ابن رضا
لائبریرین
اس کو ایک سادہ سی مثال کے ساتھ یوں سمجھا جا سکتا ہےکہ فرض کریں آپ ایک طالب علم ہیں آپ کا امتحان لیا جاتا ہے اور آپ پاس بھی ہو جاتے ہیں مگر کوئی امتیازی نمبر حاصل نہیں کر پاتے۔ پھر تقریبِ انعامات ہوتی ہے تو وہاں سٹیج پر ان طلبہ کو بلا کر انعام و اکرام دیا جاتا ہے جو امتیازی نمبروں سے پاس ہوئے ہیں نا کہ صرف پاس ہوئے۔ اب ایسی صورت میں درجات طے ہوگئے کہ جس نے جتنا آخرت کے لیے کمایا یا جس کو اللہ نے چاہا اس کو اتنا بڑا درجہ مل گیا۔ اب یہ تو نہیں ہو سکتا کہ آپ کو اگر امتیازی نمبر نہیں ملے تو آپ کہیں کہ مجھے پاس ہونے کی سند بھی نہیں درکار کہ ایسی سند کا کیا فائدہ جہاں کچھ طلبہ کو تو انعام و کرام سے نوازا جائے اور باقی کوصرف پاس ہونے کی سند دی جائے۔ویسے ایک سوال ہے۔ مجھے امید ہے مجھے اسپر منفی درجہ بندیاں اور کفر کے فتوے نہیں ملیں گے وہ یہ ہے کہ اگر جنت میں بھی سرداری اور غلامی ہونی ہے تو وہاں جانے کا کیا فائدہ؟؟
آخری تدوین: