میرے بھائی محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو کراچی کے بارے میں بہت سطحی معلومات ہیں ، اسی کی دہائی کے شروع میں سندھ کے آئی جی سمیع اللہ خان مروت اور ان کے جگری یار عرفان اللہ خان مروت (وینا حیات کیس والے ) اور الطاف حسین نے مل کر کراچی میں کلاشنکوف کلچر فروغ دیا ۔ الطاف حسین نے یہ کہہ کر کہ مہاجر گھر کی قیمتی اشیا بیچ کر اسلحہ خریدیں کا بیان دے کرڈیمانڈ پیدا کی اور عرفان اللہ خان مروت نے سپلائی کیا ۔ انہوں نے قسطوں پر اسلحہ کراچی کے انڈر گراونڈ ڈان کو فراہم کیا ۔ اور الطاف نے اپنے نیٹ ورک کے ذریعے خوب مال بنایا یہی عرفان اللہ مروت گذشتہ صوبائی حکومت میں ایم کیو ایم کے اتحادی تھے۔۔۔ ۔۔
چرس ، ہیروئین کے کراچی میں سب سے بڑے ڈان، دو نمبر ناظم آباد کے سیٹھ سیف اللہ مرحوم سے ایم کیو ایم کے تعلقات سے علاقے کے سب لوگ بالخصوص یونٹ انچارج بخوبی واقف ہیں ان کے بیٹے گوہر سیف اللہ آج بھی ہیں ۔ اور ایم کیو ایم کے تحفظ میں خوب مال بنا رہے ہیں
ان سب کو آپ جھوٹ کہہ سکتے ہیں ۔ لیکن یہ تو بتائیں ایم کیو ایم اور ان کے گورنرنے اتنے طویل اور مسلسل اقتدار میں ڈرگ اور اسلحہ مافیا کے خلاف کتنی قراردیں پیش کیں ، کبھی بھی کوئی قدام اٹھایا ہو ۔کبھی آواز بلند کی ہو۔ ایک منظم جماعت جو دعویٰ ہی نہ کرے بلکہ ثابت کرے کہ ہزاروں میل دور سے ایک آواز پر سڑکوں پر عوام کو لے آتی ہے ۔ اس کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے کس یونٹ میں ڈرگ اور اسلحہ بک رہا ہے ۔ اور کون بیچ رہا ہے ۔ کیا یہ سب کچھ بھتہ کے بغیر ہو رہا ہے ؟