آخر میں آپ سے ایک سوال کہ آپ کے خیال میں مجھے ان صاحب کے مدد مانگنے کے جواب میں کیا کرنا چاہئے تھا؟ کیا میں اپنی صحافتی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس پر دباؤ ڈالتا ؟
اگر آپ میرے مراسلے دیکھیں تو میں نے اس واقعے پر تبصرہ نہیں کیا ، صرف قادیانیت کی تبلیغ کے متعلق آپ کی رائے سے اختلاف کیا ہے ۔ اس واقعے کے بارے میں مجھے کچھ نہیں کہنا کیوں کہ اپنے سماجی روابط کو انسان خود زیادہ بہتر سمجھتا ہے اور اس کے متعلق زیادہ اچھا فیصلہ کر سکتا ہے ۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں تو کتابیں چھاپنے کا کوئی ذریعہ اور بیچنے کا کوئی رواج ہی نہیں تھا، سو اس دور سے متعلق یہ سوال سرے سے بنتا ہی نہیں۔
کتاب" اس زمانے میں بھی تھی بلکہ خود عہد نبوی میں تھی ۔ شکل مختلف تھی ، پریس میں چھپتی نہ تھی ، ٹیبلٹ ، سکرول ، ہڈیوں ، کھجور کے پتوں پر لکھی چیز کو کتاب ہی کہتے تھے ۔ دوسری بات تبلیغ صرف کتاب سے نہیں ہوتی ، میں نے یہ سوال کیا تھا کہ کیا مسیلمہ کذاب کو اپنے مذہب کی تبلیغ ، اس پر عمل کی آزادی دی گئی تھی ؟آپ نے اس کا جواب نہیں دیا ؟
قادیانیوں کی کتابوں کی فروخت اگر ان کے مذہب کی تبلیغ ہے تو کیا آپ توریت، زبور اور انجیل کے تحریف شدہ نسخوں اور بھگوت گیتا، رامائن اور مہابھارت کی فروخت کی اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ سمجھتی ہیں؟ ان پر پابندی کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟
کیا جھوٹے نبی قادیانیت کی کتابیں تورات و زبور جیسی ہیں ؟ آپ خود ہی سوچ لیں آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟
مسیلمہ کذاب کو واصلِ جہنم اس کے ارتداد اور اس فتنے کی بنیاد پر کیا گیا تھا جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر کے اس نے کھڑا کیا تھا مگر یہاں ہم جس گروہ سے متعلق بات کررہے ہیں اس کے حوالے سے بنیادی دعویدار تو مرزا غلام احمد قادیانی تھا جسے مرے ہوئے سو سال سے زائد ہوچکے ہیں۔ اب اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ آج مرزا کے ہر ماننے والے کو مارنا بھی جائز ہے تو پھر میرے خیال میں صرف مرزا کے ماننے والوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستان میں رہنے والے سارے ہندوؤں، عیسائیوں، یہودیوں، پارسیوں، بدھیوں اور بہائیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے اور ان کے بعد تمام شیعوں، بریلویوں، بوہریوں، اسماعیلیوں اور وحدت الوجودیوں کا بھی کام تمام کردینا چاہئے
دونوں باتوں میں بہت فرق ہے جسے آپ وفور جوش میں نظر انداز کر گئے ۔
کوئی ہندو ، عیسائی ، پارسی ، سکھ ، خود کو مسلمان اور مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہ ماننے والوں کو غیر مسلم نہیں کہتا ۔ قادیانی مجرم یہ کہتے ہیں اور ان کی کتب میں یہ لکھا ہے ۔
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنی کتاب کو اسلامی کتاب کہہ کر نہیں بیچتا ۔
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنے جھوٹے نبی کی بیویوں کو امہات المومنین نہیں کہتا ، قادیانی مجرم کہتے ہیں ۔ اسی لیے ان کی ایسی کتاب چھاپنا اور بیچنا غیر قانونی ہے ۔
کوئی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پارسی ، مجوسی اپنے مذہبی رہنماوں کو خلیفہ نہیں کہتا قادیانی مجرم یہ کہتے ہیں ۔
قادیانیوں کو کہا گیا ہے کہ اپنی نماز کو نماز مت لکھو ، اپنی مسجد کو مسجد مت کہو یہ ۱۴۰۰ سال سے مسلم مساجد کا نام ہے، اپنی عبادت اور عبادت گاہوں کا نام جو چاہے رکھ لو لیکن وہ پھر یہی سب کرتے ہیں جو غیر قانونی ہے ۔ اسی لیے ایسی کتاب بیچنا اور چھاپنا غیر قانونی ہے ۔یہ مسلمانوں کے جنازے کو کافر کا جنازہ لکھتے ہیں ، اور ہمارے والا سلام ، ہماری مساجد جیسا فن تعمیر ، اذان ، قرآن ، کلمہ ، نماز ، روزہ استعمال کرنے پر مصر ہیں یہ تو ڈھٹائی ہے ؟ ایسی کتاب بیچنا اسی لیے غیر قانونی ہے کہ یہ اسلام کے نام پر کچھ اور بیچ رہے ہیں ۔
موقع ملے تو ٹھنڈے دل سے سوچیے گا کہ کوئی آپ کے نام سے آپ کی تصویر لگا کر فیس بک پیج بنائے، آپ کے موبائل نمبر سے کالیں کرے اور آپ کے سارے خاندان اور دوستوں کو ایڈ کر لے آخر میں کہے اصلی عاطف میں ہوں یہ والا فیک ہے آپ کیا کریں گے ؟
انہیں عدالتوں اور آئین پاکستان نے شرافت سے یہ کام کرنے سے منع کیا ہے: ،
٢٩٨۔ب بعض مقدس شخصیات یا مقامات کے لئے
مخصوص القاب، اوصاف یا خطابات وغیرہ کا ناجائز استعمال
(١) قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے۔
(الف) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ یا صحابی کے علاوہ کسی شخص کو امیرالمومنین، خلیفتہ المومین، خلیفتہ المسلمین، صحابی یا رضی اللہ عنہ کے طور پر منوب کرے یا مخاطب کرے۔
(ب) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ مطہرہ کے علاوہ کسی ذات کو ام المومنین کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے۔
(ج) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان (اہل بیت) کے کسی فرد کے علاوہ کسی شخص کو اہل بیت کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے یا۔
(د) اپنی عبادت گاہ کو ‘مسجد‘ کے طور پر منسوب کرے یا موسوم کرے یا پکارے۔
تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
(٢) قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری، یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب میں عبادت کے لئے بلانے کے طریقے یا صورت کو اذان کے طور پر منسوب کرے یا اس طرح اذان دے جس طرح مسلمان دیتے ہیں تو اسے کسی قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا مستوجب بھی ہو گا۔
٢٩٨۔قادیانی گروپ وغیرہ کا شخص جو خود کو مسلمان کہے
قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلاوسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کی مذہبی احساسات کو مجروح کرے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
یہ اپنی کتابوں سے یہ باتیں ہٹا دیں قانونی پابندی بھی ختم ، سارا جھگڑا بھی ختم ۔
اب آئیے مذہب پر عمل کے حوالے سے آپ کے سوال کی طرف تو بات یہ ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب کے عقائد کو مذہب کا درجہ نہیں دیا تھا جبکہ آپ کے اور میرے پیارے وطن میں آئین کے مطابق قادیانیت کو ایک الگ مذہب کے طور پر تسلیم کیا جاچکا ہے،
کہاں تسلیم کیا گیا ہے ؟ دکھائیے ذرا ؟
لہٰذا یوں قادیانی یا احمدی ایک غیرمسلم اقلیت ہیں اور اسلامی قوانین و ضوابط کے مطابق ہر اقلیت کو اسلامی ریاست کے اندر مذہبی رسومات و عبادات کی آزادی حاصل ہوتی ہے، اب یہ الگ بحث ہے کہ وہ رسومات و عبادات جمہور مسلمانوں کے طریقہء کار سے ہوبہو مطابقت رکھتی ہیں۔
یہ مشابہت یا مطابقت الگ بحث نہیں ہے ۔ یہ بنیادی اور اہم ترین بحث ہے جس کی بنیاد پر ہی ان کو پارلیمنٹ اور عدالتوں میں صفائی کا موقع دیا گیا لیکن یہ ناکام رہے جس پر ان کو کافر قرار دیا گیا ۔
قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود ‘احمدی‘ یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلاوسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کی مذہبی احساسات کو مجروح کرے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔
کہاں ہے ان کو تبلیغ کی اجازت ؟ قادیانیت کی تبلیغ کسی صورت آپ کی دل آزاری کے بغیر ہو نہیں سکتی ۔ آپ کسی جھوٹے نبی کی بیوی کو ام المومنین اور اس کے چیلوں کو صحابی کا لقب دینا برداشت کریں گے ؟
عدالتی فیصلے موجود ہیں ، پارلیمنٹ کی مکمل کاروائی اب چھپ گئی ہے پڑھیے اور دیکھیے یہ ذلیل ہوئے تھے ۔ لیکن اب تک یہ بزدل مجرم ظاہرا مسلمان بن کر ہماری مسلمان لڑکیوں اور لڑکوں سے شادیاں بھی کر لیتے ہیں ۔ جب تک معاملہ کھلتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے ۔ قواعد و ضوابظ کی پابندی کا ہی تو ہم بھی رونا رو رہے ہیں کہ یہ قواعد و ضوابط سے ہٹ کر غیر قانونی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں ، پاکستان بھر میں دندنا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود مظلومیت کا چولا پہنے ماتم کرتے رہتے ہیں ۔