عاطف بٹ
محفلین
بہت شکریہ جناببہت خوب بٹ صاحب !اللہ آپ جیسے بندوں کو عمر دراز عطا فرمائے ۔۔۔ ۔۔۔ آمین
بہت شکریہ جناببہت خوب بٹ صاحب !اللہ آپ جیسے بندوں کو عمر دراز عطا فرمائے ۔۔۔ ۔۔۔ آمین
عاطف بھائی آپ شریک محفل کریں۔ جنہوں نے الزام لگانا ہے وہ لگاتے رہیں، کوئی بات نہیں۔شمشاد بھائی، واقعات تو کافی ہیں مگر شیئر کرنے سے اس لئے کتراتا ہوں کہ کہیں خودنمائی کا الزام ہی نہ لگ جائے۔
شیخ احمد دیدات کو اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، ان کی جلائی ہوئی علم کی شمع سے آج دنیا بھر میں اسلام کی روشنی پھیل رہی ہے۔یوسف بھائی میں تو عربی متن والا قرآن بھی غیرمسلم کو دینے کے حق میں ہوں۔
احمد دیدات مرحوم، جو کہ قرآن اور انجیل کے سکالر تھے، انہوں نے لاکھوں قرآن کے نسخے عربی اور انگریزی متن کے ساتھ چھپوا کر یورپ اور امریکہ میں تقسیم کروائے تھے۔ شاید اب بھی تقسیم ہوتے ہوں۔
اب گوروں کی عادت ہوتی ہے کہ ناول اور رسائل وہ حمام میں بیٹھ کر پڑھتے ہیں۔ تو مرحوم نے ہر نسخے کے ساتھ ایک پرچہ چھپوا کر ساتھ دیا تھا کہ اس کتاب کا احترام کیسے کرنا ہے اور یہ کہ اس کو حمام میں بیٹھ کر نہ پڑھا جائے۔
جی انشاءاللہ ضرور شیئر کروں گا۔عاطف بھائی آپ شریک محفل کریں۔ جنہوں نے الزام لگانا ہے وہ لگاتے رہیں، کوئی بات نہیں۔
کیوں کہ یہ ان کے مذہب کی تبلیغ میں آتا ہے ۔عاطف: راجہ صاحب، اس ملک میں تحریف شدہ تورات، زبور اور انجیل مل جاتی ہیں، یہاں بھگوت گیتا، رامائن اور مہا بھارت اردو ترجموں کے ساتھ عام مارکیٹ میں دستیاب ہیں، یہاں ایسے ایسے قصوں کہانیوں پر مبنی کتابیں سرعام بکتی ہیں جو سراسر اسلام کے منافی ہیں، ایسی ایسی کتابیں عام مارکیٹ میں ہیں کہ پڑھتے ہی ایک مسلمان دوسرے کا گلہ کاٹنے چل پڑتا ہے، ان سب پر تو کوئی روک ٹوک نہیں تو پھر قادیانیوں کی کتابیں بیچنے پر پابندی کیوں؟ چلیں، کافر تو وہ قرار دیئے ہی جاچکے ہیں مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں ہے کہ انہیں جینے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کا بھی حق نہیں ہے۔
مسیلمہ وسطی عرب میں اسلامی خلاف کیخلاف بغاوت پر تلا ہوا تھا۔ اسلئے اسکو ایک جنگ میں ہرا کر قتل کیا گیا۔ نہ کہ کسی دہشت گرد کے ہاتھوں خاموشی سے موت کی نیند صرف اسلئے سلایا گیا کہ وہ دین اسلام کیخلاف پرچار کر رہا تھا۔ جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبوت کا دعوی کرنے والے کذاب مسیلمہ کو اپنی کتابیں چھاپنے اور بیچنے کی اجازت دی تھی ؟
کیا مسیلمہ کذاب کو جینے کا حق دیا گیا تھا ؟
کیا مسیلمہ کذاب کو اپنے "مذہب" پر عمل کا حق دیا گیا تھا ؟
مجھے بہت حیرت ہوئی ہے آپ کی رائے پڑھ کر۔
اب ناشتے کا بھاشن بھی دے دیں بڑے بھائی
ہاں جی اب جینا سانس لینا کتابیں بیچنا خریدنا عبادت کرنا سب توہین آمیز ہو گیا اس ملک مین جہالت اور نفرت کا کوئی اینڈ نہیں ہے ۔
سبحان اللہ ،مسیلمہ وسطی عرب میں اسلامی خلاف کیخلاف بغاوت پر تلا ہوا تھا۔ اسلئے اسکو ایک جنگ میں ہرا کر قتل کیا گیا۔ نہ کہ کسی دہشت گرد کے ہاتھوں خاموشی سے موت کی نیند صرف اسلئے سلایا گیا کہ وہ دین اسلام کیخلاف پرچار کر رہا تھا۔ جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!
http://en.wikipedia.org/wiki/Ridda_wars#Central_Arabia
قرآن حکیم کی سورۃ الکافرون اس بارے اسلامی نقطہ نظر کی بہترین مثال ہے۔اس کے علاوہ بھی گمراہ لوگوں کی گمراہی پر وعید کی کافی مثالیں موجود ہیں ۔ ان کے لئے اللہ تعالی نے توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے کہ حق کی طرف لوٹ آئیں تو ہمیں بھی مسلسل دعوت و تبلیغ سے انہیں حق کی طرف لانے کی کوششیں کرنا چاہئیں اور جب تک ان میں سے کسی فرد یا گروہ پر فتنہ پھیلانے کی بات مکمل طور پر ثابت نہیں ہو جاتی اس وقت تک ان کے افراد یا گروہ کے خلاف اجتماعی طور پر منافرانہ رویہ نہیں رکھنا چاہئے ، خاص طور پر عوامی سطح پر ایسا رویہ ہم سب کے لئے نقصان دہ ہے۔
امتناعِ قادیانیت آرڈیننس نمبر ٢٠ مجریہ ١٩٨٤ء
قادیانی گروپ، لاہوری گروپ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کرنے کا آرڈیننس
چونکہ یہ قرین مصلحت ہے کہ قادیانی گروپ، لاہوری گروپ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کی جائے۔
اور چونکہ صدر کو اطمینان ہے کہ ایسے حالات موجود ہیں جن کی بنا پر فوری کاروائی کرنا ضروری ہو گیا ہے۔
لہذا اب ٥ جولائی ١٩٧٧ کے اعلان کے بموجب اور اس سلسلے میں اسے مجاز کرنے والے تمام اختیارات استعمال کرتے ہوئے صدر نے حسب ذیل آرڈیننس وضع اور جاری کیا۔
حصہ اول ابتدائیہ
١۔مختصر عنوان اور آغاز نفاذ
(١) یہ آرڈیننس قدیانی گروپ، لاہوری گروپ اور احمدیوں کی خلاف اسلام سرگرمیاں (امتناع و تعزیر) آرڈیننس ١٩٨٤ء کے نام سے موسوم ہو گا۔
(٢) یہ فی الفور نافذالعمل ہو گا۔
٢۔ آرڈیننس عدالتوں کے احکام اور فیصلوں پر غالب ہو گا۔
اس آرڈیننس کے احکام کسی عدالت کے کسی حکم یا فیصلے کے باوجود موثر ہوں گے۔
حصہ دوم
مجموعہ تعزیرات پاکستان
(ایکٹ نمبر ٤٥ بابت ١٨٦٠ء) کی ترمیم
٣۔ ایکٹ نمبر ٤٥ بابت ١٨٦٠ء میں نئی دفعات ٢٩٨۔ب اور ٢٩٨۔ج کا اضافہ
مجموعہ تعزیراتپاکستان (ایکٹ نمبر ٤٥، ١٨٦٠ء میں باب ١٥ میں، دفعہ ٢٩٨ الف کے بعد حسب ذیل نئی دفعات کا اضافہ کیا جائے گا یعنی ۔۔۔
٢٩٨۔ب بعض مقدس شخصیات یا مقامات کے لئے
مخصوص القاب، اوصاف یا خطابات وغیرہ کا ناجائز استعمال
(١) قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے۔
(الف) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ یا صحابی کے علاوہ کسی شخص کو امیرالمومنین، خلیفتہ المومین، خلیفتہ المسلمین، صحابی یا رضی اللہ عنہ کے طور پر منوب کرے یا مخاطب کرے۔
(ب) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ مطہرہ کے علاوہ کسی ذات کو ام المومنین کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے۔
(ج) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان (اہل بیت) کے کسی فرد کے علاوہ کسی شخص کو اہل بیت کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے یا۔
(د) اپنی عبادت گاہ کو ‘مسجد‘ کے طور پر منسوب کرے یا موسوم کرے یا پکارے۔
تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
(٢) قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری، یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب میں عبادت کے لئے بلانے کے طریقے یا صورت کو اذان کے طور پر منسوب کرے یا اس طرح اذان دے جس طرح مسلمان دیتے ہیں تو اسے کسی قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا مستوجب بھی ہو گا۔
٢٩٨۔قادیانی گروپ وغیرہ کا شخص جو خود کو مسلمان کہے
قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلاوسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کی مذہبی احساسات کو مجروح کرے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
٤۔ ایکٹ نبر ٥ بابت ١٨٩٨ء کی دفعہ ٩٩۔الف کی ترمیم
مجموعہ ضابطہ فوجداری ١٨٩٨ء (ایکٹ نمبر ٥ بابت ١٨٩٨ء) میں جس کا حوالہ بعدازیں مذکورہ مجموعہ کے طور پر دیا گیا ہے دفعہ ٩٩، الف میں، ذیلی دفعہ (١) میں
(الف) الفاظ اور سکتہ ‘اس طبقہ کے‘ کے بعد الفاظ، ہند سے، قوسین، حروف اور سکتے اس نوعیت کا کوئی مواد جا کا حوالہ مغربی پریس اور پبلی کیشنز آرڈیننس ١٩٦٣ء کی دفعہ ٢٤ کی ذیلی دفعہ (١) کی شق (ی ی ) میں دیا گیا ہے شامل کر دئیے جائیں گے، اور
(ب) ہندسہ اور حرف ‘٢٩٨۔الف کے بعد الفاظ، ہندسے اور حرف‘ یا دفعہ ٢٩٨۔ب یا دفعہ ٢٩٨۔ج‘ شامل کر دئیے جائیں گے۔ یعنی ۔۔
یہ تمام نبوت کے داعی آپؐ کے دور میں بھی موجود تھے لیکن جب آنحضورؐ کی وفات ہوئی تو یہ کھلم کھلم بغاوت پر اتر آئے اور باقی مسلمان قبیلوں کو بہکانے لگے۔ تب ہی حضرت عمر فاروقؓ نے انکو طاقت کے زور پر ختم کرنے کی کوشش کی، نہ کہ اس سے قبل۔سبحان اللہ ،
آپ کی جانب سے ویکی کا ربط دے کر بولے گئے جھوٹوں کی کوئی حد مقرر ہونی چاہیے آئی ایگری ، اتنی لمبی گپ لگانے سے پہلے یہ چیک کر لیتے کہ اس جنگ کو رِدّہ وارز یا Wars of Apostasyکیوں لکھا ہے آپ کے ویکی پر ؟ ردہ کا مطلب نہیں جانتے تو اپوسٹسی کا معنی دیکھ لیں ، اس کا نام بغاوت کے خلاف جنگ کیوں نہیں ؟ یا وار اگینسٹ نان سٹیٹ ایکٹرز کیوں نہیں ؟ ویکی کچھ ہیر پھیر کے ساتھ ہی سہی لیکن پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ یہ مرتدین کے خلاف جہاد تھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد دین بدل گئے تھے ، جھوٹے نبی بن بیٹھے تھے اور آپ دھونس جما رہے ہیں کہ مسیلمہ کذاب صرف خلافت کا باغی تھا ؟ کیا آپ کو ویکی کے اسی ربط پر پہلے پیراگراف میں نبوت کا جھوٹا دعوی کرنے والوں میں طلیحہ ،مسیلمہ اور سجاح نامی جھوٹوں کا نام نظر نہیں آ رہا ؟
پاپوش میں لگائی کرن آفتاب کیجو بات کی خدا کی قسم لاجواب کی
مقام عبرت ہے ! استغفراللہ ۔ یہ بھی نہیں معلوم کہ کس خلیفہءراشد کے عہد میں حروب الردۃ یا مرتدین سے قتال ہوا تھا۔یہ تمام نبوت کے داعی آپؐ کے دور میں بھی موجود تھے لیکن جب آنحضورؐ کی وفات ہوئی تو یہ کھلم کھلم بغاوت پر اتر آئے اور باقی مسلمان قبیلوں کو بہکانے لگے۔ تب ہی حضرت عمر فاروقؓ نے انکو طاقت کے زور پر ختم کرنے کی کوشش کی، نہ کہ اس سے قبل۔
یہاں تو ایک زبردست قسم کا اشکال پیدا ہوتا ہےکہ پاکستان کے موجودہ آئین کو اسلامی کہا جاتا ہے اور اس کی تشکیل میں دینی جماعتوں اور علماء کرام سے قدم قدم پر مشاورت کی گئی اور یہ آئین ، جیسا کہ میں اوپر اس کی شقیں پیش کر چکا ہوں، ہر پاکستانی شہری کو اپنی مرضی کے مذہب پر عمل اور اس کی تبلیغ کی مکمل آزادی دیتا ہے۔ یہ تو متفقہ بات ہے کہ تبلیغ میں زبانی بیان ہی نہیں نشر و اشاعت بھی شامل ہوتی ہے۔یہاں بات کافروں اور گمراہ لوگوں کی نہیں ہو رہی ، یہاں مرتدوں ، جھوٹے نبیوں اور ان کے پیروکاروں کی بات ہورہی ہے ۔ عہد نبوی اور عہد خلفائے راشدین میں مرتدوں اور جھوٹے نبیوں کے ساتھ کیا گیا سلوک اس کی بہترین مثالیں ہیں ۔ دینی اصطلاحات کا فرق سمجھے بغیر ان کا استعمال غلط فہمی پیدا کرتا ہے ۔ ہمارے لیے صرف اللہ کی شریعت مفید ہے باقی ہر لیپا پوتی نقصان دہ ہے ۔
تو ہم تضاد میں گھرتے نظر آتے ہیں ۔ یعنی آئینِ پاکستان اور اسلام کو باہم متصادم ماننا پڑے گا ہمیں۔ جبکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان کا آئین ہر فرد کو مذہب پر عمل اور اس کی تبلیغ کی آزادی دیتا ہے تو پھر ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا آئین کے لئے تجاویز مرتب کرنے والے علماء اس اسلامی نقطے سے بے خبر تھے جس کے تحت اب احمدیوں کی مذہبی تبلیغ کو غیر قانونی اور غیر اسلامی قرار دیا جا رہا ہے۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ قادیانیوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ کی اجازت نہ تو اسلام دیتا ہے نہ پاکستانی آئین