خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ایک سال بعد
ایک سال پہلے جب میں ابوظہبی آنے لگا تھا تو بہت پرشان تھا پتہ نہیں کیا ہوگا گھر سے دور کام کرنا کیسا ہو گا اور ویسے بھی میرا دل پاکستان سے باہر جانے کو کرتا ہی نہیں تھا ۔ لیکن ایک دن مجھے ابوظہبی آنے کا چانس مل گیا سوچا جاؤں کہ نا جاؤں گھر کسی سے بات نہیں کی اس دن اچانک باجو آپی کا فون آ گیا باتوں ،باتوں میں میں نے باجو آپی کو بتا دیا کہ مجھے باہر جانے کا ایک چانس مل رہا ہے کیا کیا جائے۔ بس پھر کیا تھا باجو آپی نے تقریر شروع کر دی اور تقریباََ 15 ، 20 منٹ کی تقریر کے بعد میری مکمل سوچ کو ہی تبدیل کر کے رکھ دیا اور میں نے ابوظہبی جانے کا فیصلہ کر لیا ابو ظہبی جانے سے پہلے محفل پر نوکری کے نام سے ایک دھاگہ بنایا اور اس میں اپنا مسئلہ پیش کیا جس پر مجھے دوستوں نے بہت اچھے مشورے دے جن جن باتوں نے میرا حوصلہ بلند کیا ان میں سے پہلے کچھ شامل کرتا ہوں۔
شاہدہ آپی بلاگ سے
السلامُ عليکُم
ارے جی آياں نُوں جلدی پہنچو اور کِسی بھی قِسم کی مدد کی ضرُورت ہو تو بِلا تکلّف کہہ سکتے ہو مُجھے تو بہت خُوشی ہو رہی ہے کہ آپ ہمارے گرائيں ہو رہے ہو
خُوش آمديد،خُوش آمديد يہ ساتھ ہی تو ہے ابُوظہبی ابھی کھانا پينا شُرُوع کروگے اور بقول آپ کے پرديس ميں ہوگے نيٹ کی سہُولت ضرُور ہوگی نا بھی ہوئ تو جگہ جگہ نيٹ کيفے ہيں کوئ مسئلہ نہيں ہوگا پھر بھی کِسی مدد کی ضرُورت ہو تو فِکر نہيں کرنا اوکے
خير انديش
طالوت
خرم ، آزماؤ بھئی اچھا موقع ہے ، سال دو سال بعد جانیں گے کہ کیا کھویا کیا پایا ۔۔
وسلام
زینب
دل سے خوش آمدید اللہ کرے جس مقصد کے لیے آئے ہو کامیابی آُپ کے قدم چومے اور اپنے فیصلے پے کبھی پچھتاوا نا ہو۔۔جیتے رہو۔۔۔۔
خرم سینئیر
بس خرم پیسے کمانے سے زیادہ انسانوں اور معاشرہ کو سمجھنے کی کوشش کرنا۔ یہ سوچنا کہ آخر کیا ہے ان ملکوں میں جو ہم نہیں کر سکتے؟ مرعوب ہونے کی بجائے وجوہات تلاشنا ان کی ترقی کی (تھوڑی بہت ٹوٹی پھوٹی جیسی بھی ہے ان کی)۔ پیسہ تو کمایا ہی جاتا ہے لیکن اس بیل کی طرح نہ رہنا جو سرسبز چراگاہ میں صرف گھاس چُگتا رہتا ہے۔ اللہ تمہیں خوش رکھے۔ آمین۔
آج ان سب کی باتیں پڑھ کر خوشی ہوئی کے اتنے سارے محبت کرنے والے ساتھ ہوں تو پھر پرشانی کیسی پورا سال گزر گیا ہے کیا کھویا کیا پایا
اللہ کے کرم سے بہت خوب رہا سال کام کی مشکل ہوئی لیکن کام تو کرنا ہی ہوتا ہے باقی اپنے بہت سے مسلے پرشانیاں دور کی بہت سے لوگوں کی مدد کی بہت سے رکے ہوئے کام مکمل کے
آپ سب کی محبت کا بہت شکریہ آج اللہ کے کرم سے بہت اس قابل ہوں کے اپنے کام کر سکتا ہوں اپنے گھروالوں کے کسی کام آسکتا ہوں
سب کا بہت شکریہ لیکن باجو آپی کا خاص طور پر شکریہ کہ جنوں نے اتنی محبت اور پیار سے سمجھایا اور میں نے ابوظہبی آنے کا فیصلہ کیا اور آج کسی قابل ہو گیا ہوں آپ سب کا بہت شکریہ
ایک سال پہلے جب میں ابوظہبی آنے لگا تھا تو بہت پرشان تھا پتہ نہیں کیا ہوگا گھر سے دور کام کرنا کیسا ہو گا اور ویسے بھی میرا دل پاکستان سے باہر جانے کو کرتا ہی نہیں تھا ۔ لیکن ایک دن مجھے ابوظہبی آنے کا چانس مل گیا سوچا جاؤں کہ نا جاؤں گھر کسی سے بات نہیں کی اس دن اچانک باجو آپی کا فون آ گیا باتوں ،باتوں میں میں نے باجو آپی کو بتا دیا کہ مجھے باہر جانے کا ایک چانس مل رہا ہے کیا کیا جائے۔ بس پھر کیا تھا باجو آپی نے تقریر شروع کر دی اور تقریباََ 15 ، 20 منٹ کی تقریر کے بعد میری مکمل سوچ کو ہی تبدیل کر کے رکھ دیا اور میں نے ابوظہبی جانے کا فیصلہ کر لیا ابو ظہبی جانے سے پہلے محفل پر نوکری کے نام سے ایک دھاگہ بنایا اور اس میں اپنا مسئلہ پیش کیا جس پر مجھے دوستوں نے بہت اچھے مشورے دے جن جن باتوں نے میرا حوصلہ بلند کیا ان میں سے پہلے کچھ شامل کرتا ہوں۔
اگر اچھا موقع مل رہا ہے تو اس سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
خرم میں پاکستان میں جہاں نوکری کر رہا تھا انہوں نے کسی بھی صورت میں مجھے نہیں چھوڑنا تھا اس لیے میں بغیر بتائے آ گیا تھا۔ سوائے میرے گھر والوں کے اور کسی کو معلوم نہ تھا۔
کیوں ان لوگوں کو کیا تکلیف ہوتی ہے جو چھوڑتے ہی نہیں خرم کو کیوں نہیں جانے دے رہے
خرم بتائے بغیر ہی نکل لو
بلکل ،، میرا بھی اسکو یہی مشورہ ہے ۔۔۔ اپنی لائف شروع کرنے سے پہلے کما لو ،۔ اچھی جگہ ،۔ اجھی جاب ۔۔ بعد میں پیسیوں کے لئے ہزار پرابلم ہوتے ہیں اور بغیر پیسے کے کوئی زندگی نہیں
یہ کیا بات ہوئی خرم بھائی کام نہیں کرنا چاہتے ان کے پاس تو کیا زبردستی ہے ان کی بھئی ہم آزاد شہری ہیں دل کرے کام کریں دل کرے نا کرین دل کرے دبئی کیا چاند پر جائیں خرم بھائی ان سے قطع تعلق کر کے چلے جاؤ دبئی افسوس کی بات ہے 4 سال کام کے بعد ایسا رویہ خود غرضی کی حد ہے کسی نے 4 سال کام کیا ان کے ساتھ بے دید لوگ ہوں گےوہ۔جب کہ اچھی طرح وہ جانتے ہو گے دوبئی کا ویزہ ملنے کے بعد خرم بھائی وہاں کام نہیں کریں گے یہ نا ممکن ہے پھر بھی۔
بھائی آپ ان کے قیدی نہیں چھوڑ کر چلے جاؤ بس۔
خرم، آپ کو ابوظہبی کی ملازمت کی مبارکباد۔۔ اللہ تعالی آپ کو مستقبل میں اسی طرح ترقی کی منازل طے کرائے، آمین۔
پاکستان میں اکثر ملازمتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کمپنی والے نہ تو اپنے پاس کوئی ترقی ہونے دیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آدمی چھوڑ کر بھی نہ جائے۔ آپ نے بالکل درست کیا کہ باضابطہ ملازمت چھوڑنے کی درخواست دی ہے۔ وہ لوگ شاید آپ کے بقایا جات روکنے کے لیے مسئلہ کھڑا کر رہے ہوں گے یا پھر ایکسپیرئنس سرٹیفیکیٹ دینے میں گڑبڑ کریں گے۔ بہرحال آپ ہمت کرکے نئی ملازمت پر جانے کی تیاری کریں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ نے نئی جاب کو قبول کرنے سے پہلے اس کا اچھی طرح جائزہ لے لیا ہوگا۔
پڑھنے اور ملازمت کے لیے باہر جانا بہتر مستقبل کی ضمانت بن سکتا ہے، جبکہ غیر قانونی طور پر باہر آنا یا سیاسی پناہ حاصل کرکے رہنا اور چوری چھپے کام کرنا اپنی زندگی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
میرا بھی آپ کو یہی مشورہ خرم صاحب کہ اگر آپ کو ایک اچھا موقع مل رہا ہے تو اسے ہاتھ سے جانے نہ دیں کیونکہ ایسے موقع بار بار نہیں ملتے!
ماسلام
آُپ سب کا بہت شکریہ اللہ کا فصل ہے میں یہاں ٹھیک تھا لیکن اتنا ٹھیک نہیں تھا کے شادی کے بعد میں خوشگوار زندگی گزار سکتا ابو ظہبی میں اچھی جاب ملی ہے۔ میں پاکستانی ہوں اور میری سوچ بھی یہی تھی کے جو کچھ باہر جا کر کرنا ہے وہ پاکستان میں ہی کیوں نا کروں لیکن حالات ایسے ہیں کہ انسان پاکستان میں اس وقت تک کچھ نہیں کر سکتا جب تک وہ بہت بڑا آدمی یا پھر کسی سیاسی پالٹی کا اہم رکن نہ ہو ۔ خیر میں باہر کمپیوٹر کی جاب کے لیے جا رہا ہوں اس کے علاوہ فوٹو کاپیر (فوٹو سٹیٹ مشن) ٹیکنیشن ہوں اور سارے بات کر لی ہے اللہ کے کرم سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا آپ سب کی دعاوں گا ساتھ رہا تو انشاءاللہ کامیاب ہو جاؤں گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صیح کہہ رہے ہو خرم ، میں خود بھی اس قدم کو پسند کرتی ہوں ، شادی بندہ اسوقت کرے جب وہ کماؤ ہوجائے ۔۔ ورنہ شادی نا کرے کہ افورڈ کرنا بےحد مشکل کام ہے ۔۔ پھر نا بیوی کو کچھ دیآ جاسکتا ہے نا بچون کی پورا کرسکتا ہے ۔۔ اور شادی کے بعد بیوی کو چھوڑ کر پردیس کمانے سے بہتر ہے ، بیوی لانے سے پہلے کمایا جائے
اور پاکستان میں ایسے حالات ہرگز نہیں ہیں کہ بندہ وہی پے رہ کر خرچہ بھی پورا چلا پائے ۔ ۔۔
اسلئے آپ نے جو سوچا بہت بہتر ، خوب سوچا ہے ۔ ۔
بیسٹ آف لک ۔ ۔
مگر پردیس پہنچ کر بھی ہزاروں مسلے آپکے سامنے آئے گے بس ہمت رکھنا ، ملازمت کبھی کبھی تو سال بھی گزرنے پے نہیں ملتی ، اور اکثر مل بھی جاتی ہے ۔۔ بس ہمت کبھی ہارنی نہیں ۔۔ آگے جو اللہ کو منظور ہوا ہوگا ، میری دعا ہے آپکے لئے ۔
جی اچھا موقع مل رہا ہے اس لے جا رہا ہوں شمشاد بھائی ورنہ میں پاکستان کو چھوڑنے والا نہیں تھا باجو آپی جانتی ہیں ان سے اکثر میری بحث ہوتی رہتی تھی اس بارے میں کیوں باجو آپی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان نہ چھوڑتے تب شاید میں احمق تصور کرتی مگر آپ نے بہت اچھا عملی فدم اٹھایا ہے وہ بھی بروقت اسلئے اب پرانی بحث کو کیا دہرانا
بندہ جب پاکستان سے باہر نکلتا ہے تو جہاں بھی جاتا ہے جس ملک کی ہوا کھاتا ہے تو آہستہ آہستہ اسکی سوچ ، نظریات میں تبدیلی آتی ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ ، پھر ایک وقت وہ بھی آنا ہے جب آپکو خود بھی احساس ہونا ہے کہ جو بھی کیا اچھا کیا ، جو اب سوچا اور کیا بہت ہی بہترین ہے ،، ،ورنہ پاکستان میں جو کچھ ہے جیسا ہے آپکے سامنے ہے ۔ ۔۔۔ انسان کو پورا حق ہے اپنے بہترین فیوچر کے لئے اچھا سوچنے اور عمل کرنے کا ،
کم از کم آئی ٹی انڈسٹری میں میں نے دیکھا ہے کہ لوگ بہت جلدی جلدی جاب بدلتے ہیں۔ شاید حرکت میں برکت والی بات پر عمل کرتے ہوئے۔ اور یہ سچ بھی ہے کہ بندہ جتنی جلدی جاب تبدیل کرتا ہے اس کی تنخواہ میں اضافے کے آفر کے مواقع بڑھتے ہیں۔ خیر ان دنوں تو آئی ٹی انڈسٹری بحران کا شکار ہے۔ اس لئے لوگ دم دبائے جہاں ہیں وہیں بیٹھے ہیں۔
اور آئی ٹی کمپنیاں اس کے لئے پوری طرح تیار ہوتی ہیں۔ ان کا ہیومن رسورس ڈپارٹمینٹ لوگوں کا ایک بفر بنا کر رکھتا ہے تا کہ لوگوں کے آتے جاتے رہنے سے پروڈکٹوٹی متاثر نہ ہو۔
لیکن ابھی چھوٹے ادارے ان باتوں کے لئے قطعی تیار نہیں ہیں۔ اسی لئے جب کوئی کام کا بندہ سلام کرے تو بیسیوں تدبیروں سے اسے باندھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کیوں کہ ان کا نظام درہم برہم ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ویسے ان باتوں سے پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں۔ یہ بات آپ کی مقبولیت ظاہر کرتی ہے۔ اور جاب وہی اچھی ہوتی ہے جسے آپ چھوڑیں تو وہاں بڑا سا خلا نمودار ہو جائے۔ ورنہ قدر نہیں ہوتی۔
جونئیر کے تابناک مستقبل کے لئے ہم سب دعا گو ہیں۔
شاہدہ آپی بلاگ سے
السلامُ عليکُم
ارے جی آياں نُوں جلدی پہنچو اور کِسی بھی قِسم کی مدد کی ضرُورت ہو تو بِلا تکلّف کہہ سکتے ہو مُجھے تو بہت خُوشی ہو رہی ہے کہ آپ ہمارے گرائيں ہو رہے ہو
خُوش آمديد،خُوش آمديد يہ ساتھ ہی تو ہے ابُوظہبی ابھی کھانا پينا شُرُوع کروگے اور بقول آپ کے پرديس ميں ہوگے نيٹ کی سہُولت ضرُور ہوگی نا بھی ہوئ تو جگہ جگہ نيٹ کيفے ہيں کوئ مسئلہ نہيں ہوگا پھر بھی کِسی مدد کی ضرُورت ہو تو فِکر نہيں کرنا اوکے
خير انديش
طالوت
خرم ، آزماؤ بھئی اچھا موقع ہے ، سال دو سال بعد جانیں گے کہ کیا کھویا کیا پایا ۔۔
وسلام
زینب
دل سے خوش آمدید اللہ کرے جس مقصد کے لیے آئے ہو کامیابی آُپ کے قدم چومے اور اپنے فیصلے پے کبھی پچھتاوا نا ہو۔۔جیتے رہو۔۔۔۔
خرم سینئیر
بس خرم پیسے کمانے سے زیادہ انسانوں اور معاشرہ کو سمجھنے کی کوشش کرنا۔ یہ سوچنا کہ آخر کیا ہے ان ملکوں میں جو ہم نہیں کر سکتے؟ مرعوب ہونے کی بجائے وجوہات تلاشنا ان کی ترقی کی (تھوڑی بہت ٹوٹی پھوٹی جیسی بھی ہے ان کی)۔ پیسہ تو کمایا ہی جاتا ہے لیکن اس بیل کی طرح نہ رہنا جو سرسبز چراگاہ میں صرف گھاس چُگتا رہتا ہے۔ اللہ تمہیں خوش رکھے۔ آمین۔
آج ان سب کی باتیں پڑھ کر خوشی ہوئی کے اتنے سارے محبت کرنے والے ساتھ ہوں تو پھر پرشانی کیسی پورا سال گزر گیا ہے کیا کھویا کیا پایا
اللہ کے کرم سے بہت خوب رہا سال کام کی مشکل ہوئی لیکن کام تو کرنا ہی ہوتا ہے باقی اپنے بہت سے مسلے پرشانیاں دور کی بہت سے لوگوں کی مدد کی بہت سے رکے ہوئے کام مکمل کے
آپ سب کی محبت کا بہت شکریہ آج اللہ کے کرم سے بہت اس قابل ہوں کے اپنے کام کر سکتا ہوں اپنے گھروالوں کے کسی کام آسکتا ہوں
سب کا بہت شکریہ لیکن باجو آپی کا خاص طور پر شکریہ کہ جنوں نے اتنی محبت اور پیار سے سمجھایا اور میں نے ابوظہبی آنے کا فیصلہ کیا اور آج کسی قابل ہو گیا ہوں آپ سب کا بہت شکریہ