہ وہ اپنی چھٹیاں گزارنے کے بعد واپس جیل پہنچے اور باقی کی سزا کاٹے
زیک عثمان صائمہ شاہ مقدس طمیم ماسٹر قیصرانی قیس حمیرا عدنان ایچ اے خان سید عاطف علی سید ذیشان عباس اعوان اور دیگر تارکین وطن ۔۔۔
ہمیں ناروے میں سکونت اختیار کئے 16 سال بیت گئے ہیں۔ چونکہ یہاں کا معاشرہ انتہائی پُر امن، سیکولر و لبرل ہے یوں یہ ہماری طبیعت کے عین موافق ہونے کی وجہ سے جلد ہی مانوس ہو گیا۔ ناروے کے اکثر قوانین عقل و منطق یعنی دور حاضرکی ضرورت کے تحت بنائے جاتے ہیں۔ ان قوانین میں عموماً دینیات و مذہبی مسائل کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ البتہ یہاں پر کچھ ایسے عجیب و غریب قوانین بھی ہیں جو شاید دنیا میں اور کہیں نہ ہوں۔ ان میں سے ایک قید کے دوران قیدیوں کو چھٹیوں فراہم کرنا ہے
ناروے کے قوانین کے مطابق ہر قسم کے قیدی اپنی سزا کا ایک تہائی یا اسےکم حصہ کاٹ لینے کے بعد 18 دن کی سالانہ تعطیل لے سکتے ہیں۔ اور اگر قیدی کی اولاد بھی ہو تو وہ 30 دن یعنی ایک ماہ تک اسمیں توسیع کر وا سکتا ہے۔ قانوناً قیدی پر لازم ہے کہ وہ اپنی چھٹیاں گزارنے کے بعد واپس جیل پہنچے اور باقی کی سزا کاٹے
زیک عثمان صائمہ شاہ مقدس طمیم ماسٹر قیصرانی قیس حمیرا عدنان ایچ اے خان سید عاطف علی سید ذیشان عباس اعوان اور دیگر تارکین وطن ۔۔۔