پاکستان کو گھمبیر صورتحال سے نکالنے والا "باجوہ ڈاکٹرائن"
جنرل باجوہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کچھ اہداف مقرر کیے جو " باجوہ ڈاکٹرائن" کہلائے،اسی ڈاکٹرائن کے تحت سیکیورٹی پالیسی دوبارہ تشکیل دینے کے اقدامات،آپریشن رد الفساد کی کامیابیاں،کئی ممالک سے دوستی کے رشتے میں رکاوٹیں دور ہوئیں
مقدس فاروق اعوان بدھ 27 نومبر 2019 14:03
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 نومبر 2019ء) : گذشتہ روز
سپریم کورٹ نے
آرمی چیف کی مدت
ملازمت میں توسیع کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا جس کے بعد ملک میں صورتحال یک دم تبدیل ہو گئی۔تاہم یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس ساری صورتحال میں فائدہ کس کو پہنچ رہا ہے
۔آرمی چیف کی مدت
ملازمت میں توسیع اور اس پر عدالتی فیصلہ
پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے پھر اس پر عالمی قوتیں خاص طور پر
بھارت کیوں خوش ہو رہا ہے۔یہ بات
دنیا پر واضح ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف
جنرل قمر جاوید باجوہ بھارت کو خاصے کھٹھکتے ہیں۔وزیراعظم
عمران خان اور
آرمی چیف کا ایک پیج پر ہونا بھی
بھارت کو ناگوار گزرتا ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کچھ اہداف مقرر کیے جو " باجوہ ڈاکٹرائن" کہلائے۔
باجوہ ڈاکٹرائن سے پریشان
بھارت اور اس کا میڈیا اس تمام صورتحال میں شادیانے بجانے لگا۔
اسی ڈاکٹرائن کے تحت سیکیورٹی پالیسی دوبارہ تشکیل دینے کے لیے اقدامات ہوئے۔جوابی نہیں پیشگی کاروائی کی بنیاد پر دہشت گردی خاتمے کے لیے فروری 2017ء میں آپریشن رد الفساد کا آغاز کیا۔آپریشن رد الفساد کے بڑی اہداف میں ملک سے د ہشت گردوں کے سیلپر سیلز سہولت کاروں کا خاتمہ کیا
،جنرل باجوہ نے
سعودی عرب،امریکا
،قطر سے دوستی کے رشتے میں رکاوٹیں دور کیں۔یہ بات کہیں تو غلط نہ ہو گا کہ باجوہ ڈاکٹرئن نے
پاکستان کو گھمبیر صورتحال سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ باجوہ ڈاکٹرائن
پاکستان کو
دنیا میں پر امن اور مستحکم ملک بنانے کا خواہاں تھا۔باجوہ ڈاکٹرائن نے یہ بھی واضح کی ہے کہ
پاکستان اپنے مغربی بارڈر پر امن چاہتا ہے۔
جنرل باجوہ نے گزشتہ تھوڑے ہی عرصے میں بھرپور انداز میں
سعودی عرب،قطر اور امریکا کے ساتھ گہری دوستی کے رشتے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی۔ان میں اکثر رکاوٹیں نواز حکومت کی مخالفت کی وجہ سے پیدا ہوئی تھیں۔باجوہ ڈاکٹرائن علاقائی امن کے لئے بھی کوشاں ہے۔اس حوالے سے سہیل وڑائچ نے اپنے آرٹیکل میں یہ بھی لکھا تھا کہ باجوہ ڈاکٹرائن پڑوسیوں میں نفرت پھیلاکر انہیں عدم استحکام سے دوچار کرنے پر یقین نہیں رکھتابلکہ
پاکستان کو
دنیا میں ایک مستحکم اورپر امن ملک کے طور پر پہچانے جانے کا خواہاں ہے۔
جب کہ ڈی جی
آئی ایس پی آر نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ باجوہ ڈاکٹرائن کا مطلب صرف ایک ہے اور وہ ہے پرُ امن
پاکستان ہے
۔پاکستان کو امن کی طرف لے جانا سب پاکستانیوں کی خواہش ہے۔ آوزیراعظم
عمران خان نے گذشتہ ہفتے خود بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ جنرل قمر جاوید ان کے بہترین پسندیدہ
آرمی چیف ہیں۔سینئیر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ
وزیراعظم عمران نے
آرمی چیف کی حمایت کا خاصا فائدہ اٹھایا ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپوزیشن کی طرف سے اب تک ڈالے گئے کسی بھی دباؤ کا زیادہ اثر نہیں لیا۔تاہم اب صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے۔اسی میں سوال یہ اٹھتا ہے " باجوہ ڈاکٹرائن" سے اصل میں کس کو خطرہ ہے؟۔