اگر اردو کو تعلیمی زبان قرار دے دیا جائے تو محنت آدھی

عثمان

محفلین
واضح رہے کہ بہت سارے علوم دیگر زبانوں سے انگریزی میں نقل کیے گئے ہیں، بقراط کو بابائے طب کہا جاتا ہے، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آیا ان کی زبان بھی انگریزی ہی تھی؟ ایسی صورت میں تو انگریزی میں علم طب یعنی میڈیکل سائنس کی نقل ہوئی نا؟
انگریز محض نقل ہی نہیں کرتے رہے ، بلکہ تحقیق فرماتے رہے ہیں اور متعلقہ علوم کو کہاں سے کہاں پہنچا چکے ہیں۔
جب کہ ہم اہل اردو ٹھہرے نقال زمانے بھر کے۔ محض نقل کرکے وہاں تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
عمرانیات اور سماجی سائنس کسی حد تک اردو میں پڑھی جا سکتیں ہیں۔ سائنس کم از کم اس صدی میں اردو میں پڑھنا سعی لاحاصل ہے۔
 
واضح رہے کہ بہت سارے علوم دیگر زبانوں سے انگریزی میں نقل کیے گئے ہیں، بقراط کو بابائے طب کہا جاتا ہے، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آیا ان کی زبان بھی انگریزی ہی تھی؟ ایسی صورت میں تو انگریزی میں علم طب یعنی میڈیکل سائنس کی نقل ہوئی نا؟
خوب کہا آپ نے
 
روز بروز نصاب کی تبدیلیوں کے باوجود آیا اردو کتب کو بطور مطالعاتی کتاب کے ضمن میں رکھنا کوئی عیب تو نہیں؟
ہندوستان میں ہندی کے مختلف مصنفین کی کتابیں دستیاب ہوتی ہیں، پڑھنے والا اپنے ذوق اور پسند کی بنیاد پر جس مصنف کی کتاب چاہتا ہے، پڑھتا ہے، چاہے اسکولوں اور کالجوں میں جو کتاب بھی پڑھائی جائے
 
بس آپ جیسے چند مخلص دوستوں کی ضرورت ہے۔ شاید آپ کے علم میں یہ بات بھی ہو کہ میں ہندوستان کا رہنے والا ہوں اور صرف کتابوں کی تصنیف کی ذمہ داری ہی اٹھا سکتا ہوں
آپ متعلقہ شعبہ میں قدم رنجہ فرمائی کریں۔ اگلا کام پھر دیکھتے ہیں جی۔ ان شاءاللہ
 
عربی اس لئے کہ یہ بہت سے علوم کا مخزن رہی ہے، آج کے موجودہ تمام علوم سب کے سب انگریزوں کی پیداوار تھوڑی ہیں، یہ تمام علوم دنیا کے مختلف ممالک اور مختلف زبانوں میں تھے، مامون الرشید نے ان تمام علوم کو دنیا بھر سے مختلف زبانوں سے اکٹھا کر کے، انھیں عربی میں ترجمہ کروایا تھا، اب یہ ہم جیسے بعد کے مسلمانوں کی کم ظرفی رہی ہے کہ ہم نے اپنے دور میں تنزل کیا ہے اور دوسروں پر منحصر ہو گئے۔
 

عثمان

محفلین
ہندوستان میں ہندی کے مختلف مصنفین کی کتابیں دستیاب ہوتی ہیں، پڑھنے والا اپنے ذوق اور پسند کی بنیاد پر جس مصنف کی کتاب چاہتا ہے، پڑھتا ہے، چاہے اسکولوں اور کالجوں میں جو کتاب بھی پڑھائی جائے
ایسا ہی ایک بد ترین تجربہ مجھے اکنامکس کی بجائے معاشیات پڑھنے کا ہوچکا ہے۔
 
روز بروز نصاب کی تبدیلیوں کے باوجود آیا اردو کتب کو بطور مطالعاتی کتاب کے ضمن میں رکھنا کوئی عیب تو نہیں؟
ہندوستان میں ہندی کے مختلف مصنفین کی کتابیں دستیاب ہوتی ہیں، پڑھنے والا اپنے ذوق اور پسند کی بنیاد پر جس مصنف کی کتاب چاہتا ہے، پڑھتا ہے، چاہے اسکولوں اور کالجوں میں جو کتاب بھی پڑھائی جائے
بالکل سچ ہے جی۔ یہاں میں نے "رہنمائے زندگی اور تخلیق کائنات مع نظریہ ارتقا" جیسے عنوان پر ایک اینیمل ڈاکٹر ملک زوار حسین کی ایک کتاب کی پہلی جلد خود خرید کر پڑھی ہے۔ سائنسی معلومات کے حوالے سے مفید کتاب ہے۔ گھر میں پڑی ہوئی ہے جی۔
 
عربی اس لئے کہ یہ بہت سارے علوم کا مخزن رہی ہے۔ مامون الرشید نے اپنے زمانے میں بہت سارے علوم دنیا بھر کے مختلف ممالک اور زبانوں سے اکٹھا کر کے انھیں عربی میں ترجمہ کروایا، کیونکہ یہ تمام علوم انگریزوں کی پیداوار تھوڑی ہیں، یہ اور بات ہے کہ ہم بعد کے مسلمانوں کی کم ظرفی نے ہمیں پیچھے دھکیل دیا اور جس طرح ہمارے قدماء نے دیگر زبانوں سے عربی میں علوم کو منتقل کیا تھا، انگریزوں نے انھیں انگریزی میں منتقل کیا اور ہم بیٹھے دیکھتے رہے اور انھیں پر منحصر ہوگئے
 
انگریز محض نقل ہی نہیں کرتے رہے ، بلکہ تحقیق فرماتے رہے ہیں اور متعلقہ علوم کو کہاں سے کہاں پہنچا چکے ہیں۔
جب کہ ہم اہل اردو ٹھہرے نقال زمانے بھر کے۔ محض نقل کرکے وہاں تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
عمرانیات اور سماجی سائنس کسی حد تک اردو میں پڑھی جا سکتیں ہیں۔ سائنس کم از کم اس صدی میں اردو میں پڑھنا سعی لاحاصل ہے۔
تو مسلمانوں کو کس نے تحقیق سے منع کر رکھا تھا، واضح رہے کہ دوسروں کے تجربات سے استفادہ اور پھر ان پر نقد و تحقیق ہی منزل کمال تک پہنچاتی ہے
 
او بھائی جان آپ سکول جا کر پتا کر لیں ۔اب ہر سرکاری سکول انگلش میڈیم ہو گیا ہے۔میرا چھوٹا بھائی آٹھویں میں پڑھتا ہے اور اسکی ساری کتابیں انگلش میں ہیں
میں نوید کو نویں کلاس، صائمہ کو آٹھویں، ارم ساتویں، توحید منظر کو چھٹی کی تعلیم دیتا ہوں۔ یہ سب اپنے قریبی بچے ہیں۔ اردو کے انتخاب کا حق ختم نہیں ہوا۔ ہمارے پسماندہ دیہاتوں میں انگلش میڈیم رواج نہیں پا سکا ابھی تک۔ وہاں تو اساتذہ پرانے ہیں۔ جنہیں انگلش آتی ہی نہیں۔ اول کلاس بھی نہیں آتی انہیں۔
 
مختصر الفاظ میں جواب دینا ہو تو ہم یوں کہیں گے کہ "نہ تو مروجہ علوم کا دائرہ اتنا محدود ہے اور نہ ہی ہندوستان کا رقبہ و آبادی مٹھی بھر ہے۔" :)
یہ مختصر الفاظ کس بات کے جواب میں ہیں؟
اور آپ کی مراد کیا ہے؟ کچھ واضح نہیں ہو رہا
 
Top