محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
صاحب ہم کونسے شیخ ہیں ؟؟
ہم دونوں شیخ نہیں
نہ نام کے پہلے لگانے والوں میں سے ۔
نہ نام کے آخر لگانے والوں میں سے۔
ضروری ہے کہ عزت و تکریم کے القابات دوستوں کے لیے استعمال کیے جائیں، اور یہ بھی انہی میں سے ایک ہے 🙂
 

عظیم

محفلین
طرف داری نہ سمجھا جائے کسی کی تو یہ کہنا چاہوں گا کہ لفظ شیخ ہمارے معاشرے میں خود ہی اپنی کچھ عزت کھو بیٹھا ہوا ہے، شعرا حضرات شیخ جو دینی اعتبار سے ہیں ان پر کافی طنز کر چکے ہیں اور عوام شیخ جو ذات کے اعتبار سے ہیں انہیں کنجوس گردانتے ہیں۔ شاید ہی کوئی مائی کا لعل ہو جو اس سب کے بعد خود کو شیخ کہلوانا پسند کرے!
 

الف عین

لائبریرین
ظلم ہو گا اگر ہم آج کل ہی نہیں، ماضی کے شیوخ کو بھی کسی اور خطاب سے نواز دیں! ویسے کچھ لوگ آج کل خود کو علامہ لکھتے ہیں۔ یہ خطاب کہاں سے شروع ہوا؟
 
عَلّامہ لکھتے ہیں اور ٹی وی چینلز پر جب اِن کاذکرآتا ہے تو راوی اِنھیں عِلّامہ کہتا ہے مگراِ س لفظ کی یہ تضحیک خبروں تک محدود ہے یعنی نیوز ریڈر جو اُردُو کے مزاج سے ناواقف، اِس زبان کی شائستگی سے بے بہرہ ، آداب سے ناآشنا ،قواعد سے بیخبر،نزاکت اور نظافت سے لا تعلق اوروہ اُردُو کے خوبصورت،حسین وخوش آہنگ الفاظ کی صحیح ادائیگی سے بھی قاصر ہے ، وہ یہ حرکت کرتا ہے اور بات آئی گئی ہوجاتی ہے۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
غصہ نہ کرے یہ لڑی اس لیے ہمارا آج کا پہلا مراسلہ اس لڑی میں

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
قینچی کی طرح کاٹنا نہیں جانتی یہ لڑی، معلوم ہے اس کو بھی کہ اس کی چھوٹی بہن یعنی الٹی گنگا کو سب لوگ آگے بڑھانے میں لگے ہوئے ہیں!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
نیک نیتی سے ہم دونوں لڑیوں میں حاضری لگاتے ہیں
ہمارا السلام علیکم
قبول کیجیے


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62​

 
Top