امجد میانداد بھائی ۔۔۔ ۔ پہلے تو آپ کی پُرخلوص توجہ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا ۔ مگر مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ گو کہ آپ سے میرے اتنے مکالمے نہیں ہوئے مگر آپ نے پھر یہ یہ جان لیا کہ
زبیر مرزا بھائی کا مخاطب میں ہی ہوں ۔ بہرحال آپ کا مشورہ سر آنکھوں پر ۔۔۔ ۔۔ انشاءاللہ جلد ہی آپ کے مشورے پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا ۔
یہ صحیح ہے کہ لگتا تو میں دل والا ہی ہوں مگر یہ کمبخت دل کہیں " لگتا " نہیں ہے ۔
اللہ آپ کو اپنے اہل وعیال کے ساتھ خوش رکھے ۔ آمین
ظفری بھائی بلا مبالغہ اچھے لوگ میری کمزوری ہیں ، اس لیے انہیں اپنے آس پاس محسوس کر لیتا ہوں اور پھر ان سے ایک تعلق بن ہی جاتا ہے انہیں اور مجھے احساس ہو یا نہ ہو۔
جب دل کے خود سے لگنے میں مسئلہ ہو رہا ہو تو اسے لگا لیا جانا چاہیے
میں عام دوستیوں اور دوستوں سے زیادہ نونہال اور تعلیم و تربیت کے ساتھ کھیلا اس لیے حکیم صاحب ، مستنصر حسین تارڑ اور بہت سے ایسے لوگوں کی گولڈن باتیں میرے لیے کسی سپر ہیرو کی انسپیریشن سے زیادہ تھیں۔ اور میں بھی آئیڈل اِزم اور دلوں اور احساسات کے میل کا داعی ہوں۔
دل کی آسودگی ایک آئیڈیل میچ یا آئیڈیل کے حصول پہ ضرور حاصل ہوتی ہے لیکن میں نے محسوس کیا کہ یہی آسودگی خود کوہی آئیڈیل میں دھالنے سے بھی دگنا حاصل ہوتی ہے۔ ہم اپنے آئیڈیل سے آگے بڑھ کر خود ہی آئیڈیل بن جائیں وہ سب کر گزریں جو ہم اپنے ہیروز سے سنتے آئے ہیں۔
ہو سکتا ہے کہیں کسی کو آپ جیسے ایک اچھے انسان کی شدید ضرورت ہو، ہو سکتا ہے آپ کسی کی قسمت بدل دیں، کسی کی ویران زندگی میں خوشیوں کا سامان پیدا کر سکیں۔
یہ جو دل والے لوگ ہوتے ہیں نا ظفری بھائی محبتوں ، الفتوں، ہجر و فراق کے سینیریو یا دور تخلیق کرنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ اپنی دل کی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرنا ہم خوب جانتے ہیں۔ ظفری بھائی ایک نیا سین بنائیں، ایک نئی محبت کو پینٹ کریں، اس بار خود ہیرو بنیں اور حقیقی دِلی آسودگی حاصل کریں اور کوئی اندھیری کوٹھڑی ٹارگٹ کر کےڈھونڈیں اور چراغ جلائیں، وہاں کے اندھیروں کو شکست دیں خصوصی کوششیں کر کے۔ کسی کی ویران زندگی میں خوشیاں بھرنے کا عزم کر لیں اور اسی کو اپنا مشن بنا لیں۔ یقین کریں ایک اچھا کام کر جانے کا اور اس راستے میں آنے والی مشکلات کا مقابلہ کرنے کا مزہ آپ کو پہلے کبھی نہیں آئے گا۔ اس میں آپ کی توقعات بھی قدرے کم ہوں گی کیوں کہ آپ نے بہرحال ہیرو بننا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔ یہ آسودگی بعد میں آنے والی مشکلات اور نا مساعد حالات پر بہت حاوی رہتی ہے۔
مجھے
زبیر مرزا بھائی کے سگنیچر میں لکھا یہ شعر بہت پسند آیا ہے
یہ جو ہم لوگ ہیں احساس کی آگ میں جلتے ہوئے
ہم زمیں زاد نہ ہوتے تو ستارے ہوتے۔