اشتیاق احمد
ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تها
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے
کون تھا ۔۔۔؟کیا تھا۔۔۔؟
ارے یہ ہیری پوٹر اور سپائڈر مین کی نسل کیا جانے۔۔۔۔۔۔۔؟
ارے ایک ایسا مصنف جس نے بچوں کو غیر ضروری اور لٹڑم پٹڑم ادب سے بچانے کیلیے بہت اہم کردار ادا کیا۔۔۔۔ ایک نئیں بلکہ تین تین نسلیں انکی تحریریں پڑھ کر جوان ہوئیں۔
جاسوسی ناول نگاری میں ایک ایسا نام جس نے ابن صفی کے ہوتے ہوئے اپنا نام منوایا ۔ جس کی تحریریں ناصرف بچے بلکہ بوڑھے اور جوان بھی شوق و ذوق سے پڑھتے اور اکثر اوقات تو بڑی ٹسل چلتی کہ پہلے کون پڑھے گا اور اس ٹسل میں بوڑھے پیش پیش ہوتے۔۔۔۔۔۔۔!
'بچوں کا اسلام' اس میگزین کی اشاعت اور ادارت کی ذمہ داریوں سے آخر دم تک عہدہ برآ رہے۔۔۔ اور اس میگزین کو انہوں نے بچوں کے رسائل میں ایک اعلیٰ مقام دلایا۔۔۔۔۔
عمران سیریز، بچپن سے ہی اسکے خالق سے ملنے کا اشتیاق تھا مگر
اے بسا آرزو کہ خاک شد
ہمیشہ مجھے اس بندے کے کرداروں نے فیسینیٹ کیا اور میں بھی ان کے ناولوں کا ہیرو بن کر حقیقی زندگی میں امر ہونا چاہتا تھا مگر۔۔۔۔۔۔۔۔
اب آپ کو کیا بتاؤں کہ کتنے مگر ہیں اور میں ہی کیا شائد ہر انسان کی زندگی کسی نہ کسی مگر کے پیچھے دوڑتے دوڑتے اختتام کو جا پہنچتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شائد اسی لیے حضرت شیکسپیئر نے کہا تھا کہ
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔۔۔۔۔۔
یار میں کیا اور میری اوقات کیا ۔۔۔؟ میں اگر اشتیاق صاحب کے بارے کچھ لکھوں تو سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہوگا۔۔۔۔ اسلیے بس ایک دعا ہی کروں گا کہ اللہ پاک ان کو معاف فرماکر اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا کریں۔۔۔۔۔۔۔۔
آمین!
 
تحریریں تو اکثر پڑھنے کو ملتی ہیں سچے جذبات پڑھنے کو کم ملتے ہیں ۔ سجی سنوری تحریریں اپنی جگہ مگران چند سطور نے لطف دیا۔ معلوم ہوتا ہے کوئی دوست پاس بیٹھا بات کر رہا ہے ۔ جو جملہ جیسا منہ میں آیا ویسا ہی ادا ہو گیا۔
میری طرف سے ان سطور پر داد قبول کیجئے
 

اکمل زیدی

محفلین
اشتیاق احمد کا شمار پاکستان کے معروف ترین جاسوسی ناول نویسوں میں ہوتا ہے – ابن صفی کی عمران سیریز کے بعد انہی کے ناول بچوں اور نوجوانوں میں بہت زیادہ مقبول ہوئے۔انیس سو اسی اور نوے کے عشرے میں اشتیاق احمد کی شہرت اپنے عروج پر تھی ان کے تخلیق کردہ کردار انسپکٹر جمشید، انسپکٹر کامران مرزا اور شوکی برادرز پاکستان کے طول و عرض میں اردو ناول پڑھنے والے لاکھوں قارئین کے دلوں کی دھڑکن تھے

مگر۔۔۔ سن انیس سو اسی کی دہائی کے اواخر اور نوے کی دہائی کے آغاز میں اشتیاق احمد کے ناولوں میں مذھب اور فرقہ کی بنیاد پر نفرت انگیزی اور برین واشنگ کا عنصر نمایاں ہونے لگا خاص طور پر ہر ناول کے آغاز میں پیش لفظ (دو باتیں) اور ایک خاص طرز کی احادیث اور روایتیں پیش کی جانے لگیں جن میں فرقہ وارانہ نفرت نمایاں ہوتی۔
یہ پاکستان میں موجود سعودی لابی کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا کہ اخبارات، جرائد، مساجد، کتب اور مدرسوں کے ذریعہ پاکستان میں القاعدہ، طالبان، سپاہ صحابہ اور داعش جیسے تکفیری خوارج کی راہ ہموار کی جائے اور اس منصوبے میں اشتیاق احمد کا مجرمانہ کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا – اسی تکفیری ایجنڈے پر چلنے کے عوض اشتیاق احمد کو سپاہ صحابہ اور سعودی عرب کی طرف سے ستائشی خطوط لکھے گے اور مختلف مفادات سے نوازا گیا اس کی حالیہ مثال ۔ روزنامہ اسلام میں اشتیاق احمد کی مستقل ملازمت اور تنخواہ تھی۔
 
تحریریں تو اکثر پڑھنے کو ملتی ہیں سچے جذبات پڑھنے کو کم ملتے ہیں ۔ سجی سنوری تحریریں اپنی جگہ مگران چند سطور نے لطف دیا۔ معلوم ہوتا ہے کوئی دوست پاس بیٹھا بات کر رہا ہے ۔ جو جملہ جیسا منہ میں آیا ویسا ہی ادا ہو گیا۔
میری طرف سے ان سطور پر داد قبول کیجئے
بہت بہت شکریہ جناب من نوازش
 
اشتیاق احمد کا شمار پاکستان کے معروف ترین جاسوسی ناول نویسوں میں ہوتا ہے – ابن صفی کی عمران سیریز کے بعد انہی کے ناول بچوں اور نوجوانوں میں بہت زیادہ مقبول ہوئے۔انیس سو اسی اور نوے کے عشرے میں اشتیاق احمد کی شہرت اپنے عروج پر تھی ان کے تخلیق کردہ کردار انسپکٹر جمشید، انسپکٹر کامران مرزا اور شوکی برادرز پاکستان کے طول و عرض میں اردو ناول پڑھنے والے لاکھوں قارئین کے دلوں کی دھڑکن تھے

مگر۔۔۔ سن انیس سو اسی کی دہائی کے اواخر اور نوے کی دہائی کے آغاز میں اشتیاق احمد کے ناولوں میں مذھب اور فرقہ کی بنیاد پر نفرت انگیزی اور برین واشنگ کا عنصر نمایاں ہونے لگا خاص طور پر ہر ناول کے آغاز میں پیش لفظ (دو باتیں) اور ایک خاص طرز کی احادیث اور روایتیں پیش کی جانے لگیں جن میں فرقہ وارانہ نفرت نمایاں ہوتی۔
یہ پاکستان میں موجود سعودی لابی کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا کہ اخبارات، جرائد، مساجد، کتب اور مدرسوں کے ذریعہ پاکستان میں القاعدہ، طالبان، سپاہ صحابہ اور داعش جیسے تکفیری خوارج کی راہ ہموار کی جائے اور اس منصوبے میں اشتیاق احمد کا مجرمانہ کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا – اسی تکفیری ایجنڈے پر چلنے کے عوض اشتیاق احمد کو سپاہ صحابہ اور سعودی عرب کی طرف سے ستائشی خطوط لکھے گے اور مختلف مفادات سے نوازا گیا اس کی حالیہ مثال ۔ روزنامہ اسلام میں اشتیاق احمد کی مستقل ملازمت اور تنخواہ تھی۔
حضور یہاں دودھ کا دھلا کوئی نئیں مگر جانے والے کی برائی نئیں کرتے
 
ایک خاص طرز کی احادیث اور روایتیں پیش کی جانے لگیں جن میں فرقہ وارانہ نفرت نمایاں ہوتی۔

یہ آپ کی ذہنی اختراع ہے ورنہ احادیث اور روایات صحیحہ ایسی چیزوں سے پاک ہیں۔

سعودی ایجنڈے کیساتھ ساتھ ایرانی خناسی کو بھی نظر اناز نہیں کیا جاسکتا ۔
 
میری خوش نصیبی ہے کہ میں نے اشتیاق صاحب سے محترم فاروق احمد صاحب ایم ڈی اٹلانٹس پبلی کیشنز کے توسط سے فون پر 16 نومبر کی شام کو بات کی تھی۔ اشتیاق صاحب نے میرے ہاںاسلام آباد آنے کا وعدہ بھی فرمایا تھا تاہم لکھی کو کون موڑے۔ اللہ تبارک و تعالی ان کے درجات مزید بلند فرمائے۔ انہوں نے نسلوں کی تربیت کی ہے۔اردو زبان اور سائنس فکشن ادب میں وہ اردو کے آئزک آسیموف ہیں۔ ان کی وفات ایک بہت بڑا صدمہ ہے ان کے اہل خانہ، قارئین اور اردو ادب کے لئے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ آمین
 

اکمل زیدی

محفلین
حضور یہاں دودھ کا دھلا کوئی نئیں مگر جانے والے کی برائی نئیں کرتے
بھائی صاحب..برائی نہیں کر رہا..ان کا اسلوب بیان کیا ہے ...اور.. .جب کوئی بڑی شخصیت جاتی ہے تو ان کے کارنامے بھی تو بیان کیے جاتے ہیں نا... (شاعر ہوگا تو کلام پر بات ہوگی ...مصنف ہے تو تصنیف پر بات ہوگی ..)
 
بھائی صاحب..برائی نہیں کر رہا..ان کا اسلوب بیان کیا ہے ...اور.. .جب کوئی بڑی شخصیت جاتی ہے تو ان کے کارنامے بھی تو بیان کیے جاتے ہیں نا... (شاعر ہوگا تو کلام پر بات ہوگی ...مصنف ہے تو تصنیف پر بات ہوگی ..)
جی جی کریں مگر یہ یاد رکھییں کہ اپ نقاد نئیں ۔۔۔۔۔۔باقی رہی بات احادیث کی تو کسی حدیث میں فرقہ وارانہ باتیں نئیں ہوتیں
 
میری خوش نصیبی ہے کہ میں نے اشتیاق صاحب سے محترم فاروق احمد صاحب ایم ڈی اٹلانٹس پبلی کیشنز کے توسط سے فون پر 16 نومبر کی شام کو بات کی تھی۔ اشتیاق صاحب نے میرے ہاںاسلام آباد آنے کا وعدہ بھی فرمایا تھا تاہم لکھی کو کون موڑے۔ اللہ تبارک و تعالی ان کے درجات مزید بلند فرمائے۔ انہوں نے نسلوں کی تربیت کی ہے۔اردو زبان اور سائنس فکشن ادب میں وہ اردو کے آئزک آسیموف ہیں۔ ان کی وفات ایک بہت بڑا صدمہ ہے ان کے اہل خانہ، قارئین اور اردو ادب کے لئے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ آمین
جی آپکی ایک ایک سطر سے متفق ہوں
 

عثمان

محفلین
سکول کے بچوں کے لیے اشتیاق احمد کے ناول اگرچہ دلچسپ تھے۔ تاہم کوئی شک نہیں کہ اشتیاق احمد نے مذہبی منافرت کی برسوں آبیاری کی۔ پاکستان میں پھیلی مذہبی جنونیت کو دیکھ کر اشتیاق احمد جیسوں کے متعلق کہنا پڑھے گا کہ ایک عہد جو ابھی تک تمام نہیں ہوا۔
 
Top