اے خان
محفلین
ایک ٹیچر کی مہربانی تھیکافی تجربہ ہے بھائی کو فیل ہونے کا
اور ہماری نادانی تھی
ایک ٹیچر کی مہربانی تھیکافی تجربہ ہے بھائی کو فیل ہونے کا
بہت ساری بد گمانیاں نہ رکھیں. کچھ لط ہو رہا ہے تو بہت کچھ الحمدللہ اچھا بھی ہو رہا ہے.بالکل ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا. اکثر سفارش بھی ہوتی ہے نمبر زیادہ کرنے کی اکثر ٹیچر نمبر زیادہ بھی دے دیتے ہیں.
اسکا مطلب ہے جب MA ختم ہو گا تو ڈگری کالجز سے فارغ التحصیل طلباء یونیورسٹی میں MA میں داخلہ لینے کے بجائے BS کے ففتھ سمسٹر میں داخل ہوں گے. تو اس صورت میں کالج اور یونیورسٹی کے درمیان ایک برجنگ سمسٹر لگایا جا سکتا ہے.برجنگ سمسٹر کا کیا مطلب ہوسکتاہے؟
جب کہ ڈگری کالجوں کے حوالے سے بھی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
کون سا فراڈ؟ہرجگہ فراڈ۔ اففف
دو سال میں بیچلر والا فراڈکون سا فراڈ؟
سو میں سے پچاس نمبر فائنل ایگزام کے ہوتے ہیں اور پچیس نمبر مڈ ٹرم کے. یہ نمبر تو طالب علم کے ہاتھ میں ہوتے ہیں. باقی پچیس نمبر استاد کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور اس کا بھی یونیورسٹیز کی طرف سے ایک پیٹرن ہوتا ہے مثلا پانچ نمبر اسائنمنٹ کے، پانچ کوئز کے وغیرہ وغیرہ.سمیسٹر سسٹم میں ایک بات مجھے نہیں پسند
وہ یہ کہ اگر کسی استاد کی آپ کے ساتھ نا بنتی ہو تو اگر وہ آپ کو پیپر 100 میں سے 50 مارکس دیں. یا فیل کردیں تو وہ آپ کے سامنے جواب دہ نہیں.
ویسے ہمیں تو پہلے ہی معلوم تھا کہ ہماری ماسٹر ڈگری اصل میں بیچلر ہےاچھا قدم ہے۔ دو سال میں بیچلر اور دو سال میں ماسٹر ڈگری کر کے جب ملک سے باہر کسی تعلیمی ادارے میں داخلہ کے لیے پہنچتے تھے تو پتا چلتا تھا کہ ہماری ماسٹر ڈگری تو صرف بیچلر ڈگری ہے۔
میرے خیال میں ٹیچر وضاحت کا پابند نہیں ہوتا.سو میں سے پچاس نمبر فائنل ایگزام کے ہوتے ہیں اور پچیس نمبر مڈ ٹرم کے. یہ نمبر تو طالب علم کے ہاتھ میں ہوتے ہیں. باقی پچیس نمبر استاد کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور اس کا بھی یونیورسٹیز کی طرف سے ایک پیٹرن ہوتا ہے مثلا پانچ نمبر اسائنمنٹ کے، پانچ کوئز کے وغیرہ وغیرہ.
اب ان میں سے بھی ٹیچر کسی کو زیرو نمبر تو نہیں دے گا کیونکہ اسے بعد میں وضاحت بھی کرنی پڑ سکتی ہے
طالبعلم کی خراب پرفارمنس کے بغیر ایسا ممکن نہیں لگ رہا یا پھر آپ کی یونیورسٹی کا سسٹم الگ ہو گامیرے خیال میں ٹیچر وضاحت کا پابند نہیں ہوتا.
ٹیچر 0 نہیں دے تھا 50 تک دے دیتا ہے. جو کہ آپ کے GPA کو بری طرح خراب کردیتا ہے.
ہماری یونیورسٹی میں فل کنٹرول ٹیچر کے پاس ہوتا ہے. ٹیچر خود پیپر بناتا ہے. خود چیک کرتا ہے. خود نمبر دیتا ہے. کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا. اگر پوری کی پوری کلاس شکایت کریں یا آدھی کلاس تو پھر چئیرمین ایکشن لیتا ہے، پانچ چھ سٹوڈنٹ کی تو کوئی سنتا نہیںطالبعلم کی خراب پرفارمنس کے بغیر ایسا ممکن نہیں لگ رہا یا پھر آپ کی یونیورسٹی کا سسٹم الگ ہو گا
ہماری یونیورسٹی میں یہ سسٹم تھا کہ فائنل ٹرم ( جو پچاس نمبر کا ہوتا ہے) کا مکمل کنٹرول ایگزمینشن سسٹم کے پاس ہوتا ہے. پیپر کی سلیکشن اور مارکنگ وہی کرتے ہیں. اب ہو سکتا ہے کہ پیپر چیک کرنے والا آپ کا ہی ٹیچر ہو یا کوئی اور بھی ہو سکتا ہے. مڈٹرم کا پیپر پچیس نمبر کا ہوتا ہے ان پیپر کی مارکنگ وغیرہ اگر چہ ٹیچر ہی کرتا ہے لیکن ساٹھ فیصد اوبجیکٹیو ٹائپ پیپر ہونے کی وجہ سے زیادہ نمبر نہیں کاٹے جا سکتے ہماری ہاں تو مڈٹرم کے پیپر مارکنگ کے بعد کلاس میں دیکھنے کے لیے بھی دئیے جاتے تھے
باقی پچیس نمبر میں سے آدھے تو مل ہی جائیں گے (اگر کلاس میں پرفارمنس اچھی ہو) مختصرا اگر آپ کی کسی ٹیچر سے نہیں بنتی تو آپ کو اتنا نقصان برداشت نہیں کرنا پڑے گا جتنا آپ کہہ رہے ہیں
تحریک انصاف اور خیبرپختونخواہ کا علاقہ لگ رہا ہےہماری یونیورسٹی میں فل کنٹرول ٹیچر کے پاس ہوتا ہے. ٹیچر خود پیپر بناتا ہے. خود چیک کرتا ہے. خود نمبر دیتا ہے. کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا. اگر پوری کی پوری کلاس شکایت کریں یا آدھی کلاس تو پھر چئیرمین ایکشن لیتا ہے، پانچ چھ سٹوڈنٹ کی تو کوئی سنتا نہیں
جی بالکل عبدالولی خان یونیورسٹی مردان خیبرپښتونخوا کی بات کر رہا ہوں. جسے ہم پیار سے Awkum کہتے ہیں.تحریک انصاف اور خیبرپختونخواہ کا علاقہ لگ رہا ہے
جی بالکل درست. یہ اسی برجنگ سیمسٹر کی طرز پہ ایسوسی ایٹ ڈگری کا اجرا ہے.کچھ یونیورسٹیز جیسے یونیورسٹی آف گجرات دو سالہ بی اے یا بی ایس سی کے مقابلے میں ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کروا چکی ہیں جو دو سالہ ہے
ہماری یونیورسٹی میں فل کنٹرول ٹیچر کے پاس ہوتا ہے. ٹیچر خود پیپر بناتا ہے. خود چیک کرتا ہے. خود نمبر دیتا ہے. کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا. اگر پوری کی پوری کلاس شکایت کریں یا آدھی کلاس تو پھر چئیرمین ایکشن لیتا ہے، پانچ چھ سٹوڈنٹ کی تو کوئی سنتا نہیں
اگر ٹیچر چاہے تو 40 نمبر کا پیپر بھی بناسکتا ہے. اور60 نمبر کوئز اسائنمنٹ اور وائےوا کے رکھ سکتا ہے.
اور جن سٹوڈنٹ سے پرخاش ہو اس کی بینڈ بجھا دیتا ہے
اللہ آسانی فرمائے. آمین.ہماری یونیورسٹی میں فل کنٹرول ٹیچر کے پاس ہوتا ہے. ٹیچر خود پیپر بناتا ہے. خود چیک کرتا ہے. خود نمبر دیتا ہے. کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا. اگر پوری کی پوری کلاس شکایت کریں یا آدھی کلاس تو پھر چئیرمین ایکشن لیتا ہے، پانچ چھ سٹوڈنٹ کی تو کوئی سنتا نہیں
اگر ٹیچر چاہے تو 40 نمبر کا پیپر بھی بناسکتا ہے. اور60 نمبر کوئز اسائنمنٹ اور وائےوا کے رکھ سکتا ہے.
اور جن سٹوڈنٹ سے پرخاش ہو اس کی بینڈ بجھا دیتا ہے
امید ہے کہ اس نئے نظام کے بہترین نتائج سامنے آئیں. آمیناس سے بارہویں جماعت کے بعد ٹیوشن کا رجحان بھی کم ہونے کی توقع ہے۔ چونکہ بچے یونیورسٹی میں سمسٹر میں چلے جاتے ہیں، وہاں نوٹس یا مہیا کردہ مواد سے ہی تیاری کرنا ہوتی ہے، شاید بی اے/بی ایس سی اور ایم اے/ایم ایس سی میں بھی جن لوگوں کو ٹیوشن پڑھنے کی عادت تھی اس سے کچھ چھٹکارا مِل سکے۔ جو لوگ پرائیویٹ امیدوار کے طور پر امتحان دے لیا کرتے تھے، ان کے لیے شاید شام کی کلاسوں کے علاوہ کوئی اور انتخاب باقی نہیں رہے گا۔
نوکری ملنے یا نہ ملنے کا معاملہ دو یا چار سالہ ڈگری پروگرام سے نہیں، مارکیٹ میں طلب کے مطابق اسی شعبے کے ماہر طلبہ پیدا کرنے سے وابستہ ہے۔ اس شعبے میں ترقی کے لیے ابھی بہت کچھ چاہیئے۔ ابھی تو نئی نئی یونیورسٹیاں ہیں اور پڑھنے کا جنون ہے۔ جب سیچوریشن ہو گئی اور ایم فِل پی ایچ ڈیز بھی ایڑیاں چٹخاتے پھِرے تو آنکھیں کھلیں گی (ہمیشہ کی طرح)۔