نیلم
محفلین
کیوں کس کام کےآپ کےمیزائل اگردشمن کوناماریں توکیوں جی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
وہ جو آپ اُس دن پنسلوں کومار رہےتھےناویسےہی
کیوں کس کام کےآپ کےمیزائل اگردشمن کوناماریں توکیوں جی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
متفقپاکستان کا نہیں
مسلمانوں کا
بھلے وہ انڈیا کے رہنے والے ہی کیوں نہ ہوں۔
بال ٹھاکرے نے اپنی زندگی میں جو کچھ کیا اس کے بعد اسے اچھے لفظوں سے تو یاد نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ ان شخصیات میں سے تھا جن کی وجہ سے بھارت بالخصوص اور بالعموم پورے برصغیر میں انتہا پسندی کو فروغ ملتا رہا ۔ یہ ان انتہا پسندعناصر میں سے تھا جو دونوں ممالک میں موجود ہیں اور اپنی حکومتوں کو مختلف حربوں سے دباؤ میں رکھتے ہیں جس کی وجہ سے یہ خطہ عدم استحکام سے دوچار ہے۔ویسے ایک بات ہے
تھا پرسنلٹی والا آدمی
بھلے کتے کی طرح بھونکتا تھا
حاجی مستان جب زندہ تھا تو یہ اس کے پیروں میں بیٹھتا تھا پاکستان کے ایک سیکرٹ ایجنٹ نے اپنی کہانی میں لکھا تھا کہ ایک بار کسی محفل میں اس نے پاکستان اور پاکستانیوں کے متعلق گندے لطیفے سنائے تو اس "پاکستانی" کو جو اس وقت حاجی مستان کا مہمان تھا بہت برا لگا تو اس نے حاجی مستان سے شکایت کی جس پر اس کی ٹھکائی لگی اور اس نے پاؤں پڑ کر حاجی مستان اور اس پاکستانی سے معافی مانگی تھی۔اچھا مجھے جو بات سب سے عجیب لگی ہے آپ لوگوں کو اس کا ماضی نہیں پتہ کسی کو پتہ ہے بال ٹھاکرے کیسے پاور فل بنا ؟ کب کیا ہوا تھا تو اس کی اہمیت بنی؟ حاجی مستان جب تک زندہ تھا بال ٹھاکرے کیا ہوتا تھا؟
غازی جانباز ابو شجاع اور ابو وقار کے نام سے جانا جانے والا ایک سپر ہیرو جاسوس اصل نام سلیم تھا اب اس دنیا میں نہیں رہاحاجی مستان جب زندہ تھا تو یہ اس کے پیروں میں بیٹھتا تھا پاکستان کے ایک سیکرٹ ایجنٹ نے اپنی کہانی میں لکھا تھا کہ ایک بار کسی محفل میں اس نے پاکستان اور پاکستانیوں کے متعلق گندے لطیفے سنائے تو اس "پاکستانی" کو جو اس وقت حاجی مستان کا مہمان تھا بہت برا لگا تو اس نے حاجی مستان سے شکایت کی جس پر اس کی ٹھکائی لگی اور اس نے پاؤں پڑ کر حاجی مستان اور اس پاکستانی سے معافی مانگی تھی۔
کافی عرصہ پہلے پڑھی تھی اب اس کی پوری تفصیل ذہن میں نہیں
اچھا مجھے تو اس کے سارے کرتوتوں کا یہاں آ کے ہی پتا لگا ہے لالہ ۔کارٹونسٹ تھا نا، کچھ تو اثر پڑتا
ہا ہا ہا ہابال ٹھاکرے نے اپنی زندگی میں جو کچھ کیا اس کے بعد اسے اچھے لفظوں سے تو یاد نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ ان شخصیات میں سے تھا جن کی وجہ سے بھارت بالخصوص اور بالعموم پورے برصغیر میں انتہا پسندی کو فروغ ملتا رہا ۔ یہ ان انتہا پسندعناصر میں سے تھا جو دونوں ممالک میں موجود ہیں اور اپنی حکومتوں کو مختلف حربوں سے دباؤ میں رکھتے ہیں جس کی وجہ سے یہ خطہ عدم استحکام سے دوچار ہے۔
بہر حال وہ ایک انسان تھا اسے کتا کہنا مناسب نہیں۔
ویسے ٹھاکرے اور بحث کو ایک طرف رکھتے ہوئے کہوں تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کتوں کی کوئی Personality نہیں ہوتی؟
آپ رات کو دیر سے گھر آئیں اور گلی میں کتا موجود ہو تو آپ اس کی Personality سے اس قدر متاثر ہوتے ہیں کہ اس کےسامنے آتے ہوئے آپ کی ٹانگیں لرزنے لگتی ہیں ، آپ کا گلا خشک اور پینٹ تر ہونے کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں، خشکی و تری کے اس بے محل امتزاج کے با وصف آپ اس Personality کے وہاں موجود ہونے تک کھمبے کے نیچے کھڑے ہو کر جل تو جلال تو کا ورد کرنے لگ جاتےہیں ۔ تب یہ پتہ چلتا ہے کہ کتا اپنی گلی میں ہی نہیں آپ کی گلی میں بھی شیر ہوتا ہے۔ مرحوم پطرس بخاری تو ان کی Personality پر اتنا شاندار لکھ گئے ہیں کہ کتوں کو بھی اپنی بہت ساری خوبیوں کا علم ان کے مضمون کے شائع ہونے کےبعد ہوا ہو گا۔
بھائی میں نے یہ اس کی آپ بیتی ّ پڑھی ہےغازی جانباز ابو شجاع اور ابو وقار کے نام سے جانا جانے والا ایک سپر ہیرو جاسوس اصل نام سلیم تھا اب اس دنیا میں نہیں رہا
جب انسان ایک مقصد کے لئے جیتا ہے تو اس کے لئے وہی مقصد ہی مقصد حیات بن جاتا ہےچاہے جتنا بھی واہیات کیوں نہ ہو باقی سب غلطنہیں معلوم یہ اور اس جیسے لوگ کبھی اپنے ضمیر کے سامنے شرمندہ ہوتے ہوں گے یا کبھی یہ سوچتے ہوں گے کہ وہ کس درجہ بدبخت ہیں کہ ان کا وجود انسانوں کے لیے تکلیف اور اذیت کا سبب ہی بن سکا بس!
جب انسان ایک مقصد کے لئے جیتا ہے تو اس کے لئے وہی مقصد ہی مقصد حیات بن جاتا ہےچاہے جتنا بھی واہیات کیوں نہ ہو باقی سب غلط
اگر مقصد اپنی فلاح ہو تو پوری دنیا رُل جاتی ہے۔ اگر مقصد دنیا کی فلاح ہو تو اور بات ہےاور مقصد فلاح کے مخالف ہو تو بدبختی لاتا ہے۔
بالکل اسی طرح جس طرح کل ایک بہت پیارے دوست سے بات ہو رہی تھیاللہ کی رسی دراز ہے پر لامتناہی نہیں ہے۔ ایک دن سب اسکی پکڑ کے نیچے آ ہی جاتے ہیں!