محمد خرم یاسین
محفلین
اے آئی کی مدد سے لکھی گئی غزل!
ڈاکٹر محمد خرم یاسین
میں نے بحر متدارک مثمن سالم کے وزن کے تحت اے آئی سے ایک غزل لکھوائی اور متعدد تجربات کیے۔ چند بنیادی غلطیوں کے بعد اس نے نہ صرف میرے خیالات کو درست سمت میں جانچنے کی کوشش کی بلکہ وزن کی پابندی بھی کی۔ بنیادی خیالات تو میرے ہی تھے، میں اسے خود بہتر انداز میں لکھ بھی سکتا تھا لیکن تجسس اورتجربات الگ ہی مزا دیتے ہیں۔ غزل ملاحظہ کیجیے اور رائے بھی دیجیے:
خواب سے جاگتی ہے حقیقت مگر
زندگی کا ہے ہر لمحہ زخموں بھرا
یہ مسافر تو منزل سے محروم تھا
کچھ نصیبوں کا لکھا تھا لمحہ کڑا
خون دل کا بہا کر وہ دنیا گئی
رہ گیا یاد میں اک غموں کا دھرا
راہِ دنیا میں ہر موڑ اک راز ہے
پھر بھی انسان دھوکے میں کیوں جا رہا؟
جو ہے حاصل وہی تو مقدر میں تھا
وقت کی قید میں کون ٹھہرا یہاں؟
ہم سفر کا تو مقصد تھا رستہ فقط
منزلیں کیا ہیں، یہ کس نے سمجھا یہاں؟
ڈاکٹر محمد خرم یاسین
میں نے بحر متدارک مثمن سالم کے وزن کے تحت اے آئی سے ایک غزل لکھوائی اور متعدد تجربات کیے۔ چند بنیادی غلطیوں کے بعد اس نے نہ صرف میرے خیالات کو درست سمت میں جانچنے کی کوشش کی بلکہ وزن کی پابندی بھی کی۔ بنیادی خیالات تو میرے ہی تھے، میں اسے خود بہتر انداز میں لکھ بھی سکتا تھا لیکن تجسس اورتجربات الگ ہی مزا دیتے ہیں۔ غزل ملاحظہ کیجیے اور رائے بھی دیجیے:
خواب سے جاگتی ہے حقیقت مگر
زندگی کا ہے ہر لمحہ زخموں بھرا
یہ مسافر تو منزل سے محروم تھا
کچھ نصیبوں کا لکھا تھا لمحہ کڑا
خون دل کا بہا کر وہ دنیا گئی
رہ گیا یاد میں اک غموں کا دھرا
راہِ دنیا میں ہر موڑ اک راز ہے
پھر بھی انسان دھوکے میں کیوں جا رہا؟
جو ہے حاصل وہی تو مقدر میں تھا
وقت کی قید میں کون ٹھہرا یہاں؟
ہم سفر کا تو مقصد تھا رستہ فقط
منزلیں کیا ہیں، یہ کس نے سمجھا یہاں؟
آخری تدوین: