اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟ فیض لدھیانوی

فرخ منظور

لائبریرین
مجھے بھی آج اسی شک نے کہ یہ فیض صاحب کی نہیں ہے نے اس دھاگے تک پُنہچا دیا۔ فیض صاحب کے دیوان میں ، جو اردو ویب نے شائع کیے ہیں کہیں بھی یہ غزل نہیں ہے

اور مجھے یقین ہے کہ یہ فیض احمد فیض کی نظم نہیں ہے۔
 

ماروا ضیا

محفلین
جی لفظ لفظ میں سرِوادی سینا، غبارِایام اور میرے دل میرے مسافر شامل نہیں ہے میں نے ویسے اُن مین بھی دیکھ لیا ہے پر نہیں ملی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بھائی کس کتاب میں شامل ہے اس کا علم تو نہیں مجھے۔۔۔ ۔ ہاں مگر جو لنک میں نے دیا وہاں " خاور بلال, 2/1/08 " سے موجود ہے
اورمجھے اس محفل کے منتظمین پر یقین ہے اس لیے حوالہ دیا۔

منتظمین بھی انسان ہی ہیں اور انسان غلطیوں سے مبرّا نہیں ہوتے۔ میں بھی اس محفل کا منتظم رہ چکا ہوں اور غلطیاں مجھ سے بھی ہوتی ہیں۔ حوالہ صرف کتاب ہوتی ہے۔ نیٹ کی دنیا نہیں۔
 
اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟
ہر طرف خلق نے کيوں شور مچا رکھا ہے؟

روشنی دن کی وہی، تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر ايک بات وہی

آسمان بدلا ہے افسوس، نا بدلی ہے زميں
ايک ہندسے کا بدلنا کوئی جِدت تو نہيں

اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرينے تيرے
کسے معلوم نہيں بارہ مہينے تيرے

جنوری، فروری اور مارچ ميں پڑے گي سردی
اور اپريل، مئی اور جون ميں ہو گی گرمی

تيرا انسان دہر ميں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا
اپنی ميعاد ختم کر کے چلا جائے گا

تو نيا ہے، تو دکھلا صبح نئی، شام نئی
ورنہ اِن آنکھوں نے ديکھے ہيں نئے سال کئی

بے سبب لوگ ديتے ہيں کيوں مبارک باديں
غالبا بھول گئے وقت کی کڑوی ياديں

تيری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی
فيض نے لکھی ہے يہ نظم نرالے ڈھب کی
 

شمشاد

لائبریرین
نئے سال کی آمد پر فیض احمد فیض کی نظم

بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں

اے نئے سال بتا، تجھ میں نیا پن کیا ہے؟
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے

روشنی دن کی وہی، تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر ایک بات وہی

آسماں بدلا ہے افسوس، نہ بدلی ہے زمیں
ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں

اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے

جنوری، فروری اور مارچ میں ہو گی سردی
اور اپریل، مئی اور جون میں ہو گی گرمی

تیرا مَن دہر میں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا
اپنی میعاد بسر کر کے چلا جائے گا

تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی، شام نئی
ورنہ اِن آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی

بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں
کیا سبھی بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں

تیری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی
فیض نے لکھی ہے یہ نظم نرالے ڈھب کی
(فیض احمد فیض)​
 
آخری تدوین:

عبد الرحمن

لائبریرین
بہت ہی زبردست!
بہت ہی عمدہ پیغام ہے۔
بہت بہت جزاک اللہ خیرا شمشاد بھائی!
شمشاد بھائی! یہ مصرع شاید آپ کی توجہ کا محتاج ہے۔
"ورنہ اِن آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئے"
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت عمدہ

اس شعر کے آخری لفظ کو درست کر لیجیے ۔

تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی، شام نئی
ورنہ اِن آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی
 

اکمل زیدی

محفلین
اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟
ہر طرف خَلق نے کيوں شور مچا رکھا ہے
روشنی دن کی وہي تاروں بھري رات وہی
آج ہم کو نظر آتي ہے ہر ايک بات وہی
آسمان بدلا ہے افسوس، نا بدلی ہے زميں
ايک ہندسے کا بدلنا کوئي جدت تو نہيں
اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرينے تيرے
کسے معلوم نہيں بارہ مہينے تيرے
جنوري، فروري اور مارچ ميں پڑے گي سردي
اور اپريل، مئي اور جون ميں ہو گي گرمي
تيرا مَن دہر ميں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا
اپنی ميعاد بَسر کر کے چلا جائے گا
تو نيا ہے تو دکھا صبح نئي، شام نئی
ورنہ اِن آنکھوں نے ديکھے ہيں نئے سال کئی
بے سبب لوگ ديتے ہيں کيوں مبارک باديں
غالبا بھول گئے وقت کی کڑوي ياديں
تيری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی
فيض نے لکھی ہے يہ نظم نرالے ڈھب کی
 

سید ذیشان

محفلین
بے سبب لوگ ديتے ہيں کيوں مبارک باديں


اس مصرعے میں گڑبڑ ہے

شائد درست یوں ہے:
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارکبادیں
 
فکر اچھی ہے۔
مجھے شک ہے کہ یہ فیض احمد فیض کی نظم نہیں ہے۔ فیض کے اوزان نہیں ہل سکتے۔
یا اگر فیض کی ہے تو اشعار درست نہیں لکھے گئے۔
اسی شک پر تھوڑا کھنگالا تو محفل میں ہی یہ بحث ملی ہے، ابھی تک شاعر دریافت نہیں ہو سکا۔
 

اکمل زیدی

محفلین
فکر اچھی ہے۔
مجھے شک ہے کہ یہ فیض احمد فیض کی نظم نہیں ہے۔ فیض کے اوزان نہیں ہل سکتے۔
یا اگر فیض کی ہے تو اشعار درست نہیں لکھے گئے۔
اسی شک پر تھوڑا کھنگالا تو محفل میں ہی یہ بحث ملی ہے، ابھی تک شاعر دریافت نہیں ہو سکا۔
شکریہ ..توجہ کا ... بس ایسےہی موقع مناسبت اور ...لکھا بہت حقیقت سے قریب ہے ...کچھ اپنے خیالات کی عکاسی بھی نظر آئی تو یہاں شئیرکر دی ...
 
شکریہ ..توجہ کا ... بس ایسےہی موقع مناسبت اور ...لکھا بہت حقیقت سے قریب ہے ...کچھ اپنے خیالات کی عکاسی بھی نظر آئی تو یہاں شئیرکر دی ...
مجھے ان جگہوں پر شبہ ہے۔

آسمان بدلا ہے افسوس، نا بدلی ہے زميں
اس کو اگر یوں بھی کر دیا جائے
آسماں بدلا ہے افسوس، نا بدلی ہے زميں
تب بھی بدلا کے بجائے بدلہ پڑھا جا رہا ہے

اس شعر کی کوئی کَل سیدھی نہیں ہے
جنوري، فروري اور مارچ ميں پڑے گي سردي
اور اپريل، مئي اور جون ميں ہو گي گرمي

بے سبب لوگ ديتے ہيں کيوں مبارک باديں
اس میں ذیشان بھائی والی تبدیلی کر دی جائے تو ٹھیک ہو جاتا ہے

تيری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی
فيض نے لکھی ہے يہ نظم نرالے ڈھب کی
اس شعر میں دونوں مصرعوں کا کوئی تعلق نہیں سمجھ آ رہا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں نے اس موضوع کے سارے تھریڈز ضم کر دیے ہیں۔

جہاں تک شاعر کا تعلق ہے تو کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ نظم فیض احمد فیض کے کلیات میں نہیں ہے اور نہ ہی اسلوب سے فیض احمد فیض کی لگتی ہے۔ فیض لدھیانوی کی ہو سکتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Top