سید عاطف علی
لائبریرین
بہت خوب ۔ انتخابات اور آراء
شاد آباد۔
شاد آباد۔
تو کیا اب میں اس سلسلہ کو بند کر دوں اور نیا سلسلہ کوئی چلاؤایسے سلسلے یہاں پہلے سے موجود ہیں ۔
ہم زمین اشعار کی شکل میں۔
یہاں پر آپ نے ایک ہی زمین میں موجود غزلوں کو پوسٹ کرنا ہے ، ان دونوں کی بحر یکساں نہیں ہےہم قافیہ و ہم ردیف
....
منیر نیازی
چمن میں رنگ بہار اترا تو میں نے دیکھا
نظر سے دل کا غبار اترا تو میں نے دیکھا
میں نیم شب آسماں کی وسعت کو دیکھتا تھا
زمیں پہ وہ حسن زار اترا تو میں نے دیکھا
گلی کے باہر تمام منظر بدل گئے تھے
جو سایۂ کوئے یار اترا تو میں نے دیکھا
خمار مے میں وہ چہرہ کچھ اور لگ رہا تھا
دم سحر جب خمار اترا تو میں نے دیکھا
اک اور دریا کا سامنا تھا منیرؔ مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طاہر فراز
سکون دل میں وہ بن کے جب انتشار اترا تو میں نے دیکھا
نہ دیکھتا پر لہو میں وہ بار بار اترا تو میں نے دیکھا
نہ آنسوؤں ہی میں وہ چمک تھی نہ دل کی دھڑکن میں وہ کسک تھی
سحر کے ہوتے ہی نشۂ ہجر یار اترا تو میں نے دیکھا
اداس آنکھوں سے تک رہا تھا مجھے وہ چھوٹا ہوا کنارا
شکستہ کشتی سے جب میں دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
جو برف آنکھوں میں جم چکی تھی وہ دھیرے دھیرے پگھل رہی تھی
جب آئنے میں وہ میرا آینہ دار اترا تو میں نے دیکھا
تھے جتنے وہم و گمان وہ سب نئی حقیقت میں ڈھل چکے تھے
اک آدمی پر کلام پروردگار اترا تو میں نے دیکھا
نہ جانے کب سے سسک رہا تھا قریب آتے جھجک رہا تھا
مکاں کی دہلیز سے وہ جب اشک بار اترا تو میں نے دیکھا
خیال جاناں تری بدولت فرازؔ ہے کتنا خوبصورت
دماغ و دل سے حقیقتوں کا غبار اترا تو میں نے دیکھا
صرف مسدس مضاعف اور مثمن مضاعف کا ہی فرق ہے۔ان دونوں کی بحر یکساں نہیں ہے
جی ٹھیک ہے
جی ۔ اس سلسلے کو یہاں کے منتظم حضرات ضم کر سکتے ہیں اگر اس کے مندرجات موضوع کے مطابق ہوں تو۔تو کیا اب میں اس سلسلہ کو بند کر دوں اور نیا سلسلہ کوئی چلاؤ