عثمان
محفلین
انگریز محض نقل ہی نہیں کرتے رہے ، بلکہ تحقیق فرماتے رہے ہیں اور متعلقہ علوم کو کہاں سے کہاں پہنچا چکے ہیں۔واضح رہے کہ بہت سارے علوم دیگر زبانوں سے انگریزی میں نقل کیے گئے ہیں، بقراط کو بابائے طب کہا جاتا ہے، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آیا ان کی زبان بھی انگریزی ہی تھی؟ ایسی صورت میں تو انگریزی میں علم طب یعنی میڈیکل سائنس کی نقل ہوئی نا؟
جب کہ ہم اہل اردو ٹھہرے نقال زمانے بھر کے۔ محض نقل کرکے وہاں تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
عمرانیات اور سماجی سائنس کسی حد تک اردو میں پڑھی جا سکتیں ہیں۔ سائنس کم از کم اس صدی میں اردو میں پڑھنا سعی لاحاصل ہے۔