میں راولپنڈی کا رہنے والاہوںاس لے میرے خیال میںسب سے پیارا شہر راولپنڈی ہی ہے آئے میں آپ کو راولپنڈی کے بارے میںکچھ بتاتا ہوں جو کچھ میں جانتا ہوں جو کچھ میں نے پڑھا ہے کچھ کاپی پیسٹ بھی کر رہا ہوں تو شروع کرتے ہیں
راولپنڈی
راولپنیڈی صوبہ پنچاب میںسطح مرتفع پوٹھو ھار میںواقع ایک اہم شہر ہے کیوں کہ اس شہر میں میںرہتا ہوں
یہ پاکستان آرمی کا صدر مقام بھی ہےاور جب 1960 میں اسلام آباد کی تعمیر ہو رہی تھی اس وقت قائم مقام دارلحکومت بھی راولپنڈی ہی تھا۔ یہ شہر بہت سے کارخانوں کا گھر ہے اس شہر کی سب سے مشہور جگہ ایئرپورٹ ہے یہ اصل میںراولپنڈی میں ہی واقع ہے لیکن اس کو اسلام آباد کے نام سے منصوب کیا جاتا ہے۔ راولپنڈی شہر صوبہ پنچاب میں لاہور شہر سے 275 کلومیٹر (171 میل) کے فاصلے پر واقع ہے اس کی کل آبادی 2006 کے مطابق تقریباََ 30 لاکھ ہے
تاریخ
راولپنڈی، پنڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ماہرینِ آثارِ قديمہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پوٹھوھار سطح مرتفع پر واقع ثقافت 3000 سال قدیم ہے۔ یہاں ملنے والا مادہ اس بات کا ثبوت پیش کرتا ہے کہ یہاں پر بدھ پرست لوگوں کا استحکام ٹیکسلا اور ویدی استحکام (ہندو تمدّن) کے ہم عمر ہے۔ ٹیکسلا اس بات سے اہمیت کا حامل ہے کہ اس کا شمار "گینس بک آف ورلڈ رکارڈز" میں بھی ہوتا ہے کیونکہ یہاں پر دنیا کی سب سے قدیم یونیورسٹی "تکشاہلا یونیورسٹی" کے آثارات ملے ہیں۔
یہ دکھائی دیتا ہے کہ یہ شہر ناکامی کی طرف ایشیا کی ایک خانہ بدوش قوم "وائٹ ہن" کی بربادی کے باعث گیا تھا۔ اس علاقے میں پہلے مسلمان حملہ آور "محمود" (جو کہ غزنی، افغانستان سے تھا) نے تباہ شدہ شہر کو ایک گکھڑ حاکم "کائے گوہر" کے حوالے کر دیا۔ شہر، بہر حال، ایک حملہ آوری کے راستے پر ہونے کے باعث کامیاب نہ ہو سکا اور تب تک بنجر رہا جب تک ایک اور گکھڑ رہنما جھنڈا خان آیا اور اس نے شہر کی صورتحال کو درست کیا اور اس کا نام ایک گاؤں "راول" کے نام پر 1493ء میں "راولپنڈی" رکھ دیا۔ راولپنڈی گکھڑوں کے زیرِ حکومت رہا حتٰی کہ آخری گکھڑ حکمران "مقرب خان" کو سکھوں کے ہاتھوں 1765ء میں شکست واقع ہوئی۔ سکھوں نے دوسرے علاقوں کے تاجروں کو راولپنڈی میں آ کر رہنے کی دعوت دی۔ یوں راولپنڈی نمایا ہوا اور تجارت کے لیے بہترین علاقہ ثابت ہو کر ابھرا۔
پھر انگریزوں نے 1849ء میں سکھوں کے راولپنڈی میں اپنائے گئے پیشے کی پیروی کرتے ہوئے راولپنڈی کو 1851ء میں مستحکم طور پر انگریز فوج کا قلعہ بنا دیا گیا۔ 1880 کے عشرہ میں راولپنڈی تک ریلوے لائن بچھائی گئی، اور ٹرین سروس کا افتتاح 1 جنوری 1886ء میں کیا گیا۔ ریلوے لنک کی ضرورت لورڈ ڈیلہوزی کے بعد پیش آئی جب راولپنڈی کو شمالی کمانڈ کا صدر مقام بنا دیا گیا اور راولپنڈی برطانوی فوج کا ہندوستان میں سب سے بڑا قلعہ بن گیا۔
1951ء میں راولپنڈی میں پاکستان کے پہلے وزیرِ اعظم جناب لیاقت علی خان کو ایک مقامی پارک میں خطاب کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا۔ اس پارک کا نام اسی سانحے کے باعث "لیاقت باغ" رکھ دیا گیا۔ آج راولپنڈی پاکستان آرمی اور پاکستان ایئرفورس کا صدر مقام ہے۔
راولپنڈی کی مشہور سڑک "مری روڈ" ہمیشہ ہی سے سیاسی جلسے جلوسوں کا مرکز رہا ہے۔ نالہ لئی، اپنے سیلابی ریلوں کی وجہ سے بہت مشہور، راولپنڈی شہر کے بیچ و بیچ بہتا ہے، جوکہ راولپنڈی کو دو حصّوں میں تقسیم کرتا ہے "راولپنڈی شہر" اور "راولپنڈی کینٹ"۔ تاریخ بتاتی ہے کہ نالہ لئی کا پانی کبھی اتنا صاف شفاف اور خالص تھا کہ اسے پیا جا سکے، لیکن اب یہ گھروں سے خارج ہونے والا فضلہ اور کارخانوں سے خارج ہونے والا گندہ پانی اس کو ناپاک کر چکا ہے۔
ماحول اور لوگ
راولپنڈی ایک بے ترتیب لیکن گرد سے پاک صاف ستھرا شہر ہے۔ جنوری 2006 کے مطابق راولپنڈی میں نوست و خواند کی قابلیت کی شرح %70.5 ہے۔ شہر کی آبادی میں پوٹھوہاری، پنجابی، مہاجر (بھارت سے پاکستان ہجرت کر کے آنے والے افراد) اور پٹھان شامل ہیں۔ شہر کا درجہ حرارت گرمیوں میں نا قابل پیشین ہوتا ہے۔ شہر میں بارش کا سالانہ اوسط درجہ 36 انچ ہوتا ہے۔ موسم گرما میں گرمی زیادہ سے زیادہ 52 ڈگری اور موسم سرما میں درجہ حرارت 5- تک گر سکتا ہے۔لیکن آج کل تو منفی 5 تک بھی چلا جاتا ہے اور کبھی کبھی برف بھی پڑتی ہے
راولپنڈی کے دلکش مناظر
راولپنڈی میں بہت سارے اچھے ہوٹل، طعام خانے، عجائب گھر اور سبزہ زار ہیں۔ راولپنڈی کا مشہور سبزہ زار ایوب نیشنل پارک ہے۔ یہاں گلیات کے علاقے جیسے مری، نتھیا گلی، ایوبیا، ایبٹ آباد اور شمالی علاقہ جات سوات، کاغان، گلگت، ہنزہ، سکردو اور چترال جانے والے سیاحوں کا بیس کیمپ ہے۔
راولپنڈی کو دیکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے بازاروں میں گھوما جائے۔ شہر کی دو اہم شاہراہیں: جی ٹی روڈ بالعموم مشرق سے مغرب تک چلتے ہوئے مال روڈ کنٹونمنٹ سے ہوتا ہوا گزرتا ہے اور مری روڈ مال روڈ کے شمال سے شروع ہوتا، ریلوے لائنوں کو اوپر اور نیچے سے عبور کرتا ہوا اسلام آباد تک پہنچتا ہے۔ راولپڈی کے دو اہم بازار ایک راجہ بازار جو کہ پرانے راولپنڈی شہر میں واقع ہے اور صدر بازار ہیں