طوطے کی ٹیں ٹیں زور دار ہے ۔۔۔
عادت سے مجبور ہے مگر اثر اِس کا ذرا نہیں ہوتا کہ نہ تو سُر ہے نہ تال نہ رِدم بس ایک آواز ہے جس سے یہ اپنے ہونے کا احساس دلارہا ہے اور معلوم نہیں کب تک رہے کیونکہ یہاں کسی کو بھی تو ثبات نہیں ، آج ہے ، اب ہے کب پُھر ہوجائے کچھ پتا نہیں ۔۔۔۔۔​
 

سیما علی

لائبریرین
غور کیا تو واقعی اس کی دم نہ ہونے کے برابر ہے۔ لگتا ہے طوطی سے جھگڑے میں دم سے گیا۔
پیش سے پڑھا تھا ہم نے۔
فالودہ کھلا دیں۔ فوراً

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62​

 
لو جی گرمیاں بھی گئیں اور ایک نیادَور سردیوں کا شروع ہونے کو ہے مگر یہاں کراچی میں گرمیاں دوبار آتی ہیں ایک تو مارچ سے شروع ہوکرجو ن تک اور اِن کا دوسراپھیرا ستمبر تا نومبر کے نصف اول میں لگتا ہے ۔اب جب سے دنیا موسمی تغیرکی بھینٹ چڑھی ہے تو کچھ کہہ بھی نہیں سکتے۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
کراچی کا حسن یہاں کے تفریحی مقامات تو ہیں ہی مگر دونامور یونیورسٹیاں (جامعہ کراچی اور این ای ڈی)اِس کا اصلی جمال ہیں۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
قنوج ، جس کا اب ذکرِ خیر بھی یہاں پاکستان میں شاید و باید کہیں ہو مگر ایک زمانے میں یہ برصغیر کی راج دھانی ہواکرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میں تو پھر اس گنگا کی سمت درست کرنے جا رہا ہوں۔
قنوج ، جس کا اب ذکرِ خیر بھی یہاں پاکستان میں شاید و باید کہیں ہو مگر ایک زمانے میں یہ برصغیر کی راج دھانی ہواکرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔​
آج کل تو عطریات کی راجدھانی ہے قنوج
 
مارکیٹ میں آم پہلے جتنے ہوا کرتےتھے اب اُس سے کہیں زیادہ نظر آرہے ہیں۔معلوم ہے کیوں؟ یہ شمع کا بجھنے سے پہلے بھڑکنااورہوائی جہاز کا اُڑنے سے پہلے قوت سے دوڑنا ہے ۔چنانچہ بازار آموں سے بھرے ہوئے ہیں۔چنددن میں اِن کی جگہ موسم کے دوسرے پھل لے لیں گے اور جو آم رہ جائیں گے وہ ، وہ نہیں ہوں گے جنھیں دیکھ کر طبیعت مائل ہوتی ہے ۔اِس وقت سفید چونسا ڈھائی سوروپے کلو ہے اورکالاچونسا ڈیڑھ سو روپے ہے بلکہ آٹھ کلو کی پیٹی آٹھ سو روپے میں مل جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
نہ تو اِس وقت مری جانے کی ضرورت ہے اور نہ کاغان ،ناران یا کسی اور سردعلاقےکی طرف کوچ کی حاجت۔گھر کی کھڑکی سے باہر جھانکیں تو گہرے بادلوں کی وجہ سےجوسماں ہے وہ پہاڑی علاقوں سے بڑھ کر اور شمالی دیار و امصار سے سِوا ہے۔رہ رہ کر پھوہار پڑتی ہے ،ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں اور تری کا احساس اور طمانیت کا تاثر جسم و روح کو ہراکیے دے رہا ہے ،اے کراچی زندہ باد، پایندہ باد، تابندہ باد۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
وہ حسین درد دیدو جسے میں گلے لگالوں
وہ نگاہ مجھ پہ ڈالو کہ۔ میں زندگی بنا لوں
فلم تھی ’’ہم سایہ‘‘سن تھا انیس سواڑسٹھ ،پکار تھی شیون رضوی کی، آواز تھی آشابھوسلے کی،اوپی نیر نے موسیقی سے سجایااورمالاسنہا نے فلم میں گایا۔ جوئے مُکرجی فلم کا ہیرو تھا ،فلم کا ڈائریکٹر بھی وہی تھا۔​
 
ہم سایہ کو ہمیشہ ہمسایہ ہی لکھا دیکھا ،لہٰذا ملا کر لکھے ہوئےہمسایہ کااملا ہی تصویربن کر ذہن پر چسپاں ہے۔۔۔۔ابھی جب ہم کو الگ اور سایہ کو الگ لکھا تو یوں لکھا ہوا اجنبی لگا بس میں یہی چاہتا تھا کہ غیر مروج کوئی بھی شے اجنبی نہ بھی لگے تو کھٹکے تو ضرور۔۔۔۔۔۔۔​
 
Top