سیما علی

لائبریرین
طہران کو ت سے بھی لکھا دیکھا ہے اور ط سے بھی ،اہلِ بینش فرمائیں کونسا دُرست ہے۔
ظاہری طور پر ت سے لکھا جاتا ہے لیکن
سو سال پہلے شاعر مشرق علامہ اقبال نے اسی مسئلے پر اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ یہ ایک تین اشعار کی چھوٹی سی نظم ہے۔ یہ نظم علامہ اقبال کی کتاب ’’ضرب کلیم‘‘ میں شامل ہے۔ اس نظم کا عنوان اور نظم پیش خدمت ہے۔ اقبال نے کرۂ ارض کی تقدیر بدلنے کا اظہار کیا ہے۔
جمعیتِ اقوامِ مشرق
پانی بھی مسخر ہے، ہوا بھی مسخر
کیا ہو جو نگاہِ فلکِ پیر بدل جائے

دیکھا ہے ملوکیت افرنگ نے جو خواب
ممکن ہے کہ اُس خواب کی تعبیر بدل جائے

’’طہران‘‘ ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا
شاید کرۂ ارض کی تقدیر بدل جائے
’ت‘ سے تہران لکھا جاتا ہے۔ مگر کلیات اقبال میں طہران لکھا گیا ہے۔۔۔۔۔۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔
ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر62
 

سیما علی

لائبریرین
غریب دنیا جارحیت کا شکار ہے ۔۔۔
پرکون کرے اعتراض جارحیت کرنے والوں کو...سب طاقتور خاموش تماشائی ہیں۔۔۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔
ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر62
 
سو سال پہلے شاعر مشرق علامہ اقبال نے اسی مسئلے پر اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔
کتنی محنت کی ہوگی آپ نے میرے سوال کا جواب ڈھونڈ نکالنے میں اور کیا ہی تحقیق سے بالآخر اُسے دریافت کرنے میں کامیاب بھی ہوگئیں اور ثابت کردکھایا:

وہ کونسا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا
ہمت کرے انساں تو کیا ہو نہیں سکتا​
شکریہ اور بہت بہت شکریہ!​
 

سیما علی

لائبریرین
کتنی محنت کی ہوگی آپ نے میرے سوال کا جواب ڈھونڈ نکالنے میں اور کیا ہی تحقیق سے بالآخر اُسے دریافت کرنے میں کامیاب بھی ہوگئیں اور ثابت کردکھایا:

وہ کونسا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا
ہمت کرے انساں تو کیا ہو نہیں سکتا​
شکریہ اور بہت بہت شکریہ!​
لاحاصل محنت نہیں کرتے ۔۔۔پر آپ کے کہنے پر یاد آیا پڑھا تھا بہت پہلے تو ۔۔ تلاش کیا اور ملنے پہ آپکی نذر کیا۔۔۔
 
آخری تدوین:
مہدی حسن تمام زندگی مہدی حسن رہے اور مرنے کے بعد استاد مہدی حسن خانصاحب بنادئیے گئے اورکسی کو پروا نہیں اُستاد کی اولاد کیسی کس مپرسی سے دوچار ہے جان کر انجان بن جاتے ہیں ۔ یہی ہے زمانے کا چلن اور دنیا کا دستور ۔کسی اور کوکیا کہوں اِس میں میں بھی ہوں حضور:
نہ تو زمیں کے لیے ہے اور نہ آسماں کے لیے
تیرا وجود توہے صرف داستاں کے لیے​
 
آخری تدوین:
نرالا مزاحیہ اداکار تھا جتنی شہرت اُسے پورے فلمی کیریر میں اپنی فلموں سے ملی اس سے کہیں زیادہ لپٹن چائے کے اُس اشتہار کے اِس ڈائیلاگ سے ملی :چائے بھی گئی اور پیالی بھی ٹوٹ گئی مگر یہ شعلے کے مکالموں کی طرح زبانِ زدِ خاص و عام مکالمہ نہیں بلکہ جنھوں نے وہ سین دیکھا ہے اُن کی زبانوں اور اُن ہی کے زمانوں کی بات کررہا ہوں۔
 
وہ باتیں تیری وہ فسانے تیرے ،فسانے تیرے
شگفتہ شگفتہ بہانے تیرے۔۔۔۔بہانے تیرے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس اک داغِ سجدہ میری کائنات
جبینیں تیری آستانے تیرے ۔۔آستانے تیرے
 
بہت دنوں بعد حبیب ولی محمد کی تصویر نظر آئی ۔مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اُن کا بیٹا اُن کے نقشِ قدم پر نہیں چلا اور جدیدیت کے سیلاب میں بہہ گیا ۔
 
تبرک کے طور پر کبھی کبھی ون وے ٹکٹ اور اِس طرح کے گیت سُنے وگر نہ کے ایل سہگل، سی ایچ آتما، بیگم اختر،ایم کلیم، احمد رشدی، مسعود رانا، محمد رفیع، مکیش، ایس ڈی برمن، کشورکمار ، ہمنت کمار اور اُن کے ساتھ اور اُن کے بعد کے گلوکارقلب و جگر اور اُن کی آوازیں رگ و پے میں سمائی ہیں۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ٹوٹ کے نہ برسیں بادلوں سے کہہ رہے ہیں ۔۔کیونکہ موسم دیکھ کے دل جھوم جائے ہے ۔۔۔پررو ڈ دیک کے دماغ کھوم جاتا ہے ۔۔۔کیا کریں کراچی والے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انکی حکومت بات کڑوڑوں کی کرتی ہے اور غریب کی ایک پکوڑوں کی دکان سے بھی بھتہ لیتی ہے ۔۔۔عجب عالم ہے پچھلی بارشوں کی ٹوٹی سڑکیں اب تک ویسی کی ویسی پتہ نہیں انکے بنانے کے پیسے کہاں جاتے ہیں ۔۔۔
ہربلاول ہے دیس کا مقروض
 
Top