ایک کہانی

یہ آپکی محبت ہے۔ آپکی باتیں بہت راحت دیتی ہیں۔
جزاک اللہ۔
اب میں پرمزاح تحریریں لکھ کر ٢۵ سال پہلے کی زندگی میں واپس جانا چاہتا ہوں۔ ٹپس دیں۔
ٹپس کی بابت تو پتا نہیں دے پاتا ہوں یا نہیں لیکن جملہ بالا میرے کان کچھ کچھ فیوز کر گیا ہے۔ کچھ کچھ اس لطیفے کی مانند 'ایک پیکٹ دودھ لے آؤ اور اگر دکاندار کے پاس انڈے ہوئے تو چھ لانا'۔
پہلے تحریریں لکھنی ہیں یا پہلے 25 سال پیچھے واپس جانا ہے۔
 
جزاک اللہ۔

ٹپس کی بابت تو پتا نہیں دے پاتا ہوں یا نہیں لیکن جملہ بالا میرے کان کچھ کچھ فیوز کر گیا ہے۔ کچھ کچھ اس لطیفے کی مانند 'ایک پیکٹ دودھ لے آؤ اور اگر دکاندار کے پاس انڈے ہوئے تو چھ لانا'۔
پہلے تحریریں لکھنی ہیں یا پہلے 25 سال پیچھے واپس جانا ہے۔

ویسے وہ لطیفہ کم پہلی زیادہ تھا۔ انڈے پر یہ یاد آیا۔

بہو سسر سے: آپکو انڈا بنا دوں
سسر: بیٹی میں بندہ ہی ٹھیک ہوں۔

ویسے ٢۵ سال پہلے تو کوئی جا نہیں سکتا۔ نہ عمر نہ صحت نہ امنگیں۔ یہ کہانی دوست کی "کرید" کی وجہ سے اور کچھ کتھارسس کے جذبے کے تحت لکھنا پڑی۔ اب میں عطاری سلسلے میں مطمئن ہوں۔ ہاں پچھلے اسفار کی وجہ سے ذہن پر بوجھ بڑھا تھا جو سلسلے کی برکت سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

فضول بحثوں سے بچنے کے لیے اور ذہن کو خوشگوار سطح پر رکھنے کے لیے پرمزاح لکھنا چاہتا ہوں۔ بحث ہمارے سلسلے میں منع ہے۔ ایک چپ سو سکھ۔ لیکن سلسلے میں اترنے میں کچھ وقت لگ رہا ہے۔ انشاء اللہ اللہ کی توفیق سے صحیح طور سے اس روحانی سلسلے سے وابستہ ہو جاوں گا۔

میں سمجھتا ہوں کہ لکھنے کا موڈ بنانے کے لیے اس جیسا مواد پڑھنا ضروری ہے۔ وقت نکال کر انشاء پطرس مشتاق یوسفی کو پڑھتا ہوں۔
 
ویسے وہ لطیفہ کم پہلی زیادہ تھا۔ انڈے پر یہ یاد آیا۔

بہو سسر سے: آپکو انڈا بنا دوں
سسر: بیٹی میں بندہ ہی ٹھیک ہوں
ہاہاہاہاہاہاہاہا۔ :laughing::laughing:
ویسے ٢۵ سال پہلے تو کوئی جا نہیں سکتا۔ نہ عمر نہ صحت نہ امنگیں۔ یہ کہانی دوست کی "کرید" کی وجہ سے اور کچھ کتھارسس کے جذبے کے تحت لکھنا پڑی۔ اب میں عطاری سلسلے میں مطمئن ہوں۔ ہاں پچھلے اسفار کی وجہ سے ذہن پر بوجھ بڑھا تھا جو سلسلے کی برکت سے کم ہوتا جا رہا ہے
ماشاءاللہ۔ اللہ جی استقامت عطا فرمائیں۔ آمین
میں سمجھتا ہوں کہ لکھنے کا موڈ بنانے کے لیے اس جیسا مواد پڑھنا ضروری ہے۔ وقت نکال کر انشاء پطرس مشتاق یوسفی کو پڑھتا ہوں۔
کچھ ایسا ہی مشورہ میرے ذہن میں بھی تھا معہ سٹیج ڈراموں و غیر ملکی مزاح نگاروں کی کتب اور کامیڈی کے۔
 
کچھ ایسا ہی مشورہ میرے ذہن میں بھی تھا معہ سٹیج ڈراموں و غیر ملکی مزاح نگاروں کی کتب اور کامیڈی کے۔

کچھ کتب کے نام لکھیں۔ ویسے سلسلے میں قدم جمانے، مزاح لکھنے کے علاوہ جاب اور عشق مجازی میں خوب دوام و استحکام حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ یہ ہوئے کل ملا کر چار گولز۔ :D:)
 
کچھ کتب کے نام لکھیں۔ ویسے سلسلے میں قدم جمانے، مزاح لکھنے کے علاوہ جاب اور عشق مجازی میں خوب دوام و استحکام حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ یہ ہوئے کل ملا کر چار گولز۔ :D:)
اگر قدم پہلے جم گئے تو 'شاید' باقی گول کرنا مشکل ہو جائیں۔ :p


یہاں دیکھیے۔ :)
 

الشفاء

لائبریرین
لو جی، ہم تو شیخ کھارا در والی قسط کی آس لگائے پڑھتے جا رہے تھے کہ اچانک کہانی ہی رک گئی ۔ اللہ بھلا کرے چوہدری صاحب کا کہ جنہوں نے آپ کو یاد دہانی کرائی۔ سلسلے کو وہیں سے شروع فرمائیے جہاں معطل ہوا تھا۔ لڑکے کی کہانی نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ سبق آموز بھی ہے۔ اس کو مکمل فرمائیں اور تھوڑی نوک پلک سنوار کر شائع کرنے کے بارے میں بھی سوچیں۔:)
 
لو جی، ہم تو شیخ کھارا در والی قسط کی آس لگائے پڑھتے جا رہے تھے کہ اچانک کہانی ہی رک گئی ۔ اللہ بھلا کرے چوہدری صاحب کا کہ جنہوں نے آپ کو یاد دہانی کرائی۔ سلسلے کو وہیں سے شروع فرمائیے جہاں معطل ہوا تھا۔ لڑکے کی کہانی نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ سبق آموز بھی ہے۔ اس کو مکمل فرمائیں اور تھوڑی نوک پلک سنوار کر شائع کرنے کے بارے میں بھی سوچیں۔:)

الشفاء جی بہت شکریہ سراہنے کا۔ اس لڑی میں کہانی کی کل 37 قسطیں موجود ہیں بشمول شیخ کھارا در۔ ایک محفلین نے مشورہ دیا تھا کہ ہر قسط کی الگ لڑی نہیں ہونی چاہیے۔ سو انکے حکم پر میں نے مذید لڑیاں بنانے کے بجائے ساری قسطیں اسی لڑی میں رکھ دیں تاکہ سہولت رہے۔

آپ موقعہ بہ موقعہ جہاں تصیح یا نوک پلک صحیح کرنے میں کوئی مشورہ دینا چاہیں ضرور ضرور مطلع کیجیے گا۔ میں ممنون رہوں گا۔:)
 
لو جی، ہم تو شیخ کھارا در والی قسط کی آس لگائے پڑھتے جا رہے تھے کہ اچانک کہانی ہی رک گئی ۔ اللہ بھلا کرے چوہدری صاحب کا کہ جنہوں نے آپ کو یاد دہانی کرائی۔ سلسلے کو وہیں سے شروع فرمائیے جہاں معطل ہوا تھا۔ لڑکے کی کہانی نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ سبق آموز بھی ہے۔ اس کو مکمل فرمائیں اور تھوڑی نوک پلک سنوار کر شائع کرنے کے بارے میں بھی سوچیں۔:)

الشفاء جی بہت شکریہ سراہنے کا۔ اس لڑی میں کہانی کی کل 37 قسطیں موجود ہیں بشمول شیخ کھارا در۔ ایک محفلین نے مشورہ دیا تھا کہ ہر قسط کی الگ لڑی نہیں ہونی چاہیے۔ سو انکے حکم پر میں نے مذید لڑیاں بنانے کے بجائے ساری قسطیں اسی لڑی میں رکھ دیں تاکہ سہولت رہے۔

آپ موقعہ بہ موقعہ جہاں تصیح یا نوک پلک صحیح کرنے میں کوئی مشورہ دینا چاہیں ضرور ضرور مطلع کیجیے گا۔ میں ممنون رہوں گا۔:)

داستان نہایت دلچسپ اور آنکھیں کھول کر رکھ دینے والی ہے۔ میری بدقسمتی کہ اس سے پہلے نظر سے نا گزری۔

کل سہ پہر سے شام تک میں نے کم و بیش مسلسل چار گھنٹے اس داستان کی ایک ایک سطر پڑھنے میں صرف کیے اور مداخلت بیجا سے بچنے کے لیے کچھ اہتمام بھی کیا۔

املاء کی اغلاط خود تو دور نا کر پائیں البتہ مدیران شاید اس سلسلے میں کوئی مدد فرما سکیں۔

لیکن میری سید صاحب سے گزارش ہے کہ علمائے کرام کے اصل نام نامی کی بھی ایک پوسٹ لکھ دی جائے تو قاری کو سمجھنے میں مزید آسانی رہے۔
 
داستان نہایت دلچسپ اور آنکھیں کھول کر رکھ دینے والی ہے۔ میری بدقسمتی کہ اس سے پہلے نظر سے نا گزری۔

کل سہ پہر سے شام تک میں نے کم و بیش مسلسل چار گھنٹے اس داستان کی ایک ایک سطر پڑھنے میں صرف کیے اور مداخلت بیجا سے بچنے کے لیے کچھ اہتمام بھی کیا۔

املاء کی اغلاط خود تو دور نا کر پائیں البتہ مدیران شاید اس سلسلے میں کوئی مدد فرما سکیں۔

لیکن میری سید صاحب سے گزارش ہے کہ علمائے کرام کے اصل نام نامی کی بھی ایک پوسٹ لکھ دی جائے تو قاری کو سمجھنے میں مزید آسانی رہے۔

عبد القیوم صاحب، آپکی نوازش کہ آپ نے وقت صرف کر کے تمام اقساط پڑھیں۔ اللہ کا خاص کرم ہے کہ اس سے آپکو نفع بھی پہنچا۔ اللہ کا احسان ہے اور بس۔ آپکا شکر گزار ہوں کہ آپ نے اہتمام کے ساتھ پڑھا اور بعض مقامات سے صرف نظر کیا۔ یہ آپکی اعلی ظرفی ہے۔ اللہ آپکو اسکا اجر دے۔

املاء کی غلطیوں کو کبھی موقعہ ملا اور خاص ضرورت ہوئی تو ایک لسٹ تیار کروں گا۔ ابھی اس کام میں کچھ خاص منفعت دکھائی نہیں دیتی۔

علماء کی مجالس ایک پردہ ہے جس کو واشگاف کرنے سے اصل مقصد فوت ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔ میں نے نفع کی چیزیں لکھ دیں ہیں۔ اللہ انہی میں خیر برکت اور امت کی بہتری اور سیکھنے کے اسباب پیدا فرما دے۔ آمین
 

الشفاء

لائبریرین
الشفاء جی بہت شکریہ سراہنے کا۔ اس لڑی میں کہانی کی کل 37 قسطیں موجود ہیں بشمول شیخ کھارا در۔ ایک محفلین نے مشورہ دیا تھا کہ ہر قسط کی الگ لڑی نہیں ہونی چاہیے۔ سو انکے حکم پر میں نے مذید لڑیاں بنانے کے بجائے ساری قسطیں اسی لڑی میں رکھ دیں تاکہ سہولت رہے۔

آپ موقعہ بہ موقعہ جہاں تصیح یا نوک پلک صحیح کرنے میں کوئی مشورہ دینا چاہیں ضرور ضرور مطلع کیجیے گا۔ میں ممنون رہوں گا۔:)
سید صاحب محترم، نوک پلک سنوارنے سے مراد پروف ریڈنگ اور دیگر کتابی ضروریات پوری کرنا ہے۔
کہانی شاید ابھی مکمل نہیں ، کہ ہم لڑکے کی پچیس سال کی تگ و دو کا ماحصل نہیں دیکھ پائے۔ کیا ہم جان سکتے ہیں کہ اتنے سالوں کی جدوجہد کے بعد آخر کار لڑکے نے کیا نتیجہ اخذ کیا؟ اور اس میں کس شیخ کی کون سی بات نے بنیادی کردار ادا کیا؟
 
نوک پلک سنوارنے سے مراد پروف ریڈنگ اور دیگر کتابی ضروریات پوری کرنا ہے۔

کتاب کے بارے میں کبھی سوچا نہیں۔

کہانی شاید ابھی مکمل نہیں

اس کی آخری قسط (قسط 37) سے شاید آپ نے یہ اندازہ لگایا ہو کہ کہانی شاید ابھی مکمل نہیں۔ بات صحیح ہے کہ کہانی مکمل نہیں ہے۔ لیکن جو 37 اقساط میں بیان کیا گیا وہ سیر حاصل تھا۔


ہم لڑکے کی پچیس سال کی تگ و دو کا ماحصل نہیں دیکھ پائے۔

کیا ہم جان سکتے ہیں کہ اتنے سالوں کی جدوجہد کے بعد آخر کار لڑکے نے کیا نتیجہ اخذ کیا؟

لڑکے کی جدوجہد کا نتیجہ ایک قسط میں تحریر ہے۔ وہ یہ ہے:


بعض سفر کئی منزلیں لاتے ہیں۔

بعض سفر لا محدود ہوتے ہیں کبھی ختم نہیں ہوتے۔

بعض سفر بالآخر حیرت پر منتہج ہوتے ہیں۔

لڑکا جان چکا تھا کہ یہ انسانوں کے درمیان یکسانیت تلاش کرنے کا سفر ایسا ہی ایک سفر ہے۔

اگر ذات لامحدود ہے تو اسکو پہچاننے کے مسافر اور راستے جدا جدا ہو سکتے ہیں۔

اور اس میں کس شیخ کی کون سی بات نے بنیادی کردار ادا کیا؟

آپ نے صحیح فرمایا کہ ایک مضمون ایسا لکھا جا سکتا ہے کہ جس میں متعین طور پر یہ لکھ دیا جائے کہ کونسی باتیں فائدہ مند ہیں اور کونسی غیر فائدہ مند۔ لیکن اس سے یہ کہانی فائدے کے بجائے نقصان پہنچا سکتی ہے۔ پھر یہ ایک لائحہ عمل بن جائے گی جو گمراہی کی بات بھی ہو سکتی ہے۔ اس لیے اسکو مبہم چھوڑنا ضروری ہے۔ بہتر ہے کہ ہر شخص اپنی اہلیت کے لحاظ سے چوکنا اور مستعد ہو جائے اور اللہ کے بھید کو جاننے میں منہمک ہو۔

ویسے یہ باتیں کہانی میں جابجا پھیلی ہوئی ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں:

مضمون برائے مجلہ المصطفی بہاولپور لڑکے کے لیے ایک کنجی ثابت ہوا۔

اس میں وضاحت کے ساتھ تمام مسالک کے حنفی علماء کو ایک کرنے کی کاوشوں کا تذکرہ تھا جو شیخ نے ازخود کیں تھی۔

یہ سب کوششیں اسی کی دھائی میں کی گئیں اور ایک طریقہ کار کے مطابق سب سے پہلے چند علماء کو ایک ہونا تھا ، پھر دونوں طرف کے علماء نسبتا بڑے اجلاسوں کے ذریعے ایک ہوں گے اور بالآخر ایک ملک گیر کنویشن کے ذریعے تمام حنفی علماء ایک عقیدے پر جمع ہو جائیں گے۔ یہ مضمون شخ نے خود تحریر فرمایا تھا اور لکھا تھا کہ امت میں یہ جو پھوٹ پڑی ہے بروز قیامت ہم علماء سے یہ سوال ہو گا۔ شیخ نے لکھا تھا کہ شیخ گارڈن کے والد گرامی کئی بار ان کے پاس تشریف لائے لیکن مسلمانوں کی سادہ لوحی اور دشمنان اسلام کی سازشوں کے باعث یہ کام نہ ہو پایا۔ یہاں تک کہ شیخ گارڈن کے والد محترم انتقال فرما گئے۔ ان للہ وان الیہ راجعون

لڑکے کو سمجھ آ گیا تھا کہ اگر مسلمان اپنی امنگوں کا اظہار علماء سے پورے اخلاص سے کرتے رہیں تو وہ دن دور نہیں کہ جب سب حنفی علماء اور سب مسلمان ایک عقیدے پر جمع ہو جائیں گے۔

انہوں نے جوابا لکھا کہ انہوں نے حروفا حروفا اس دستاویز کو پڑھا۔

لیکن آپ ایک طرف ہو جائیں۔ یعنی اس کام کے درپے نہ ہوں ورنہ گمراہ ہوں گے۔

شیخ کہتے ہیں کہ وہ بھی اپنے شیخ کی صحبت میں بیٹھے رہے اور کچھ سالوں میں ان پر انکا رنگ چڑھ گیا۔

لڑکا سود سے متعلق پمفلٹ انکو دکھاتا ہے تو وہ فرماتے ہیں کہ لوگ اپنے بچوں کے لیے ان بنکوں سے وابستہ ہیں۔

انکا مطلب تھا کہ مجبوری کی وجہ سے معذوری ہے سو آپ اسقدر شدت سے کام نہ لیں کہ کہیں کہ سودی بینکوں سے رقم نکالیں اور تجارت میں لگائیں۔

شیخ نے لڑکے کی بات سن کر فرمایا کہ اگرہم یوں مل جل جائیں تو پھر دیکھیں مدینے میں کیا حال کریں یہ لوگ۔

ان کا مطلب تھا کہ دوسری طرف عقیدت اسقدر ہے کہ روضاء رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی لوگ بوسے لیں، چادریں ملتے رہیں، مٹی اٹھا لائیں اور طرح طرح کی باتیں کریں جو وہاں کی شان سے فروتر ہوں۔

جب اسی نوع کی چند ایک باتیں اور لڑکا کرتا ہے تو شیخ جلال میں آ جاتے ہیں۔

شیخ فرماتے ہیں آپ تو بین المسالک قائد کی بات کرتے ہیں جبکہ یہاں تو اپنے ہی مسلک میں ایک قائد ڈھونڈنا دشوار ہے۔

لڑکا سود ی اداروں کا تذکرہ کرتا ہے تو شیخ فرماتے ہیں کہ ان کے چلانے والے مردوں نے ہر جگہ اپنے گہرے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔

لڑکا پھر سادگی سے بااصرار کہتا ہے کہ سب کا ایک ہو جانا بہت اہم ہے۔

لڑکے نے فون پر شیخ کو یہ تاثر دیا کہ سو فیصد ایک ہی علم پر متفق ہو جائیں۔

شیخ نے سنبھلتے ہوئے کہا کہ اگر چالیس فیصد، پچاس فیصد یا ساٹھ فیصد بھی ایک ہو جائیں تب بھی عمدہ ہے۔

وہ لڑکے کے زمینی حقائق سے بے خبر ہونے پر مطلع نہ تھے۔

نائب شیخ فرماتے ہیں کہ یہ اتنا سادہ معاملہ نہیں۔ دونوں طرف شدت پسند موجود ہیں جو یہ نہ ہونے دیں گے۔

لڑکا چند مذید باتیں کہتا ہے تو شیخ ایک قطعی انداز میں کہتے ہیں کہ لوگ ہتھیار بند ہو کر آئیں گے اور پھر جو ہو گا سو ہو گا۔

لڑکا ان سے عرض کرتا ہے کہ وہ کسی ایسے بزرگ کا پتہ بتائیں کہ جن کی صحبت میں وہ اطمینان سے بیٹھا رہے۔

انہوں نے کہا ایسا تو کوئی اس دور میں نہیں۔

لڑکا اصرار کرتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اگر ایسا کوئی ہوتا تو وہ لڑکے پر سبقت کر جاتے۔
 
عشق مجازی میں خوب دوام و استحکام حاصل کرنا چاہتا ہوں۔


قسمت پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے نہ ہی شہوت پر۔ اس معاملے کو شریعت پر اتارنا ہوگا۔

اس سے مراد ایک بے حد دین دار اور خوبصورت لڑکی سے نکاح کرنا ہے۔ :):):)
 
اس سے مراد ایک بے حد دین دار اور خوبصورت لڑکی سے نکاح کرنا ہے۔ :):):)

عشق مجازی میں خوب دوام و استحکام

دین دار تو ٹھیک ہے لیکن یہ 'خوبصورت' دوام و استحکام میں سے کس صیغے پر پورا اترنے کے لیے لازم ہے ؟;)
 
دین دار تو ٹھیک ہے لیکن یہ 'خوبصورت' دوام و استحکام میں سے کس صیغے پر پورا اترنے کے لیے لازم ہے ؟;)

صرف دین دار میں دوام و استحکام آپ کو کیونکر نظر آ گیا؟ :) البتہ دین دار کے ساتھ خوبصورت ہونے میں دوام و استحکام زیادہ واضح ہے۔

ویسے پسند کے چار قرینے ہیں دین، حسن، دولت، خاندان۔ میں نے اسی لیے بے حد دین دار اور خوبصورت کو پسند کیا۔
تو نکاح کرلو جو تم کو پسند آئیں۔ (سورہ النساء آية ۳)

حسن پسند آتا ہے:
اس کے بعد آپ کے لیے عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ آپ ان سےاورعورتیں تبدیل کریں اگر چہ آپ (ﷺ) کو ان کا حسن پسند آئے۔ (سورۃ الاحزاب:32 , آیت:50)

حسن کی غیر موجودگی بدمزگی کا سبب بھی بن سکتی ہے:
ایک انصاری شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نے اسے دیکھ لیا ہے؟“ (دیکھ لیے ہوتے تو اچھا ہوتا) کیونکہ انصار کی عورتوں کی آنکھوں میں کچھ خرابی ہوتی ہے (بعد میں اس کی وجہ سے کوئی بدمزگی نہ پیدا ہو)۔ (سنن نسائی - كتاب النكاح - حدیث نمبر:3248 )

یہی وجہ ہے کہ بیوی کو شوہر کے لیے بن سنور حسن سے آراستہ رہنا چاہیے۔ یہ بھی ایک عبادت ہے۔ :)
 
صرف دین دار میں دوام و استحکام آپ کو کیونکر نظر آ گیا؟ :) البتہ دین دار کے ساتھ خوبصورت ہونے میں دوام و استحکام زیادہ واضح ہے۔

ویسے پسند کے چار قرینے ہیں دین، حسن، دولت، خاندان۔ میں نے اسی لیے بے حد دین دار اور خوبصورت کو پسند کیا۔
تو نکاح کرلو جو تم کو پسند آئیں۔ (سورہ النساء آية ۳)

حسن پسند آتا ہے:
اس کے بعد آپ کے لیے عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ آپ ان سےاورعورتیں تبدیل کریں اگر چہ آپ (ﷺ) کو ان کا حسن پسند آئے۔ (سورۃ الاحزاب:32 , آیت:50)

حسن کی غیر موجودگی بدمزگی کا سبب بھی بن سکتی ہے:
ایک انصاری شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نے اسے دیکھ لیا ہے؟“ (دیکھ لیے ہوتے تو اچھا ہوتا) کیونکہ انصار کی عورتوں کی آنکھوں میں کچھ خرابی ہوتی ہے (بعد میں اس کی وجہ سے کوئی بدمزگی نہ پیدا ہو)۔ (سنن نسائی - كتاب النكاح - حدیث نمبر:3248 )

یہی وجہ ہے کہ بیوی کو شوہر کے لیے بن سنور حسن سے آراستہ رہنا چاہیے۔ یہ بھی ایک عبادت ہے۔ :)
محترم سید صاحب، مراسلہ ازراہ تفنن تھا۔ خوبصورتی بھلا کسے پسند نا ہو گی۔

دعا گو ہوں کہ اللہ جی آپ کو سوہنی، من موہنی سی ووہٹی عطا فرمائیں جو آپ کے عشق مجازی کو خوب دوام و استحکام عطا فرمائے۔ آمین
 
مراسلہ ازراہ تفنن تھا۔ خوبصورتی بھلا کسے پسند نا ہو گی۔

محترم عبدالقیوم صاحب، اصل میں ایک وجہ سے آپ سے یہ کہنے سے رک گیا :) کہ اترتے چاند کے آخری دن ہوں، سیاہ رات ہو، لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ماحول بھی سیاہ ہو، جس توے پر روٹی پکائی گئی ہو وہ بھی سیاہ ہو اور جس دین دار نے پکائی ہو وہ پانچ ٹائم نماز کے لیے اپنے چہرہ اسود پر پانی ڈالتی ہو۔ مذید کیا کہوں۔ آپ روٹی کے ساتھ کیا کھانا پسند فرمائیں گے؟ :)
 
Top