صفحہ 152
ڈی بانلڈ کا قول ہے کہ یہ صرف کتاب ہی مین اثر ہے جس سے ایک قسم کی تغیر و تبدل واقع ہو جاتا ہے۔ فی الحقیقت ایک اعلٰے درجہ کی کتاب عظیم الشان جنگ سے بہی زیادہ ذی وقعت ہے۔
ہبزلت کا قول ہے کہ شاعر ہمیشہ زندہ رہتے ہین اور غیر فانی ہین۔ خیالات و افعال کے بدولت اونکے نشان باقی رہتے ہین۔ جو امور کہ ورجل اور ہومر نے اپنے عہد مین کئے وہ سب ہمارے سامنے اسطرحسے موجود ہین کہ گویا ہم اوسوقت اونکے ساتہہ زندہ تہے۔ اونکی تصنیفات ہمارے پاس موجود ہیہن ہم جسطرح چاہین اونکو مصرف مین لا سکتے ہین۔
مشکل سے دنیا مین کوئی کام ایسا نکلیگا جسے کسی شخص نے ابتدا مین کیا ہو اور ابتک اوسکا نشان باقی رہگیا ہو لیکن مردہ مصنفین مثل زندہ انسان کے ہین۔ جو اپنی تصنیفات کی وجہ سے ہمارے درمیان ہرطرحکی حرکت و گفتگو کر سکتے ہین۔ اور جن لوگون نے کہ دنیا کو فتح کیا ہے اونکی یہہ حالت ہے کہ جیسے کوئی شخص خاک کسی ظرف مین رکہدے۔ جسقدر زمانہ زیادہ گزرتا جاتا ہے اوسیقدر اقوال و خیالات و معلومات پختہ و مستحکم ہو جاتے ہین برخلاف اجسام و اشیا اور دوسری چیزونکے جو روز بروز فنا ہوتی جاتی ہین۔ انسان کے ساتھ صرف اوسکے افعال ہی نہین فنا ہو جاتے بلکہ جملہ نیکیان اور اوصاف غایب و کالعدم ہو جاتے ہین۔ صرف اوسکی دانائی و فراست غیر فانی ہے جو اوسکی آیندہ نسلون کے واسطے بے کم و کاست باقی رہتی ہے۔ اور وہ محض اقوال ہین جو ابدالآباد تک قائم رہتے ہین۔
********************************************
*******************************