فتویٰ طلب کیا جائے، کوئی سوال کیا جائے تو اس پر رائے دیجیے، آپ یا آپ کے بڑوں کی رائے کی بنیاد پر حلال حرام کے فیصلے نہیں ہوں گے، حلال اور حرام وہی رہے گا جو کتاب اللہ اور سنتِ رسول ﷺ میں بصراحت آ چکا ہے۔ مزید برآں، آپ کا پیغام موضوع سے بالکل غیر متعلق ہے، ایسا پیغام اگر انتہائی ضروری ہو تو الگ تھریڈ میں پوسٹ کیا جانا چاہیے۔
حلال و حرام کے فیصلے کرنے والے میں آپ کون ہوتے ہیں،
حلال و حرام وہی ہیں اللہ پاک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے کیے ہیں مگر قرآن و حدیث میں ہر چیز کی صراحت نہیں ہے بعض چیزیں اشارة النص دلالة النص اور اقتصاء النص سے بھی ثابت ہوتی ہیں
جو کہ آپ نہیں کر سکتے بلکہ قرآن و حدیث کی معرفت رکھنے والے وارثین انبیاء کا کام ہے
صراحت والا قاعدہ آپ اپنی طرف سے تھوپ رہے ہیں
قرآن کی کسی آیت یا کسی حدیث میں کا بیان کردہ صراحت والا اصول نہیں نہ کسی صحابی کا ایسا قول ہے نہ کسی مجتہد کا
لہذا یہ دین میں اپنی طرف سے اضافہ نہ کریں