ایک ٹیلیفونی مکالمہ

arifkarim

معطل
مقام عبرت ہے ! استغفراللہ ۔ یہ بھی نہیں معلوم کہ کس خلیفہءراشد کے عہد میں حروب الردۃ یا مرتدین سے قتال ہوا تھا۔
جی بالکل معلوم ہے۔ یہ کام حضرت ابوبکرؓ نے کیا تھا۔ اس انسان سے بھی لکھتے وقت غلطی ہو سکتی ہے۔ اسکو پراپیگنڈہ مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
 

ساجد

محفلین
نفرت انگیزی اور نفرت پرستی اچھی چیز نہیں۔
مگر قادیانیت وہ فریب ہے جو براہ راست اسلام کی جڑ پر ضرب لگاتا ہے۔ یہ ایک ایسا دھوکہ ہے جو اسانی کے ساتھ سادہ لوح مسلمان کو دیاجاسکتا ہے۔ لہذا قادیانیت کی پکڑ ہر مسلم پر فرض ہے۔ جو شخص جانتے بوجھتے قادیانیت کی حمایت کرتا ہے وہ بہت بڑی گمراہی میں ہے۔ قادیانیت کا پرچار کسی بھی شکل میں ہو قابل گرفت ہونا چاہیے کیونکہ قادیانی کبھی بھی یہ نہیں مانتے کہ وہ غیر مسلم ہیں بلکہ وہی رنگ روپ اپنائے رکھتے ہیں جو عام مسلمانوں کا ہے۔

غیر مسلم ایک ذمی کے طور پر ہوتا ہے مگر قادیانی ذمی کا روپ نہیں اختیار کرتا۔ وہ خود اپنے اپ کو ذمی قرار نہیں دلواتا۔
یہ بات تو ہماری بحث سے باہر ہے۔ یہاں تو اس پر بات ہو رہی ہے کہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے بارے میں ہمارا آئین جو کہتا ہے کیا وہ اسلام سے متصادم ہے؟۔
جو بات آپ فرما رہے ہیں اس کا تعلق پاکستان میں قانون پر عمل درآمد پر حکومتی غفلت سے ہے اور بلاشبہ قادیانیوں کو اسلام اور مسلمانوں سے تعلق ظاہر کرنے سے روکنا چاہئے۔
 

arifkarim

معطل
غیر مسلم ایک ذمی کے طور پر ہوتا ہے مگر قادیانی ذمی کا روپ نہیں اختیار کرتا۔ وہ خود اپنے اپ کو ذمی قرار نہیں دلواتا۔
وہی کئی سو سال پرانا گھسا پٹا کافر اور ذمی کا ڈرامہ۔ یہ 21 ویں صدی ہے۔ یہاں شہری بستے ہیں۔ ذمی اور کافر نہیں۔
 

arifkarim

معطل
جو بات آپ فرما رہے ہیں اس کا تعلق پاکستان میں قانون پر عمل درآمد پر حکومتی غفلت سے ہے اور بلاشبہ قادیانیوں کو اسلام اور مسلمانوں سے تعلق ظاہر کرنے سے روکنا چاہئے۔
صرف قادیانیوں ہی کو کیوں؟ ان 72 سے زائد ’’اسلامی‘‘ فرقوں، جماعتوں، گروہوں کو کیوں نہیں جن میں قبروں کو سجدہ کرنے والے بھی شامل ہیں، پیروں کو سجدہ کرنے والے بھی، مزاروں پر ناچنے والے بھی، مزاروں کو گرانے والے بھی وغیرہ۔
 

ساجد

محفلین
صرف قادیانیوں ہی کو کیوں؟ ان 72 سے زائد ’’اسلامی‘‘ فرقوں، جماعتوں، گروہوں کو کیوں نہیں جن میں قبروں کو سجدہ کرنے والے بھی شامل ہیں، پیروں کو سجدہ کرنے والے بھی، مزاروں پر ناچنے والے بھی، مزاروں کو گرانے والے بھی وغیرہ۔
کیونکہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور کو رسول نہیں مانتے اس لئے انہیں کافر نہیں کہا جا سکتا۔ جبکہ احمدی مکتبہ فکر کی بنیاد ہی ختم نبوت سے تحریف پر ہے اس لئے انہیں مسلم تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات ہے عقیدے اور قانون کی جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
 

arifkarim

معطل
کیونکہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور کو رسول نہیں مانتے اس لئے انہیں کافر نہیں کہا جا سکتا۔ جبکہ احمدی مکتبہ فکر کی بنیاد ہی ختم نبوت سے تحریف پر ہے اس لئے انہیں مسلم تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات ہے عقیدے اور قانون کی جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
ختم نبوت کے علاوہ بھی اور بہت سے عقائد مسلم دنیا میں موجود ہیں۔ اگر محض عقائد کی بنیاد پر ایک دوسرے کو دائرہ اسلام سے خارج کیا جا سکتا تو آج کوئی بھی دائرہ اسلام کے اندر نہ ہوتا۔
 

عاطف بٹ

محفلین
کیوں کہ یہ ان کے مذہب کی تبلیغ میں آتا ہے ۔
عاطف بٹ
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبوت کا دعوی کرنے والے کذاب مسیلمہ کو اپنی کتابیں چھاپنے اور بیچنے کی اجازت دی تھی ؟
کیا مسیلمہ کذاب کو جینے کا حق دیا گیا تھا ؟
کیا مسیلمہ کذاب کو اپنے "مذہب" پر عمل کا حق دیا گیا تھا ؟
مجھے بہت حیرت ہوئی ہے آپ کی رائے پڑھ کر۔
قادیانیوں کی کتابوں کی فروخت اگر ان کے مذہب کی تبلیغ ہے تو کیا آپ توریت، زبور اور انجیل کے تحریف شدہ نسخوں اور بھگوت گیتا، رامائن اور مہابھارت کی فروخت کی اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ سمجھتی ہیں؟ ان پر پابندی کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں تو کتابیں چھاپنے کا کوئی ذریعہ اور بیچنے کا کوئی رواج ہی نہیں تھا، سو اس دور سے متعلق یہ سوال سرے سے بنتا ہی نہیں۔
مسیلمہ کذاب کو واصلِ جہنم اس کے ارتداد اور اس فتنے کی بنیاد پر کیا گیا تھا جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر کے اس نے کھڑا کیا تھا مگر یہاں ہم جس گروہ سے متعلق بات کررہے ہیں اس کے حوالے سے بنیادی دعویدار تو مرزا غلام احمد قادیانی تھا جسے مرے ہوئے سو سال سے زائد ہوچکے ہیں۔ اب اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ آج مرزا کے ہر ماننے والے کو مارنا بھی جائز ہے تو پھر میرے خیال میں صرف مرزا کے ماننے والوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستان میں رہنے والے سارے ہندوؤں، عیسائیوں، یہودیوں، پارسیوں، بدھیوں اور بہائیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے اور ان کے بعد تمام شیعوں، بریلویوں، بوہریوں، اسماعیلیوں اور وحدت الوجودیوں کا بھی کام تمام کردینا چاہئے اور اسی پر بس نہیں کرنا چاہئے کہ سلفی نظریات کے مطابق تو دیوبندی بھی بدعتیوں کا ٹولہ ہے، لہٰذا لگے ہاتھ ان کو بھی صفحہء ہستی سے مٹا دینا چاہئے۔
اب آئیے مذہب پر عمل کے حوالے سے آپ کے سوال کی طرف تو بات یہ ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب کے عقائد کو مذہب کا درجہ نہیں دیا تھا جبکہ آپ کے اور میرے پیارے وطن میں آئین کے مطابق قادیانیت کو ایک الگ مذہب کے طور پر تسلیم کیا جاچکا ہے، لہٰذا یوں قادیانی یا احمدی ایک غیرمسلم اقلیت ہیں اور اسلامی قوانین و ضوابط کے مطابق ہر اقلیت کو اسلامی ریاست کے اندر مذہبی رسومات و عبادات کی آزادی حاصل ہوتی ہے، اب یہ الگ بحث ہے کہ وہ رسومات و عبادات جمہور مسلمانوں کے طریقہء کار سے ہوبہو مطابقت رکھتی ہیں۔
آخر میں آپ سے ایک سوال کہ آپ کے خیال میں مجھے ان صاحب کے مدد مانگنے کے جواب میں کیا کرنا چاہئے تھا؟ کیا میں اپنی صحافتی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس پر دباؤ ڈالتا کہ جس بندے کو انہوں نے زیرِ حراست رکھا ہوا ہے اور جس کے بارے میں میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہے اور اسے کیوں پکڑوایا گیا ہے، اس پر تشدد کر کے اس سے تسلیم کروایا جائے کہ واقعی اس نے وہ ’جرم‘ کیا ہے جس کا الزام اس پر لگایا جارہا ہے؟ یا تھانے والوں کو یہ کہتا ہے کہ ختمِ نبوت والے تو چونکہ سارے کے سارے وہ فرشتے ہیں جنہوں نے زندگی بھر کبھی کوئی جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہی کبھی کوئی غلط حرکت کی ہے، لہٰذا ان ملائکہ کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے اس ’بدبخت‘ کو جعلی پولیس مقابلے میں پار کردیں جسے انہوں نے آپ کے حوالے کیا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
میں سمجھتا ہوں کہ احمدیوں یا کسی اور مذہبی گروہ کے خلاف باتیں 'کتاب و سنت' جیسے فورموں تک ہی رہنی چاہییں، اردو محفل جیسے ارفع اور معیاری اردو فورم پر ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں۔
 
قادیانیوں کی کتابوں کی فروخت اگر ان کے مذہب کی تبلیغ ہے تو کیا آپ توریت، زبور اور انجیل کے تحریف شدہ نسخوں اور بھگوت گیتا، رامائن اور مہابھارت کی فروخت کی اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ سمجھتی ہیں؟ ان پر پابندی کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟

اگر توریت ، زبور، اور انجیل کے سرورق پر اسلامی مضامیں لکھے ہوں اور لکھنے والا یہ دعوی کرے کہ یہ مسلمان ہے تو ان پر بھی پابندی لگے گی۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں تو کتابیں چھاپنے کا کوئی ذریعہ اور بیچنے کا کوئی رواج ہی نہیں تھا، سو اس دور سے متعلق یہ سوال سرے سے بنتا ہی نہیں۔

اپ کی معلومات غلط ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو حضرت عمر فاروق کو بھی قران کے علاوہ دوسری اسمانی کتاب پڑھنے سے منع کردیا تھا۔

مسیلمہ کذاب کو واصلِ جہنم اس کے ارتداد اور اس فتنے کی بنیاد پر کیا گیا تھا جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر کے اس نے کھڑا کیا تھا مگر یہاں ہم جس گروہ سے متعلق بات کررہے ہیں اس کے حوالے سے بنیادی دعویدار تو مرزا غلام احمد قادیانی تھا جسے مرے ہوئے سو سال سے زائد ہوچکے ہیں۔ اب اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ آج مرزا کے ہر ماننے والے کو مارنا بھی جائز ہے تو پھر میرے خیال میں صرف مرزا کے ماننے والوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستان میں رہنے والے سارے ہندوؤں، عیسائیوں، یہودیوں، پارسیوں، بدھیوں اور بہائیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے اور ان کے بعد تمام شیعوں، بریلویوں، بوہریوں، اسماعیلیوں اور وحدت الوجودیوں کا بھی کام تمام کردینا چاہئے اور اسی پر بس نہیں کرنا چاہئے کہ سلفی نظریات کے مطابق تو دیوبندی بھی بدعتیوں کا ٹولہ ہے، لہٰذا لگے ہاتھ ان کو بھی صفحہء ہستی سے مٹا دینا چاہئے۔
مارنے اور قتل کرنے کی بات نہیں ہورہی۔ قادیانی سمیت تمام غیر مسلم پاکستان میں زندہ رہنے کا حق رکھتے ہیں جسے دوسرے تمام پاکستانی۔ مگراگر کوئی دھوکہ دہی کرے تو گرفت ضروری ہے۔

اب آئیے مذہب پر عمل کے حوالے سے آپ کے سوال کی طرف تو بات یہ ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب کے عقائد کو مذہب کا درجہ نہیں دیا تھا جبکہ آپ کے اور میرے پیارے وطن میں آئین کے مطابق قادیانیت کو ایک الگ مذہب کے طور پر تسلیم کیا جاچکا ہے، لہٰذا یوں قادیانی یا احمدی ایک غیرمسلم اقلیت ہیں اور اسلامی قوانین و ضوابط کے مطابق ہر اقلیت کو اسلامی ریاست کے اندر مذہبی رسومات و عبادات کی آزادی حاصل ہوتی ہے، اب یہ الگ بحث ہے کہ وہ رسومات و عبادات جمہور مسلمانوں کے طریقہء کار سے ہوبہو مطابقت رکھتی ہیں۔
یہ بات درست ہے۔
خود قادیانیوں کو یہ بات برملا اور واضح رکھنی چاہے کہ یہ غیر مسلم ہیں۔ تاکہ سادہ لوح لوگ دھوکہ نہ کھائیں
آخر میں آپ سے ایک سوال کہ آپ کے خیال میں مجھے ان صاحب کے مدد مانگنے کے جواب میں کیا کرنا چاہئے تھا؟ کیا میں اپنی صحافتی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس پر دباؤ ڈالتا کہ جس بندے کو انہوں نے زیرِ حراست رکھا ہوا ہے اور جس کے بارے میں میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہے اور اسے کیوں پکڑوایا گیا ہے، اس پر تشدد کر کے اس سے تسلیم کروایا جائے کہ واقعی اس نے وہ ’جرم‘ کیا ہے جس کا الزام اس پر لگایا جارہا ہے؟ یا تھانے والوں کو یہ کہتا ہے کہ ختمِ نبوت والے تو چونکہ سارے کے سارے وہ فرشتے ہیں جنہوں نے زندگی بھر کبھی کوئی جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہی کبھی کوئی غلط حرکت کی ہے، لہٰذا ان ملائکہ کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے اس ’بدبخت‘ کو جعلی پولیس مقابلے میں پار کردیں جسے انہوں نے آپ کے حوالے کیا ہے؟

اپ نے درست کیا مگر توجہہ غلط ہے
اگر کسی نے کام کیا ہے تو پولیس کو تفتیش کا حق ہے۔ مگر کوئی قوت اس میں مداخلت کررہی ہے تو اس مداخلت کو روکنا بھی ہمارا فرض ہے
 
آخر میں آپ سے ایک سوال کہ آپ کے خیال میں مجھے ان صاحب کے مدد مانگنے کے جواب میں کیا کرنا چاہئے تھا؟ کیا میں اپنی صحافتی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس پر دباؤ ڈالتا ؟​
اگر آپ میرے مراسلے دیکھیں تو میں نے اس واقعے پر تبصرہ نہیں کیا ، صرف قادیانیت کی تبلیغ کے متعلق آپ کی رائے سے اختلاف کیا ہے ۔ اس واقعے کے بارے میں مجھے کچھ نہیں کہنا کیوں کہ اپنے سماجی روابط کو انسان خود زیادہ بہتر سمجھتا ہے اور اس کے متعلق زیادہ اچھا فیصلہ کر سکتا ہے ۔​
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں تو کتابیں چھاپنے کا کوئی ذریعہ اور بیچنے کا کوئی رواج ہی نہیں تھا، سو اس دور سے متعلق یہ سوال سرے سے بنتا ہی نہیں۔​
کتاب" اس زمانے میں بھی تھی بلکہ خود عہد نبوی میں تھی ۔ شکل مختلف تھی ، پریس میں چھپتی نہ تھی ، ٹیبلٹ ، سکرول ، ہڈیوں ، کھجور کے پتوں پر لکھی چیز کو کتاب ہی کہتے تھے ۔ دوسری بات تبلیغ صرف کتاب سے نہیں ہوتی ، میں نے یہ سوال کیا تھا کہ کیا مسیلمہ کذاب کو اپنے مذہب کی تبلیغ ، اس پر عمل کی آزادی دی گئی تھی ؟آپ نے اس کا جواب نہیں دیا ؟​
قادیانیوں کی کتابوں کی فروخت اگر ان کے مذہب کی تبلیغ ہے تو کیا آپ توریت، زبور اور انجیل کے تحریف شدہ نسخوں اور بھگوت گیتا، رامائن اور مہابھارت کی فروخت کی اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ سمجھتی ہیں؟ ان پر پابندی کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟
کیا جھوٹے نبی قادیانیت کی کتابیں تورات و زبور جیسی ہیں ؟ آپ خود ہی سوچ لیں آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟​
مسیلمہ کذاب کو واصلِ جہنم اس کے ارتداد اور اس فتنے کی بنیاد پر کیا گیا تھا جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر کے اس نے کھڑا کیا تھا مگر یہاں ہم جس گروہ سے متعلق بات کررہے ہیں اس کے حوالے سے بنیادی دعویدار تو مرزا غلام احمد قادیانی تھا جسے مرے ہوئے سو سال سے زائد ہوچکے ہیں۔ اب اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ آج مرزا کے ہر ماننے والے کو مارنا بھی جائز ہے تو پھر میرے خیال میں صرف مرزا کے ماننے والوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستان میں رہنے والے سارے ہندوؤں، عیسائیوں، یہودیوں، پارسیوں، بدھیوں اور بہائیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے اور ان کے بعد تمام شیعوں، بریلویوں، بوہریوں، اسماعیلیوں اور وحدت الوجودیوں کا بھی کام تمام کردینا چاہئے
دونوں باتوں میں بہت فرق ہے جسے آپ وفور جوش میں نظر انداز کر گئے ۔​
کوئی ہندو ، عیسائی ، پارسی ، سکھ ، خود کو مسلمان اور مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہ ماننے والوں کو غیر مسلم نہیں کہتا ۔ قادیانی مجرم یہ کہتے ہیں اور ان کی کتب میں یہ لکھا ہے ۔​
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنی کتاب کو اسلامی کتاب کہہ کر نہیں بیچتا ۔​
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنے جھوٹے نبی کی بیویوں کو امہات المومنین نہیں کہتا ، قادیانی مجرم کہتے ہیں ۔ اسی لیے ان کی ایسی کتاب چھاپنا اور بیچنا غیر قانونی ہے ۔​
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنے مذہبی رہنماوں کو خلیفہ نہیں کہتا قادیانی مجرم یہ کہتے ہیں ۔​
قادیانیوں کو کہا گیا ہے کہ اپنی نماز کو نماز مت لکھو ، اپنی مسجد کو مسجد مت کہو یہ ۱۴۰۰ سال سے مسلم مساجد کا نام ہے، اپنی عبادت اور عبادت گاہوں کا نام جو چاہے رکھ لو لیکن وہ پھر یہی سب کرتے ہیں جو غیر قانونی ہے ۔ اسی لیے ایسی کتاب بیچنا اور چھاپنا غیر قانونی ہے ۔یہ مسلمانوں کے جنازے کو کافر کا جنازہ لکھتے ہیں ، اور ہمارے والا سلام ، ہماری مساجد جیسا فن تعمیر ، اذان ، قرآن ، کلمہ ، نماز ، روزہ استعمال کرنے پر مصر ہیں یہ تو ڈھٹائی ہے ؟ ایسی کتاب بیچنا اسی لیے غیر قانونی ہے کہ یہ اسلام کے نام پر کچھ اور بیچ رہے ہیں ۔​
موقع ملے تو ٹھنڈے دل سے سوچیے گا کہ کوئی آپ کے نام سے آپ کی تصویر لگا کر فیس بک پیج بنائے، آپ کے موبائل نمبر سے کالیں کرے اور آپ کے سارے خاندان اور دوستوں کو ایڈ کر لے آخر میں کہے اصلی عاطف میں ہوں یہ والا فیک ہے آپ کیا کریں گے ؟​
انہیں عدالتوں اور آئین پاکستان نے شرافت سے یہ کام کرنے سے منع کیا ہے: ،​
٢٩٨۔ب بعض مقدس شخصیات یا مقامات کے لئے
مخصوص القاب، اوصاف یا خطابات وغیرہ کا ناجائز استعمال
(١) قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے۔
(الف) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ یا صحابی کے علاوہ کسی شخص کو امیرالمومنین، خلیفتہ المومین، خلیفتہ المسلمین، صحابی یا رضی اللہ عنہ کے طور پر منوب کرے یا مخاطب کرے۔
(ب) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ مطہرہ کے علاوہ کسی ذات کو ام المومنین کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے۔
(ج) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان (اہل بیت) کے کسی فرد کے علاوہ کسی شخص کو اہل بیت کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے یا۔
(د) اپنی عبادت گاہ کو ‘مسجد‘ کے طور پر منسوب کرے یا موسوم کرے یا پکارے۔
تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
(٢) قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری، یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب میں عبادت کے لئے بلانے کے طریقے یا صورت کو اذان کے طور پر منسوب کرے یا اس طرح اذان دے جس طرح مسلمان دیتے ہیں تو اسے کسی قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا مستوجب بھی ہو گا۔
٢٩٨۔قادیانی گروپ وغیرہ کا شخص جو خود کو مسلمان کہے
قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلاوسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کی مذہبی احساسات کو مجروح کرے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
یہ اپنی کتابوں سے یہ باتیں ہٹا دیں قانونی پابندی بھی ختم ، سارا جھگڑا بھی ختم ۔
اب آئیے مذہب پر عمل کے حوالے سے آپ کے سوال کی طرف تو بات یہ ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب کے عقائد کو مذہب کا درجہ نہیں دیا تھا جبکہ آپ کے اور میرے پیارے وطن میں آئین کے مطابق قادیانیت کو ایک الگ مذہب کے طور پر تسلیم کیا جاچکا ہے،
کہاں تسلیم کیا گیا ہے ؟ دکھائیے ذرا ؟​

لہٰذا یوں قادیانی یا احمدی ایک غیرمسلم اقلیت ہیں اور اسلامی قوانین و ضوابط کے مطابق ہر اقلیت کو اسلامی ریاست کے اندر مذہبی رسومات و عبادات کی آزادی حاصل ہوتی ہے، اب یہ الگ بحث ہے کہ وہ رسومات و عبادات جمہور مسلمانوں کے طریقہء کار سے ہوبہو مطابقت رکھتی ہیں۔
یہ مشابہت یا مطابقت الگ بحث نہیں ہے ۔ یہ بنیادی اور اہم ترین بحث ہے جس کی بنیاد پر ہی ان کو پارلیمنٹ اور عدالتوں میں صفائی کا موقع دیا گیا لیکن یہ ناکام رہے جس پر ان کو کافر قرار دیا گیا ۔​

قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلاوسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کی مذہبی احساسات کو مجروح کرے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
کہاں ہے ان کو تبلیغ کی اجازت ؟ قادیانیت کی تبلیغ کسی صورت آپ کی دل آزاری کے بغیر ہو نہیں سکتی ۔ آپ کسی جھوٹے نبی کی بیوی کو ام المومنین اور اس کے چیلوں کو صحابی کا لقب دینا برداشت کریں گے ؟​
عدالتی فیصلے موجود ہیں ، پارلیمنٹ کی مکمل کاروائی اب چھپ گئی ہے پڑھیے اور دیکھیے یہ ذلیل ہوئے تھے ۔ لیکن اب تک یہ بزدل مجرم ظاہرا مسلمان بن کر ہماری مسلمان لڑکیوں اور لڑکوں سے شادیاں بھی کر لیتے ہیں ۔ جب تک معاملہ کھلتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے ۔ قواعد و ضوابظ کی پابندی کا ہی تو ہم بھی رونا رو رہے ہیں کہ یہ قواعد و ضوابط سے ہٹ کر غیر قانونی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں ، پاکستان بھر میں دندنا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود مظلومیت کا چولا پہنے ماتم کرتے رہتے ہیں ۔​
 

arifkarim

معطل
اگر توریت ، زبور، اور انجیل کے سرورق پر اسلامی مضامیں لکھے ہوں اور لکھنے والا یہ دعوی کرے کہ یہ مسلمان ہے تو ان پر بھی پابندی لگے گی۔
اچھا اور اگر شدت پسندی اور دہشت گردی کے مضامین کو اسلام کا لیبل لگا کر بیچا جائے تو اسپر کون پابندی لگائے گا؟



اپ کی معلومات غلط ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو حضرت عمر فاروق کو بھی قران کے علاوہ دوسری اسمانی کتاب پڑھنے سے منع کردیا تھا۔
حصول علم کیلئے دوسری آسمانی کتابیں پڑھنے میں کیا حرج ہے؟ اگر دوسرے مذاہب کی کتابیں نہیں پڑھیں گے تو انسے بحث و مباحثہ کیسے ہوگا؟ تبلیغ کیسے ہوگی؟

مارنے اور قتل کرنے کی بات نہیں ہورہی۔ قادیانی سمیت تمام غیر مسلم پاکستان میں زندہ رہنے کا حق رکھتے ہیں جسے دوسرے تمام پاکستانی۔ مگراگر کوئی دھوکہ دہی کرے تو گرفت ضروری ہے۔
تو پھر شدت پسند مسلح مذہبی جنونی گروپس ابتک انگنت قادیانیوں کو مذہب کے نام پر موت کے گھاٹ کیوں اتار چکے ہیں؟


خود قادیانیوں کو یہ بات برملا اور واضح رکھنی چاہے کہ یہ غیر مسلم ہیں۔ تاکہ سادہ لوح لوگ دھوکہ نہ کھائیں
قادیانی وہی کلمہ پڑھتے ہیں جو کہ باقی مسلمان۔ اس لحاظ سے وہ اپنے آپکو مسلمان سمجھتے ہیں اور بیرون ممالک میں مسلمان ہی تصور کئے جاتے ہیں۔ کسی ایک ملک کی پارلیمنٹ کے سرکاری قانون سے کسی دوسرے فرقے کو غیر مسلم نہ تو بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی دائرہ اسلام میں داخل کیا جا سکتا ہے۔


اگر کسی نے کام کیا ہے تو پولیس کو تفتیش کا حق ہے۔ مگر کوئی قوت اس میں مداخلت کررہی ہے تو اس مداخلت کو روکنا بھی ہمارا فرض ہے
ہاں جیسے ہماری پولیس تو فرشتہ صفت پولیس ہے پوری دنیا میں۔
 
اچھا اور اگر شدت پسندی اور دہشت گردی کے مضامین کو اسلام کا لیبل لگا کر بیچا جائے تو اسپر کون پابندی لگائے گا؟
ہم لگائیں گے اور کون؟


حصول علم کیلئے دوسری آسمانی کتابیں پڑھنے میں کیا حرج ہے؟ اگر دوسرے مذاہب کی کتابیں نہیں پڑھیں گے تو انسے بحث و مباحثہ کیسے ہوگا؟ تبلیغ کیسے ہوگی؟
یہ آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیں اگر ہمت ہے تو

تو پھر شدت پسند مسلح مذہبی جنونی گروپس ابتک انگنت قادیانیوں کو مذہب کے نام پر موت کے گھاٹ کیوں اتار چکے ہیں؟
ہم شدت پسند نہیں۔ نہ ہی کسی قسم کی شدت پسندی کی حمایت کرتے ہیں۔ چاہے کسی طرف سے ہو



قادیانی وہی کلمہ پڑھتے ہیں جو کہ باقی مسلمان۔ اس لحاظ سے وہ اپنے آپکو مسلمان سمجھتے ہیں اور بیرون ممالک میں مسلمان ہی تصور کئے جاتے ہیں۔ کسی ایک ملک کی پارلیمنٹ کے سرکاری قانون سے کسی دوسرے فرقے کو غیر مسلم نہ تو بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی دائرہ اسلام میں داخل کیا جا سکتا ہے۔

یہی تو مسئلہ ہے ۔ آپ خود اپنے گریبان میں جھانکیں


ہاں جیسے ہماری پولیس تو فرشتہ صفت پولیس ہے پوری دنیا میں۔
جیسی روح ویسے فرشتے
 

عاطف بٹ

محفلین
اگر توریت ، زبور، اور انجیل کے سرورق پر اسلامی مضامیں لکھے ہوں اور لکھنے والا یہ دعوی کرے کہ یہ مسلمان ہے تو ان پر بھی پابندی لگے گی۔
چلیں خان صاحب، اسی طرف آجائیے۔ کیا آپ نے پاکستان میں عام بکنے والی وہ کتابیں کبھی نہیں دیکھیں یا پڑھیں جنہیں لکھنے، بیچنے اور پڑھنے والے دھڑلے سے خود کو سچا اور پکا مسلمان کہتے ہیں مگر ان کتابوں کے اندر اللہ کے قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی جس طرح توہین کی گئی ہوتی ہے اسے پڑھ کر ایمان کے کمزور ترین درجے پر فائز شخص کا بھی خون کھولنے لگتا ہے؟ اگر آپ نے واقعی ایسی کتابیں نہیں دیکھیں یا پڑھیں تو اس ناچیز کو حکم کیجئے، میں آپ کو بھجوائے دیتا ہوں۔

اپ کی معلومات غلط ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو حضرت عمر فاروق کو بھی قران کے علاوہ دوسری اسمانی کتاب پڑھنے سے منع کردیا تھا۔
خان صاحب، آپ نے شاید واقعہ غور سے نہیں پڑھا، جس میں واضح طور پر ’مدد‘ کے لئے فون کرنے والے صاحب سے یہ پوچھا گیا ہے کہ کیا گرفتار ہونے والے شخص سے کتابیں عام لوگ خرید کر پڑھتے ہیں۔ اگلی بات یہ ہے کہ جب تک آپ کسی کے نقطہء نظر سے واقف ہی نہیں ہیں اس سے بحث کیسے کریں گے؟ اور آپ چونکہ بہت زیادہ معلومات رکھتے ہیں، لہٰذا آپ کو یہ بھی پتہ ہوگا کہ رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زید بن ثابت کو عبرانی اور سریانی زبانیں سیکھنے کا حکم دیا تھا جس کی ایک وجہ یہودیوں سے بحث و مباحثے میں رکاوٹ کو دور کرنا بھی بیان کی جاتی ہے۔

مارنے اور قتل کرنے کی بات نہیں ہورہی۔ قادیانی سمیت تمام غیر مسلم پاکستان میں زندہ رہنے کا حق رکھتے ہیں جسے دوسرے تمام پاکستانی۔ مگراگر کوئی دھوکہ دہی کرے تو گرفت ضروری ہے۔
ویسے تو اوپر ام نورالعین صاحبہ نے واضح طور پر لکھا ہے کہ ’کیا مسیلمہ کذاب کو جینے کا حق دیا گیا تھا؟‘ مگر چلیے مان لیتے ہیں کہ مارنے اور قتل کرنے کی بات نہیں ہورہی۔ اب یہ بتائیے کہ کسی قانون کی خلاف ورزی پر گرفت قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے یا آپ کا اور میرا؟

یہ بات درست ہے۔
خود قادیانیوں کو یہ بات برملا اور واضح رکھنی چاہے کہ یہ غیر مسلم ہیں۔ تاکہ سادہ لوح لوگ دھوکہ نہ کھائیں
سبحان اللہ! خان صاحب، سادہ لوح لوگوں کو دھوکے سے بچانے کی ذمہ داری بھی اب کا کیا قادیانیوں نے پوری کرنی ہے؟ یہ کام ان کا تھا جو مذہب کے نام پر کاروبار کر کے اپنی توندیں اور تجوریاں بھررہے ہیں۔ انہوں نے تو مذہب کے نام پر الگ الگ دکانیں کھول لی ہیں جہاں وہ خودساختہ نظریات و عقائد کا زہر ذہنوں کی شیشیوں میں بھر بھر کر پورے معاشرے کو زہر آلود بنارہے ہیں۔

اپ نے درست کیا مگر توجہہ غلط ہے
اگر کسی نے کام کیا ہے تو پولیس کو تفتیش کا حق ہے۔ مگر کوئی قوت اس میں مداخلت کررہی ہے تو اس مداخلت کو روکنا بھی ہمارا فرض ہے
تفتیش اگر پولیس کا حق ہے تو مداخلت کو روکنا بھی پولیس کا ہی کام ہے، میں اور آپ کون ہوتے ہیں مداخلت کر کے کسی دوسرے کی مداخلت رکوانے والے؟ اور یہ تو عجب مزاح ہی ہوگیا ناں کہ آپ خود کارِ سرکار میں مداخلت کریں اور کہیں کہ میں تو فلاں شخص کی مداخلت کو روکنے کے لئے مداخلت کررہا ہوں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
اگر آپ میرے مراسلے دیکھیں تو میں نے اس واقعے پر تبصرہ نہیں کیا ، صرف قادیانیت کی تبلیغ کے متعلق آپ کی رائے سے اختلاف کیا ہے ۔ اس واقعے کے بارے میں مجھے کچھ نہیں کہنا کیوں کہ اپنے سماجی روابط کو انسان خود زیادہ بہتر سمجھتا ہے اور اس کے متعلق زیادہ اچھا فیصلہ کر سکتا ہے ۔​
آپ ذرا دوبارہ میرا مراسلہ پڑھ کر بتادیجئے کہ میں نے کہاں یہ کہا ہے کہ قادیانیت کی تبلیغ کی اجازت ہے یا ایسی اجازت دے دینی چاہئے۔ بات شروع ہی اس واقعے سے ہوئی تھی جس پر آپ کچھ نہیں کہنا چاہتیں اور آپ نے میری بات کا اقتباس بھی اسی واقعے سے لے کر بحث کا آغاز کیا تھا۔​
کتاب" اس زمانے میں بھی تھی بلکہ خود عہد نبوی میں تھی ۔ شکل مختلف تھی، پریس میں چھپتی نہ تھی، ٹیبلٹ، سکرول، ہڈیوں، کھجور کے پتوں پر لکھی چیز کو کتاب ہی کہتے تھے ۔ دوسری بات تبلیغ صرف کتاب سے نہیں ہوتی ، میں نے یہ سوال کیا تھا کہ کیا مسیلمہ کذاب کو اپنے مذہب کی تبلیغ ، اس پر عمل کی آزادی دی گئی تھی ؟آپ نے اس کا جواب نہیں دیا ؟​
یہاں بات صرف کتاب سے متعلق ہورہی تھی اور کتاب کے بھی اس حوالے سے متعلق جو دورِ حاضر میں مروج ہے۔ مسیلمہ کذاب کو تبلیغ کی دعوت نہیں دی گئی تو میں نے کب قادیانیوں کے تبلیغ کرنے کی حمایت کی ہے؟ ہاں جہاں تک بات مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کی بات ہے تو اس حوالے سے معاملہ بہت واضح ہے کہ غیرمسلم اقلیتوں کو اسلامی ریاست کے اندر اپنی مذہبی رسومات اور عبادات کی آزادی حاصل ہوتی ہے۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو بتائیے؟

کیا جھوٹے نبی قادیانیت کی کتابیں تورات و زبور جیسی ہیں ؟ آپ خود ہی سوچ لیں آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟​
تو کیا آپ کے خیال میں تحریف شدہ تورات و زبور کو ان کی موجودہ حالت میں کلامِ خدا سمجھ کر ان کی خرید و فروخت اجازت دینا ٹھیک عمل ہے؟

دونوں باتوں میں بہت فرق ہے جسے آپ وفور جوش میں نظر انداز کر گئے ۔​
کوئی ہندو ، عیسائی ، پارسی ، سکھ ، خود کو مسلمان اور مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہ ماننے والوں کو غیر مسلم نہیں کہتا ۔ قادیانی مجرم یہ کہتے ہیں اور ان کی کتب میں یہ لکھا ہے ۔​
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنی کتاب کو اسلامی کتاب کہہ کر نہیں بیچتا ۔​
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنے جھوٹے نبی کی بیویوں کو امہات المومنین نہیں کہتا ، قادیانی مجرم کہتے ہیں ۔ اسی لیے ان کی ایسی کتاب چھاپنا اور بیچنا غیر قانونی ہے ۔​
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنے مذہبی رہنماوں کو خلیفہ نہیں کہتا قادیانی مجرم یہ کہتے ہیں ۔​
قادیانیوں کو کہا گیا ہے کہ اپنی نماز کو نماز مت لکھو ، اپنی مسجد کو مسجد مت کہو یہ ۱۴۰۰ سال سے مسلم مساجد کا نام ہے، اپنی عبادت اور عبادت گاہوں کا نام جو چاہے رکھ لو لیکن وہ پھر یہی سب کرتے ہیں جو غیر قانونی ہے ۔ اسی لیے ایسی کتاب بیچنا اور چھاپنا غیر قانونی ہے ۔یہ مسلمانوں کے جنازے کو کافر کا جنازہ لکھتے ہیں ، اور ہمارے والا سلام ، ہماری مساجد جیسا فن تعمیر ، اذان ، قرآن ، کلمہ ، نماز ، روزہ استعمال کرنے پر مصر ہیں یہ تو ڈھٹائی ہے ؟ ایسی کتاب بیچنا اسی لیے غیر قانونی ہے کہ یہ اسلام کے نام پر کچھ اور بیچ رہے ہیں ۔​
موقع ملے تو ٹھنڈے دل سے سوچیے گا کہ کوئی آپ کے نام سے آپ کی تصویر لگا کر فیس بک پیج بنائے، آپ کے موبائل نمبر سے کالیں کرے اور آپ کے سارے خاندان اور دوستوں کو ایڈ کر لے آخر میں کہے اصلی عاطف میں ہوں یہ والا فیک ہے آپ کیا کریں گے ؟​
انہیں عدالتوں اور آئین پاکستان نے شرافت سے یہ کام کرنے سے منع کیا ہے: ،​
قادیانی تو ایک طرف یہاں صورتحال یہ ہے کہ مسلمانوں کے مختلف فرقے بھی ایک دوسرے کو غیرمسلم قرار دیتے ہیں اور یہ بات آپ مجھ سے بہتر جانتی ہیں۔ مسلمان کہلانے والوں کی طرف سے اسلامی کتب کہہ کر چھاپی اور بیچی جانے والی کتابوں میں کیا کچھ لکھا ہے اس کا ایک بھی حوالہ یہاں دیدیا جائے تو بحث یہیں نقطہء اختتام کو پہنچ جائے گی۔ قادیانیوں پر جو پابندیاں ہیں ان پابندیوں پر عملدرآمد کروانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے، میرا نہیں۔ میں زیادہ سے زیادہ یہ کرسکتا ہوں کہ اگر کوئی غیرقانونی حرکت دیکھوں تو اس کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کردوں بس۔

یہ اپنی کتابوں سے یہ باتیں ہٹا دیں قانونی پابندی بھی ختم ، سارا جھگڑا بھی ختم ۔
قانونی پابندی پر عمل کروانا میری اور آپ کی ذمہ داری کہاں سے بن گیا ہے؟ اور اگر آپ کہیں کہ یہ معاملہ مذہب کا ہے تو پھر مذہب سے جڑی ہوئی تو اور بھی بیسیوں چیزیں ہیں جن سے متعلق قانونی پابندیاں موجود ہیں، ان کے لئے ہم اتنے بےتاب کیوں نہیں ہوتے؟

کہاں تسلیم کیا گیا ہے ؟ دکھائیے ذرا ؟​
لیجئے آپ اپنے پیش کردہ امتناعِ قادیانیت آرڈیننس کا حوالہ ہی دیکھ لیجئے تاکہ آپ کو یقین آجائے کہ پاکستان میں قادیانیت کو الگ مذہب تسلیم کیا جاچکا ہے:
قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلاوسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کی مذہبی احساسات کو مجروح کرے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
یہ مشابہت یا مطابقت الگ بحث نہیں ہے۔ یہ بنیادی اور اہم ترین بحث ہے جس کی بنیاد پر ہی ان کو پارلیمنٹ اور عدالتوں میں صفائی کا موقع دیا گیا لیکن یہ ناکام رہے جس پر ان کو کافر قرار دیا گیا۔​
قادیانیوں کو کافر قرار دینے کے باوجود اس بات پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ وہ لوگ نماز سے ملتی جلتی عبادت نہیں کرسکتے یا قرآن نہیں پڑھ سکتے۔ آپ کے علم میں یہ بات بھی یقینآ ہوگی کہ قادیانی عبادت گاہوں کے اندر جہاں قادیانی نماز سے ملتے جلتے طریقے کے مطابق عبادت کررہے ہوتے ہیں ان کے باہر مسلمانوں پولیس افسروں اور اہلکاروں کو ان کی حفاظت پر مامور کیا جاتا ہے۔ اگر عباداتی مشابہت یا مطابقت پر قطعی پابندی ہے تو پھر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ان عبادت گاہوں کی حفاظت کرنا چہ معنی دارد؟

کہاں ہے ان کو تبلیغ کی اجازت ؟ قادیانیت کی تبلیغ کسی صورت آپ کی دل آزاری کے بغیر ہو نہیں سکتی ۔ آپ کسی جھوٹے نبی کی بیوی کو ام المومنین اور اس کے چیلوں کو صحابی کا لقب دینا برداشت کریں گے ؟​
عدالتی فیصلے موجود ہیں ، پارلیمنٹ کی مکمل کاروائی اب چھپ گئی ہے پڑھیے اور دیکھیے یہ ذلیل ہوئے تھے ۔ لیکن اب تک یہ بزدل مجرم ظاہرا مسلمان بن کر ہماری مسلمان لڑکیوں اور لڑکوں سے شادیاں بھی کر لیتے ہیں ۔ جب تک معاملہ کھلتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے ۔ قواعد و ضوابظ کی پابندی کا ہی تو ہم بھی رونا رو رہے ہیں کہ یہ قواعد و ضوابط سے ہٹ کر غیر قانونی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں ، پاکستان بھر میں دندنا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود مظلومیت کا چولا پہنے ماتم کرتے رہتے ہیں ۔​
تبلیغ کی بات کی ہی کس نے ہے جس کا آپ بار بار حوالہ دے رہی ہیں؟
معلومات کی فراہمی کے لئے شکریہ، وہ ساری چیزیں اور کتابیں میرے زیرِ مطالعہ رہ چکی ہیں۔ میں پھر یہی عرض کروں گا کہ قانون کا نفاذ قانون نافذ کرنے والوں کا کام ہے، ام نورالعین یا عاطف بٹ کا نہیں کیونکہ ہم دونوں میں سے کوئی بھی تھانیدار نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ویسے اس دوغلے پن کا کیا جواب ہے کہ اگر مغربی ممالک میں اکثریت کی جانب سے ہماری مذہبی آزادی چھینی جاتی ہے تو ہم پرزور احتجاج کرنے لگتے ہیں، لیکن دوسری طرف اپنے ہی ملک میں ہم عددی لحاظ سے اقلیتی مذہبی گروہوں کو مذہبی آزادی دینے کے حق میں نہیں ہیں؟
 
ویسے اس دوغلے پن کا کیا جواب ہے کہ اگر مغربی ممالک میں اکثریت کی جانب سے ہماری مذہبی آزادی چھینی جاتی ہے تو ہم پرزور احتجاج کرنے لگتے ہیں، لیکن دوسری طرف اپنے ہی ملک میں ہم عددی لحاظ سے اقلیت مذہبی گروہوں کو مذہبی آزادی دینے کے حق میں نہیں ہیں؟

نہیں یہ بات نہیں۔ پاکستان میں ہر ایک کو مذہبی ازادی ہے
صرف مسئلہ دھوکہ دہی کا ہے جو قادیانی دیتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
ویسے اس دوغلے پن کا کیا جواب ہے کہ اگر مغربی ممالک میں اکثریت کی جانب سے ہماری مذہبی آزادی چھینی جاتی ہے تو ہم پرزور احتجاج کرنے لگتے ہیں، لیکن دوسری طرف اپنے ہی ملک میں ہم عددی لحاظ سے اقلیت مذہبی گروہوں کو مذہبی آزادی دینے کے حق میں نہیں ہیں؟
برادر عزیز ، مذہبی آزادی پر قدغن تو ایک اسلامی مملکت میں ہونی نہیں چاہئے کیونکہ اسلام دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو یہ آزادی عطا کرتا ہے۔ لیکن یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایک الگ مذہب کو اسلام سے جوڑ نے اور اسے اسلام ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کلمہ طیبہ اسلام کا بنیادی رکن ہے ، کوئی شخص خواہ باقی کے 4 اراکین پر مکمل عمل بھی کرے لیکن اللہ کو وحدہ لاشریک اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی نہ مانے تو وہ مسلم نہیں ہے اور اس کی عبادات و رسوم کو اسلامی نہیں کہا جائے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
برادر عزیز ، مذہبی آزادی پر قدغن تو ایک اسلامی مملکت میں ہونی نہیں چاہئے کیونکہ اسلام دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو یہ آزادی عطا کرتا ہے۔ لیکن یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایک الگ مذہب کو اسلام سے جوڑ نے اور اسے اسلام ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کلمہ طیبہ اسلام کا بنیادی رکن ہے ، کوئی شخص خواہ باقی کے 4 اراکین پر مکمل عمل بھی کرے لیکن اللہ کو وحدہ لاشریک اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی نہ مانے تو وہ مسلم نہیں ہے اور اس کی عبادات و رسوم کو اسلامی نہیں کہا جائے گا۔

ساجد بھائی، لیکن پھر بات گھوم پھر کر یہاں آ جاتی ہے کہ اگر کوئی شخص یا گروہ اپنی تعبیرات کے مطابق ایک چیز کو صحیح سمجھتا ہے تو یہ بات تو مجھے سمجھ آ جاتی ہے کہ کوئی ذاتی حیثیت میں اُسے غلط اور کفر سمجھے، لیکن مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ملکی آئین میں بھی ترمیم کرا کے ان پر مذہبی پابندیاں عائد کر دی جائیں۔ اور پابندیاں بھی ایسی کہ وہ بیچارے اپنے شہر کا نام بھی اپنی مرضی کا نہ رکھ سکیں۔

پھر اگر مذہبی پابندیاں لگانی ہی ہیں تو صرف احمدی حضرات ہی اپنے ایک جدا عقیدے کی بنا پر کیوں امتیازی سلوک کا شکار ہے؟ کیا دوسرے فرقوں کے جید علماء اور اکابرین صدیوں سے ایک دوسرے کی تکفیر نہیں کرتے آئے؟ شیعوں کو لے لیجئے۔ اکثر اہلِ سنت اکابرین کے نزدیک اللہ اور رسول کے بعد صحابہ کرام کو عادل ماننا بھی ایمان کا بنیادی رکن ہے کیونکہ اُن کے نزدیک دین صحابہ کی بدولت ہی ہم تک پہنچا ہے۔ جبکہ شیعہ صحابہ کو نہ صرف عادل نہیں مانتے، بلکہ چند صحابہ کو طعن و تشنیع کا بھی نشانہ بناتے ہیں۔ اور اسی بنا پر علماء شیعوں کی تکفیر کرتے ہیں۔ آپ کہیں تو میں ایک کتاب کا ربط دے سکتا ہوں جس میں نو سو بڑے علماء کے شیعوں کے 'کافر' ہونے کے بارے میں فتوے ہیں۔ اُن علماء میں فاضلِ بریلوی مولانا احمد رضا خان جیسے اکابرین بھی شامل ہیں۔ تو کہیے کیوں نہ یہ بھی پابندی لگا دی جائے کہ اس ملکِ خداداد میں شیعہ اپنے 'مذہب' کو اسلام سے نہیں جوڑیں گے اور نہ ہی اسے اسلام ثابت کرنے کی کوشش کریں گے؟

پھر یہ بتائیے کہ رسالت عقائد میں بڑا درجہ رکھتا ہے یا توحید؟ یقیناً توحید کا اسلامی عقائد میں رسالت سے بھی زیادہ اہم درجہ ہے۔ لیکن یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ سلفی مکتبۂ فکر کے نزدیک تو بریلوی حضرات کی بھی کئی رسومات اور عقائد صریحاً شرک اور کفر ہے۔ پھر 'مشرک' بریلویوں کو آخر کیوں پابندیوں سے بخشا جائے؟ کیوں نہ اُن کی بھی دھوکہ دہی سے سادہ لوح عوام کو بچانے کے لیے اُن کے 'مسلم' ہونے پر پابندی لگا دی جائے؟

نیز مسلم لیگ اور پاکستان کے بانیان میں شامل آغا خانی شیعہ تو اسلامی شریعت کو ہی رد کر چکے ہیں، اُنہیں اب تک اس پکے مسلمان ملک میں 'مسلمان' ہونے کی آسائش کیوں حاصل ہے؟ کتاب و سنت ویب سائٹ پر ایک کتاب ایسی بھی موجود ہے جس میں اکابر علمائے کرام کے وہ فتوے جمع کیے گئے ہیں جو اُنہوں نے آغا خانیوں/اسماعلیوں کی تکفیر میں جاری کیے ہیں۔ بنیاد اُن کی بھی وہی ہے کہ آغا خانی دین کے 'بنیادی ارکان' کے انکاری ہیں۔ اب پتا نہیں ان 'بنیادی ارکان' کے انکاریوں کی فہرست کا اختتام کہاں جا کر ہو گا؟
 

حسان خان

لائبریرین
نہیں یہ بات نہیں۔ پاکستان میں ہر ایک کو مذہبی ازادی ہے

اس دھاگے میں ہی جتنا احمدیوں اور اُن کے مذہبی عقائد کے خلاف بغض اگلا گیا ہے اُس سے پاکستان میں اقلیتوں کو ملنے والی مذہبی آزادی کے دعووں کی قلعی کھل جاتی ہے۔
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی، لیکن پھر بات گھوم پھر کر یہاں آ جاتی ہے کہ اگر کوئی شخص یا گروہ اپنی تعبیرات کے مطابق ایک چیز کو صحیح سمجھتا ہے تو یہ بات تو مجھے سمجھ آ جاتی ہے کہ کوئی ذاتی حیثیت میں اُسے غلط اور کفر سمجھے، لیکن مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ملکی آئین میں بھی ترمیم کرا کے ان پر مذہبی پابندیاں عائد کر دی جائیں۔

پھر اگر مذہبی پابندیاں لگانی ہی ہیں تو صرف احمدی حضرات ہی اپنے ایک جدا عقیدے کی بنا پر کیوں امتیازی سلوک کا شکار ہے؟ کیا دوسرے فرقوں کے جید علماء اور اکابرین صدیوں سے ایک دوسرے کی تکفیر نہیں کرتے آئے؟ شیعوں کو لے لیجئے۔ اکثر مذہبی اکابرین کے نزدیک اللہ اور رسول کے بعد صحابہ کو عادل ماننا بھی ایمان کا بنیادی رکن ہے کیونکہ اُن کے نزدیک دین صحابہ کی بدولت ہی ہم تک پہنچا ہے۔ شیعہ صحابہ کو عادل نہیں مانتے، اور اسی بنا پر علماء شیعوں کی تکفیر کرتے ہیں۔ آپ کہیں تو میں ایک کتاب کا ربط دے سکتا ہوں جس میں نو سو بڑے علماء کے شیعوں کے 'کافر' ہونے کے بارے میں فتوے ہیں۔ اُن علماء میں امام احمد رضا خان بریلوی جیسے اکابرین بھی شامل ہیں۔ تو کہیے کیوں نہ یہ بھی پابندی لگا دی جائے کہ اس ملکِ خداداد میں شیعہ اپنے 'مذہب' کو اسلام سے نہیں جوڑیں گے اور نہ ہی اسے اسلام ثابت کرنے کی کوشش کریں گے؟

پھر یہ بتائیے کہ رسالت عقائد میں بڑا درجہ رکھتا ہے یا توحید؟ یقیناً توحید کا اسلامی عقائد میں رسالت سے بھی زیادہ اہم درجہ ہے۔ لیکن یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ سلفی مکتبۂ فکر کے نزدیک تو بریلوی حضرات کی بھی کئی رسومات اور عقائد صریحاً شرک اور کفر ہے۔ پھر 'مشرک' بریلویوں کو آخر کیوں پابندیوں سے بخشا جائے؟ کیوں نہ اُن کی بھی دھوکہ دہی سے سادہ لوح عوام کو بچانے کے لیے اُن کے 'مسلم' ہونے پر پابندی لگا دی جائے؟
میرے بھائی ، آپ نے مختلف الانواع اعتراضات کو یکجا کر دیا ہے۔ دیکھئے ، اسلام کسی کا خود ساختہ نہیں ہے اور اس کے اصول و ضوابط ہم پر شارح اسلام نے واضح کر دئے ہیں۔ انہی اصول میں یہ بات شامل ہے کہ جو شخص شارح اسلام یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آخری نبی ہونے کا ایمان نہیں رکھتا وہ مسلم نہیں۔ یہی صورت حال عقیدہ توحید کے لئے بھی ہے کہ جو شخص اللہ کے ساتھ ذات یا صفات میں کسی کو شریک ٹحہرائے وہ بھی مسلم نہیں۔
اب آتے ہیں آپ کی بات کی طرف کہ بریلویوں یا شیعوں کو بھی کچھ لوگ تکفیری فتووں پر رکھتے ہیں تو عرض کر دوں کہ یہ دونوں مکاتیبِ فکر احمدیت کے وجود سے پہلے بھی تھے اور اب بھی ہیں لیکن ان میں سے کسی کا عقیدہ بھی توحید و ختمِ نبوت کے بارے میں ڈانواں ڈول نہیں اور نہ ہی یہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور کو نبی مانتے ہیں۔ اگر کچھ طبقے ان پر کفر کی بات کہتے ہیں تو یہ ان کے اپنے کتھارسس کی حد تک ہی ہے ۔ یاد رکھیں کہ جو شخص اللہ کی وحدانیت اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا زبان سے اقرار کر لے ہمیں اس کو مسلمان ماننا پڑے گا۔ گو کہ اس کے اعمال و افعال میں کمی بیشی ہو سکتی ہے اور کچھ مسلکی مخالفین اپنی مخصوص عادت کے مطابق تکفیری گردان سے اپنے پیٹ کا وزن ہلکا کر لیتے ہیں لیکن علمی طور پر ان کو کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ، الا کہ وہ بھی توحید یا ختم نبوت کے عقیدے میں تحریف کے مرتکب ہوں اور اس پر اتنے شدید ہو جائیں کہ اپنے سے اختلاف کرنے والوں کو پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کافر کہہ دیں۔
حسان بھائی ، اندیشہ ہائے دور و دراز میں نہ پڑیں۔ ہاں البتہ آپ کے اٹھائے گئے نکتے سے ان لوگوں کے لئے سوچنے کا مقام ضرور پیدا ہوا ہے جو ذرا ذرا سے فقہی اختلافات پر کافر کافر کی رٹ لگا لیتے ہیں۔
 
Top