میرے ایک دوست کے بھائی کی شادی تھی تو ساتھ گیا تھا۔ اور ہمارے دفتر کا ایک پرانا ڈرائیور بھی وہیں کا رہنے والا تھا۔ وہ اکثر اپنے شہر کی باتیں بتایا کرتا تھا۔
آپ آئیں، کیا ہوا جو مکہ یہاں سے 900 کیلومیٹر دور ہے، میں وہاں سے منگوانے کا بندوبست کر لوں گا، بس آپ برفی لے آئیں۔ اور جگہیں، وہاں اتنا وقت ہی کہاں ہوتا ہے کہ حرم کے سوا کوئی جگہ دیکھی جا سکے۔ کیونکہ جو زائرین امریکہ سے آتے ہیں وہ بہت تھوڑے دنوں کے لیے آتے ہیں۔ خیر، مکہ میں جنت المعلٰی اور مسجد جن تو حرم سے قریب ہی ہیں۔ غار حرا تھوڑی دور ہے اور وہاں تک چڑھنا خاصا مشکل کام ہے۔ غار ثور اور زیادہ دور ہے اور وہاں تک چڑھنا اور بھی زیادہ مشکل ہے۔
مدینہ شریف میں اب مسجد نبوی اتنی بڑی ہے جتنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مدینہ شہر تھا۔ بہت سی زیارتیں سعودی حکومت نے ختم کر دی ہوئی ہیں۔ سبعہ مساجد (سات مسجدیں جو جنگ خندق کے زمانے میں وجود میں آئی تھیں) ان کو ختم کر کے اب ایک ہی بڑی مسجد زیر تعمیر ہے۔ حضرت سلمان فارسی رحمۃ اللہ نے جو کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا تھا وہ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ اب صرف مسجد قبا، جبلِ احد ساتھ ہی شہداء احد کی قبریں اور مسجد قبلتین کو محفوظ رکھا گیا ہے۔
مسجد نبوی مکمل ائیر کنڈیشنڈ ہے اور مسجد قبا بھی۔ مسجد قبا بھی بہت ہی خوبصورت ہے، خاص کر اندر سے۔ مدینہ شریف میں یہی چار زیارتیں ہیں اور آپ کو بہت سارے گاڑیوں والے آوازیں لگاتے ملیں گے " زیارہ، زیارہ " جو تھوڑے سے پیسے لے کر دو گھنٹوں میں یہ چار زیارتیں کروا دیتے ہیں۔
(بس برفی لانا نہ بھولیئے گا)۔