سید اسد محمود
محفلین
بھائی لوگوں اس دھاگہ کو بند کردو۔۔۔
محترم سید اسد محمود بھائی دھاگہ بند کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ جب تک ہم ایک اچھے ماحول میں بیٹھ کر ایک دوسرے کی غلطیوں کی نشان دہی نہیں کریں گے تو آپ چاہیں کتنے ہی دھاگے بند کرلیں۔ اختلاف میں دشمنی ، تعصب اور نفرت کبھی کم نہیں ہوگی ۔ مکالمہ ہر حال میں برقرار رہنا چاہیئے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ آپ جب کسی مکالمے کا آغاز کریں تو جذبات کو ایک طرف رکھ کراس میں علم کی بنیاد پر شامل ہوں ۔بھائی لوگوں اس دھاگہ کو بند کردو۔۔۔
حرف بہ حرف متفق!محترم سید اسد محمود بھائی دھاگہ بند کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ جب تک ہم ایک اچھے ماحول میں بیٹھ کر ایک دوسرے کی غلطیوں کی نشان دہی نہیں کریں گے تو آپ چاہیں کتنے ہی دھاگے بند کرلیں۔ اختلاف میں دشمنی ، تعصب اور نفرت کبھی کم نہیں ہوگی ۔ مکالمہ ہر حال میں برقرار رہنا چاہیئے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ آپ جب کسی مکالمے کا آغاز کریں تو جذبات کو ایک طرف رکھ کراس میں علم کی بنیاد پر شامل ہونا چاہیئے ۔
مگر ہمارا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے کہ ہم دراصل اختلاف کرنے کے شائستہ آداب سے واقف ہی نہیں ہیں ۔ ہم اختلاف کو مخالفت بنا لیتے ہیں ۔ ہمارے ہاں اختلاف کا مطلب تعصب ہے ، عناد ہے ، نفرت ہے ۔ ہم نے کچھ مذہبی فقرے یا گالیاں ایجاد کی وہ ہوئی ہیں ۔ جب ہم اختلاف کرتے ہیں تو وہ دوسروں کو دینا شروع کردیتے ہیں ۔ ہم نے اپنے اندر کبھی یہ ذوق پیدا ہونے ہی نہیں دیا کہ ہم دوسرے کی بات کو تحمل سے سنیں ۔ جیسا وہ کہتا ہے ویسا اس کو سمجھیں ۔ کم از کم اس سے سوال کرکے پوچھ لیں کہ تم کیا کہنا چاہتے ہو ۔یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ ہم اپنے ذہن سے کسی کی بات کا ایک نقشہ تیار کرتے ہیں ۔ پھر اس کو مخالف پر تھوپ دیتے ہیں ۔ ہم نے کچھ مخصوص قسم کی باتیں طے کر رکھیں ہیں ۔ جو ہم کہنا شروع کردیتے ہیں ۔ جیسے کسی کو فاسد قرار دینا ، کسی کو کافر قرار دینا وغیرہ وغیرہ ۔ یہ اصل میں ہمارا مزاج بن چکا ہے ۔ آپ اختلافات ختم نہیں کرسکتے ۔ اختلافات تو ہوا اور پانی کی طرح ہماری ضرورت ہے ۔ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ آپ سارے انسانوں کو کسی ایک نکتہ فکر پر متفق کرلیں ۔ انسانی تخلیق میں اختلاف ودیعت کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالی نے جس اصول پر یہ دنیا بنائی ہے اس میں انسان کو اپنے عقل وشعور کے ذریعے اپنے اختلافات کی جانچ پڑتال کرنی ہے ۔ اسی پر سزا و جزا کے قانون کا اطلاق ہونا ہے ۔ اختلافات تو تحقیق کا ذریعہ بنتے ہیں ۔ ہم اگر اختلاف کو شائستہ اختلاف تک رکھیں تو وہ ہمارے لیئے تہذہبی راہیں کھولے گا ، علم کے ارتقاء کا باعث بنے گا ۔ اگر اس کو عناد بنا لیں ، مخالفت بنا لیں تو سوائے خجالت اور پستی کے سوا ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔
بہت خوب سید ذیشان۔
تبرے بازی کا شوق تو اپنی پوسٹ میں آپ نے پورا کر لیا۔چھوٹا ذہن، جاہلانہ مینو پیلٹڈ سوچ، مال موشی دکان داری۔۔امید ہے اگلی پوسٹ میں مزید آپ کے اس شوق کے نئے نئے نمونے سامنے آئیں گے۔
افسوس آپ نہ بات سمجھتے ہیں اور نہ اٹھائے گئے نکات کا جواب صحیح طور پر دے پائے ہیں۔
پھر آپ نے توہین رسالت کے قانون کا مسئلہ اٹھایا ہے اچھا پھر ایسا کرتے ہیں کہ سارے قوانین کو معطل کر دیتے ہیں کہ ہر قانون کا یا تو غلط استعمال ہوتا ہے یا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ گاوں دیہات کے ادنا پٹواری و زمین دار تک قوانین کو استعمال کرتے ہیں اپنے مخالفین کے خلاف۔ کہا کہنے آپ کی لوجک کے
حضرت علی کی جنگ کے حوالے سے اوپر کچھ حضرات باتیں کر چکے ہیں مجھے اس معاملے میں کچھ کہنے کا شوق نہیں کہ حضرت علی کا اختلاف یا جنگ جن لوگوں سے ہوئی وہ ان کے ہم پلہ لوگ تھے ۔جبکہ میں ان لوگوں کے غلاموں کے کفش برداروں کی صف میں شامل ہونے کے بھی لائق نہیں۔ اور آخری چیز یہ کہ منافرانہ سوچ اسی کانام ہے کہ ہر چیز میں مخالفانہ باتیں اور اکابریں کو گھسیٹ کر ماحول کو خراب کیا جائے۔
تبرا کی تعریف کے لیے میں سیدذیشان صاحب کا محتاج نہیں اور نہ ہی مجھے ان کی کسی تشریح اور وہ بھی ایسی تشریح جس کے بارے میں شعر صادق آتا ہو
مگس کو باغ میں جانے نہ دینا ؎
کہ ناحق خؤن پروانے کا ہو گا
کی پروا ہ ہے۔ اوپر آپ کا مشورہ آپ کی نظر تھوڑی سی تبدیلی کے بعد
"اگر تو آپ کا مقصد مثبت گفتگو ہے تو دلیل سے بات کیجئے ورنہ تو اپنے (عاقلانہ تشریح )اپنے پاس رکھیے۔ "
نیز تبرے سے معاملات سلجھتے ہیں یا بگڑتے ہیں اس کے لیے کیا کسی تشریح کی ضرورت ہے بھی؟
اور حضرت یہ کوئی عامر لیاقت شو نہیں چل رہا کہ ریٹنگ کا معاملہ آپ درمیان میں لے آئے۔ اللہ جانے کیا کچھ آپ کے کارخانہ ذہن میں چل و پک رہا ہے؟
میاں مجھے معاف رکھو۔
میں اپنی بات سمجھانے میں ناکام رہا ہوں۔ اس سے زیادہ بات کرنا فضول ہے۔
والسلام۔
میرا نام ’’ہر کوئی‘‘ تو نہیں ہے۔۔۔ میں تو ’’کوئی کوئی‘‘ کی ذیل میں آتا ہوں اپنی دانست میں ۔۔۔اس دھاگے میں ایسی کیا بات ہے کہ ہر کوئی اس کو مقفل کرنے پر تُلا ہوا ہے ۔
بجا فرمایا۔۔۔ آج کل ہری کی بجائے لال لال تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔۔۔ اللہ خیر کرے ۔۔ ۔میں اس خواہش کے خلاف تو نہیں مگر ایسا کرنے سے خیالات میں بھی کوئی ہری تبدیلی ناممکن ہے ۔
میں اس بحث میں نہیں آنا چاہ رہا تھا مگر آپ کے محولہ جملے کی وجہ سے مجھے آنا پڑا۔ پتہ نہیں آپ نے کن لعنت زدہ اور خبیث النسل لوگوں کو ایسے نعرے لگاتے دیکھا ہے۔ کوئی مسلمان تو خواب میں بھی ایسا کرنے کا سوچ تک نہیں سکتا۔پاڑا چنار میں شدت پسند سنیوں نے دس محرم کے دن "حسین مردہ باد" کے نعرے لگائے تھے، لیکن مجھ میں اتنی عقل ہے کہ میں ان کے اس اقدام سے تمام سنیوں کو یزیدی نہیں ٹہراتا۔
میں اس بحث میں نہیں آنا چاہ رہا تھا مگر آپ کے محولہ جملے کی وجہ سے مجھے آنا پڑا۔ پتہ نہیں آپ نے کن لعنت زدہ اور خبیث النسل لوگوں کو ایسے نعرے لگاتے دیکھا ہے۔ کوئی مسلمان تو خواب میں بھی ایسا کرنے کا سوچ تک نہیں سکتا۔
مجھے تو سمجھ نہیں آرہی کہ بحث کا موضوع کچھ تھا اور آپ لوگ پتہ نہیں اسے کس کس طرف لے کر جارہے ہیں۔