پہلے جی چاہا کہ پرانی فلموں ، پرانے گیتوں ، پرانے ادبی شہ پاروں ، فنی یادگاروں،اعلیٰ درجہ کے لوگوں ،اُن کی من موہنی باتوں اور دلکش یادوں پر ایک مختصر سامضمون لکھوں مگر خیال آیا وقت وقت کی بات ہے سب کچھ وقت گزرجانے پر اچھا ہی لگتا ہے کیونکہ ہماری پہنچ سے نکل جوجاتا ہے ، ہماری نظر سے دور ہوکر ماضی کا حصہ جو ہوجاتا ہے ۔محرومی کا یہ احساس اور کچھ نہیں ہمیں اپنی بساط کا احساس ضرور کراجاتا ہے کہ گزرے ہوئے وقت کا ایک لمحہ ایک ثانیہ بھی بڑی سے بڑی دولت دے کر ہمیں دوبارہ مل نہیں سکتا چنانچہ آج کی فلمیں ، آج کے گیت، ادبی تراشوں ، فن وہنر کی یادگاروں ، اعلیٰ و ارفعٰ لوگوں ، اُن کی دلکش باتوں اور من موہنی اداؤں کو غنیمت جانیے۔۔۔۔۔۔۔۔اور وقتا ً فوقتا ً انہی کو اپنی تحریروں کا موضوع بنائیے۔
سرکاری یا قومی زبان؟ دونوں میں فرق ہوتا ہے۔ ہندوستان کی بات کروں تو یہاں قومی زبانیں بشمول اردو کے شاید چوبیس عدد ہیں۔ لیکن سرکاری زبان، جس میں مرکزی سرکار کام کرتی ہے،یعنی سرکاری خط و کتابت، نوٹنگ وغیرہ کی، وہ دو ہیں، ہندی اور انگریزی
صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں رہتے ہوئے یہ سننے میں آیا ہے کہ ہندوستان میں شاید سب سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں، جو قومی زبانیں بابا (الف عین) نے گنوائیں ان کے علاوہ۔ ہزاروں کی تعداد میں ہیں وہ زبانیں شاید