صفحہ 192
لئے مسرت بخش۔ فرحت افزا۔ اور خیر و برکت کی جگہہ ہے۔ لیکن اگر برخلاف اسکے ہم اپنی ہی ترقی۔ عیش و فواید پر نظر ڈالین تو یہ ہمارے واسطے تکلیف و مصیبت اور مایوسی کا مقام ہے۔
زندگی مین ایسی باتین بہی ہین جنکو ہم اس حالت مین کبہی نہین سمجہہ سکتے اور فی الحقیقت وہ مثل ایک راز پنہان کے ہے ٹہیک ٹہیک اسیطرح پر جیسے تاریکی مین ہم آینہ دیکہین۔ اور گو ہم اون قواعد و مشکلات کے مطالب کو نہ ذہن نشین کر سکین جنکے ذریعہ سے اعلٰی درجہ کے لوگونکو یہ راہ طے کرنی ہے لیکن تاہم ہمارا اعتقاد ہے کہ ہم اوس ارادہ کو پورا کرینگے جس سے کہ ہمارے حقیر و ناچیز زندگی مشترک ہے۔
ہم مین سے ہر شخص کو زندگی کے اوس طبقہ کے مطابق جسمین کہ وہ قایم کیا گیا ہے اپنا فرض منصبی پورا کرنا لازم ہے۔ صرف فرض منصبی کا انجام دینا ایک امر حق ہے۔ اعلٰی ترین زندگی کا انجام و نتیجہ بہی فرض ہے۔ سچی مسرتین اوسیوقت حاصل ہوتی ہین جب فرض پورا کیا جاتا ہے۔ جملہ امور مین یہی ایک وسیلہ ہے جس سے تسکین و طمانیت حاصل ہوتی ہے۔ اور جو حسرت و مایوسی سے مبرا ہے۔ اس بارہ مین جارج ہربرٹ کے الفاظ نقل کئے جاتے ہین۔ "انجام فرایض کا وقوف ہمکو آدہی رات کے وقت لطف و مزہ دیتا ہے۔"
پس جب ہم دنیا مین اپنے ضروری کام مثل محنت و ہمدردی اور فرض کے انجام دے چکے تو جسطرح ریشم کا کیڑا ریشم بُننے کے بعد مر جاتا ہے اوسیطرح ہم بہی کوچ کرینگے اور اگرچہ ہماری زندگی دنیا مین چند روزہ ہے لیکن یہہ ایک ایسا دور مقررہ ہے جسمین ہر شخص کو اپنی آخر زندگی تک حتے الامکان کوشش بلیغ کرنی چاہیے اور اسکے بعد حوادث زندگی فنا پذیر ہو جائینگے لیکن ہمکو حیات ابدی نصیب ہو گی۔
شکر صد شکر ٹہکانے لگی محنت میری
طے ہوئی آج کی منزل مین مسافت میری
***************************************************
*****************************************