وجہ علم کی لامحدودیت اور دلیل کی اضافیت ہے۔ دلیل کی اضافیت سے مراد یہ ہے کہ مطلق اور حتمی سچائیوں کے لیے کوئی دلیل حتمی نہیں ہے۔ ہر دلیل اضافی یا ریلیٹیو ہی ہوتی ہے جسے پیور ریزن یا عقلِ محض پر ہمیشگی یا دوام نہیں رہتا۔ سچ بدلتے رہتے ہیں۔ تبدیلی ہی کو دوام ہے۔
ایسے میں ہم اپنے اپنے نظریات کبھی بناتے ہیں، کبھی دریافت کرتے ہیں، کبھی مستعار لیتے ہیں۔ اور آخر میں قبول صرف اسے ہی کرتے ہیں جس کے ساتھ جذباتی وابستگی اور اطمینان پیدا ہو جائے۔ گویا ہم سب کائنات کی مطلق حقیقتوں کی تلاش کے فریب میں در حقیقت صرف اپنی تسکین کی تلاش ہی کر رہے ہیں۔ اور یہی سب سے بڑی آزمائش ہے جو حضرتَ انسان کے "اخلاقی وجود" کے حصے میں آئی ہے۔