اے ٹی ایم کی طرز پر کتابیں فراہم کرنے والی مشین

زبیر مرزا

محفلین
سہل پسندی جب نیٹ پر کتابیں تلاش کرلائے تو کتاب کے لیے لائیبریری کا رُخ کون کرے
اے-ٹی -ایم طرز کی لائیبریری ایک اچھا اور قابل تلقید عمل ہے کیوں میاں محب علوی کیا ہوئے ہوئے منصوبے جو کچھ اس سے
ملتے جُلتے تھے اب خدرا یہ مت گُنگنانے بیٹھ جانا تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
عاطف ان شاءاللہ پاکستان میں بھی اس طرز کی لائبریریاں ہوں گی - کتابوں کے متوالے(ابن صفی کے ناول دیڑھ متوالے مت سمجھیے گا:))ا س سلسلے میں کچھ کریں ہی کریں
 

فرسان

محفلین
اس وقت غیر مسلم ہی صحیح طور پر روشناس ہیں۔

مجھے كچھ اختلاف كي اجازت ديجئے۔

مسلمانوں ميں عرب بھی داخل ہیں اور ان كا علمي ذوق ما شاء الله بهت بلند هے۔

نه صرف يه كه وه لوگ مطالعه میں بهت شوق ركھتے ہیں بلكه تحرير میں بھی بهت زود طبع ہیں۔

هر سال تحرير، تحقيق، ترتيب وتصنيف اور تراجم میں حيران كن اضافه هوتا هے۔ وه كتب جن كے نام سے بھی هم "هندي" ناآشنا ہیں وه عربي میں ترجمه شده ہیں۔

صرف اس سے اندازه كر لیجئے كه Ebooks كي سب سے بڑي كھيپ عربي زبان میں ہے جو بلا معاوضه دستياب هوتي هے۔ اور اس كو رضاكارانه تخليق كيا گيا ہے۔

اسي طرح Scanned Books كا سب سے بڑا ذخيره جو نيٹ پر دستياب هے وه عربي میں ہے جس میں مسلسل اضافه هو رها هے اور سب بلا معاوضه هے۔

يهي حال مخطوطات كا هے۔

مغرب والے Scanned Book هو يا Ebook هو مال لئے بنا كچھ نهيں ديتے۔
 
یہاں دیکھیں
تصویریں زیادہ اچھی نہیں ہیں۔ کیونکہ میں ان دنوں نئی نئی یہاں آئی تھی اور مجھے ڈر لگتا تھا کہ کیمرہ نکالتے ہوئے کوئی ڈانٹ ہی نہ دے۔ ثابت ہوا کہ چُھپ چُھپا کر کام کیا جائے تو نتیجہ ایسا ہی آتا ہے جیسی یہ تصویریں ہیں۔
ہمم اچھا خیال ہے بھئی ، اب تو موبائل میں بھی کیمرہ ہوتا ہے ۔ نیو ارائیولز سیکشن کی تصویر دیکھ کر ہنسی آ گئی ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہمم اچھا خیال ہے بھئی ، اب تو موبائل میں بھی کیمرہ ہوتا ہے ۔ نیو ارائیولز سیکشن کی تصویر دیکھ کر ہنسی آ گئی ۔
جی۔ میرا ڈیجیٹل کیمرہ تو میں ڈر کر نکالتی ہی نہیں تھی۔ یہ موبائل کیمرہ ہی کی کاروائی ہے لیکن یہ صرف 5 ایم پی تک محدود تھا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مجھے كچھ اختلاف كي اجازت ديجئے۔

مسلمانوں ميں عرب بھی داخل ہیں اور ان كا علمي ذوق ما شاء الله بهت بلند هے۔

نه صرف يه كه وه لوگ مطالعه میں بهت شوق ركھتے ہیں بلكه تحرير میں بھی بهت زود طبع ہیں۔

هر سال تحرير، تحقيق، ترتيب وتصنيف اور تراجم میں حيران كن اضافه هوتا هے۔ وه كتب جن كے نام سے بھی هم "هندي" ناآشنا ہیں وه عربي میں ترجمه شده ہیں۔

صرف اس سے اندازه كر لیجئے كه Ebooks كي سب سے بڑي كھيپ عربي زبان میں ہے جو بلا معاوضه دستياب هوتي هے۔ اور اس كو رضاكارانه تخليق كيا گيا ہے۔

اسي طرح Scanned Books كا سب سے بڑا ذخيره جو نيٹ پر دستياب هے وه عربي میں ہے جس میں مسلسل اضافه هو رها هے اور سب بلا معاوضه هے۔

يهي حال مخطوطات كا هے۔

مغرب والے Scanned Book هو يا Ebook هو مال لئے بنا كچھ نهيں ديتے۔
جزاک اللہ۔ مسلمانوں کی علمی و ادبی خدمات سے انکار نہیں۔ کتاب کی اہمیت موجودہ دور میں مدّنظر تھی۔ :) آپ کے مراسلے نے معلومات میں گراں قدر اضافہ کیا۔ اس کے لیئے شکرگزار ہوں :)
 
مجھے كچھ اختلاف كي اجازت ديجئے۔

مسلمانوں ميں عرب بھی داخل ہیں اور ان كا علمي ذوق ما شاء الله بهت بلند هے۔

نه صرف يه كه وه لوگ مطالعه میں بهت شوق ركھتے ہیں بلكه تحرير میں بھی بهت زود طبع ہیں۔
اہل اردو کی نسبت شاید یہ بات درست ہو لیکن باقی دنیا کے حساب سے یہ درست نہیں ۔ کچھ عرصہ قبل عرب ممالک میں مطالعے کے اعدادوشمار نظر سے گزرے تھے ۔ مغرب سے بہت کم ہیں ۔ لیکن اسی رپورٹ میں یہ بھی ذکر تھا کہ مغرب میں بھی زیادہ رجحان ناولز کا ہے ۔
 
جی۔ میرا ڈیجیٹل کیمرہ تو میں ڈر کر نکالتی ہی نہیں تھی۔ یہ موبائل کیمرہ ہی کی کاروائی ہے لیکن یہ صرف 5 ایم پی تک محدود تھا۔
جامعات کی لائبریریوں میں جیسی تیسی تحقیق کے چکر میں ہی سہی رونق ہوتی ہے ۔ ہم جیسے کسی پبلک لائبریری میں جا نکلیں تو اخبار سے چپکے لوگوں کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جامعات کی لائبریریوں میں جیسی تیسی تحقیق کے چکر میں ہی سہی رونق ہوتی ہے ۔ ہم جیسے کسی پبلک لائبریری میں جا نکلیں تو اخبار سے چپکے لوگوں کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں ۔
شاید ہمارے ہاں پبلک لائبریری کو ریٹائرڈ اور فارغ لوگوں کے لئے مختص سمجھا جاتا ہے۔ اسی لئے یہاں آپ کو عموماً ایسے ہی لوگ دکھائی دیتے ہیں اور ان میں بھی اکثریت وقت گزاری یا یہ سمجھئے کہ ایک ہی جگہ پر ایک سے زیادہ اخبارت پڑھنے کے لئے موجود ہوتی ہے۔ ویسے تو اب یہ کمی بھی ٹیلی چینلز نے پوری کر دی ہے۔ لائبریری کلچر نہ ہونے یا ختم ہو جانے کی ایک وجہ الیکٹرونک میڈیا بھی ہے جس نے پرنٹ میڈیا کی جگہ لے لی ہے۔
 
بڑا زبردست مشاہدہ ہے آپ کا ۔
شاید ہمارے ہاں پبلک لائبریری کو ریٹائرڈ اور فارغ لوگوں کے لئے مختص سمجھا جاتا ہے۔ اسی لئے یہاں آپ کو عموماً ایسے ہی لوگ دکھائی دیتے ہیں اور ان میں بھی اکثریت وقت گزاری یا یہ سمجھئے کہ ایک ہی جگہ پر ایک سے زیادہ اخبارت پڑھنے کے لئے موجود ہوتی ہے۔ ویسے تو اب یہ کمی بھی ٹیلی چینلز نے پوری کر دی ہے۔ لائبریری کلچر نہ ہونے یا ختم ہو جانے کی ایک وجہ الیکٹرونک میڈیا بھی ہے جس نے پرنٹ میڈیا کی جگہ لے لی ہے۔
لیکن میں نے تو ایک ہی اخبار کو بانٹ کر پڑھنے والے دیکھے ہیں :giggle: مکمل اخبار جمع کرنا نا ممکن ہوتا ہے ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بڑا زبردست مشاہدہ ہے آپ کا ۔

لیکن میں نے تو ایک ہی اخبار کو بانٹ کر پڑھنے والے دیکھے ہیں :giggle: مکمل اخبار جمع کرنا نا ممکن ہوتا ہے ۔

:)
ایسا بھی ہوتا ہو گا یقیناً۔
میرا اشارہ اس طرف تھا کہ گھروں میں عموماً ایک یا دو اخبار آتے ہیں۔ لائبریری میں تقریباً تمام اخبارات پڑھنے کو مل جاتے ہیں تو شاید یہ بھی ایک وجہ ہوتی ہو پبلک لائبریری آنے کی۔
 
جی ، پبلک لائبریریز میں سپیشلائزیشن کی کتابیں بھی تو نہیں ہوتیں ، ادھر طالب علم جائے کیوں ۔ ہمیں اپنا پتا ہے کئی اہل علم کی ذاتی لائبریری سے وہ کچھ مل گیا جو کسی جامعہ یا عوامی لائبریری سے نہیں ملا۔
لائبریری کی اردو مکتبہ چلتی ہے ؟ عربی میں مکتبہ کہتے ہیں ۔
پبلک لائبریریز کی حالت میں فنڈ کو مت بھولیں ۔ ان کا بجٹ محدود ہوتا ہے ۔
 

فرسان

محفلین
جزاک اللہ۔ مسلمانوں کی علمی و ادبی خدمات سے انکار نہیں۔ کتاب کی اہمیت موجودہ دور میں مدّنظر تھی۔ :) آپ کے مراسلے نے معلومات میں گراں قدر اضافہ کیا۔ اس کے لیئے شکرگزار ہوں :)

ايك بار نظر سے كچھ ايسي كتاب گزري تھی جس میں مسلمانوں كي علم دوستي اور كتاب نوازي كا صرف ايك پہلو اجاگر كيا گیا تھا۔

يه ايك پہلو كتاب كي جلد سازي ہے۔ يعني پرنٹنگ پریس سے پہلے جب قلمي نسخوں كا زمانه تھا تب كي بات ہے۔

مسلمانوں کے هاں جلد سازي ايك فن هوا كرتا تھا جو مضبوط اور انتهائي ديده زيب جلديں بناتے تھے۔

كتاب انگریزی میں تھی اور كسي گورا صاحب كي تحقيق تھی۔

جب سے پرنٹنگ پریس آئي ہےتو بھی يه روايت قائم هے مگر اس کے امين بھی زياده تر وهي عرب هيں يا پھر خال خال غير عرب۔ اور يه مخصوص جلديں اب زياده تر كلاسيكل كتابوں كي كيجاتي ہیں۔

اگر وقت ملا تو حاليه دور میں چھپنے والی عربي كتب كي ديده زيب جلدیں (جو بيك وقت ٹائٹل پیج بھی هوتي ہیں) آپ سے ضرور بانٹوں گا ان شاء الله۔

آپ کو ان كا مشاهده ضرور هونا چاهيے كيونكه دنيا میں يه صرف مسلمانوں کے ساتھ خاص ہے اور باقي كوئي بھی قوم كتب سے يه برتاؤ نهيں كرتي كه دلهن كي طرح سجا دي هو۔
 

فرسان

محفلین
يهاں ايك سچا لطيفه شايد آپ كو پسند آئے۔​
جس زمانے ميں ايك ايك كتاب هاتھ سے لكھي جاتي تھي اس زمانے ميں صرف سپين كے مسلمانوں كے پاسMillions of Books تھيں. صرف شاهي كتب خانه ميں لاكھ سے زائد كتابيں تھيں.​
ايك آدمي كے سٹيٹس كا پته اس كي لائبريري سے چلتا تھا تو پھر لا محاله هر ذي اهميت شخص كو اپني لائبريري اپ ڈيٹ ركھنا پڑتي تھي. اور وه لوگ اس ميں بھي مقابله آرائي اور رقابت سے كام ليتے تھے كه كس كے پاس بهترين لكھائي ميں لكھي كتاب هے يا فلان كے پاس كوئي ناياب كتاب هے وغيره.​
اس زمانے ميں ايك مسلمان عالم كو ايك اهم كتاب كي ضرورت پڑتي هے اور وه اس كو پانے ميں كافي مشقت بھي اٹھاتے هيں. بالآخر ايك دن كچھ نا اميدي سي كے بعد وه كتاب ان كو نظر آ هي جاتي هے اور خوشي كے مارے عالم صاحب پھولے نه سماتے. قيمت وغيره طےكرنے گئے تو معلوم هوا كه يه تو كوئي اور صاحب خريد چكے هيں اور وه اسے لينے آتے هي هونگے.​
چار وناچار لينے والے كا انتظار كيا اور جب وه صاحب آئے تو ان كي منت سماجت كي كه بھائي يه كتاب مجھ په احسان كركے چھوڑ دو يا كم از كم يه كه مجھے عاريت دے دو تاكه ميرا بھي كام هو جائے. جواب ملتا هے :​
حضرت مجھے تو معلوم نهيں يه كتاب كيا هے كيسي هے. ميں تو ايك تاجر هوں. اور ميري الماري ميں صرف ايك كتاب كي گنجائش تھي. لهذا اس خالي جگه كي مناسبت سے يه كتاب بهترين فِٹ آتي تھي اور خوبصورت بھي هے تو ميں نے لے لي.
 

حسینی

محفلین
دی گئی خبر پر بات کریں تو ای بک ٹیکنالوجی آنے کے بعد اس مشین کی کوئی اہمیت نہیں۔

نہیں جی! چھپی ہوئی کتاب کے پڑھنے میں اپنا مزا ہے۔۔۔۔۔ اس کا کوئی نعم البدل نہیں۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکنالوجی جتنی ترقی کرے ۔۔۔۔۔۔ پرنٹڈ کتابوں کی اہمیت کبھی کم نہیں ہوگی۔۔۔
 
Top