قطب شمالی اور جنوبی کے قریب علاقوں، خاص طور پر انٹارٹکا میں چھ ماہ رات اور چھ ماہ دن ہوتا ہے۔ اس کی وجہ زمین کا 23 اعشاریہ 5 ڈگری جھکاو ہے۔ اور یہی جھکاو موسموں کا بھی باعث بنتا ہے۔
بجا ارشاد! یہ وہی ساڑھے تئیس ڈگری کا جھکاؤ ہے، جو منطقہ حارہ کو اور قطبین کے دائروں کو جنم دیتا ہے۔
منطقہ حارہ میں موسم کی تبدیلی ہوتی ضرور ہے مگر برائے نام۔ مجھے ملائشیا سے ایک دوست نے بتایا کہ : ’’یہاں سال میں صرف دو موسم ہوتے ہیں، ایک بارشوں کا موسم اور ایک نہ۔بارشوں کا موسم، باقی سب کچھ وہی رہتا ہے‘‘۔
قطبین کے ساڑھے تئیس ڈگری کی بات ہو چکی۔
اب رہ گئے وہ دو خطے جو شمالی اور جنوبی نصف کروں میں خطِ استوا سے ساڑھے تئیس اور ساڑھے پینسٹھ درجے تک کی پٹیوں میں آتے ہیں۔ وہاں ہر دو موسموں (سرما اور گرما) میں دن اور رات کے دورانئے میں فرق آتا ہے اور یہ فرق اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے جتنا ہم خطِ استوا سے دور ہوتے جائیں۔ پاکستان میں سب سے چھوٹا دن 25 دسمبر (طلوع آفتاب سے غروبِ آفتاب تک) غالباً گیارہ گھنٹے کا اور رات تیرہ گھنٹے کی ہوتی ہے اور سب سے بڑا دن 22 جون (طلوع آفتاب سے غروبِ آفتاب تک) تیرہ گھنٹے کا اور رات گیارہ گھنٹے کی۔
درست اعداد و شمار دیکھ لیجئے گا، میں نے عمومی حافظے کی بنیاد پر بات کی ہے۔
چین میں یہ فرق زیادہ ہے، روس میں اس سے بھی زیادہ فرق ہے۔ اور ناروے کی پٹی کے حوالے سے میری گزارش اور جناب
قیصرانی صاحب کی توثیق پہلے آ چکی ہے۔