ایرانی فون کمپنی کی اشتہاری مہم میں حضرت عمر کی شان میں گستاخی

طالوت

محفلین
وہ شخصیات جن کو میں محترم جانتا ہوں اسے کوئی دوسرا برا جانے تو اس پر تو جھگڑا شاید اس طرح نہ ہو جس طرح کے جھگڑے کی نوبت اس وقت آتی ہے جب ساری اخلاقیات گٹر میں بہا کر کوئی گالم گلوچ پر اتر آئے ۔ جیسے مجھے اگر یزید بن معاویہ کو امیر المومنین کہنے پر اصرار ہے تو اس پر اعتراض بمع دلیل تو کیا جا سکتا ہے مگر اگر کوئی گالم گلوچ اور گھٹیا زبان کے ساتھ بات کرے گا تو لامحالہ سر پھٹول کی بھی نوبت آئے گی اور نفرتیں ہی جنم لیں گی۔ حسین بن علی کو گالی دینا کسی سنی مسلمان کا کام ہو ہی نہیں سکتا اور ایسے بے ڈھنگے اکا دکا دعووں کا ثبوت بھی کبھی نہیں دیا جا سکا ماسوائے ہمدردیاں حاصل کرنے کی ایک ناکام کوشش کے سوا اس کی کوئی اصل نہیں ۔

بہرحال لگتا یوں ہے کہ شاید ڈاکٹر شبیر کی "اسلام کی افسانوی جنگیں" ہی اس مسئلے کا حل ہے۔
 
امگریزی محاورہ ہے کہ Devil lies in the details۔۔۔ایک عام سیدھا سادہ مسلمان جسے مسلکی اختلافات کا کوئی علم نہیں ہوتا، وہ خیر و شر اور غلط یا درست کی گواہی اپنے دل سے لیتا ہے اور اکثرو بیشتر یہ گواہی سچی ہی ہوتی ہے کیونکہ انسان کی فطرت بدی اور برائی کو پسند نہیں کرتی۔۔۔۔مسئلہ تب ہوتا ہے جب وہ سیدھا سادہ مسلمان کسی نہ کسی آئیڈیالوجی کے پرچارک اور مخصوص لگے بندھے عقائد کے اسیر شخص کے زیرِ اثر آکر انکی بتائی ہوئی details میں جاکر دنیا کا اور انسانوں کا تجزیہ کرنا شروع کرتا ہے چنانچہ دل کی گواہی کے اوپر دماغ میں فیڈ کی گئی معلومات کا پیدا کردہ شور غالب آجاتا ہے اور یوں انگریزی کا یہ محاورہ پوری آب و تاب کے ساتھ اپنےسچ کو واشگاف کردیتا ہے یعنی Devil lies in the details...
 
Top