سیما علی

لائبریرین
گل یعنی کہ پھول، حسن اور خوبصورتی کا مظہر ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف فطرت کی دلکشی کا عکاس ہے بلکہ زندگی کی لطافت اور نزاکت کی علامت بھی ہے۔ جب کوئی پھول کھلتا ہے، تو وہ ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ زندگی میں بھی خوشبو اور رنگ اسی طرح موجود ہیں جیسے پھولوں میں۔
وہی۔ تو ہم کہتے ہیں
؀
سارے عالم میں تیری خوشبو ہے
اے میرے رشک گل کہاں تو ہے
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
پنجرے کے پٹ پر جب بھی ہلچل ہوتی ہے، دل کو امید ہوتی ہے کہ شاید آج آزادی کی صبح ہوگی۔
ایسا طوطے نے چپکے سے کہا۔ :rollingonthefloor:
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تکرار کی عادت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہوتی۔ کبھی کبھی یہ ہمیں اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ ہم اپنی بات کو اتنی اہمیت دے رہے ہیں کہ دوسروں کو بھی ہماری بات سننی پڑے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ٹکراؤ اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لیے ہو یا اپنے خیالات کو بیان کرنے کے لیے، انھی لمحات میں ہمیں اپنے اندر کی طاقت اور عزم کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم کس حد تک ثابت قدم رہ سکتے ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ٹکراؤ اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لیے ہو یا اپنے خیالات کو بیان کرنے کے لیے، انھی لمحات میں ہمیں اپنے اندر کی طاقت اور عزم کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم کس حد تک ثابت قدم رہ سکتے ہیں۔
ثابت قدمی کے ساتھ چلتے ہوئے ہر قدم منزل کے قریب لے جاتا ہے۔ تیز رفتاری سے نہیں بلکہ ٹہراؤ کے ساتھ قدم بڑھاتے جانا کامیابی حاصل کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔
 
یا صورت آکے دکھاجاؤ یا کہدو ہم کو یاد نہ کر ۔۔۔۔۔۔
داد دیجیے یا فریاد کریں بہرحال آؔہ سیتاپوری ایک باکمال شاعرتھے۔فلم ڈائریکٹر محبوب ایک جوہر شناس انسان تھے ۔اُنھوں نے آؔہ کی شاعرانہ صلاحیتوں کو بھانپا اور بے دریغ اُنھیں فلمی گیت لکھنے کودئیے۔آؔہ سیتا پوری کا نام ڈاکٹر صفدر آؔہ ہے ۔وہ علم وادب کے آدمی ہیں ،اپنی محققانہ کاوشوں کی بدولت ڈاکٹر کا لفظ بھی اُن کے نام کا حصہ ہوا۔’’شرارے‘‘ ۔اُن کے افسانوں کا مجموعہ ہے،’’لال قلعہ ‘‘ ایک ناول ،پہلے پہل وہ اِس نام سے ایک فلم بنانا چاہتے تھے،’’میؔر اور میریات‘‘۔ اُن کی وہ کتاب ہے جو مؔیر کے حالاتِ زندگی، مؔیرکی شخصیت، مؔیر کی تصنیفات اور مؔیر کے نام سے موسوم جعلی تصانیف کا احاطہ کرتی ہے اور ’’زمزمہ‘‘،’’نوبہ نو‘‘،’’گلبن‘‘،’’غزل پارے‘‘اُن کے شعری مجموعے ہیں۔۔۔۔داد دیجیے یا فریاد کریں آؔہ سیتا پوری ایک کامیاب شاعر و ادیب مگر ایک ناکام انسان تھے ۔۔۔​
میں نے دل کو دل سے تولا تم نے مانگے پیار کے دام​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ذرا یہ تو بتائیے
آپ ہیں کہاں !


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

 
راگ راگنیاں مجھے خود بھی پسند ہیں لہٰذا آپ کی فرمائش پر گیت حاضر ہے ۔فلم ہے ’’دُوج کا چاند‘‘ ۔آواز محمد رفیع کی ،موسیقار روشن ، شاعر ساحؔر لدھیانوی جبکہ فلم میں بھارت بھوشن پرپکچرائز یہ نغمہ 1964ء میں پردۂ سیمیں پر پیش کیا گیااور ریڈیو پہ سننے میں آیا۔۔۔۔۔








۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی تو ساقی کو ساتھی کردیا ہے۔۔۔۔۔۔شکریہ آپا!
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
رکیے بتاتے ہیں

محفل سے اٹھ جانے والو تم لوگوں پر کیا الزام
تم آباد گھروں کے باسی میں آوارہ اور بدنام

میرے ساتھی خالی جام
دو دن تم نے پیار جتایا دو دن تم سے میل رہا

اچھا خاصا وقت کٹا اور اچھا خاصا کھیل رہا
اب اس کھیل کا ذکر ہی کیا کہ وقت کٹا اور کھیل تمام

میرے ۔ ساتھی خالی جام
تم نے ڈھونڈی سکھ کی دولت میں نے پالا غم کا روگ

کیسے بنتا کیسے نبھتا یہ رشتہ اور یہ سنجوگ
میں نے دل کو دل سے تولا تم نے مانگے پیار کے دام

میرے ساتھی خالی جام
تم دنیا کو بہتر سمجھے میں پاگل تھا خوار ہوا

تم کو اپنانے نکلا تھا خود سے بھی بیزار ہوا
دیکھ لیا گھر پھونک تماشا جان لیا میں نے انجام

میرے ساتھی خالی جام

پھر اگر کوئی غلطی ہوئی تو
شکیل احمد خان23
بھائی
تصیح ُکریں گے
 

الف عین

لائبریرین
داد دیجیے یا فریاد کریں بہرحال آؔہ سیتاپوری ایک باکمال شاعرتھے۔فلم ڈائریکٹر محبوب ایک جوہر شناس انسان تھے ۔اُنھوں نے آؔہ کی شاعرانہ صلاحیتوں کو بھانپا اور بے دریغ اُنھیں فلمی گیت لکھنے کودئیے۔آؔہ سیتا پوری کا نام ڈاکٹر صفدر آؔہ ہے ۔وہ علم وادب کے آدمی ہیں ،اپنی محققانہ کاوشوں کی بدولت ڈاکٹر کا لفظ بھی اُن کے نام کا حصہ ہوا۔’’شرارے‘‘ ۔اُن کے افسانوں کا مجموعہ ہے،’’لال قلعہ ‘‘ ایک ناول ،پہلے پہل وہ اِس نام سے ایک فلم بنانا چاہتے تھے،’’میؔر اور میریات‘‘۔ اُن کی وہ کتاب ہے جو مؔیر کے حالاتِ زندگی، مؔیرکی شخصیت، مؔیر کی تصنیفات اور مؔیر کے نام سے موسوم جعلی تصانیف کا احاطہ کرتی ہے اور ’’زمزمہ‘‘،’’نوبہ نو‘‘،’’گلبن‘‘،’’غزل پارے‘‘اُن کے شعری مجموعے ہیں۔۔۔۔داد دیجیے یا فریاد کریں آؔہ سیتا پوری ایک کامیاب شاعر و ادیب مگر ایک ناکام انسان تھے ۔۔۔​
میں نے دل کو دل سے تولا تم نے مانگے پیار کے دام​
دل جلتا ہے تو جلنے دے، آنسو نہ بہا فریاد نہ کر
یہ ہیں اس گیت کے بول، مگر شاعر صفدر آہ کے بارے میں مفید معلومات کے لیے شکیل احمد خان23 کا شکریہ
 
ڈانڈے اِ س مراسلے کے آپا کے مراسلے سے ملتے ہیں کہ اُنھوں نے گیت ’’میرے ساتھی ،میرے ساتھی ، میرے ساتھی خالی جام ‘‘صحیح سُنا اور میں اپنی دھن میں اُسے ’’میرے ساقی ، میرے ساقی ، میرے ساقی خالی جام ‘‘ لکھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔صحیح وہی ہے جو آپا نے لکھا۔۔۔کیونکہ اب جب میں نے غور سے سُنا تو سب یعنی رفیع، ساحرلدھیانوی، روشن حتی ٰ کہ بھارت بھوشن بھی آپاکی تائید کررہے تھے۔۔
 
آخری تدوین:
Top