ساقی۔
محفلین
اس سے آگے کی کہانی کیلئے ایک مبہم سا خاکہ۔۔۔ ۔
ابھی ویلنٹائن اور جولیا یہ پیار بھری باتیں ہی کر رہے تھے کہ اچانک جیل میں فائرنگ اور چیخ و پکار کی آوازیں آنے لگیں اور ساتھ ہی سائرن بھی بج اٹھے۔۔۔ ۔۔شور اتنا تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ ایک بھگدڑ سی مچ گئی۔۔۔ ایک سنتری اسی اثناّ میں ان دونوں کی کوٹھری کے پاس سے بھاگتے ہوئے گذرا اور اونچی آواز میں چلانے لگا کہ "طالبان طالبان۔۔۔ ۔طالبان نے جیل پر حملہ کردیا ہے"۔۔۔
یہ دونوں دم بخود سے رہ گئے ابھی صورتحال کو پوری طرح سمجھ ہی نہ پائے تھے کہ عمران خوشی نے وفورِ جذبات میں اللہ اکبر کا نعرہ بلند کردیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے تین چار طالبان بھی اسی بیرک میں گھ آئے اور تالے پر فائرنگ کرکے ان دونوں کو گرفتار کرلیا۔ دونوں نے شاکی اور زخمی نظروں سے عمران کی جانب دیکھا لیکن اس نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا :
"میں کیا کر سکتا ہوں، تبدیلی آنہیں رہی ، تبدیلی آگئی ہے"۔۔
ابھی یہ بات انکے منہ سے ہی نکلی تھی کہ عمران صاحب طالبان اور جیل کے سپاہیوں کے کراس فائر کی زد میں آگئے۔۔۔ ۔
دونوں اس سرپرائز کی تاب نہ لاسکے اور لڑکھڑا کر طالبان کے قدموں میں جاگرے اور جب آنکھ کھلی تو ویلنٹائن نے اپنے آپکو ایک غار میں بندھے ہوئے پایا، جبکہ ملا فضل اللہ حفظہ اللہ جولیا کے چہرے پر پانی کی چھینٹیں مار کر اسے جگانے کی کوششیں کر رہے تھے اور قربان ہوجانے والی نظروں سے دیکھ رہے تھے، اچانک ویلنٹائن سے جو نکاہ ملی تو ویلنٹائن کو محسوس ہوا کہ یہ قربان ہوجانے والی نہیں بلکہ قربان کردینے والی نظر تھی ۔۔۔ ۔
اسکے بعد ویلنٹائن کو کبھی نہیں دیکھا گیا لیکن جولیا نے طالبان کے حسن سلوک سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا اور تحریک کے امیر کے عقد میں آگئیں۔۔۔ سنبا ہے آجکل وہ اپنی سرگزشت پر مبنی ایک کتاب بھی لکھ رہی ہیں۔۔۔ ۔
زبردست۔۔ ایک پیرا گراف اور ہو جائے۔۔