پانچویں سالگرہ ایک صفحہ کتنی دیر میں ۔ ۔ ۔

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
صفحہ : 181

Tadbeer_page_0185.jpg

 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 167

دفن کر دی گئین۔

سر تہامس گریہم کے 43 برس کی عمر مین فوجی خدمت قبول کرنیکی یہی وجہ ہوئی کہ اوسکی بی بی مر گئی۔ وہ دونون شادی کے بعد اٹہارہ برس تک زندہ رہے لیکن اوسکی بی بی اپنی موت کے بعد گریہم کو غم و اندوہ کی حالت مین چہوڑ گئی۔ چنانچہ اپنی طبیعت بہلانیکے لئے اوسنے یہ ماتحتی لارڈ بوڈ کے فوجی ملازمت اختیار کر لی۔ وہ مختلف زمانہ مین سر جان مور اور ڈیوک آف ولنگٹن کی ماتحتی مین کام کرتا رہا اور اکثر موقعون پر بڑی ناموری پیدا کی۔

سر البرٹ مارٹن کی وفات کے بعد اوس کی بی بی بہی فوراً مر گئی اور ایک ہی قبر مین اپنے شوہر کے ساتہہ دفن کر دی گئی۔ اسیطرح جب واشنگٹن کی بی بی اس خبر سے مطلع ہوئی کہ اوسکے شوہر نے انتقال کیا تو اوسنے کہا کہ اب مجہے بہی زندہ رہنے کی کوئی ضرورت نہین ہے۔ عورتین اپنے شوہر کی صرف رفیق و مصاحب نہین ہین بلکہ اکثر اونکی معین و مددگار ثابت ہوئی ہین۔ چنانچہ گالونی کی بی بی نے جو ایک پروفیسر کی بیٹی تہی اپنے شوہر کی اس امر مین بہت مدد کی جب کہ وہ ایک مینڈک پر برقی قوت سے تجربہ حاصل کر رہا تہا اور جسوقت چاقو سے اوسکے جسم کو چہوتے تہے تو اوسمین حرکت ہوتی تہی۔ بہوزیر کی بی بی بہی اسی قسم کی عورت تہی اور علم طبیعات مین اس درجہ لایق تہی کہ اپنے شوہر کو بہت مدد دیتی تہی۔ ڈاکٹر بکینڈ کی بی بی نے بہی اپنے شوہر کو معدنیات میں تجربہ حاصل کر کے اور اوسکے متعلق مضامین لکہکر بہت مدد دی اور جو کتابین ڈاکٹر موصوف کی تصانیف سے شایع ہوئین اوسمین اکثر اشکال اوسکی بی بی کے قایم کردہ ہین۔ ڈاکٹر موصوف کا بیٹا لکہتا ہے کہ میری مان کبہی ہملوگونکی تعلیم سے بے خبر نہین رہتی تہی بلکہ صبح کو روزانہ وہ ہملوگونکی درس کا معاینہ کرتی۔

ہیوبر کی سوانح عمری دیکہنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اوسکی بی بی ایک شفیق مددگار تہی
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 168

کیونکہ اگرچہ وہ علم طبیعات مین فاضل تہا لیکن ۔۔۔۔۔ برس کی عمر مین بالکل اندہا ہو گیا۔ اس حادثہ کے بعد اوسے جسقدر اس علم مین آگاہی اور واقفیت ہوئی وہ سب اوسکی بی بی ذریعہ سے حاصل ہوئی۔

سر ولیم ہملٹن جو علم الہیات و منطق کا پروفیسر تہا اوسکی بی بی نے بہی نہایت دلسوزی سے اوسکی خدمت کی۔ کیونکہ جب چہپن 56 برس کی عمر مین پروفیسر مذکور عارضہ فالج مین مبتلا ہوا تو یہ نیک عورت اپنے شوہر کا سارا کام کرتی بلکہ کہنا چاہیے کہ پروفیسر موصوف کے لئے ہاتہہ پاون آنکھہ کان سب ہی تہے۔ وہ اپنے شوہر کے کامونسے واقفیت حاصل کر کے کتابونکا مطالعہ و معاینہ کرتی اوسکے لکچرونکی نقل و صحت کرتی۔ غرضیکہ ایسے کامون کے انجام سے اپنے شوہر کو بالکل علٰحدہ رکہتی جسے وہ سمجہتی کہ اوسکے انصرام کی خود اوسمین قابلیت موجود ہے۔ پروفیسر کا مزاج قدرتی طور لااُبالی دبے قاعدہ تہا لیکن اوسکی بی بی نے باقاعدہ دبا اصول بنا دیا۔ اگرچہ وہ صاحب فکر و غور تہا لیکن ساتہی اسکے آرام طلب بہی تہا حالانکہ اوسکی بی بی نہایت محنتی و جفاکش تہی۔

جب سر ولیم ہملٹن مشکلون اور دقتون کے بعد پروفیسر مقرر ہوا تو مخالفین نے اوسپر پریشان خیالی کا الزام لگایا اور پیشین گوئی کی کہ اوسمین طلبا کو درس دینے کی قابلیت نہین ہے پس اس تقرری سے ہر طرح نتیجہ خراب ظاہر ہو گا لیکن پروفیسر نے اپنے بی بی کی مدد سے مخالفین کی تکذیب کی اور اپنے طرفدارونکے دعوے کو صحیح ثابت کیا۔ چنانچہ پروفیسر کی بی بی اون لیکچرونکو رات کے وقت بیٹہکر صاف کیا کرتی جو اوسکا شوہر طلبا کے درس کے واسطے منتخب کرتا۔ اپنی بی بی کی مدد سے سر ولیم نے فرض منصبی کو نہایت لیاقت و ہوشیاری سے انجام دیا اور اوسکے لکچرونکی اسقدر شہرت ہوئی کہ وہ تمام ممالک یورپ مین بڑا عالی دماغ
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 169

مشہور ہر گیا۔

جان اسٹوارٹ مل کی بی بی ایک نہایت لایق مددگار تہی چنانہ وہ اپنی محبوبہ کی نسبت ایک کتاب مین لکہتا ہے کہ وہ مجہے تصنیفات و تالیفات کی ہمیشہ ترغیب دیتی رہی اور جسقدر کہ میرے اعلٰے درجہ کی تصانیف سے کتابین ہین سمجہنا چاہیے کہ اوسمین میری بی بی کی شرکت کیا بہی ہے۔

کارلایل اپنی بی بی کے بابت کہتا ہے کہ میرا وسکا چالیس 40 برس تک ساتہہ رہا۔ وہ میری محبوبہ صادق اور ایک لایق مدد گار تہی۔ اوسنے اپنی باالاستقلال محنت سے مجہے برے برے کامونمین مدد و اعانت دی جسکی جانب مین نے کوشش و توجہ کی۔

فریڈی لکہتا ہے کہ شادی ہونیکے بعد جیسا عیش و آرام مجہے اپنی بی بی کی ذات سے نصیب ہوا ویسا پہلے کبہی نہین ملا۔ اور دنیاوی مسرتون و کامیابیونمین جسقدر خوشی بی بی کے ذریعہ سے حاصل ہوئی وہ کسی دوسری طرح پر بالکل غیر ممکن ہے۔ علاوہ مدد و اعانت کے عورتین اپنے شوہر کی ہر حالت مین مونس و غمگسار رہتی ہین۔ چنانچہ اس کی تصدیق ٹام ہوڈ کی بی بی سے بخوبی ہوتی ہے کہ جب ٹام ہوڈ علیل ہوا تو اوسکی بی بی علاوہ خدمت وغیرہ کے اُس سے ہمیشہ اطمینان بخش و تسلی آمیز کلمات کہا کرتی اور اوسکی طبیعت کو ہمیشہ خوش و محظوظ رکہتی چناچہ اوسکے اس طمانیت انگیز گفتگو سے اوسکے شوہر کو بے انتہا مسرت و شگفتگی حاصل ہوتی۔ مسٹر ہوڈ کی بی بی اوسکے واسطے صرف طمانیت بخش نہین تہی بلکہ ایسی لایق مددگار تہی کہ ہوڈ کو اوسکی دماغی قوت پر بہت کچہہ بہروسا تہا چنانچہ جب وہ کوئی کتاب تصنیف کرتا تو ہمیشہ اپنی بی بی کو دکہلا لیا کرتا اور اوسکی راے کے مطابق جہان کہین کمی و بیشی کی ضرورت ہوتی تو اوسے درست کر لیتا۔ چنانچہ انشا پردازون کی ملک عورتونکے سلسہ مین ہوڈ کی بی بی اول ہے۔

سر ولیم نیپر کی بی بی کا شمار بہی اسی ذیل مین ہے کیونکہ اوسکی بی بی نے اُسے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 170

ایک تاریخ لکہنے کی ہمت و جرات دلائی اور نیپر کو بے انتہا مشکلین و دقتین اوٹہانی پڑتی اگر اوسکی بی بی اس کام مین اپنے شوہر کی مدد و اعانت نکرتی۔ وہ مختلف کتابونسے اپنے شوہر کے واسطے مضامین ترجمہ کرتی اور منتخب کرتی۔ سر ولیم نیپر ایسا بدخط تہا کہ وہ خود بہی مشکل سے اپنا خط پڑہ سکتا تہا لیکن اوسکی بی بی نے نہایت محنت و جانفشانی سے اوس مسودہ کو اپنے قلم سے صاف کیا اور کتاب مطبع مین چہپنے کے واسطے بہیجی۔ جسوقت سر ولیم نیپر بستر موت پر پڑا ہوا تہا اوسی حالت مین اوسکی بی بی بہی بعارضہ مہلک سخت علیل تہی چنانچہ نیپر کی موت کے چند ہفتہ بعد وہ خود بہی مر گئی۔ متذکرہ بالا عورتونکے علاوہ مندرجہ ذیل عورتین بھی ان صفات مین مشہور و معروف ہین کہ اونہون نے اپنے شوہر کی ہر حالت مین اعانت و مدد کی۔ وقت و مشکلات مین ساتہہ دیا۔ بُرے اور بہلے وقت مین دلسوزی و ہمدردی کی۔ بری و بحری کوچ و مقام مین رفاقت کی۔ علالت و بیماری کی حالت مین مونس و غمگسار رہین۔ رنج و غم مین برابر اوسیطرح شریک رہین جیسے عیش و عشرت کے حالت مین ہم جلیس و ہمنشین تہین اور اون نیک عورتونکا نام حسب ذیل ہے۔ لیڈی فیکسم لیڈی فرینکسکن لیڈی امرسن لیڈی بلیک۔

عورتون نے اپنے شوہرونکو مختلف طور پر مدد دی ہے چنانچہ جب وتیسبرگ کا محاصرہ ہو گیا تو وہانکی عورتون نے کپتان سے اس امر کی خواہش ظاہر کی کہ اونہین اپنا مال و اسباب اوٹہا لے جانیکی اجازت ملے اور جب اونکی یہہ درخواست منظور ہو گئی تو عوتین اپنے کاندہون پر اپنے شوہرونکو بٹہائے ہوئے باہر چلی آئین۔ لارڈ نیسڈیل نے بہی اسی حیلہ سے قیدخانہ سے مخلصی پائی کہ وہ اپنی بی بی کا لباس پہنکر اور اوسی کے گہوڑے پر سوار ہو کر بہاگ گیا اور بجاے اوسکے اوسکی بی بی قید خانہ مین رہ گئی۔ ایسا ہی کارنمایان میڈم دی بہولٹ کی ذات سے بہی ظہور پذیر ہوا۔

گروٹین کی بی بی جس ترکیب سے اپنے شوہر کو قید سے مخلصی دلوائی
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 171

وہ ایک عجیب و غریب حیرت افزا حکایت ہے۔ گروٹین کو گورنمنت سے کسی جرم حبس و دام کی سزا ہوئی تہی۔ قید خانہ مین اوس نے صرف تین مہینے بسر کئے ہونگے کہ اوسکی بی بی نے عدالت سے اس امر کی اجازت حاصل کر لی کہ وہ بھی قید خانہ مین اپنے شوہر کے ساتھہ رہ سکے۔ اس ترکیب سے وہ اپنے شوہر کی مونس تنہائی ہوئی۔ اسکے بعد اوس عورت نے ہفتہ مین دوبار شہر جانیکی اجازت حاصل کر لی تا کہ اپنے شوہر کے ملاحظہ و مطالعہ کے واسطے وہانسے کتابین لایا کرے۔ چنانچہ اس کام کے واسطے ایک بڑی صندوق کی ضرورت ہوئی۔ ابتدا مین تو محافظین مجلس نے اوس صندوق کو جانچنا شروع کیا لیکن جب اونکو یقین کامل ہو گیا کہ اس صندوق مین بجز کتابونکے کچہہ نہین رہتا تو روک ٹوک موقوف کر دی۔ چنانچہ گروٹین کی بی بی نے ایکمرتبہ یہہ خیال کیا کہ اس صندوق مین اپنے شوہر کو بہٹلا کر نکال لے چلے اور اپنے شوہر کو بہی اس فعل کی ترغیب دی۔ پس ایکدن وہ خود بجاے کتابونکے صندوق میں داخل ہوا اور جب دو سپاہیوں نے اوس صندوق کو لے جانیکے واسطے اوٹہایا تو معمول سے زیادہ بہاری معلوم ہوا۔ اسپر اون سپاہیون نے مزاحاً کہا کہ کہین اس صندوق مین ارینسن یعنی گروٹین تو نہین ہے۔ یہہ سنکر اوکی دانشمند بی بی جواب دیا کہ ہان اوسکی کتابین ہین۔ یہان تک کہ وہ صندوق منزل مقصود تک پہونچ گیا اور گروٹین نے قید سے رہائی پائی۔
*******************************************
***********************************​
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 177

میرے زیادہ آسانی سے حاصل ہو سکتی ہے اگر مین تمہارے اوپر بیس مرتبہ بندوق کا نشانہ لگاؤن اور تم نہ مرو تو جتنی چیزین میرے پاس ہین اور جو میرا درجہ ہے وہ سب تمہارا ہے۔ اس بات اچہی طرح یاد رکہو کہ مین ہزارہا مرتبہ سے زیادہ اس قسم کے خطرات مین مبتلا ہو چکا ہون تب یہ منزلت نصیب ہوئی ہے۔

مشکلات کی برداشت ایک ایسا کام ہے جسے بڑے بڑے لوگون نے کیا ہے۔ یھہ چال چلن کے واسطے ایک عمدہ ترین محرک ہے۔ یہ اکثر ایسی قوتونکو متحرک و مشتعل کر دیتا ہے جو بالکل خاموش رہتی ہین۔ جس طرح چاند گہن کی وجہ سے دُمدار ستارہ نمایان ہو جات اہے اوسیطرح کسی بلا مین گرفتار ہونے سے ایک دلیر آدمی کی ہمت مین بہی جوش پیدا ہو جاتا ہے۔ اور جیسے لوہا سلی پر تیز کیا جاتا ہے اوسیطرح ذہن و ادراک کی درستی بہی اوسیوقت ہوتی ہے جب تکلیف مین آدمی مبتلا ہوتا ہے۔ تکلیف و مصایب جہیلکر طبایع پختہ و آزمودہ کار ہوتی ہین ورنہ عیش و آرام کی حالت مین وہ ضایع و خراب ہو جاتی ہین۔

ہر انسان کے لئے یہہ زیادہ مناسب ہے کہ وہ کامونکی سختی برداشت کر کے ہوشیار و بیدار ہو جاے بہ نسبت اسکے کہ عیش و بے پروائی کی تایک حالت مین اپنی زندگی بسر کرے۔ اگر دنیا مین مشکلونکا وجود نہوتا تو کوشش کی بہی کوئی ضرورت نہین تہی۔ اگر حرص و لالچ نہوتے تو تسلیم خود اختیاری بہی کوئی ضروری بات نہ تہی۔ اگر رنج و صعوبت ناپید ہوتا تو تحمل و استقلال بہی معدوم ہو جاتا پس مشکلات و تکلیفات اور معصوبات کی وجہ سے کوئی نقصان و حزر نہین ہوتا بلکہ انسے قوت۔ دوستی اور نیکیونکے ذریعے پیدا ہوتے ہین۔

انہین وجوہ سے اون لوگونکے واسطے یہہ فائدہ کی بات ہے جنکو اپنی حالت عُسرت دفع کرنے کی ضرورت ہے۔ کارلایل کا قول ہے کہ اس امر مین
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 178

جو شخص کوشش و محنت کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ بہ نسبت اوس شخص کے زیادہ مستعد و ہوشیار سمجہا جاتا ہے جو ان کوششونسے باز رہکر اپنے گہر پر پڑا رہتا ہے اور اپنے سامان و لوازمات کے صندوق مین پوشیدہ رہتا ہے۔

اسپنیرڈ اپنے فرومائکگی سے کرونٹس کے افلاس پر خوش ہوتے تہے اور یہ خیال کرتے تہے کہ اس باعث سے اوسکی بری بری تصنیفات مسدود ہو جائینگی۔ جب ٹالیڈو کے مجتہد نے فرانسیسی سفیر سے میڈرو مین ملاقات کی تو اوسکے ہمراہیون نے مصنف کتاب ڈان کویکراٹ کی ملازمت کا بہت اشتیاق ظاہر کیا۔ لیکن اون لوگونکو یہ جواب دیا گیا کہ کرونٹس ملکی خدمات کے واسطے مثل الات کے پیدا کیا گیا ہے اور اب وہ بوڑہا و غریب ہے۔ اونمین سے ایک نے نہایت تعجب سے پوچہا کیا کیا کرونٹس عمدہ حالت مین نہین ہے۔ اور خزانہ عامرہ سے اوسکی مدد و اعانت کیون نہین کی جاتی اسپر کرونٹس نے جواب دیا کہ خدا مجہے ایسی اعانت سے محفوظ رکہے کیونکہ یہہ میری ہی افلاس کا باعث ہے جسے دنیا دولت مند ہے۔

عیش و عشرت نہین بلکہ تکلیف و مصیبت۔ دولت نہین بلکہ عُسرت مستقل مزاج آدمیونکی ثابت قدمی کو متحرک کرتی ہے اونکی ہمت و جرات کو مشتعل کرتی ہے اور چال چلن کو ظاہر کرتی ہے۔ بعض آدمیونکو اپنی طبیعت و چال چلن کی مضبوطی کے اظہار کے واسطے صرف یہہ ضرورت ہوتی ہے کہ اونکے سامنے کوئی مشکل واقع ہو جاے اور دران حالیکہ اوس مشکل پر ایکمرتبہ فتحیابی ہو گئی تو آیندہ ترقیونکے واسطے بہت بڑی تحریک ہو جاتی ہے۔

یہہ قیاس کر لینا صریحی غلطی ہے کہ مقصد برآریون سے انسان کو کامیابی ہوتی ہے۔ نہین بلکہ زیادہ تر ناکامیونکے سبب سے کامرانی ہوتی ہے۔ دوسرونکے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 179

ساتہہ عملدرآمد کرنے مین اپنی ناکامیونکی یادداشت سے انسان کو بہت زیادہ اور نہایت عمدہ تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ اس قسم کی ناکامیونسے دانشمند آدمی کی طبیعت مین اپنی درستی و تعلیم اور خود اختیاری کا جوش پیدا ہوتی ہے تاکہ آیندہ پہر اس طرحکے حوادث نہ واقع ہون۔ اگر کسی مدبر و دانشمند سے اسکی نسبت سوال کیا جاے تو وہ یہی جواب دیگا کہ مینے اپنے علوم و فنون زیادہ تر اسوجہ سے حاصل کئے کہ مجہے اپنے ارادونمین متواتر شکست و ناکامی اور مخالفت برداشت کرنی پڑی نہ اس سبب سے کہ علے الاتصال کامیابیان پیش آتی گئین۔ پند و نصیحت و تمثیل سے کبہی اس عمدگی کے ساتہہ واقفیت نہین ہوتی جیسا کہ ناکامیابیون کا اثر پڑتا ہے۔ یہہ عملی طور پر تجربہ سے انسان کو درست و مرتب کر دیتی ہے اور اونکو یہ سکہلا دیتی ہے کہ جسطرح فلان کام نکرنا چاہیے اوسیطرح فلان کام کرنیکے قابل ہے جو اکثر نظم و نسق کے واسطے بہت ضروری ہے۔

اکثرون نے اس بات پر مستقل طور پر ارادہ کر لیا کہ باوجود متواتر ناکامیونکے وہ کوشش سے باز نہین رہینگے تا وقتیکہ کامیابی نہو اور اس ناکامی سے اونکو یہہ مدد ملتی ہے کہ اونکو پہر جرات ہوتی ہے اور نئی کوششونکی ہمت پیدا ہوتی ہے۔ لگارڈیر نے جو زمانہ حال مین ایک واعظ گزرا ہی انہین متعدد ناکامیونسے بہت بڑی شہرت حاصل کی۔

جب پہلے پہل مسٹر کابڈن۔ مینحسٹر کے ایک جلسہ مین گفتگو کے واسطے کہڑا ہوا تو بالکل کلام نکر سکا اور اس ناکامی کی وجہ سے میر مجلس کو معافی مانگنی پڑی۔ سر جیمس گریہم اور مسٹر ڈسرائیلی کو بہی پہلے ناکامی ہوئی اور لوگون نے خوب مضحکہ کیا لیکن محنت و توجہ کی وجہ سے اونہین کامیابی ہوئی۔ ایک مرتبہ سر جیمس گرہیم نے مایوس ہو کر اسپیچ کہنی چہوڑ دی تہی اور اپنے دوست فرینس برنگ سے کہا کہ مین نے ہر قسم کی کوششین کین اور مختلف مضامین بہی زبانی یاد کئے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 180

لیکن تاہم مین کامیاب نہوسکا۔ مین نہین جانتا کہ اسکا کیا سبب ہے اور مجہے اپنے فایز المرام ہونے سے بالکل مایوسی ہے۔ لیکن ثابت قدمی اور استقلال کے ساتہہ محنت و کوشش کرنے کی وجہہ سے گریہم بہی ڈسرائیلی کی طرح پارلیمنٹ مین بحث کرنیوالونکے زمرہ مین ایک کوش بیان اور خوش تقریر گفتگو کرنیوالا ہو گیا۔

ایک طرف سے جب ناکامی ہوتی ہے تو یہہ طالب علم کو دوسری جانب کی کوشش مین متوجہ کرتی ہے جسطرح پریڈو اپنی اس کوشش مین ناکام ہوا کہ وہ عبادتگاہ مین مقرر کیا جاے لیکن وہ اپنی دوسری کوشش مین اس عمدگی کے ساتہہ کامیاب ہوا کہ عبادتگاہ کا مجتہد مقرر کر دیا گیا۔ جب بوایلو نے بیرسٹری کی سند حاصل کی اور پہلے پہل ایک مقدمہ مین بحث شروع کی تو بالکل ناکام رہا اور لوگون نے اوسکی بڑی تضحیک کی۔ دوسرے مرتبہ اوس نے ممبر پر وعظ کی خواہش کی اسمین بہی ناکام رہا۔ تیسرے بار نظم کی جانب توجہہ کی اسمین البتہ فیروز مندی ھاسل کی۔ فان ٹل اور ولٹیار دونون کو عدالت کی بحث میں ناکامی ہوئی۔ کاوپر بہی بوجہ شرم و حجاب کے اپنے گفتگو مین عاجز رہا لیکن انگلستان کے فن شاعری مین تو گویا اوسنے ازسرنو جان ڈال دی۔ مان ٹسکو اور بتہم دونون قانونی پیشہ مین اگرچہ ناکام رہے لیکن اپنے بعد ہمیشہ کے لئے قانونی ضوابط کا خزانہ جمع کر گئے۔ گولڈ اسمتہہ باوجودیکہ فن طب مینکامیابی نہ حاصل کر سکا لیکن اوس نے ڈزرٹڈولج اور وکار آف ویکفیلڈ تصنیف کی۔ گواڈیسن گفتگو کرنے سے بالکل معذور تہا تاہم مضمون نویسی مین اوسے دستگاہ کامل تہی اور اوسکے اکثر مشہور مضامین اسپکٹیٹر مین موجود ہین۔

کسی جسمانی عضو یا قوت جیسے سماعت و بصارت کے زایل و بیکار ہونے سے کوئی ذی حوصلہ آدمی اپنے ۔۔۔۔۔۔ زندگی کے انجام سے باز نہین رہتا۔ باوجودیکہ ملٹن
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 181

اندہا تہا لیکن راہ راست پر مستقیم رہا۔ اوس نے بڑی بڑی کتابین اوس زمانہ مین تصنیف کین جبکہ وہ اندہا ہو چکا اور افلاس بیماری۔ ضعیفی۔ مجبوری و لاچاری کی حالت میں گرفتار تہا۔ بڑے بڑے لوگونکی سوانح عمری ان واقعات سے مالا مال ہین کہ اونہون نے متواتر امور صعب مین کوششین کین اور ناکام رہے۔ ڈنیٹی نے اپنے بڑے بڑے کام تنگدستی اور جلا وطنی کی حالت مین انجام کئے۔ وہ اسوجہ سے مجرم قرار دیکر اپنے شہر سے جلا وطن کیا گیا اور اوس نے ایک مقامی جماعت سے مخالفت کی تہی۔ اوسکا گہر منہدم و مسمار کر دیا گیا اور اوسکی غیبت مین اوسپر یہہ حکم نافذ کیا گیا کہ وہ زندہ جلا دیا جاے۔ اوسکے دوست نے ایکمرتبہ ڈنیٹی کو مطلع کیا کہ آپ اپنے وطن فلارنس مین اس شرط پر واپس آ سکتے ہین کہ آپ استعفا سے قصور اور معافی جرم کی درخواست کرین لیکن ڈنیٹی نے جواب لکہا کہ اس شرایط سے مین وطن مین رہنا ہرگز پسند نہین کرتا۔ مین اس شرط سے البتہ فوراً آ سکتا ہون اگر آپ یا کوئی دوسرا شخص اس امر کو صاف صاف طور پر ظاہر کر دے کہ میری عزت و وقعت مین کچہہ فرق نہ آئیگا اور اگر اس طور سے مین فلارنس مین نہین داخل ہو سکتا تو مین کبہی نہ آؤنگا۔ ڈنیٹی کے معاندین کی قساوت قلبی اوسی طور پر رہی اور بیس برس تک حالت جلاوطنی مین بسر کر کے اوس نے دنیا سے کوچ کیا۔ موت کے بعد بہی دشمنون سے اوسکا پیچہا نچہوڑا یہانتک کہ اوسکی ایک کتاب سل بہگٹ کے حکم سے بولگنا کے مقام مین جلا دی گئی۔

کمونیس نے بہی اپنی منظوم کتابین جلاوطنی کی حالتمین تصنیف کین۔ تنہائی سے جب وہ گہبرا گیا تو اوس نے مورس کے مقابلہ مین حملہ کیا جسمین وہ اپنی دلیری کی وجہ سے بہت مشہور ا۔ ایک بحری جنگ مین جبکہ وہ دشمن کے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 182

جہاز پر حملہ کر رہا تہا اوسکی ایک آنکہہ ضایع ہو گئی۔ مشرقی ہندوستان کے شہر گوا مین اوس نے پرتگال والونکی بیرحمی کو نہایت غیظ و غضب سے معاینہ کیا اور اونکے گورنر سے اسکی مخالفت مین سخت مجادلہ کیا۔ اخیر مین وہ ملک چین مین جلاوطن کر دیا گیا۔ سفر مین اوسکا جہاز تباہ ہوا۔ اور حوادث و سوانح روزگار برداشت کرتا ہوا وہ اس حالت سے چین مین پہونچا کہ اوسکے پاس صرف اوسکی ایک قلمی کتاب لوسیڈ باقی رہ گئی۔ تاہم تکلیف و مصایب نے کبہی اوس کا ساتہہ نچہوڑا۔ سکاد مین وہ قید کیا گیا اور وہانسے بہاگ وہ بسین مین بیکسی و بیچارگی کی حالت سے داخل ہوا۔ اوسکی کتاب تہوڑے ہی دنون بعد شایع ہوئی اگرچہ کتاب کی اشاعت سے اوسکی شہرت و ناموری بہت ہوئی لیکن کچہہ روپیہ نہ حاصل ہوا۔ وہ امراض و مصایب کی سختیان جہیلکر ایک خیرات خانہ مین مر گیا۔ اوسکی قبر پر یہہ کتبہ کندہ کیا گیا کہ "کمونیس اپنے ہمعصر شاعرونسے بدرجہا فایق و مرجح تہا لیکن افلاس و بیچارگی کی حالت مین اپنی جان دی" اگرچہ یہ تحریر شرم انگیز تہی لیکن قول صادق ہونے کی عزت حاصل تہی تاہم یہہ کتبہ علٰحدہ کر لیا گیا اور بجائے اوسکے ایک نمایشی اور پُرشکوہ جہوٹا کتبہ شاعر کی یادگار مین اوسکی قوم نے قایم کر دیا۔

ٹسو بہی ہمیشہ تکلیف و مشقت مین گرفتار و مبتلا رہا اور سات برس تک ایک پاگل خانہ مین رہکر اٹلی کی جانب آوارہ گردی اختیار کی۔ اپنے موت کے وقت اوس نے یھہ چند الفاظ لکہے۔ "کہ مین اپنی بدنصیبی کا شکوہ نہین کرتا اسوجہ سے کہ مین اون لوگونکی ناشکری کرنی پسند نہین کرتا جنہون نے مجہے دریوزہ گری کی حالت تک پہونچا دیا۔"

علم حکمت کے جاننے والے بھی ہمیشہ تکلیف و مصایب مین گرفتار رہے۔ اس جگہہ ہمکو گلیلو اور بروتو کے واقعات قلمبند کرنے کی ضرورت نہین ہے اسکے
 
Top