بہت بہتر ۔ میں بھی ایک مراسلے سے شرکت کر لیتا ہوں ۔اب پھر سےشروع کرتےہیں۔
پھر ایک مراسلہ میری جانب سے بھی شریک کر لیجیےبہت بہتر ۔ میں بھی ایک مراسلے سے شرکت کر لیتا ہوں ۔
جبر کرتے ہیں ہندوستانی ہمارے کشمیری بھائی بہنوں اور ہندوستان کے مسلمانوں پر ، اور ہمارے حکمران کبھی ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرتے ہیں تو کبھی بھارتی پائلٹ کو پر رُکیں ذرا اگر ضرورت پڑے بھارت کو تو ایمبولینس بھی بجھوائی جاتی ہیں پاکستان سے بہت سی ، پر ہمارے یہاں سیلاب آجائے یا پاکستان میں معاشی حالات خراب ہوں تو ہندوستانی بہت بڑھا چڑھا کر ہمارے ملک پاکستان کو بدنام کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے ساتھ کیا کیا جانا چاھئیے ؟پر دل کی ہر بات تو مانی نہیں جاتی۔اور حقارت سے کسی سے بھی کچھ نہیں کہنا چاہیے بھیا ۔اللہ پاک نے سخت ناپسند کیا ہے کہ کسی بھی مذہب کے آدمی کو ہم حقارت سے دیکھیں ۔۔۔
چھیپا کی ایمبولینس؟ذرا اگر ضرورت پڑے بھارت کو تو ایمبولینس بھی بجھوائی جاتی ہیں
حلیہ بگاڑ کر بھیج دیں گے چھیپا کی ایمبولینس کاچھیپا کی ایمبولینس؟
خیریت اسی میں ہے کہ صبر کرلیں کیونکہ آپکے حکمرانوں نے آپکو اس قابل رکھا ہی کہاں ہے کہ دنیا میں سر اُٹھا کر جیئں 🥲جبر کرتے ہیں ہندوستانی ہمارے کشمیری بھائی بہنوں اور ہندوستان کے مسلمانوں پر ، اور ہمارے حکمران کبھی ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرتے ہیں تو کبھی بھارتی پائلٹ کو پر رُکیں ذرا اگر ضرورت پڑے بھارت کو تو ایمبولینس بھی بجھوائی جاتی ہیں پاکستان سے بہت سی ، پر ہمارے یہاں سیلاب آجائے یا پاکستان میں معاشی حالات خراب ہوں تو ہندوستانی بہت بڑھا چڑھا کر ہمارے ملک پاکستان کو بدنام کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے ساتھ کیا کیا جانا چاھئیے ؟
کیا تب بھی ہمارا رویہ مہذبانہ ہونا چاھئیے کیا وہ ہمارے اِس رویے سے کچھ سبق سیکھ رہے ہیں یا اور باغی ہو رہے ہیں؟
دعا وہ واحد ذریعہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی چیز دُعا سے بزرگ تَر نہیں تو ہم صرف دعا ہی کر سکتے ہیں اُنکے حق میں ۔جبر کرتے ہیں ہندوستانی ہمارے کشمیری بھائی بہنوں اور ہندوستان کے مسلمانوں پر ، اور ہمارے حکمران کبھی ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرتے ہیں تو کبھی بھارتی پائلٹ کو پر رُکیں ذرا اگر ضرورت پڑے بھارت کو تو ایمبولینس بھی بجھوائی جاتی ہیں پاکستان سے بہت سی ، پر ہمارے یہاں سیلاب آجائے یا پاکستان میں معاشی حالات خراب ہوں تو ہندوستانی بہت بڑھا چڑھا کر ہمارے ملک پاکستان کو بدنام کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے ساتھ کیا کیا جانا چاھئیے ؟
کیا تب بھی ہمارا رویہ مہذبانہ ہونا چاھئیے کیا وہ ہمارے اِس رویے سے کچھ سبق سیکھ رہے ہیں یا اور باغی ہو رہے ہیں؟
ذرہ برابر شک نہیں اُستادِ محترم ۔ڈر اور غم کی ضرورت نہیں، اللہ تعالیٰ جگہ جگہ کہتا آیا ہے کہ ایمان والوں اور نیک کام کرنے والے خوف اور غم سے محفوظ رہتے ہیں
ڑے بھانجے آپ ہمارے دل کی بات کیسے جان لیتے ہیں ہمارا پسندیدہ شعر ہے ۔انسانی نفسیات پر چچا کی کسقدر گہری نظر ہے ہم جب بھی کچھ پڑھ رہے ہوتے ہیں جس میں دل بھر آئے تو رونے لگتے ہیں ۔اور کلام پاک پڑھتے ہوئے بھی اکثر ہمیں بہت رونا آتا ہے اور اللہ کا ڈر اسقدر غالب آجاتا ہے کہ زار زار بلکہ دھاڑیں مار کر رونے کو دل چاہتا ہے ۔۔ربط گفتگو میں ایک شعر کیا ہی خوب ہے غالب کا اور کتنا بے تکلف کلیم لیس (claimless)اور نیچرل ہے؛
دل ہی تو ہے، نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں
ژوب میں لگ سکتی ہے ۔۔۔زبردستی کی مہندی لگتی نہیں۔