میں اگرچہ ایم کیو ایم کا حمایتی نہیں ہوں اور ایک غیر جانب دار محب وطن پاکستانی کی سوچ رکھتا ہوں، مجھے اس دھاگے کے بہت سے پیغامات پڑھ کر بہت حیرت ہوئی، پہلی تو یہ کہ کسقدر براہ راست لعن طعن کی گئی ہے، بھئی اگر کوئی خوشی منانا چاہتا ہے تو اسے منا نے دیں ضروری ہے کہ ہم اپنی نفرتوں کو یوں کھلے عام پھیلاتے رہیں اور نفرتیں بھی ایسی جو کہ مکمل آگہی کے بغیر ہی دلوںمیںپیدا کر رکھی ہیں، خیر دوسری حیرت کی بات یہ ہے کہ دوست دشمن سبھی ایک نکتے پر متفق ہیں کہ مصطفی کمال نے یقینی طور پر اچھا کام کیا ہے، شاید انہیں یہ نہیںمعلوم کو کمال صاحب کا تعلق کس پارٹی سے ہے اور انہوں نے پارٹی کی ہائی کمان اور عوامی امنگوںکے مطابق ہی کام کیا ہے تو پھر سوچیئے اگر ایسی پارٹی پورے ملک میںآگئی تو ترقی کی شرح کس قدر تیزی سے بڑھ جائے گی۔ اردو دانوں، مہاجروں اور شہری سندھ کے رہائشیوں سے باسٹھ برس پرانی نفرت کو اب چھوڑنے کا وقت آگیا ہے خدارا حقائق جان کر لعن طعن کریں ، باقی جو دودھ کے دھلے کرپٹ سیاستدان بیٹھے ہیں وہ شاید کسی کو دکھائی ہی نہیں دے رہے۔ بڑے افسوس کا مقام ہے اور مجھے پاکستان کی تقدیر پر رونا آتا ہے کہ ہم کسقدر بے حس ہو چکے ہیں۔