مدینہ منورہ میں قربان اور قبا کے درمیان ایک بار بلدیہ نے کھدائی کرائی تھی کسی پروجیکٹ کی وجہ سے ۔ کسی اللہ کے بندے نے مشہور کر دیا یہ جو مٹی ہے خاک شفا ہے بس پھر کیا دنیا تھیلے بھر بھر کے اپنے ملک بھیجتی رہی اور گھر لے جاتی رہی
اور بلدیہ اپنا سر پیٹتی رہی کہ او بھائی ہماری مٹی کو کدھر لے جا رہے ہو ۔
اور یہ کیسی عجیب بات ہے ۔ اس یقین کے حامل لوگ اس مٹی کے " خاک شفاء ثابت ہونے کی حلفیہ شہادت دیتے ہیں ۔"
کہ برسوں پرانی داد چنبل اور خارش کے مریض اس خاک کی لپائی سے تندرست ہو گئے ۔
وہ " مسبب الاسباب ہستی " بندے کے ساتھ اس کے گمان مطابق سلوک کرتی ہے ۔
بات صرف یقین کی ہوتی ہے اور لوگ تو پتھروں سے بھی مرادیں پا لیتے ہیں ۔
اور یہاں ذکر ہے اس خاک کا ۔ جو روشن ہوئی آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نور سے ۔
اور مدینہ کی خاک نسبت خاص رکھتی ہے " محمد رسول اللہ " سے
وہ رستہ جس پر " رحمتہ للعالمین" پتھر کھاتے پاؤں سے خون بہاتے دعاگو رہے ہوں ۔
وہ رستہ اس کی مٹی کیسے خاک شفاء نہ ہو گی ۔