سید رافع
محفلین
محفلین کو بھی دوست خیال کرتے سلسلہ یہیں سے آگے بڑھائیے۔
یہ آپکی محبت ہے۔ آپکی باتیں بہت راحت دیتی ہیں۔ اب میں پرمزاح تحریریں لکھ کر ٢۵ سال پہلے کی زندگی میں واپس جانا چاہتا ہوں۔ ٹپس دیں۔
محفلین کو بھی دوست خیال کرتے سلسلہ یہیں سے آگے بڑھائیے۔
جزاک اللہ۔یہ آپکی محبت ہے۔ آپکی باتیں بہت راحت دیتی ہیں۔
ٹپس کی بابت تو پتا نہیں دے پاتا ہوں یا نہیں لیکن جملہ بالا میرے کان کچھ کچھ فیوز کر گیا ہے۔ کچھ کچھ اس لطیفے کی مانند 'ایک پیکٹ دودھ لے آؤ اور اگر دکاندار کے پاس انڈے ہوئے تو چھ لانا'۔اب میں پرمزاح تحریریں لکھ کر ٢۵ سال پہلے کی زندگی میں واپس جانا چاہتا ہوں۔ ٹپس دیں۔
جزاک اللہ۔
ٹپس کی بابت تو پتا نہیں دے پاتا ہوں یا نہیں لیکن جملہ بالا میرے کان کچھ کچھ فیوز کر گیا ہے۔ کچھ کچھ اس لطیفے کی مانند 'ایک پیکٹ دودھ لے آؤ اور اگر دکاندار کے پاس انڈے ہوئے تو چھ لانا'۔
پہلے تحریریں لکھنی ہیں یا پہلے 25 سال پیچھے واپس جانا ہے۔
ہاہاہاہاہاہاہاہا۔ویسے وہ لطیفہ کم پہلی زیادہ تھا۔ انڈے پر یہ یاد آیا۔
بہو سسر سے: آپکو انڈا بنا دوں
سسر: بیٹی میں بندہ ہی ٹھیک ہوں
ماشاءاللہ۔ اللہ جی استقامت عطا فرمائیں۔ آمینویسے ٢۵ سال پہلے تو کوئی جا نہیں سکتا۔ نہ عمر نہ صحت نہ امنگیں۔ یہ کہانی دوست کی "کرید" کی وجہ سے اور کچھ کتھارسس کے جذبے کے تحت لکھنا پڑی۔ اب میں عطاری سلسلے میں مطمئن ہوں۔ ہاں پچھلے اسفار کی وجہ سے ذہن پر بوجھ بڑھا تھا جو سلسلے کی برکت سے کم ہوتا جا رہا ہے
کچھ ایسا ہی مشورہ میرے ذہن میں بھی تھا معہ سٹیج ڈراموں و غیر ملکی مزاح نگاروں کی کتب اور کامیڈی کے۔میں سمجھتا ہوں کہ لکھنے کا موڈ بنانے کے لیے اس جیسا مواد پڑھنا ضروری ہے۔ وقت نکال کر انشاء پطرس مشتاق یوسفی کو پڑھتا ہوں۔
کچھ ایسا ہی مشورہ میرے ذہن میں بھی تھا معہ سٹیج ڈراموں و غیر ملکی مزاح نگاروں کی کتب اور کامیڈی کے۔
اگر قدم پہلے جم گئے تو 'شاید' باقی گول کرنا مشکل ہو جائیں۔کچھ کتب کے نام لکھیں۔ ویسے سلسلے میں قدم جمانے، مزاح لکھنے کے علاوہ جاب اور عشق مجازی میں خوب دوام و استحکام حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ یہ ہوئے کل ملا کر چار گولز۔
لو جی، ہم تو شیخ کھارا در والی قسط کی آس لگائے پڑھتے جا رہے تھے کہ اچانک کہانی ہی رک گئی ۔ اللہ بھلا کرے چوہدری صاحب کا کہ جنہوں نے آپ کو یاد دہانی کرائی۔ سلسلے کو وہیں سے شروع فرمائیے جہاں معطل ہوا تھا۔ لڑکے کی کہانی نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ سبق آموز بھی ہے۔ اس کو مکمل فرمائیں اور تھوڑی نوک پلک سنوار کر شائع کرنے کے بارے میں بھی سوچیں۔
لو جی، ہم تو شیخ کھارا در والی قسط کی آس لگائے پڑھتے جا رہے تھے کہ اچانک کہانی ہی رک گئی ۔ اللہ بھلا کرے چوہدری صاحب کا کہ جنہوں نے آپ کو یاد دہانی کرائی۔ سلسلے کو وہیں سے شروع فرمائیے جہاں معطل ہوا تھا۔ لڑکے کی کہانی نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ سبق آموز بھی ہے۔ اس کو مکمل فرمائیں اور تھوڑی نوک پلک سنوار کر شائع کرنے کے بارے میں بھی سوچیں۔
الشفاء جی بہت شکریہ سراہنے کا۔ اس لڑی میں کہانی کی کل 37 قسطیں موجود ہیں بشمول شیخ کھارا در۔ ایک محفلین نے مشورہ دیا تھا کہ ہر قسط کی الگ لڑی نہیں ہونی چاہیے۔ سو انکے حکم پر میں نے مذید لڑیاں بنانے کے بجائے ساری قسطیں اسی لڑی میں رکھ دیں تاکہ سہولت رہے۔
آپ موقعہ بہ موقعہ جہاں تصیح یا نوک پلک صحیح کرنے میں کوئی مشورہ دینا چاہیں ضرور ضرور مطلع کیجیے گا۔ میں ممنون رہوں گا۔
داستان نہایت دلچسپ اور آنکھیں کھول کر رکھ دینے والی ہے۔ میری بدقسمتی کہ اس سے پہلے نظر سے نا گزری۔
کل سہ پہر سے شام تک میں نے کم و بیش مسلسل چار گھنٹے اس داستان کی ایک ایک سطر پڑھنے میں صرف کیے اور مداخلت بیجا سے بچنے کے لیے کچھ اہتمام بھی کیا۔
املاء کی اغلاط خود تو دور نا کر پائیں البتہ مدیران شاید اس سلسلے میں کوئی مدد فرما سکیں۔
لیکن میری سید صاحب سے گزارش ہے کہ علمائے کرام کے اصل نام نامی کی بھی ایک پوسٹ لکھ دی جائے تو قاری کو سمجھنے میں مزید آسانی رہے۔
سید صاحب محترم، نوک پلک سنوارنے سے مراد پروف ریڈنگ اور دیگر کتابی ضروریات پوری کرنا ہے۔الشفاء جی بہت شکریہ سراہنے کا۔ اس لڑی میں کہانی کی کل 37 قسطیں موجود ہیں بشمول شیخ کھارا در۔ ایک محفلین نے مشورہ دیا تھا کہ ہر قسط کی الگ لڑی نہیں ہونی چاہیے۔ سو انکے حکم پر میں نے مذید لڑیاں بنانے کے بجائے ساری قسطیں اسی لڑی میں رکھ دیں تاکہ سہولت رہے۔
آپ موقعہ بہ موقعہ جہاں تصیح یا نوک پلک صحیح کرنے میں کوئی مشورہ دینا چاہیں ضرور ضرور مطلع کیجیے گا۔ میں ممنون رہوں گا۔
نوک پلک سنوارنے سے مراد پروف ریڈنگ اور دیگر کتابی ضروریات پوری کرنا ہے۔
کہانی شاید ابھی مکمل نہیں
ہم لڑکے کی پچیس سال کی تگ و دو کا ماحصل نہیں دیکھ پائے۔
کیا ہم جان سکتے ہیں کہ اتنے سالوں کی جدوجہد کے بعد آخر کار لڑکے نے کیا نتیجہ اخذ کیا؟
بعض سفر کئی منزلیں لاتے ہیں۔
بعض سفر لا محدود ہوتے ہیں کبھی ختم نہیں ہوتے۔
بعض سفر بالآخر حیرت پر منتہج ہوتے ہیں۔
لڑکا جان چکا تھا کہ یہ انسانوں کے درمیان یکسانیت تلاش کرنے کا سفر ایسا ہی ایک سفر ہے۔
اگر ذات لامحدود ہے تو اسکو پہچاننے کے مسافر اور راستے جدا جدا ہو سکتے ہیں۔
اور اس میں کس شیخ کی کون سی بات نے بنیادی کردار ادا کیا؟
مضمون برائے مجلہ المصطفی بہاولپور لڑکے کے لیے ایک کنجی ثابت ہوا۔
اس میں وضاحت کے ساتھ تمام مسالک کے حنفی علماء کو ایک کرنے کی کاوشوں کا تذکرہ تھا جو شیخ نے ازخود کیں تھی۔
یہ سب کوششیں اسی کی دھائی میں کی گئیں اور ایک طریقہ کار کے مطابق سب سے پہلے چند علماء کو ایک ہونا تھا ، پھر دونوں طرف کے علماء نسبتا بڑے اجلاسوں کے ذریعے ایک ہوں گے اور بالآخر ایک ملک گیر کنویشن کے ذریعے تمام حنفی علماء ایک عقیدے پر جمع ہو جائیں گے۔ یہ مضمون شخ نے خود تحریر فرمایا تھا اور لکھا تھا کہ امت میں یہ جو پھوٹ پڑی ہے بروز قیامت ہم علماء سے یہ سوال ہو گا۔ شیخ نے لکھا تھا کہ شیخ گارڈن کے والد گرامی کئی بار ان کے پاس تشریف لائے لیکن مسلمانوں کی سادہ لوحی اور دشمنان اسلام کی سازشوں کے باعث یہ کام نہ ہو پایا۔ یہاں تک کہ شیخ گارڈن کے والد محترم انتقال فرما گئے۔ ان للہ وان الیہ راجعون
لڑکے کو سمجھ آ گیا تھا کہ اگر مسلمان اپنی امنگوں کا اظہار علماء سے پورے اخلاص سے کرتے رہیں تو وہ دن دور نہیں کہ جب سب حنفی علماء اور سب مسلمان ایک عقیدے پر جمع ہو جائیں گے۔
انہوں نے جوابا لکھا کہ انہوں نے حروفا حروفا اس دستاویز کو پڑھا۔
لیکن آپ ایک طرف ہو جائیں۔ یعنی اس کام کے درپے نہ ہوں ورنہ گمراہ ہوں گے۔
شیخ کہتے ہیں کہ وہ بھی اپنے شیخ کی صحبت میں بیٹھے رہے اور کچھ سالوں میں ان پر انکا رنگ چڑھ گیا۔
لڑکا سود سے متعلق پمفلٹ انکو دکھاتا ہے تو وہ فرماتے ہیں کہ لوگ اپنے بچوں کے لیے ان بنکوں سے وابستہ ہیں۔
انکا مطلب تھا کہ مجبوری کی وجہ سے معذوری ہے سو آپ اسقدر شدت سے کام نہ لیں کہ کہیں کہ سودی بینکوں سے رقم نکالیں اور تجارت میں لگائیں۔
شیخ نے لڑکے کی بات سن کر فرمایا کہ اگرہم یوں مل جل جائیں تو پھر دیکھیں مدینے میں کیا حال کریں یہ لوگ۔
ان کا مطلب تھا کہ دوسری طرف عقیدت اسقدر ہے کہ روضاء رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی لوگ بوسے لیں، چادریں ملتے رہیں، مٹی اٹھا لائیں اور طرح طرح کی باتیں کریں جو وہاں کی شان سے فروتر ہوں۔
جب اسی نوع کی چند ایک باتیں اور لڑکا کرتا ہے تو شیخ جلال میں آ جاتے ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں آپ تو بین المسالک قائد کی بات کرتے ہیں جبکہ یہاں تو اپنے ہی مسلک میں ایک قائد ڈھونڈنا دشوار ہے۔
لڑکا سود ی اداروں کا تذکرہ کرتا ہے تو شیخ فرماتے ہیں کہ ان کے چلانے والے مردوں نے ہر جگہ اپنے گہرے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔
لڑکا پھر سادگی سے بااصرار کہتا ہے کہ سب کا ایک ہو جانا بہت اہم ہے۔
لڑکے نے فون پر شیخ کو یہ تاثر دیا کہ سو فیصد ایک ہی علم پر متفق ہو جائیں۔
شیخ نے سنبھلتے ہوئے کہا کہ اگر چالیس فیصد، پچاس فیصد یا ساٹھ فیصد بھی ایک ہو جائیں تب بھی عمدہ ہے۔
وہ لڑکے کے زمینی حقائق سے بے خبر ہونے پر مطلع نہ تھے۔
نائب شیخ فرماتے ہیں کہ یہ اتنا سادہ معاملہ نہیں۔ دونوں طرف شدت پسند موجود ہیں جو یہ نہ ہونے دیں گے۔
لڑکا چند مذید باتیں کہتا ہے تو شیخ ایک قطعی انداز میں کہتے ہیں کہ لوگ ہتھیار بند ہو کر آئیں گے اور پھر جو ہو گا سو ہو گا۔
لڑکا ان سے عرض کرتا ہے کہ وہ کسی ایسے بزرگ کا پتہ بتائیں کہ جن کی صحبت میں وہ اطمینان سے بیٹھا رہے۔
انہوں نے کہا ایسا تو کوئی اس دور میں نہیں۔
لڑکا اصرار کرتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اگر ایسا کوئی ہوتا تو وہ لڑکے پر سبقت کر جاتے۔
گڈ لکعشق مجازی میں خوب دوام و استحکام حاصل کرنا چاہتا ہوں
عشق مجازی میں خوب دوام و استحکام حاصل کرنا چاہتا ہوں۔
قسمت پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے نہ ہی شہوت پر۔ اس معاملے کو شریعت پر اتارنا ہوگا۔
اس سے مراد ایک بے حد دین دار اور خوبصورت لڑکی سے نکاح کرنا ہے۔
عشق مجازی میں خوب دوام و استحکام
دین دار تو ٹھیک ہے لیکن یہ 'خوبصورت' دوام و استحکام میں سے کس صیغے پر پورا اترنے کے لیے لازم ہے ؟
محترم سید صاحب، مراسلہ ازراہ تفنن تھا۔ خوبصورتی بھلا کسے پسند نا ہو گی۔صرف دین دار میں دوام و استحکام آپ کو کیونکر نظر آ گیا؟ البتہ دین دار کے ساتھ خوبصورت ہونے میں دوام و استحکام زیادہ واضح ہے۔
ویسے پسند کے چار قرینے ہیں دین، حسن، دولت، خاندان۔ میں نے اسی لیے بے حد دین دار اور خوبصورت کو پسند کیا۔
تو نکاح کرلو جو تم کو پسند آئیں۔ (سورہ النساء آية ۳)
حسن پسند آتا ہے:
اس کے بعد آپ کے لیے عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ آپ ان سےاورعورتیں تبدیل کریں اگر چہ آپ (ﷺ) کو ان کا حسن پسند آئے۔ (سورۃ الاحزاب:32 , آیت:50)
حسن کی غیر موجودگی بدمزگی کا سبب بھی بن سکتی ہے:
ایک انصاری شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نے اسے دیکھ لیا ہے؟“ (دیکھ لیے ہوتے تو اچھا ہوتا) کیونکہ انصار کی عورتوں کی آنکھوں میں کچھ خرابی ہوتی ہے (بعد میں اس کی وجہ سے کوئی بدمزگی نہ پیدا ہو)۔ (سنن نسائی - كتاب النكاح - حدیث نمبر:3248 )
یہی وجہ ہے کہ بیوی کو شوہر کے لیے بن سنور حسن سے آراستہ رہنا چاہیے۔ یہ بھی ایک عبادت ہے۔
مراسلہ ازراہ تفنن تھا۔ خوبصورتی بھلا کسے پسند نا ہو گی۔