الف عین
لائبریرین
O
کس نے برباد کیا ، کون تھا دشمن میرا
آہ وہ مایۂ امید ، وہ گلشن میرا
کس نے گل چیں کو دیا میرے گلستاں کا پتہ
ہم صفیروں میں نہ تھا کوئی بھی دشمن میرا
خارِ حسرت ہی سہی ، برگِ تمنّا نہ سہی
شکر، صد شکر، کہ خالی نہیں دامن میرا
اس کی ویرانی کا باعث ہے مری پابندی
میں ہوں آزاد تو آباد ہو گلشن میرا
بادۂ عشق سے ناپاک ہے تو رہنے دو
گردِ دنیا سے مگر پاک ہے دامن میرا
میری تقدیر میں تھا فا ئزِ منزل ہونا
اپنی تدبیر کو رویا کرے رہزن میرا
اپنے کردار پہ پڑتی نہیں ظالم کی نظر
شیخ کہتا ہے کہ دشمن ہے برہمن میرا
فطرتِ اہلِ جہاں کو ہے سمجھنا مشکل
دوست، دشمن ہے مرا-دوست ہے دشمن میرا
حیف یہ اہلِ چمن اور یہ اغماض اے راز
کیا کہوں، کون ہوں، کس جا تھا نشیمن میرا
کس نے برباد کیا ، کون تھا دشمن میرا
آہ وہ مایۂ امید ، وہ گلشن میرا
کس نے گل چیں کو دیا میرے گلستاں کا پتہ
ہم صفیروں میں نہ تھا کوئی بھی دشمن میرا
خارِ حسرت ہی سہی ، برگِ تمنّا نہ سہی
شکر، صد شکر، کہ خالی نہیں دامن میرا
اس کی ویرانی کا باعث ہے مری پابندی
میں ہوں آزاد تو آباد ہو گلشن میرا
بادۂ عشق سے ناپاک ہے تو رہنے دو
گردِ دنیا سے مگر پاک ہے دامن میرا
میری تقدیر میں تھا فا ئزِ منزل ہونا
اپنی تدبیر کو رویا کرے رہزن میرا
اپنے کردار پہ پڑتی نہیں ظالم کی نظر
شیخ کہتا ہے کہ دشمن ہے برہمن میرا
فطرتِ اہلِ جہاں کو ہے سمجھنا مشکل
دوست، دشمن ہے مرا-دوست ہے دشمن میرا
حیف یہ اہلِ چمن اور یہ اغماض اے راز
کیا کہوں، کون ہوں، کس جا تھا نشیمن میرا