اگر اردو کو تعلیمی زبان قرار دے دیا جائے تو محنت آدھی

رابطہ

محفلین
کوئی بھی علم صرف اپنی "مادری" زبان میں ہی بہ ترین طریقے سے سمجھا جا سکتا ہے۔ ہم خواہ کسی بھی زبان میں کچھ پڑھیں یا سنیں اسے سمجھنے کے لیے لا شعوری طور پر اپنی "مادری" زبان میں ترجمہ کرتے ہیں۔ہم خواہ اس بات کو محسوس کریں یا نہ کریں یہ ایک حقیقت ہے۔
یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ اصل ذریعہ تعلیم کیا ہے
اصطلاحات کوئی ہوا نہیں ان پر کسی حد سمجھوتہ ہو سکتا ہے ۔ اصل چیز نفس مضمون کا فوری اور باآسانی ادراک ہے۔ جو کسی بھی تحقیق کی بنیاد ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
چاول، کاٹن، ٹائلز۔۔۔ یہ تو ٹھہرے قدرتی وسائل :)۔ جراحی کے آلات اور دیگر دو تین مصنوعات تک تو ٹھیک ہے۔ مگر میری بات کا مقصد وہی تھا جو میں نے اپنے پچھلے مراسلے میں لکھا، کہ ضروری نہیں کہ آپ کے ملک میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ بھی ہو۔ وہی امریکہ والی بات، کہ تحقیق اور ڈیویلپمنٹ کا عنصر تو وہاں بدرجہ اتم موجود ہے نا؟ انڈیا سے اگر پاکستان کا تقابل کیا جائے (قطعِ نظر آبادی اور اسکیل کے)، تو انڈیا میں بہت سی چیزوں کی مینوفیکچرنگ ہو رہی ہے۔ ہماری کمپنی جس سوئس کمپنی کی پاکستان میں نمائندہ ہے، اس کے پلانٹس جرمنی، چائنا اور انڈیا میں موجود ہیں۔ اور بہت ہی ہائی ٹیک صنعتی آلات بناتے ہیں۔ میکینیکل کی صنعت بھی انڈیا میں بہت وسیع ہے۔ اب میں آپ کو اس کی وجہ بتاتا ہوں۔ انڈیا میں لاکھ بھوکے اور بے گھر لوگ سہی۔ مگر وہاں کی جامعات بہت اعلیٰ معیار کی ہیں۔ آئی آئی ٹی کا جس طرح انڈیا میں جال پھیلا ہوا ہے، پاکستان اس سے ابھی بہت پیچھے ہے۔ پاکستان میں ایسا کوئی انقلابی قدم ابھی تک نہیں اٹھایا گیا، جبکہ انڈیا میں "مولانا آزاد" نے یہ قدم سن 50 میں اٹھایا تھا (وہ تو کانگریسی تھے نا اور ہندوؤں کے ایجنٹ!)۔
تقابل میں آبادی اور رقبے کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتاہے- اور قیام پاکستان کے وقت جو اثاثوں کی منتقلی میں امتیازسلوک کیا گیا اس کو بھی نظرانداز کجئیے-
تمام تر کمیوں اور ناقص تعلیمی نظام ( جوثا بت کرنی کی کوشش کی جارہی ہے)اس کے باوجود پاکستان
ایٹمی طاقت کے طور پر خطے اُبھرا-
اور بھارت میں تمام ترعظیم ترقی کے باوجود لاکھوں لوگ بھوکے اور بے گھر؟
اور رہی بات مولانا آزاد کے انقلابی اقدام کی تو کاش وہ کوئی ایسا اقدام بھارتی مسلمان کی زبوں حالی کے لیے بھی کردیتے-
ایک بات عرض کرنا چاہوں گا پاکستانی ہوکر خدارا پاکستان پربے جا اور متصبانہ تنقید مت کجئیے - مثبت اورتعمیری تنقید قوموں کا حق ہے
تنقید اس طرح ہو جیسے کسی اپنے کی خامی یا کمی کو دور کرنے کے لیے کی جاتی ہے- اس کے نظام تعلیم پربات کرتے ہوئے اسے اپنا جانیں تو
یقین کریں اصلاح کی نیت سے کی جانے والی تنقید تو اسے ترقی اور فلاح کی راہ پر گامزن کرے گی-
محمد امین بھائی تمام باتیں آپ کی مخاطب کرکے نہیں کہیں ، یوں ہی برسبیل تذکرہ آگیا
 

محمد امین

لائبریرین
تقابل میں آبادی اور رقبے کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتاہے- اور قیام پاکستان کے وقت جو اثاثوں کی منتقلی میں امتیازسلوک کیا گیا اس کو بھی نظرانداز کجئیے-
تمام تر کمیوں اور ناقص تعلیمی نظام ( جوثا بت کرنی کی کوشش کی جارہی ہے)اس کے باوجود پاکستان
ایٹمی طاقت کے طور پر خطے اُبھرا-
اور بھارت میں تمام ترعظیم ترقی کے باوجود لاکھوں لوگ بھوکے اور بے گھر؟
اور رہی بات مولانا آزاد کے انقلابی اقدام کی تو کاش وہ کوئی ایسا اقدام بھارتی مسلمان کی زبوں حالی کے لیے بھی کردیتے-
ایک بات عرض کرنا چاہوں گا پاکستانی ہوکر خدارا پاکستان پربے جا اور متصبانہ تنقید مت کجئیے - مثبت اورتعمیری تنقید قوموں کا حق ہے
تنقید اس طرح ہو جیسے کسی اپنے کی خامی یا کمی کو دور کرنے کے لیے کی جاتی ہے- اس کے نظام تعلیم پربات کرتے ہوئے اسے اپنا جانیں تو
یقین کریں اصلاح کی نیت سے کی جانے والی تنقید تو اسے ترقی اور فلاح کی راہ پر گامزن کرے گی-
محمد امین بھائی تمام باتیں آپ کی مخاطب کرکے نہیں کہیں ، یوں ہی برسبیل تذکرہ آگیا

میں کسی بھی بات کا برا نہیں مانتا :) ہم یہاں تعمیری گفتگو کر رہے ہیں۔ آپ مجھے براہِ راست مخاطب کر کے بھی کہہ سکتے ہیں :)
 

محمداحمد

لائبریرین
تقابل میں آبادی اور رقبے کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتاہے- اور قیام پاکستان کے وقت جو اثاثوں کی منتقلی میں امتیازسلوک کیا گیا اس کو بھی نظرانداز کجئیے-
تمام تر کمیوں اور ناقص تعلیمی نظام ( جوثا بت کرنی کی کوشش کی جارہی ہے)اس کے باوجود پاکستان
ایٹمی طاقت کے طور پر خطے اُبھرا-
اور بھارت میں تمام ترعظیم ترقی کے باوجود لاکھوں لوگ بھوکے اور بے گھر؟
اور رہی بات مولانا آزاد کے انقلابی اقدام کی تو کاش وہ کوئی ایسا اقدام بھارتی مسلمان کی زبوں حالی کے لیے بھی کردیتے-
ایک بات عرض کرنا چاہوں گا پاکستانی ہوکر خدارا پاکستان پربے جا اور متصبانہ تنقید مت کجئیے - مثبت اورتعمیری تنقید قوموں کا حق ہے
تنقید اس طرح ہو جیسے کسی اپنے کی خامی یا کمی کو دور کرنے کے لیے کی جاتی ہے- اس کے نظام تعلیم پربات کرتے ہوئے اسے اپنا جانیں تو
یقین کریں اصلاح کی نیت سے کی جانے والی تنقید تو اسے ترقی اور فلاح کی راہ پر گامزن کرے گی-
محمد امین بھائی تمام باتیں آپ کی مخاطب کرکے نہیں کہیں ، یوں ہی برسبیل تذکرہ آگیا

اس سلسلے میں دو باتیں ہیں۔

ایک تو یہ کہ اگر تقابلی جائزہ ضروری ہو تو ضرور کیا جائے لیکن کسی بھی ملک کی بات کرتے وقت اس کے وقار کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے کیونکہ پاکستان تو ہے ہی ہمیں محبوب اور ہندوستان کے بھی بہت سے دوست یہاں پر ہیں جو ہمیں بہت عزیز ہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ جب کسی نظام کے معاملات بہت زیادہ خراب ہو جائیں تو پھر عملِ جراحت ہی سے معاملات ٹھیک ہو پاتے ہیں سو اس قسم کی مباحث میں وہ باتیں بھی بہر کیف زیرِ بحث آتی ہیں جو تکلیف دہ ہوتی ہیں، لیکن اُن پر بات کرکے اور ضروری جراحی عمل سے گزار کر ہم انشااللہ کسی بہتر نتیجے پر پہنچیں گے۔

ہم سب لوگ ہی کسی نہ کسی طرح پاکستان سے محبت کرتے ہیں، کچھ حمایت اور کچھ مخالفت کرکے اس کی بہتری چاہتے ہیں۔ بقول فراز:
سب اپنے اپنے قرینے سے منتظر اُس کے
کسی کو شکر کسی کو شکایتیں کرنی
 

عثمان

محفلین
میں اس سے متفق نہیں ہوں کہ اردو میں سائنس اور تیکنالوجی کی زبان بننے کی صلاحیت ہی موجود نہیں ہے اور ہمیں اس کی فاتحہ پڑھ دینی چاہئے بلکہ امر واقعی یہ ہے کہ کسی زبان کو اس مقام تک لانے کے لئے جو محنت شاقہ اور لگن درکار ہوتی ہے اس کا ہمارے اندر نہ جذبہ ہے نہ حوصلہ۔
یہ اصولی موقوف صرف اردو ہی نہیں بلکہ پنجابی ، پشتو اور سندھی وغیرہ کے حق میں بھی اپنایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس قسم کے اقدامات کے مثبت عملی اثرات بہت کم ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایک طبقہ فکر کا خیال ہے کہ تمام نصاب اردو میں کردینے سے پاکستان کے نظام تعلیم میں یکلخت کوئی انقلاب سا آ جائے گا۔ ایسا نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ سو دو سو سال بعد پاکستانیوں میں اور اردو میں اتنا اثر ہو کہ وہ اردو کو سائنس ، ٹیکنالوجی اور معشیت کی زبان بنا سکیں۔ لیکن کم از کم ماضی قریب میں ایسے اقدامات کے مثبت نہیں بلکہ تباہ کن اثرات برآمد ہونگے۔ سائنس کو اردوانے سے بھی پہلے پاکستان کے نظام تعلیم میں ابھی بہت سے بنیادی نوعیت کی اصلاحات ہونا باقی ہیں۔
 
میں تو دوسری بحث میں حصہ لینا چاہتا تھا جس میں عربی کا مطالبہ تھا مگر تم نے اس میں کوئ دلچسپی ہی نہ لی۔

عربی والی بات تو جذباتیت سے بھرپور ہے ، میں عربی سیکھنے کے حق میں ہوں مگر انگریزی ہوتے ہوئے پہلے ہی دو تین زبانیں ہر شخص کو سیکھنی ہیں اور علاقائی اور قومی زبان کے ساتھ انگریزی سیکھنی ہوگی ۔ اس کے بعد اگر اختیاری مضمون کے طور پر عربی کو فروغ دیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں مگر عربی برصغیر کے لوگوں کی قدرتی زبان نہیں ہے ۔ اس سے زیادہ تو لوگ انگریزی سمجھتے ہیں تو پھر انگریزی عربی کے مقابلے میں زیادہ مانوس ہے اور آسان ہے لوگوں کے سیکھنے اور ترقی کرنے کے لیے۔

اردو کی حمایت اس لیے کی جاتی ہے کہ یہ پورے پاکستان بلکہ برصغیر میں کم از کم سمجھی ضروری جاتی ہے اگر کچھ حصوں میں بولی نہیں بھی جاتی۔
 
چاول، کاٹن، ٹائلز۔۔۔ یہ تو ٹھہرے قدرتی وسائل :)۔ جراحی کے آلات اور دیگر دو تین مصنوعات تک تو ٹھیک ہے۔ مگر میری بات کا مقصد وہی تھا جو میں نے اپنے پچھلے مراسلے میں لکھا، کہ ضروری نہیں کہ آپ کے ملک میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ بھی ہو۔ وہی امریکہ والی بات، کہ تحقیق اور ڈیویلپمنٹ کا عنصر تو وہاں بدرجہ اتم موجود ہے نا؟ انڈیا سے اگر پاکستان کا تقابل کیا جائے (قطعِ نظر آبادی اور اسکیل کے)، تو انڈیا میں بہت سی چیزوں کی مینوفیکچرنگ ہو رہی ہے۔ ہماری کمپنی جس سوئس کمپنی کی پاکستان میں نمائندہ ہے، اس کے پلانٹس جرمنی، چائنا اور انڈیا میں موجود ہیں۔ اور بہت ہی ہائی ٹیک صنعتی آلات بناتے ہیں۔ میکینیکل کی صنعت بھی انڈیا میں بہت وسیع ہے۔ اب میں آپ کو اس کی وجہ بتاتا ہوں۔ انڈیا میں لاکھ بھوکے اور بے گھر لوگ سہی۔ مگر وہاں کی جامعات بہت اعلیٰ معیار کی ہیں۔ آئی آئی ٹی کا جس طرح انڈیا میں جال پھیلا ہوا ہے، پاکستان اس سے ابھی بہت پیچھے ہے۔ پاکستان میں ایسا کوئی انقلابی قدم ابھی تک نہیں اٹھایا گیا، جبکہ انڈیا میں "مولانا آزاد" نے یہ قدم سن 50 میں اٹھایا تھا (وہ تو کانگریسی تھے نا اور ہندوؤں کے ایجنٹ!)۔ پاکستان میں کاروں، موٹرسائکلوں وغیرہ کا ایک بھی مقامی "ڈھنگ" کا برانڈ نہیں ہے، جبکہ انڈیا میں ایک چھوڑ دس موجود۔ خیر بحث دوسری طرف جا رہی ہے، اسی کا مجھے اپنی پہلی پوسٹ میں بھی خدشہ تھا۔ مگر میرا خیال ہے یہ ساری باتیں مربوط ہیں۔

ہم ابھی تک ایک "زنجیر" قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ تعلیم، صنعت، معیشت اور دیگر شعبوں کے درمیان۔ بنیاد ظاہر ہے تعلیم کو ہی حاصل ہے۔ اور اس کی وجہ فرسودہ نظام ہے۔ کوئی تو انقلابی ہو؟

محمد امین پھر بہت زیادہ قنوطیت کا شکار ہو رہے بھائی۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری پاکستان کی دنیا کی بڑی انڈرسٹریوں میں آتی ہے اور اس میں بہت سے مراحل سے گزر کر کپڑے بنتے ہیں اور یہ مینو فیکچرنگ کی ایک بڑی مثال ہے۔

اب آپ کو پاکستانی برانڈ ڈھنگ کے نہ لگے تو اس میں آپ کی حسن ذوق شامل ہے ورنہ بھارت میں بھی یہی حال ہے وہاں کے برانڈ بھی ایسے ہی ہیں حتی کہ چائنا کے بہت سے برانڈ بھی "ڈھنگ" کے نہیں ہوتے مگر پوری دنیا بشمول امریکہ میں بکتے اور چلتے ہیں۔

آپ کے پاس بھی کچھ جامعات بہت اعلی معیار کی ہیں اور عالمی معیار کی ہیں۔ آپ شاید حد سے زیادہ مایوسی کا شکار ہیں۔ چند ایک کے نام لکھ رہا ہوں

قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد
پنجاب یونیورسٹی لاہور
NUST پنڈی
FAST اب NUCES
LUMS
GIKI صوابی
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد
کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج
UET لاہور

کراچی کی جامعات کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا اس لیے نہیں لکھ رہا ورنہ میرے خیال آغا میڈیکل کالج بھی بہت عمدہ ہے
 

عثمان

محفلین
آپ کے پاس بھی کچھ جامعات بہت اعلی معیار کی ہیں اور عالمی معیار کی ہیں۔ آپ شاید حد سے زیادہ مایوسی کا شکار ہیں۔ چند ایک کے نام لکھ رہا ہوں

قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد
پنجاب یونیورسٹی لاہور
NUST پنڈی
FAST اب NUCES
LUMS
GIKI صوابی
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد
کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج
UET لاہور

کراچی کی جامعات کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا اس لیے نہیں لکھ رہا ورنہ میرے خیال آغا میڈیکل کالج بھی بہت عمدہ ہے

"عالمی معیار" :grin:
اردو بلاگر عنیقہ ناز جو کراچی یونیورسٹی سے وابستہ رہ چکی ہیں ان کی ایک چشم کشا تحریر کا لنک دے رہا ہوں۔ تحریر ، اس میں دیے گئے لنک اور بالخصوص تحریر کے تبصروں پر نظر ڈالنا مت بھولئے گا۔ :)
ایک نوحہ
 
یہ اصولی موقوف صرف اردو ہی نہیں بلکہ پنجابی ، پشتو اور سندھی وغیرہ کے حق میں بھی اپنایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس قسم کے اقدامات کے مثبت عملی اثرات بہت کم ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایک طبقہ فکر کا خیال ہے کہ تمام نصاب اردو میں کردینے سے پاکستان کے نظام تعلیم میں یکلخت کوئی انقلاب سا آ جائے گا۔ ایسا نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ سو دو سو سال بعد پاکستانیوں میں اور اردو میں اتنا اثر ہو کہ وہ اردو کو سائنس ، ٹیکنالوجی اور معشیت کی زبان بنا سکیں۔ لیکن کم از کم ماضی قریب میں ایسے اقدامات کے مثبت نہیں بلکہ تباہ کن اثرات برآمد ہونگے۔ سائنس کو اردوانے سے بھی پہلے پاکستان کے نظام تعلیم میں ابھی بہت سے بنیادی نوعیت کی اصلاحات ہونا باقی ہیں۔

ہو سکتا مگر آپ یہ دیکھیں گے کہ کس زبان میں ملکی سطح پر یہ کام ہو سکتا ہے یا کس میں کتنا کام ہو چکا ہے۔ علاقائی زبانوں کو ابتدا میں ضرور ہونا چاہیے۔ انگریزی کو ختم کرنے کی بات نہیں ہو رہی بلکہ اسے ایک زبان کے طور پر ساتھ پڑھانے اور تعلیم اردو میں کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے انگریزی کی صلاحیت بھی آ جائے گی اور علم کا حصول بھی آسان ہو جائے گا۔

چند لاکھ لوگ اس وقت پاکستان میں تعلیم او اور اے لیول میں لے رہے ہیں اور وہ حقیقتا پاکستان میں اجنبی ہیں کیونکہ ان کی تعلیم ، تربیت اور دلچسپیاں سب پردیسی ہیں اور بدقسمتی سے وہی لوگ حکمران طبقے کا بھی حصہ ہیں اور پالیسیاں بھی وہی بناتے ہیں۔ اس لیے جہاں انگریزی کی نہیں بھی ضرورت وہاں بھی وہ اسے لانے کی حمایت کرتے اور لاتے ہیں۔

اس کے بعد انگلش میڈیم اسکولوں سے پڑھنے والا طبقہ ہے جو اب کروڑ سے میرے خیال میں تجاوز کر گیا ہے اور یہ اے لیول طبقہ سے زیادہ متاثر اور انگریزی شروع سے پڑھنے کی وجہ سے اس میں مہارت رکھتا ہے۔

اس کے بعد چند کروڑ ہیں جو اردو میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور سخت احساس کمتری اور انگریزی دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔

پھر مدرسوں سے تعلیم حاصل کرنے والے قریب قریب نصف کروڑ ہیں جو اردو ، عربی میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، یہ بھی کافی دباؤ اور احساس کمتری میں مبتلا رہتے ہیں یا انگریزی مخالف بن جاتے ہیں کیونکہ ان کی تعلیم کی بے قدری اور تحقیر کی جاتی ہے۔


پھر اب کئی کروڑ ایسے ہیں جو اردو چھوڑ علاقائی زبانوں میں بھی تعلیم حاصل کرنے کے وسائل اور قابلیت نہیں رکھتے ۔ ان پر انگریزی تعلیم ایسے ہی ہوگی جیسے جاہل رکھنے کا فول پروف منصوبہ۔

تعلیم نظام ایسا ہونا چاہیے جو تمام طبقات کا خیال رکھ سکے نہ کہ لوگوں کو مختلف حصوں میں بانٹ کر تفریق در تفریق پیدا کرتا جائے جو کہ اس وقت تین چار متوازی تعلیمی نصاب کر رہے ہیں۔
 
"عالمی معیار" :grin:
اردو بلاگر عنیقہ ناز جو کراچی یونیورسٹی سے وابستہ رہ چکی ہیں ان کی ایک چشم کشا تحریر کا لنک دے رہا ہوں۔ تحریر ، اس میں دیے گئے لنک اور بالخصوص تحریر کے تبصروں پر نظر ڈالنا مت بھولئے گا۔ :)
ایک نوحہ

اردو بلاگر عنیقہ ناز جتنی "غیر متعصبانہ" اور "غیر جانبدارانہ" رائے رکھتی ہیں وہ اردو بلاگران بخوبی جانتے ہیں ، اس لیے پڑھے بغیر ہی میں جانتا کہ کیا لکھا ہوگا۔

عالمی رینک کے مطابق پاکستان کی تین یونیورسٹیاں پہلی پانچ سو میں شامل ہوئی تھی پچھلے چند سال میں۔

قائد اعظم یونیورسٹی
NUST
پنجاب یونیورسٹی
 

عثمان

محفلین
متوازی تعلیمی نصاب سے پیچھا چھڑانے کا ہی تو یہ ایک مفید طریقہ ہے۔ کہ اور کچھ نہیں تو کم از کم خالص سائنسی مضامین اور ریاضی وغیرہ جہاں تک ممکن ہوسکے انگریزی میں رکھے جائیں۔
 

عثمان

محفلین
اردو بلاگر عنیقہ ناز جتنی "غیر متعصبانہ" اور "غیر جانبدارانہ" رائے رکھتی ہیں وہ اردو بلاگران بخوبی جانتے ہیں ، اس لیے پڑھے بغیر ہی میں جانتا کہ کیا لکھا ہوگا۔
عنیقہ ناز کی فکر سے خار کھا کر لاجواب ہونے والے متعصب لوگ عموماً ایسی ہی رائے رکھتے ہیں۔ ;)


پاکستان کے تعلیمی نظام اور یونیورسٹیز میں ہونے والے تحقیق کی کیا وقعت ہے اس کے لئے میں آپ کو مزید حوالے بھی فراہم کر سکتا ہوں تاہم آپ نے عنیقہ ناز کے متعلق بے تکا تبصرہ کر کے اپنی سنجیدگی کھو دی ہے۔ مزید حوالوں کا بھی یہی حال ہوگا۔
 
میرے کچھ دوست اور ان کے کئی جاننے والے امریکہ کی بہترین کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں پاکستان کی جامعات سے ہی پڑھ کر۔

IBM
INTEL
HP
ORACLE
MICROSOFT

چند مثالیں ہیں جن کے بارے میں براہ راست جانتا ہوں میں۔
 

عثمان

محفلین
میرے کچھ دوست اور ان کے کئی جاننے والے امریکہ کی بہترین کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں پاکستان کی جامعات سے ہی پڑھ کر۔

IBM
INTEL
HP
ORACLE
MICROSOFT

چند مثالیں ہیں جن کے بارے میں براہ راست جانتا ہوں میں۔

اگر یہی معیار "استدلال "ہے تو میرے مشاہدے میں ایسے لوگ ہیں جو پاکستان کے کسی گمنام کالج سے تعلیم پا کر اب برسوں بعد کینیڈا کی بہترین کمپنیوں میں ملازمت کررہے ہیں۔ کیا خیال ہے کہ ان گمنام کالج کی معیاری تعلیم کے حق میں دعویٰ ہوگیا ؟
 
عنیقہ ناز کی فکر سے خار کھا کر لاجواب ہونے والے متعصب لوگ عموماً ایسی ہی رائے رکھتے ہیں۔ ;)


پاکستان کے تعلیمی نظام اور یونیورسٹیز میں ہونے والے تحقیق کی کیا وقعت ہے اس کے لئے میں آپ کو مزید حوالے بھی فراہم کر سکتا ہوں تاہم آپ نے عنیقہ ناز کے متعلق بے تکا تبصرہ کر کے اپنی سنجیدگی کھو دی ہے۔ مزید حوالوں کا بھی یہی حال ہوگا۔

اس بارے میں میں گفتگو نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی اس دھاگے کو ایک غیر ضروری بحث میں الجھانا چاہتا ہوں ورنہ جو لوگ منصفانہ طرز عمل رکھتے ہیں وہ بخوبی دیکھ سکتے ہیں اور جان سکتے ہیں کہ کس کا کیا رویہ ہوتا ہے۔

مجھے عنیقہ ناز کے متعلق تبصرے کا پتہ ہے اور آپ ان کی حمایت میں بہت کمر بستہ ہیں تو اس سے میرے حوالوں پر قطعی اثر نہیں پڑتا کہ کسی ایک شخص کی حمایت یا مخالفت معیار نہیں ہے۔ دوسرا آپ ماشاءللہ خود جس طرح کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ گفتگو کو کس احسن طریقے سے آگے بڑھاتے ہیں اور کرتے ہیں۔

منفی اور قنوطیت کا تو کوئی علاج نہیں ، ہر شے اور واقعہ میں منفی پہلو باآسانی ڈھونڈا جا سکتا ہے اور بہت سے لوگ یہ کام بخوبی انجام دیتے ہیں مگر میں کم از کم خود کو اس شغل سے دور رکھتا ہوں۔
 
سوچ
اگر یہی معیار "استدلال "ہے تو میرے مشاہدے میں ایسے لوگ ہیں جو پاکستان کے کسی گمنام کالج سے تعلیم پا کر اب برسوں بعد کینیڈا کی بہترین کمپنیوں میں ملازمت کررہے ہیں۔ کیا خیال ہے کہ ان گمنام کالج کی معیاری تعلیم کے حق میں دعویٰ ہوگیا ؟

کسی گمنام کالج میں کوئی اچھا استاد نہیں ہوگا یہ لازم نہیں اور دوسرا تعلیم کے بعد اکثر لوگ کچھ عرصہ پاکستان میں ہی کچھ عرصہ کام بھی کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ اگر تعلیمی نظام بہت کمزور ہو تو پھر آپ ایک معیاری کمپنی میں کام نہیں کر سکتے کیونکہ آپ کو مبادیات تک کا نہیں پتہ ہوتا۔ کسی گمنام کالج کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہاں ہر مضمون کی تعلیم غیر معیاری ہوگی ۔ سہولیات ، مروجہ معیار سے کمتر ہونے کی وجہ سے وہ گمنام ہو سکتا ہے یا زیادہ مضامین کی تعلیم غیر معیاری ہو سکتی ہے مگر تمام مضامین کی تعلیم معیاری نہ ہو ، یہ لازم نہیں۔

میں نے صرف ان جامعات کے نام دیے جو مشہور و معروف ہیں اور جن سے بہت سے طالب علم پڑھ کر بہت اعلی مقام تک پہنچے ہیں۔ ان سے کہیں کمتر جامعات سے بھی کچھ لوگ بہت اعلی مقام تک پہنچے ہیں مگر میں نے ان کے حوالے جامعات کی درجہ بندی اور تعلیمی معیار کی وجہ سے نہیں دیے۔
 

زیک

مسافر
اردو بلاگر عنیقہ ناز جتنی "غیر متعصبانہ" اور "غیر جانبدارانہ" رائے رکھتی ہیں وہ اردو بلاگران بخوبی جانتے ہیں ، اس لیے پڑھے بغیر ہی میں جانتا کہ کیا لکھا ہوگا۔

عالمی رینک کے مطابق پاکستان کی تین یونیورسٹیاں پہلی پانچ سو میں شامل ہوئی تھی پچھلے چند سال میں۔

قائد اعظم یونیورسٹی
NUST
پنجاب یونیورسٹی
لنک؟
 
اگر آپ کا یہ استدلال ہو کہ یہ تو گنے چنے ادارے ہیں تو میں اس پر آپ سے متفق ہوں کہ یہ ادارے چند ہزار طالب علموں کو ہی تعلیم دے سکتے ہیں اور ان جامعات میں بھی ہر شعبہ میں ایک جیسا معیار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ان میں سے بہت سی جامعات زیادہ پرانی نہیں ہیں۔ کچھ پچھلے تیس اور کچھ بیس برس اور کچھ شاید اس سے بھی کم عرصہ میں قائم ہوئی ہیں۔
ان کی تعداد بڑھانے اور ان میں ریسرچ کی سہولیات فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کچھ جامعات میں معیار بلند ہو کر کچھ عرصہ بعد پھر کم ہو جاتا ہے جس پر نظر رکھنی چاہیے مگر سرے سے یہ کہنا کہ کوئی تعلیمی ادارہ معیاری ہے ہی نہیں اور کہیں صحیح طریقے سے پڑھائی ہو ہی نہیں رہی ، بہت شدت پسند نظریہ ہے۔
 

عثمان

محفلین
اس بارے میں میں گفتگو نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی اس دھاگے کو ایک غیر ضروری بحث میں الجھانا چاہتا ہوں ورنہ جو لوگ منصفانہ طرز عمل رکھتے ہیں وہ بخوبی دیکھ سکتے ہیں اور جان سکتے ہیں کہ کس کا کیا رویہ ہوتا ہے۔

مجھے عنیقہ ناز کے متعلق تبصرے کا پتہ ہے اور آپ ان کی حمایت میں بہت کمر بستہ ہیں تو اس سے میرے حوالوں پر قطعی اثر نہیں پڑتا کہ کسی ایک شخص کی حمایت یا مخالفت معیار نہیں ہے۔ دوسرا آپ ماشاءللہ خود جس طرح کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ گفتگو کو کس احسن طریقے سے آگے بڑھاتے ہیں اور کرتے ہیں۔

منفی اور قنوطیت کا تو کوئی علاج نہیں ، ہر شے اور واقعہ میں منفی پہلو باآسانی ڈھونڈا جا سکتا ہے اور بہت سے لوگ یہ کام بخوبی انجام دیتے ہیں مگر میں کم از کم خود کو اس شغل سے دور رکھتا ہوں۔

میں آپ کے الفاظ آپ ہی کو لوٹاتا ہوں اس اضافے کے ساتھ کہ نام نہاد محب وطنی اور رومانیت پسندی سے باہر حقیقت پسندی اور تجزیہ بھی کوئی چیز ہے۔
میں ادھر ہائر ایجوکیشن کمیشن کی رپورٹ اور قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر پرویز ہود بھائی کے لنک لگانا چا رہا تھاتاہم آپ کا استدلال اب افراد کی رینکنگ تک پہنچ گیا ہے۔ کہ فلاں بندہ فلاں جگہ سے وہاں تک پہنچ گیا تو بس وہ مقام اعلیٰ ہے۔
آپ کے ساتھ تبادلہ خیال کا لطف آیا۔ تاہم اب شائد یہ اپنے اختتام کو ہے۔
اجازت دیجیے۔ :)
 
Top