اے یار سنبھلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت عمدہ ۔۔۔ یہ تین اشعار بطور خاص بہت پسند آئے۔
آخری شعر آپ نے اپنے دوست کا جوں کا توں شامل کر لیا ۔۔۔ کیا یہ صورت جائز ہے؟
بہت شکریہ ، راحل بھائی ۔ ذرہ نوازی ہے! توجہ کے لیے بہت ممنون ہوں ۔
راحل بھائی ، تضمین عموماً تو ایک مصرع مستعار لے کر کی جاتی ہے ( غالب اپنا یہ عقیدہ ہے بقولِ ناسخ ، وغیرہ) ۔ لیکن پورا شعر لیکر تضمین کرنا بھی جائز اور مستعمل ہے ۔ اس کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں ۔ ایسے مصرع یا شعر کو واوین میں مقید کردیا جاتا ہے اور فُٹ نوٹ میں شاعر کا حوالہ دیا جاتا ہے ۔ لیکن مصرع یا شعر بہت ہی زیادہ مشہور ہو تو اس حوالے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ راحیل فاروق بھائی نے اجرک کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیے۔ میں نے ان سے اس وقت یہ عرض کیا کہ چیزیں اتنی سندر اور من موہ لینے والی ہوتی نہیں ہیں، جتنا ایک سخنور اپنی لفاظی سے ان کو بنا دیتا ہے۔۔۔ اب آپ ہی کی تحریر لیجیے۔۔۔۔ مطلب کراچی میں درخت جو دو چار ہیں۔۔۔ ان سے ایک دو پتے گر گئے ہوں گے۔۔۔ مگر آپ نے ایسا دل لبھانے والا منظر لکھا ہے کہ میں اس میں کھو کر رہ گیا ہوں۔۔۔ اللہ پاک آپ کے قلم کو یوں ہی سرسبزوشاداب رکھے۔ آمین۔ بہت ہی سندر تحریر ہے۔۔۔ دل کو چھوتی ہوئی۔۔۔
میں تو نین بھائی کو ایئرپورٹ کی طویل لائنوں میں لگے بغیر ہی میڈیسن وسکانسن لے جانا چاہ رہا تھا لیکن آپ ہیں کہ بس کراچی جانے پر بضد ہیں ۔
یہ بتائیے کہ کراچی سے آپ کے سسرائیلی تعلقات تو نہیں ہیں نا؟:D
کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ راحیل فاروق بھائی نے اجرک کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیے۔ میں نے ان سے اس وقت یہ عرض کیا کہ چیزیں اتنی سندر اور من موہ لینے والی ہوتی نہیں ہیں، جتنا ایک سخنور اپنی لفاظی سے ان کو بنا دیتا ہے۔۔۔
راحیل فاروق کی کیا بات ہے!! اس کی نثر ی تحریریں بہت ہی اعلیٰ پائے کی ہوتی ہیں ۔ راحیل فاروق کی طبیعت میں شستہ اور نفیس نثر لکھنے کی صلاحیت قدرت کی طرف سے ودیعت ہوئی ہے ۔ وہ اجرک تو کیا اگر ادرک پر بھی مضمون لکھے تو وہ اتنی ہی سندر اور من موہنی لگے گی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔۔۔ شاندار۔۔۔ لاجواب۔۔۔ بالخصوص یہ اشعار

کیا بات ہے ظہیر بھائی۔۔۔ اللہ پاک آپ کو شاداب رکھے۔ کہ ہم کو اچھی شاعری پڑھنے کو مل جاتی ہے۔
آپ کی ذرہ نوازی ہے ، نین بھائی ۔ شاعری تو بس میری جیسی ہے ، ہے لیکن آپ محبت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ اس کے لیے بہت ممنون ہوں ۔ اللّٰہ کریم آپ کو خوش رکھے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی ماشاء اللہ بہت خوب ۔
ہر شعر عمدہ ہر شعر عالی ۔دل سے پسند آئی آپ کی غزل ۔دلی داد اور دلی دعائیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و عافیت سے رکھے۔آمین

ماشاء اللہ شاعری شاندار ہے تو نثر بھی جاندار۔لطف آیا پڑھ کر ۔
آداب ، نوازش! کرم نوازی ہے ، یاسر بھائی ! بہت شکریہ!
دعاؤں کے لیے بہت بہت بہت شکریہ! اللٰہ کریم یہ دعائیں آپ کے حق میں بھی قبول کرے ، شاد و آباد رکھے! ممنونِ کرم ہوں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوبصورت نثر، اتنی لاجواب منظر نگاری۔
اور ویسے ہی اعلیٰ پائے کی غزل۔
آپ نے تو خوب مزے کی ڈش بنا دی۔ :)
نوازش ، بہت شکریہ ، خواہرم جاسمن! ذرہ نوازی ہے آپ کی ۔ اللّٰہ کریم آپ کو شاد و آباد رکھے ، آپ سلامت رہیں!
چونکہ اس غزل کا محرک ہاشم بھائی کا خوبصورت شعر تھا اس لیے اس کا پس منظر بیان کرنا ضروری سمجھا ۔ حقیقت یہ ہے کہ بعض کیفیات ، مقامات یا مناظر ایسے ہوتے ہیں کہ ہمیشہ کے لیے آپ کی یاد کا حصہ بن جاتے ہیں، جیسے تصور پر نقش ہوگئے ہوں ۔ میرے ساتھ تو خصوصاً ایسا بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ بعض شامیں ، راتیں اور دوپہریں کچھ شہروں اور بستیوں میں ایسی گزری ہیں کہ اپنی تمام تر جزئیات سمیت آج بھی تصور میں زندہ ہیں ۔

کراچی نہیں، میڈیسن ہے۔
ہمارے ہاں تو خزاں واقعی خزاں ہوتی ہے۔اگر کہیں درخت پودے لگے ہوں تو وہاں ہر طرف نسواری، سوکھے سڑے پتے بکھرتے ہیں۔دوسرے یہ کہ درختوں، پودوں پہ اتنی گرد ہوتی ہے کہ ان کا حسن ہی ماند پڑ چکا ہوتا ہے۔
اتنی رنگ برنگی خزاں ہم تو بس دوسرے کئی ممالک کی تصاویر میں دیکھتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں۔ وہاں کی خزاں بھی بہار لگتی ہے۔
میڈیسن شہر ریاست وسکانسن کا دارالحکومت ہے اور یونیورسٹی ٹاؤن ہے ۔ وسکانسن بہت خوبصورت ریاست ہے ۔ خوبصورت فطری مناظر سے بھرپور! یہاں کا موسمِ خزاں انتہائی دیدہ زیب ہوتا ہے ۔ لوگ بہت دور دور سے دیکھنے آتے ہیں ۔ مجھے خزاں کا موسم بہت پسند ہے ۔ اکثر ہلکی گرم جیکٹ اور ٹوپ پہن کر لمبی مٹرگشت کے لیے نکل جایا کرتا تھا ۔ اور دو گھنٹے بعد واپس گھر آکر گرما گرم چائے کے ساتھ بیگم کی موسلا دھار ڈانٹ کھایا کرتا تھا ۔ :)
 

صابرہ امین

لائبریرین
وسطِ خزاں کی ایک اداس سی شام تھی۔ درختوں کی سبز شاخیں کب کی سرخ ، زرد اور قرمزی جھالروں میں بدل چکی تھیں۔ خنک ہوا جب جب ان شاخوں سے الجھتی کچھ پتے توڑ کر اپنے ساتھ لے جاتی۔ سڑک کنارے ہر طرف رنگ برنگ خشک پتوں کے ڈھیر تہ بہ تہ بڑھتے چلے جا رہے تھے۔ اس شام کو گزرے تقریباً بیس سال ہوئے لیکن مجھے اب بھی اچھی طرح یاد ہے۔ میڈیسن شہر کے مضافات میں درختوں سے گھرے گوشے میں آباد ایک گھر کی روشن کھڑکیوں سے اندر کا منظر جھلک رہا تھا۔ کچھ لوگ فرشی قالین پر بیٹھے ، دبیز تکیوں سے ٹیک لگائے، بیتے دنوں کو یاد کر رہے تھے۔ گھر کے باہر تیز ہوا تو شور مچا کر کچھ دیر کے لئے خاموش ہو چلی تھی لیکن اندر وقفے وقفے سے ایک شور سا بلند ہوتا تھا۔ یہ خوبصورت منظر کراچی کے شاعرِ خوش نوا ہاشم وارث شامؔ کی رہائش گاہ کے دیوان خانے کا تھا جہاں کچھ ہم ذوق دوست احباب ایک شعری نشست برپا کر رہے تھے۔ شعر خوانی اور داد و تحسین کا سلسلہ تھما تو اس کی جگہ چائے اور گپ شپ نے سنبھال لی۔ کالج اور یونیورسٹی کے زمانے یاد آنے لگے ۔ گزرے دنوں اور بچھڑے دوستوں کا ذکر ہونے لگا تو ہاشم وارث شامؔ نے یہ شعر پڑھا۔
پتوں کی طرح تم بھی بکھر جاؤ گے یارو
گھر سے نہ نکلنا کہ بہت تیز ہوا ہے
یہ شعر کچھ ایسا برمحل تھا کہ آہ اور واہ کا ایک بے ساختہ غلغلہ بلند ہوا اور پھر دیر تک فضا کو خاموش کر گیا۔ پوری غزل کی فرمائش ہوئی تو ہاشم شامؔ نے بتایا کہ یہ شعر جامعہ کراچی کے دنوں کا اکلوتا شعر ہے اور کسی غزل کا حصہ نہ بن سکا۔ شہرِ ہجر کی اُس شام اور ماحول کے حوالے سے تیز ہوا کا یہ استعارہ دل و دماغ پر ایسا نقش ہوا کہ پھر غمِ ہجراں کی گفتگو ہو ،غمِ دوستاں کا ذکر یا شورشِ دوراں کا شکوہ ہر موقع پر یہ شعر بے ارادہ زبان پر جاری ہونے لگا۔ اس شعر نے اگرچہ کئی بار طبعِ شعری کو مہمیز دی لیکن اس کی مشکل زمین ہر بار ایک دیوارِ بے در ثابت ہوئی۔ گزشتہ سال خزاں کی ایک شام شمالی وسکانسن کے ایک چھوٹے سے جزیرے پر گزارنے کا اتفاق ہوا۔ تنہائی میسر تھی۔ شام کی خنکی میں خزاں زدہ درختوں کے درمیان خشک پتوں پر خاموش چلتے ہوئے یہ شعر بار بار پردۂ خیال پر ابھرنے لگا۔ اور پھر کچھ اشعار اس زمین کے افق پر نمودار ہو ہی گئے۔ آج یہ غزل میڈیسن کی اُس شامِ سخن کے نام انتساب کرتے ہوئے آپ احباب کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!
بات کہنے کا قرینہ آپ کی تحریر کی جان ہوا کرتا ہے۔ بہت عمدہ پیرائے میں لکھی گئی تحریر۔ کیا بات ہے آپ کی! (y) (y) (y)
 

صابرہ امین

لائبریرین
٭٭٭

اے یار سنبھلنا کہ بہت تیز ہوا ہے
دل تھام کے چلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

تم شعلۂ الفت کو نمائش سے بچانا
چپ چاپ ہی جلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

رکھتے ہو سرِ عام گر اوراقِ فسانہ
پھر ہاتھ نہ ملنا کہ بہت تیز ہوا ہے

دستار بچانے میں اتر جائے نہ پوشاک
ہر گام سنبھلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

روشن جو دیئے طاقِ تمنا پہ کیے ہیں
مت اُن سے بہلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

جس سمت بریدہ نظر آتی ہوں ردائیں
وہ سمت بدلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

یہ رنگ خزاؤں کے وفائیں نہیں کرتے
ان پر نہ مچلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

" پتوں کی طرح تم بھی بکھر جاؤ گے یارو
گھر سے نہ نکلنا کہ بہت تیز ہوا ہے"

٭٭٭

ظہیراحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱​
بہت خوبصورت اشعار سے مزین غزل ۔ ڈھیروں داد قبول کیجیے۔ کیا ہی اچھا ہو ظہیر بھائی کہ اس غزل کو سناتے آپ کی ویڈیو یا آڈیو ہو جائے۔ ہزاروں خواہشیں ایسی ۔ ۔ ۔:noxxx:
 
بہت عمدہ ظہیر بھائی

تم شعلۂ الفت کو نمائش سے بچانا
چپ چاپ ہی جلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

روشن جو دیئے طاقِ تمنا پہ کیے ہیں
مت اُن سے بہلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

یہ رنگ خزاؤں کے وفائیں نہیں کرتے
ان پر نہ مچلنا کہ بہت تیز ہوا ہے
 

جاسمن

لائبریرین
نوازش ، بہت شکریہ ، خواہرم جاسمن! ذرہ نوازی ہے آپ کی ۔ اللّٰہ کریم آپ کو شاد و آباد رکھے ، آپ سلامت رہیں!
چونکہ اس غزل کا محرک ہاشم بھائی کا خوبصورت شعر تھا اس لیے اس کا پس منظر بیان کرنا ضروری سمجھا ۔ حقیقت یہ ہے کہ بعض کیفیات ، مقامات یا مناظر ایسے ہوتے ہیں کہ ہمیشہ کے لیے آپ کی یاد کا حصہ بن جاتے ہیں، جیسے تصور پر نقش ہوگئے ہوں ۔ میرے ساتھ تو خصوصاً ایسا بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ بعض شامیں ، راتیں اور دوپہریں کچھ شہروں اور بستیوں میں ایسی گزری ہیں کہ اپنی تمام تر جزئیات سمیت آج بھی تصور میں زندہ ہیں ۔


میڈیسن شہر ریاست وسکانسن کا دارالحکومت ہے اور یونیورسٹی ٹاؤن ہے ۔ وسکانسن بہت خوبصورت ریاست ہے ۔ خوبصورت فطری مناظر سے بھرپور! یہاں کا موسمِ خزاں انتہائی دیدہ زیب ہوتا ہے ۔ لوگ بہت دور دور سے دیکھنے آتے ہیں ۔ مجھے خزاں کا موسم بہت پسند ہے ۔ اکثر ہلکی گرم جیکٹ اور ٹوپ پہن کر لمبی مٹرگشت کے لیے نکل جایا کرتا تھا ۔ اور دو گھنٹے بعد واپس گھر آکر گرما گرم چائے کے ساتھ بیگم کی موسلا دھار ڈانٹ کھایا کرتا تھا ۔ :)
مجھے بھی خزاں کا موسم بے حد پسند ہے۔ میرا بس نہیں چلتا، اگر چلے تو نجانے کہاں کہاں گھوموں۔:)
مجھے تو گرمیوں کی دوپہر یں بھی بہت پسند ہیں۔ ایک دور تھا کہ میں بغیر پنکھے کے گرمی کے موسم سے بھی لطف اندوز ہوتی تھی۔ اسی دور میں سویٹر کے ساتھ بس دس دن دسمبر و جنوری کے گزرتے تھے۔ باقی بغیر سویٹر کے۔
ابھی دو سال پہلے کی بات ہے کہ جنوری کے اوائل میں ہیڈ سائفن گئے اور بارش ہو رہی تھی۔ شدید سردی میں بارش میں خوب بھیگی۔ اوپر پل سے گزر کے اگلی جانب پہنچی۔ میں وہ لمحات نہیں بھول سکتی۔ اس قدر خوشی، لطف و انبساط پایا کہ جسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ بارش ، بادل، پل، پل کے نیچے چلتا پانی،پانی کی بوندوں سے نظر آتا آسمان ، دونوں بازو کھولے بارش کو مکمل خوش آمدید کرتی میں۔
اس منظر میں خود کو دیکھتی ہوں تو اپنا آپ بھی اچھا لگتا ہے۔
اللہ کتنا پیارا ہے ناں!!!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کراچی نہیں، میڈیسن ہے۔
ہمارے ہاں تو خزاں واقعی خزاں ہوتی ہے۔اگر کہیں درخت پودے لگے ہوں تو وہاں ہر طرف نسواری، سوکھے سڑے پتے بکھرتے ہیں۔دوسرے یہ کہ درختوں، پودوں پہ اتنی گرد ہوتی ہے کہ ان کا حسن ہی ماند پڑ چکا ہوتا ہے۔
اتنی رنگ برنگی خزاں ہم تو بس دوسرے کئی ممالک کی تصاویر میں دیکھتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں۔ وہاں کی خزاں بھی بہار لگتی ہے۔
اتنا پڑھا لکھا ہوتا تو میں بھی خزاں شزاں پر میڈیسن نہ سہی۔۔۔ ایمرجنسی یا کارڈیالوجی سہی۔۔۔ ماحول بنانے کی کوشش کرتا۔۔۔

تفنن برطرف۔۔ جزاک اللہ جاسمن صاحبہ۔۔۔ میرا دھیان واقعی اس طرف نہیںں گیا۔۔۔
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں تو نین بھائی کو ایئرپورٹ کی طویل لائنوں میں لگے بغیر ہی میڈیسن وسکانسن لے جانا چاہ رہا تھا لیکن آپ ہیں کہ بس کراچی جانے پر بضد ہیں ۔
یہ بتائیے کہ کراچی سے آپ کے سسرائیلی تعلقات تو نہیں ہیں نا؟:D
وہ بیچ میں کراچی کا ذکر بھی تھا نا۔۔۔ مجھے کیا پتا بڑے شہروں میں میڈیسن دوائی کی بجائے شہر کو کہتے ہیں۔۔۔ میں تو سادہ سا بندہ ہوں۔۔۔۔

کراچی تو میں زندگی میں کبھی نہیں گیا۔۔۔ اس لیے سسرائیلی تعلقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔۔۔اور مستنصر حسین تارڑ میں ہوں نہیں کہ اب اس عمر میں بھی جاوں تو ایسے تعلقات بنا آؤں۔۔۔ :twisted:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بات کہنے کا قرینہ آپ کی تحریر کی جان ہوا کرتا ہے۔ بہت عمدہ پیرائے میں لکھی گئی تحریر۔ کیا بات ہے آپ کی! (y) (y) (y)
تحریر کیا ، لفاظی کہیے ۔ چونکہ نثر میں کوئی عروضی پابندی نہیں اس لیے جو مرضی میں آئے لکھ ڈالتا ہوں ۔ آپ احباب کو پسند آجائے توسمجھیے کاوش کامیاب ہوئی ۔ بہت شکریہ!
بہت خوبصورت اشعار سے مزین غزل ۔ ڈھیروں داد قبول کیجیے۔ کیا ہی اچھا ہو ظہیر بھائی کہ اس غزل کو سناتے آپ کی ویڈیو یا آڈیو ہو جائے۔ ہزاروں خواہشیں ایسی ۔ ۔ ۔:noxxx:
بہت نوازش ، بہت شکریہ ، خواہرم صابرہ ! کچھ وقت ملے تو آڈیو کی کوشش کرتا ہوں ۔ نقل مکانی کی وجہ سے آج کل چیزیں ذرا ٹھکانے پر نہیں ہیں ۔ دو ایک ماہ میں حالات معمول پر آئیں تو پھر دیکھتا ہوں ۔
 
آخری تدوین:
Top