بحث برائے بحث اور تنقید برائے تنقید اب بس کرو

نبیل

تکنیکی معاون
عادل، کسی کو اگر روکنا ہو تو فورم پر اس کی سہولت موجود ہے، اس میں کسی کو سمجھانے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی جس طرح آپ کو سمجھایا جا رہا ہے۔ آپ سے مخاطب ہونے کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے اس فورم پر اپنا آغاز ہی مذہبی تعلیمات کے زمرے پر پوسٹ کرنے سے کیا تھا۔ آپ پہلے بھی ایک آئی ڈی سے رجسٹر ہو چکے ہیں لیکن اس وقت آپ کی کچھ چلی نہیں تھی۔ آپ جب سے فورم پر آئے ہیں، آپ نے زیادہ تر وقت مناظرہ بازی میں ہی گزارا ہے۔ مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ آپ کو کس نے کیا پیغامات دیے ہیں اور نہ ہی مجھے آپ پر کچھ ثابت کرنا ہے۔ یہاں پر وہ لوگ بھی آزادی سے پوسٹ کر رہے ہیں جو باقاعدہ دوسرے بلاگز اور فورمز پر جا کر ہم پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور ان کے کچھ دوست فورم کے رابطہ فارم سے مغلظات اور دھمکیوں بھرے پیغامات بھی بھیجتے رہتے ہیں۔ کم ظرف لوگ کم ظرف ہی رہتے ہیں، چاہے ان کا جتنا بھی لحاظ کر لیا جائے۔
میں نے کل مباحثات والے تھریڈ اس لیے مقفل نہیں کیے تھے کہ یہ مباحثات دوسرے تھریڈز پر شروع ہو جائیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
عادل بھائی السلام علیکم

یہ انتہائی بڑی غلط فہمی کسی نے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ آپ کو جلد ہی روک دیا جائے گا۔ مجھے ایسی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ اردو محفل کے کچھ اصول ہیں۔ جب تک کوئی بھی رکن ان کی پابندی کرتا ہے، کوئی وجہ نہیں ہے کہ اس کو اردو محفل میں آنے سے روک دیا جائے۔

مزید غلط فہمی کچھ اراکین کو یہ ہے کہ اردو محفل محترم فاروق سرور صاحب کو سپورٹ کرتی ہے۔ یہ محض ایک الزام ہے۔ اردو محفل کے اراکین آپس میں سب برابر ہیں۔ ہاں اگر کسی کو کسی پر فوقیت ہے تو اردو زبان کی ترقی و ترویج پر، کیونکہ اردو محفل کا یہی ہدف ہے۔

شمشاد بھائی، یہ آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی کہ یہ کون صاحب اس طرح کی پیغام رسانی کر رہے ہیں۔ یہ لوگ خود فرقہ پرست فورم چلاتے ہیں جہاں یہ مذہب کے نام پر نفرت اور تعصب پھیلاتے ہیں اور یہاں آ کر اسلام کے مبلغ کا روپ دھار لیتے ہیں۔
 
السلام علیکم ، فاروق بھائی مودبانہ گذارش ہے کہ میں نے جو سوال کیا اس کا جواب عنایت فرمایے ، جس بھائی نے یہ دھاگہ شروع کیا ہے ان کی خواہش ہے کہ بات مختصر رکھی جائے اور ان کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے میں صرف دو """ روایات """ ذکر کی ہیں ، اور آپ سے بھی گذارش ہے کہ ایک ایک بات کو طے کر کے آگے چلا جائے ، رہا معمالہ ناسخ و منسوخ کا تو بھائی اللہ تعالی کے اس فرمان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ((( مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ::: ہم کسی آیت کو منسوخ نہیں کرتے یا بھلا نہیں دیتے (یہاں تک کہ ) اس سے اچھی یا اس جیسی (آیت ) لے آئیں (اے رسول )کیاآپ نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز ہر مکمل قدرت رکھتا ہے ))) اور بھی ہے فاروق بھائی ، لیکن اختصار ،
کون سا مفروضہ ہے اور کونسا نہیں یہ بات بھی پھر سہی ان شا اللہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اللہ کے کسی حکم کی کبھی کوئی مخالفت نہیں کی ، اللہ کے دی ہوئی خبر کے مطابق سنت قران کا بیان ہے ، پھر گذارش ہے کہ میری بات کا جواب عنایت فرمایے اور موضوع کو بدلیے نہیں ، و السلام علیکم ۔

برادر من سلام،
آیات کی تنسیخ‌ کا جواب اتنا ہی ہے جتنا پہلے دیا ہے۔ دوبارہ عرض ہے۔ اسی آیت کے بارے میں کہ

آیات الہی ، آیات الہی ہی تھیں‌جو قرآں سے پہلے نازل ہوئںیں وہ بھی آیات الہی ہی تھیں۔ قرآن نے سابقہ کتب کے احکامات کو انسانوں‌کی سمجھ کے لئے بہتر آیات سے تبدیل کیا اور اس تبدیلی کے نتیجے میں‌سابقہ کتب کی آیات کی تنسیخ‌کی۔ وہ آیات کیا ہیں، قرآن اس بارے میں قطعیت سے تفصیل نیں بتاتا ۔

آپ کے ترجمے سے اقتباس۔
ہم کسی آیت کو منسوخ نہیں کرتے یا بھلا نہیں دیتے (یہاں تک کہ ) اس سے اچھی یا اس جیسی (آیت ) لے آئیں
[ayah]2:106[/ayah] [arabic]مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ[/arabic]
شبیر احمد: نہیں منسوخ کرتے ہیں ہم کسی آیت کو یا بُھلادیتے ہیں کسی آیت کو تو عطا کرتے ہیں بہتر اس سے یا ویسی ہی۔ کیا نہیں جانتے تم کہ بیشک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اس آیت کی رو سے بتائیے کہ آپ کے مطابق (‌صرف آپ کے مطابق کسی اور کے نہیں) وہ کونسی آیت ہے جو اس آیت سے یا اس کی روشنی میں‌منسوخ‌ہوتی ہے؟ یا کوئی دوسری آیت جو کسی اور آیت سے منسوخ ہوتی ہے۔‌ مجھے آپ کی اپنی دلیل چاہئیے تاکہ صرف آپ سے بات ہوسکے۔ تو صرف آیک آیت کی جس کی آپ کے پاس بہت ہی اچھی دلیل ہو کہ یہ آیت اس وجہ سے منسوخ‌ہے، پھر اس پر مناسب بات کرلیں‌گے۔

استدعا:
اپنے ترجمہ کا لنک فراہم کردیا کیجئے اور عربی کے حروف یہاں ‌ڈبے ڈبے نظر آرہے ہیں۔ ان کے گرد مناسب ٹیگز لگا دیجئے تاکہ عربی پڑھی جاسکے۔ آیت و سورۃ ‌کے نمبر کا حوالہ ضرور دیا کیجئے تاکہ آپ کی محنت کا سب کو فائیدہ ہو۔ آپ ترجمہ کوئی بھی استعمال کیجئے اس میں مجھے عموماً کوئی اعتراض نہیں۔ بس عربی کے مطابق ہونا چاہئیے اور حوالہ ہونا چاہئیے۔

صرف اس وجہ سے کہ آپ نے آیت کانمبر نہیں‌فراہم کیا، عربی پڑھی نہیں جارہی ہے اور مترجم کا حوالہ نہیں ہے میں نے اس آیت کو دوبارہ لکھا ہے اور آپ کی فراہم کردہ عربی اور ترجمہ کو جوں‌کا توں چھوڑ دیا ہے تاکہ آپ کو شکایت نہ ہو :)

والسلام
 
عادل بھائی السلام علیکم

یہ انتہائی بڑی غلط فہمی کسی نے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ آپ کو جلد ہی روک دیا جائے گا۔ مجھے ایسی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ اردو محفل کے کچھ اصول ہیں۔ جب تک کوئی بھی رکن ان کی پابندی کرتا ہے، کوئی وجہ نہیں ہے کہ اس کو اردو محفل میں آنے سے روک دیا جائے۔

مزید غلط فہمی کچھ اراکین کو یہ ہے کہ اردو محفل محترم فاروق سرور صاحب کو سپورٹ کرتی ہے۔ یہ محض ایک الزام ہے۔ اردو محفل کے اراکین آپس میں سب برابر ہیں۔ ہاں اگر کسی کو کسی پر فوقیت ہے تو اردو زبان کی ترقی و ترویج پر، کیونکہ اردو محفل کا یہی ہدف ہے۔
السلام علیکم ، جزاک اللہ خیرا ، شمشاد بھائی ، ان شاء اللہ مجھ سے ایسی کوئی بات ظاہر نہ ہو گی جو کسی بھی ملسمان سے ظاہر نہ ہونی چاہیے ، اور یہ معاملہ آپ دوسروی جگہوں پر دیکھ سکتے ہیں ، مجھے مرنا بھی یاد ہے اور اپنے ہر قول و فعل کا اللہ کو جاوب دینا بھی یاد ہے ، و للہ الحمد ،
میں کبھی اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حدود سے خارج ہونے کی کوشش نہیں کرتا ، نظریات اور فہم کا اختلاف کوئی نئی بات ہے اور نہ ہی ان پر بحث ، اگر بحث حدود اسلام میں رہے ، علمی منہج سے نہ ہٹے تو اللہ تعالی اسے جس کے لے چاہے فائدہ مند بنا دیتا ہے ، حق بات ضائع نہیں ہونے دیتا ، ایک دفعہ پھر شکریہ ، اور یہ شکریہ ادا کرنا کوئی مکھن بازی نہیں جیسا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں ، یہ ان اخلاقیات میں سے ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے سکھائی ہیں ، صحیح روایات حدیث میں سے ہے ((( من لم یشکر الناس لن یشکر اللہ ::: جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا ہر گز اللہ کا شکر ادا نہیں کرے گا ))) سنن الترمذی ،
لوگوں کا شکر ادا کرنا ان کی حیثت و رتبے کے مطابق ان کے احسان کا اعتراف کرنا اور اچھے الفاظ میں اس کا جواب دینا ، اور اللہ کا شکریہ ادا کرنا اللہ کے تابع فرمانی کرنا ، قولا و فعلا ، و السلام علیکم۔
 
برادر من سلام،
آیات کی تنسیخ‌ کا جواب اتنا ہی ہے جتنا پہلے دیا ہے۔ دوبارہ عرض ہے۔ اسی آیت کے بارے میں کہ

آیات الہی ، آیات الہی ہی تھیں‌جو قرآں سے پہلے نازل ہوئںیں وہ بھی آیات الہی ہی تھیں۔ قرآن نے سابقہ کتب کے احکامات کو انسانوں‌کی سمجھ کے لئے بہتر آیات سے تبدیل کیا اور اس تبدیلی کے نتیجے میں‌سابقہ کتب کی آیات کی تنسیخ‌کی۔ وہ آیات کیا ہیں، قرآن اس بارے میں قطعیت سے تفصیل نیں بتاتا ۔

آپ کے ترجمے سے اقتباس۔
ہم کسی آیت کو منسوخ نہیں کرتے یا بھلا نہیں دیتے (یہاں تک کہ ) اس سے اچھی یا اس جیسی (آیت ) لے آئیں
سورۃ البقرۃ:2 , آیت:106 [arabic]مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ[/arabic]
شبیر احمد: نہیں منسوخ کرتے ہیں ہم کسی آیت کو یا بُھلادیتے ہیں کسی آیت کو تو عطا کرتے ہیں بہتر اس سے یا ویسی ہی۔ کیا نہیں جانتے تم کہ بیشک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اس آیت کی رو سے بتائیے کہ آپ کے مطابق (‌صرف آپ کے مطابق کسی اور کے نہیں) وہ کونسی آیت ہے جو اس آیت سے یا اس کی روشنی میں‌منسوخ‌ہوتی ہے؟ یا کوئی دوسری آیت جو کسی اور آیت سے منسوخ ہوتی ہے۔‌ مجھے آپ کی اپنی دلیل چاہئیے تاکہ صرف آپ سے بات ہوسکے۔ تو صرف آیک آیت کی جس کی آپ کے پاس بہت ہی اچھی دلیل ہو کہ یہ آیت اس وجہ سے منسوخ‌ہے، پھر اس پر مناسب بات کرلیں‌گے۔

استدعا:
اپنے ترجمہ کا لنک فراہم کردیا کیجئے اور عربی کے حروف یہاں ‌ڈبے ڈبے نظر آرہے ہیں۔ ان کے گرد مناسب ٹیگز لگا دیجئے تاکہ عربی پڑھی جاسکے۔ آیت و سورۃ ‌کے نمبر کا حوالہ ضرور دیا کیجئے تاکہ آپ کی محنت کا سب کو فائیدہ ہو۔ آپ ترجمہ کوئی بھی استعمال کیجئے اس میں مجھے عموماً کوئی اعتراض نہیں۔ بس عربی کے مطابق ہونا چاہئیے اور حوالہ ہونا چاہئیے۔

صرف اس وجہ سے کہ آپ نے آیت کانمبر نہیں‌فراہم کیا، عربی پڑھی نہیں جارہی ہے اور مترجم کا حوالہ نہیں ہے میں نے اس آیت کو دوبارہ لکھا ہے اور آپ کی فراہم کردہ عربی اور ترجمہ کو جوں‌کا توں چھوڑ دیا ہے تاکہ آپ کو شکایت نہ ہو :)

والسلام
السلام علیکم ، فاروق بھائی ، ایک بار پھر گذارش ، میری سابقہ بات جو غیر القران کو نہ لکھنے اور لکھے ہوئے کو مٹا دینے اور پھر حدیث شریف لکھنے کی اجازت سے متعلق تھی اس کا جواب عنایت فرمایے ، اللہ آپ کا بھلا کرے ،
آیت کا ترجمہ میرا اپنا ہی کیا ہوا ہے ، اس معاملے میں میں آپ کو پہلے عرض کر چکا ہوں کہ اللہ سبحانہ و تعالی کے مجھ پر خاص انعامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے مجھے ترجموں کی محتاجی سے تقریبا نجات دے رکھی ہے ، و للہ الحمد و المِنۃ ،
اگر ترجمے میں لغوی طور ہر معنوی طور ہر کوئی غلطی ہو اور آپ اسے مدلل طور پر ظاہر فرمائٰں تو یقینا میں آپ کا شکر گزار ہوں گا ان شاء اللہ ،
میں نے ابھی ابھی سابقہ پیغام میں گذارش کی تھی کہ ایک ایک بات کو طے کرتے چلتے ہیں ، باذن اللہ ،
پس ناسخ و منسوخ والی بات پھر سہی ان شاء اللہ ، یہاں میری سابقہ بات کا جواب عنایت فرما کر مجھے کچھ سیکھنے کا موقع دیجیے ، و السلام علیکم۔
السلام علیکم ، ایک بات اور کہنا چاہتا تھا ، رہ گئی ، آیت کا نمبر نہ لکھنے پر معذرت خواہ ہوں ، اللہ آپ کا بھلا کرے آپ نے یہ کمی نہ صرف پوری کر دی بلکہ میری توجہ بھی اس طرف مبذول کروائی ، و السلام علیکم۔
 
السلام علیکم ، میں نے عربی حروف کے ڈبے نظر آنے کی وجہ کی تلاش و بیسار کی لیکن کچھ پتہ نہیں چل سکا ، مجھے تو عربی متن صاف نظر بلکہ اعراب بھی صاف اور ٹھیک نظر آ رہے ہیں ، کہیں کسی فونٹ وغیرہ کا معاملہ تو نہیں ، دیکھیے میں تجرباتی طور پر کچھ لکھ رہا ہوں
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
یہ مختلف فونٹس ہیں دیکھیے کیا آپ کے پاس سب میں ڈبے نظر آتے ہیں، میرے پاس صرف دوسری سطر میں ڈبے نظر آ رہے ہیں و السلام علیکم۔
 
برادر من، تمام تر خلوص‌کے ساتھ۔ آپ کا سابقہ سوال تھا ناسخ و تنسیخ‌کے بارے میں‌۔ اقتباس:
---- معمالہ ناسخ و منسوخ کا تو بھائی اللہ تعالی کے اس فرمان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ ---

مجھے کوئی اور سوال اس تحریر میں‌ نظر نہیں‌آتا - آپ واضح‌کردیجئے۔

ترجمہ کے متعلق۔
خوشی کا باعث‌ہے کہ آپ عربی جانتے ہیں، یہ یقیناً‌وہاں کارآمد ہوگی جہاں دیگر مترجمین سے کوئی غلطی ہوگئی ہے اور ہم میں‌سے کسی بھائی بہن کو کوئی اعتراض ہو۔ جب تک آپ کا اپنا مکمل ترجمہ باقاعدہ طبع نہیں‌ہوجاتا اور عام طور پر قابل قبول نہیں‌ہو جاتا اس وقت تک استدعا ہے کہ باقی پڑھنے والوں‌کے اعتماد کے لئے، عام طور پر شائع شدہ ترجمہ استعمال کیجئے، جن کو دوسرے علماء پڑھ کر مظبوط قرآر دے چکے ہیں۔ کیا آپ کو اوپن برہان پر پیش کئے گئے ترجموں میں‌کوئی خرابی نظر آتی ہے کہ جس وجہ سے آُپ اپنا ترجمہ استعمال کرنا چاہتے ہیں؟
میں‌عربی دان نہیں اور عربی اچھی لکھ نہیں سکتا۔ لیکن الحمد للہ مجھے بھی اپنی باقاعدہ عربی تعلیم اور ذاتی شوق کے باعث عربی سمجھنے میں دشواری نہیں ہوتی اور اگر ہوتی ہے تو اس کے لئے میرے مدینہ میں‌رہائش پذیر ایسے دوست ہیں جن کی مادری زبان لغۃ القریش ہے، ڈکشنریز ہیں اور پھر مزید تراجم ہیں ، پھر یہ حقیقت کہ حصول علم جاری ہی رہتا ہے اور یہ کہ میں بھی اپنے ایک ترجمہ پر کام کررہا ہوں۔ لیکن اس وقت تک جب تک میرا ترجمہ عام طور پر قابل قبول نہ ہوجائے۔ میں‌کسی طور اس کو یہاں‌پیش نہیں کرتا۔ البتہ اگر آیات کے معانی بتانے کے لئے الفاظ و اصطلاح کو الگ الگ کرنا پڑے تو ایسا ضرور کرتا ہوں اور واضح‌ہوتا ہے کہ یہ کام میں‌نے کیا ہے۔

آپ نے پوچھا تو عرض‌کرتا ہوں کہ:
آپ کا ترجمہ گو لغوی اور معنوی لحاظ سے تو درست ہے لیکن لفظی ترکیب کے اعتبار سے نامناسب ہے:
[arabic]مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا [/arabic]
ہم کسی آیت کو منسوخ نہیں کرتے یا بھلا نہیں دیتے
اس کی نسبت : نہیں منسوخ کرتے آیات میں سے یا بھلا دیتے ہیں -
زیادہ بہتر ہے ۔ لفظی، معنوی اور اردو کی لغوی ترکیبات کے لحاظ‌ سے۔

اوپر کے ترجمہ میں جوخط کشیدہ الفاظ ہیں زائید ہیں۔ آیت کے اس حصہ میں عربی میں‌"ہم" استعمال نہیں ہوا ہے لیکن اشارتاً‌ موجود ہے ہے۔ اسی طرح دوسرے حصے میں لفظ "نہیں" استعمال نہیں ہوا ہے، لیکن اشارۃً موجود ہے۔ تاہم آپ کے ترجمہ میں اضافی ہے۔

آپ نے پوچھا تو بتا دیا۔ ورنہ اس کی اہمیت نہیں تھی کیونک آپ کا ترجمہ معنوی لحاظ سے قریب تھا۔ لیکن تنقیدی نکتہ نظر سے نہیں، کیوں‌؟‌ وہ اس لئے کہ لفظی تحریف سے نت نئی بحثوں کا آغاز ہوتا ہے۔

ایک بار پھر، آپ کا سوال آپ کے پیغام نمبر 15 میں‌کہیں‌چھپا ہے تو وہ کیا ہے ؟‌ یہ مجھے نظر نہیں‌آیا؟ اس کے فوراً‌ بعد میں‌ نے اس بیانیہ پیغام کا جواب دیا تھا۔ اس میں‌کیا نکتہ تھا جو آپ اٹھانا چاہتے تھے جس کا جواب میرے جواب میں موجود نہیں ہے؟

والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
السلام علیکم ، میں نے عربی حروف کے ڈبے نظر آنے کی وجہ کی تلاش و بیسار کی لیکن کچھ پتہ نہیں چل سکا ، مجھے تو عربی متن صاف نظر بلکہ اعارب بھی صاف اور ٹھیک نظر آ رہے ہیں ، کہیں کسی فونٹ وغیرہ کا معاملہ تو نہیں ، دیکھیے میں تجرباتی طور پر کچھ لکھ رہا ہوں
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
ان ھذا السطر کتب لتجربہ خطوط المتوفرہ ھنا ،
یہ مختلف فونٹس ہیں دیکھیے کیا آپ کے پاس سب میں ڈبے نظر آتے ہیں و السلام علیکم۔

و علیکم السلام

مجھے آپ کی تجرباتی تحریر کی پہلی، دوسری، چوتھی اور پانچویں سطر صحیح نظر آ رہی ہے۔ جبکہ تیسری سطر میں ڈبے نظر آ رہے ہیں۔
اور میری رائے میں پہلی سطر جس میں آپ نے traditional arabic font استعمال کیا ہے، سب سے بہتر ہے۔
 
عربی تحریر کو منتخب کر کے عربی والے بٹن سے ٹیگ لگا دیا کریں۔ ایک ایک نکتے پر بات چلتی رہی تو ان شاء اللہ طرفین کا موقف سامنے آ جائے گا۔
 
میری سابقہ بات جو غیر القران کو نہ لکھنے اور لکھے ہوئے کو مٹا دینے اور پھر حدیث شریف لکھنے کی اجازت سے متعلق تھی اس کا جواب عنایت فرمایے ، اللہ آپ کا بھلا کرے

سلام اور بہت ہی شکریہ وضاحت کا۔

میرا خیال ہے کہ مندرجہ بالاء آپ کا سوال ہے۔
بھائی آپ کی تحقیق یہ کہتی ہے ‌کہ پہلے احادیث‌کا لکھنا منع تھا پھر رسول اللہ نے اس کی اجازت دے دی۔
یہ دونوں احادیث باذوق بھائی پہلے پیش کرچکے ہیں۔ منطقی طور پر یہ بات بالکل درست لگتی ہے کہ پہلے اجازت نہیں‌تھی پھر اجازت دے دی۔ ایسا جب ہی ممکن ہے جبکہ کہا جائے کہ پہلی باررسول اللہ کی سنت لکھنے کی ممانعت تھی اور صرف زبان سے سکھائے جانے کی اجازت تھی۔ کیا ایسا ہے؟‌ نہیں۔ رسول اکرم نے اپنی حدیث مبارکہ کو لکھنے سے نہیں‌ منع فرمایا۔ غیر القرآن کا مطلب قطاً یہ نہیں‌ہوتا کہ ایک قران ہے اور دوسری حدیث ہے۔ قرآن لکھ لو اور حدیث (‌غیر القرآن )‌ نہ لکھو۔

ایسا کب ممکن ہے جب حدیث کو غیر القرآن سمجھا جائے؟
ایسا جب ممکن ہے جب ہم یہ ماننے سے انکار کردیں کہ رسول اللہ کی حدیث مبارکہ کو کسی طور غیر قرآنی تصور کیا جاتا ہے۔ جیسے کہ بہت سے منکر الحدیث ، قول و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کے علاوہ یا غیر القرآن یا غیر قرآنی تصور کرتے ہیں۔ اگر ہم یہ مان لیتے ہیں‌کہ رسول اللہ کی احادیث مبارکہ عیر ال قرآن یعنی غیر قرآنی تھیں‌ تو پھر یہ مشہور آیات درست نہیں رہتی ہیں:
[AYAH]53:3[/AYAH] [ARABIC]وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَى [/ARABIC]
[AYAH]53:4[/AYAH][ARABIC] إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى[/ARABIC]
Tahir ul Qadri اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتے اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہے

یعنی رسول اکرم نے کبھی غیر قرآنی، غیر وحی شدہ، یا ایسی بات نہیں کی جو اللہ تعالی نے ان ( صلعم ) کووحی نہیں کی۔ کیوں ؟ کہ تمام قرآن ان (صلعم )‌کے قلب پر لیلۃ‌القدر میں ہی نازل کیا جاچکا تھا۔

[AYAH]97:1 [/AYAH] [ARABIC]إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ[/ARABIC]

تو پھر یہ غیر القرآن یا غیر قرآنی ہے کیا؟
بھائی میری ناقص عقل یہ کہتی ہے کہ رسول اللہ سے بہت کچھ منسوب کیا گیا ہے۔ یہ انتساب شدہ مواد ضروری نہیں ہے کہ درست ہی ہو۔ آپ نے بھی لکھا کہ ساری کی ساری کتب قابل اعتبار نہیں ہیں بلکہ ہر روایت کو الگ الگ دیکھا جائے گا۔

میں‌یہ سمجھتا ہوں‌کہ کسی بھی صحابہ نے بھی کوئی بات غیر القرآن یا غیر قرآنی رسول اللہ سے منسوب نہیں‌کی ورنہ اللہ تعالی یہ نہ فرماتے کہ وہ ان سے راضی ہے۔

[AYAH]58:22[/AYAH] [ARABIC]لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُوْلَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيْمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُوْلَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ [/ARABIC]
آپ اُن لوگوں کو جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کبھی اس شخص سے دوستی کرتے ہوئے نہ پائیں گے جو اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دشمنی رکھتا ہے خواہ وہ اُن کے باپ (اور دادا) ہوں یا بیٹے (اور پوتے) ہوں یا اُن کے بھائی ہوں یا اُن کے قریبی رشتہ دار ہوں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اُس (اللہ) نے ایمان ثبت فرما دیا ہے اور انہیں اپنی روح (یعنی فیضِ خاص) سے تقویت بخشی ہے، اور انہیں (ایسی) جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ اُن میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، اللہ اُن سے راضی ہو گیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے ہیں، یہی اﷲ (والوں) کی جماعت ہے، یاد رکھو! بیشک اﷲ (والوں) کی جماعت ہی مراد پانے والی ہے

اگر ہم ہر روایت کو قرآن کو کسوٹی بنا کر دیکھ لیں تو یقیناً یہ ایک ایسی احتیاط ہے جس کی ہدایت رسوال اللہ نے ایک سے زائید بار کی ہے تو پھر اس بات کا امکان کم رہ جاتا ہے کہ دشمنان اسلام کی جعل سازی کامیاب ہو۔ دیکھئے قول رسول:

"اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ "

یہ روایت جناب بن باز‌ نے ایک خط میں جو کہ ڈاکٹر شبیر احمد کی کتاب میں ‌بھی شائع ہوا ہے لکھی تھی۔ جس کو جناب باذوق جعلی قرار دیتے ہیں (یہ طنز ی ااعتراض نہیں ۔ پرکھنا اچھا عمل ہے۔ یہ تذکرۃً ہے) ۔ کیونکہ یہ روایت ان 4 یا 6 کتب میں‌موجود نہیں جو ان کے نزدیک زیادہ قابل اعتماد ہیں۔ میں اس کو اعتراض کے باعث مزید احادیث پیش کرتا ہوں اور یقین ہے کہ خود جناب باذوق یا آُ بھی پیش کرسکیں گے ۔ بہرحال یہ روایت ایک دوسری کتاب میں موجود ہے۔ اس کا مکمل حوالہ میرے پاس یہاں‌نہیں ہے۔ بعد میں دیتا ہوں۔ یہ درست ہو یا نا ہو۔ آپ کو دوسری روایات اور قران کی آیات اس ضمن میں‌مل جائیں گی جو غیر القران باطل قرار دیتی ہیں۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=298667&postcount=1

میں‌سمجھتا ہوں کہ آپ اس اصول سے متفق ہیں کہ صحیح‌سنت غیر القرآن یا غیر قرآنی ہوہی نہیں‌سکتی۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے اس اصول کو مختلف روایات پر استعمال کرکے درست یا غلط ثابت کرنے کا کہ کونسی روایت درست ہے اور کونسی نہیں ۔ میں اور آپ دونوں جانتے ہیں‌کہ بہت سی روایات، عقائد اور قصے کہانیاں اس اصول کی وجہ سے باطل ہو جاتی ہیں۔ ان سب کا کیا کیا جائے؟ کیا یہ مقلد یا علماء غلط تھے جو یہ پڑھاتے رہے؟ بھائی اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن لڑکیوں کو لکھنا نہ سکھایا جائے اور سورۃ‌ ء نور یا سورۃء یوسف یا سورۃ ء مریم کی تعلیم نہ دی جائے (‌مختلف کتب میں مختلف روایت پائی جاتی ہے)‌۔ کیا منطقی یا قرآن اور سنت کے مسلمہ اصولوں‌پر پوری ‌اترتی نظر آتی ہے؟ ۔
(‌یہ صرف مثال ہے، رضا صاحب اس پر بہت سے دلائل دے چکے ہیں ۔ یہاں صرف مثال کے لئے لکھا ہے ۔ یہاں‌ اس پر بحث‌نہ کریں، جواب مطلوب نہیں ۔ صرف توجہ دلانا مطلوب ہے)

تو میں ان باظل ہو جانے والی روایات کے سلسلے میں اپنے لئے یہ رائے رکھتا ہوں کہ کہ حق اللہ کی طرف سے ہے جس کا دل چاہے یقین کرے اور جو چاہے اس پر ایمان نہ لائے، پر ہدایت حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہے۔

18:29 [ARABIC]وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا[/ARABIC]

کہ سب نے اپنا اپنا حساب دینا ہے۔ قانون جزا ایک سچی حقیقت ہے۔
[AYAH]2:123[/AYAH] [ARABIC] وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ تَنفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُون[/ARABIC]َ

امید ہے کہ آپ اس کو دردمندی کے ساتھ دیکھیں اور سوچیں گے۔ میری استدعا یہ ہے کہ آپ اس پر فوری جواب نہ دیجئے بلکہ کم از کم 24 گھنٹے سوچئیے پھر اپنی قیمتی رائے سے نوازئیے۔

نوٹ:‌ جو اصحاب مجھ سے لفظ روایت اور حدیث کے بارے میں سوال کرتے رہے ہیں، ان کو اس پیغام میں حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور روایت کا فرق بہت آسانی سے معلوم ہو جائے گا۔
والسلام
 
[arabic]حدثنا محمد بن كَثِيرٍ أخبرنا سُفْيَانُ عن الْأَعْمَشِ عن إبراهيم التَّيْمِيِّ عن أبيه عن عَلِيٍّ رضي الله عنه قال ما كَتَبْنَا عن النبي صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم إلا الْقُرْآنَ وما في هذه الصَّحِيفَةِ قال النبي صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم((( الْمَدِينَةُ حَرَامٌ ما بين عَائِرٍ إلى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أو آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ منه عَدْلٌ ولا صَرْفٌ وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بها أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ منه صَرْفٌ ولا عَدْلٌ وَمَنْ والي قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ منه صَرْفٌ ولا عَدْلٌ )))
صحیح البخاری ، ابواب جزیۃ و الموادعۃ ، باب 17 بَاب إِثْمِ من عَاهَدَ ثُمَّ غَدَرَ وقوله الَّذِينَ عَاهَدْتَ منهم ثُمَّ يَنْقُضُونَ عَهْدَهُمْ في كل مَرَّةٍ وَهُمْ لَا يَتَّقُونَ ، سنن ابی داود ، کتاب المناسک، باب 97 بَاب في تَحْرِيمِ الْمَدِينَة[/arabic]

علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے ((( ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے ( کہی گئی ) کوئی بات نہیں لکھی سوائے قران کے اور جو کچھ اس صحیفہ میں ہے ))) اور فرمایا ((( نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ،، اور پھر اس صحیفہ میں جو کچھ لکھا ہواتھا اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے طور پر پڑھ کر سنایا )))

کیا خیال ہے معاذ اللہ علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے حکم کی نافرمانی کی یا انہیں وہ سمجھ نہیں آئی ،جو آپ کو آ چکی ہے


جواب: میں ‌یہ اس کو ایک غلط فہمی سمجھتا ہوں کہ آج کی کتب روایات میں جو بھی درج ہے وہ 100 فی صد وہی روایات ہیں جو اس سند کے ساتھ حضرت علی سے روایت ہیں۔ میں‌ سمجھتا ہوں کہ اس میں بعد میں‌بھی منسوب شدہ روایات ہیں۔ جن میں غیر القرآن با آسانی شناخت کی جاسکتی ہیں


[arabic]حدثنا مُسَدَّدٌ وأبو بَكْرِ بن أبي شَيْبَةَ قالا ثنا يحيى عن عُبَيْدِ اللَّهِ بن الْأَخْنَسِ عن الْوَلِيدِ بن عبد اللَّهِ بن أبي مُغِيثٍ عن يُوسُفَ بن مَاهَكَ عن عبد اللَّهِ بن عَمْرٍو قال كنت أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ من رسول اللَّهِ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم أُرِيدُ حفظة فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ وَقَالُوا أَتَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ تَسْمَعُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم بَشَرٌ يَتَكَلَّمُ في الْغَضَبِ وَالرِّضَا فَأَمْسَكْتُ عن الْكِتَابِ فَذَكَرْتُ ذلك لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ((( فَأَوْمَأَ بِأُصْبُعِهِ إلى فيه ))) فقال ((( أكتب فَوَالَّذِي نَفْسِي بيده ما يَخْرُجُ منه إلا حَقٌّ )))[/arabic]
عبداللہ ابن عَمرو رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے """ میں جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے سنتا لکھ لیا کرتا کیونکہ میں اسے محفوظ رکھنا چاہتا تھا ، قریش نے مجھے منع کیا اور کہا تم جو جچھ سنتے ہو لکھ لیتے ہو اور رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم انسان ہیں غصے اور راضی دونوں حالت میں بات کرتے ہیں ، تو (یہ سن کر ) مین نے لکھنا بند کردیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ((( اپنی انگلی مبارک سے اپنے منہ مبارک کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے ))) ارشاد فرمایا ((( لکھو ، اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس (یعنی منہ مبارک ) میں سے سوائے حق کے اور کچھ نہیں نکلتا ))) سنن ابی داود ، کتاب الأقضیۃ ، ۲۰ اول کتاب العلم ، باب۳ بَاب في كِتَابِ الْعِلْمِ ، المستدرک الحاکم ، حدیث ۳۵۹ ، و سنن الدارمی باب 43 بَاب من رخص فی کتابۃ العلم ،

یہ حدیث‌ یہ کہہ رہی ہے کہ رسول اللہ کی زبان سے جو نکلا وہ حق ہے، یہ ان کی حدیث مبارک کو غیر القرآن قرار نہیں‌ دے رہی۔
سوال روایات کو " رسول کی طرف سے"‌ غیر القران یا غیر قرانی طور پر منسوب کرنے کا ہے۔

دیکھئے پہلی روایت کے صرف اس حصے کو دیکھتے ہیں:

[arabic] ‏لا تكتبوا عني ومن كتب عني غير القرآن فليمحه [/arabic]

رسول اللہ فرما رہے ہیں کہ "نہیں تم لکھو میر طرف سے"
کیا ہم اس کو اس طرح کہہ سکتے ہیں " تم مجھ سے منسوب کرکے نہیں لکھو"

غور کیجئے کہ وہ کسی کو فرما رہے ہیں کہ تم ایسا منسوب نہیں کرو۔
وہ کیا ہے کہ " جس کسی نے میری طرف سے غیر قراںی لکھا"
یعنی " جس کسی نے مچھ سے منسوب کرکے غیر قرآنی لکھا"

کیا صاحب قران کی حدیث مبارکہ کو ہم غیر قرآنی قرار دے رہے ہیں ۔ یقیناً نہیں۔ ان کی زبان سے کیسے غیر قرانی احکام ادا ہوسکتےہیں ، جنہوں نے دنیا پر احسان کیا کہ قران دیا؟

البتہ اس روایت پر غور کرنے سے واضح ہے کہ دوسرے لوگ اپنی مطلب براری کے لئے رسول اکرم سے منسوب کرکے کچھ نہ کچھ لکھ سکتے تھے جس کو رسول اکرم نے "عنی غیر القران" سے واضح کیا۔
صاحب جب لوگوں نے خلفائے راشدین کو قتل کردیا تو الفاظ بدلنا تو بہت ہی آسان ہے۔ اور یہ اپنے پاس سے منسوب کرناتو بہت ہی آسان کام ہے۔

تو ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ رسول اللہ تو معصوم ہیں اور انہوں نے ہمیشہ سچ فرمایا اور حق فرمایاا اور وحی کے مطابق فرمایا، سوال یہ ہے کہ آیا کہ جس معاشرہ اور جس تاریخ‌ میں ان کے نواسے کے قاتل، خلفاء‌ راشدین کے قاتل ، شکست خوردہ قومیں موجود رہیں۔ جن کے ہاتھوں سے ہمارے بزرگوں کی جان و مال و عزت محفوظ نہیں تھیں تو کیا ان سے یہ کتب روایات مکمل طور پر محفوظ رہیں؟

ہماری رسول اللہ سے عقیدت وہ بنیادی وجہ ہے کہ یہ روایات بآسانی مسلم معاشرہ میں پنپتی رہیں لیکن بہت سے فرقہ ایسے ہیں کو ان کتب کو بالکل ہی نہیں مانتے۔

رسول اللہ کی یہ تعلیم کہ غیر القرآن ممکن ہے ہم کو ایک آسان اصول فراہم کرتی ہے کہ حق ہمیشہ موافق القرآن ہی ممکن ہے۔

والسلام
 
برادر من، تمام تر خلوص‌کے ساتھ۔ آپ کا سابقہ سوال تھا ناسخ و تنسیخ‌کے بارے میں‌۔ اقتباس:
---- معمالہ ناسخ و منسوخ کا تو بھائی اللہ تعالی کے اس فرمان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ ---

مجھے کوئی اور سوال اس تحریر میں‌ نظر نہیں‌آتا - آپ واضح‌کردیجئے۔

ترجمہ کے متعلق۔
خوشی کا باعث‌ہے کہ آپ عربی جانتے ہیں، یہ یقیناً‌وہاں کارآمد ہوگی جہاں دیگر مترجمین سے کوئی غلطی ہوگئی ہے اور ہم میں‌سے کسی بھائی بہن کو کوئی اعتراض ہو۔ جب تک آپ کا اپنا مکمل ترجمہ باقاعدہ طبع نہیں‌ہوجاتا اور عام طور پر قابل قبول نہیں‌ہو جاتا اس وقت تک استدعا ہے کہ باقی پڑھنے والوں‌کے اعتماد کے لئے، عام طور پر شائع شدہ ترجمہ استعمال کیجئے، جن کو دوسرے علماء پڑھ کر مظبوط قرآر دے چکے ہیں۔ کیا آپ کو اوپن برہان پر پیش کئے گئے ترجموں میں‌کوئی خرابی نظر آتی ہے کہ جس وجہ سے آُپ اپنا ترجمہ استعمال کرنا چاہتے ہیں؟
میں‌عربی دان نہیں اور عربی اچھی لکھ نہیں سکتا۔ لیکن الحمد للہ مجھے بھی اپنی باقاعدہ عربی تعلیم اور ذاتی شوق کے باعث عربی سمجھنے میں دشواری نہیں ہوتی اور اگر ہوتی ہے تو اس کے لئے میرے مدینہ میں‌رہائش پذیر ایسے دوست ہیں جن کی مادری زبان لغۃ القریش ہے، ڈکشنریز ہیں اور پھر مزید تراجم ہیں ، پھر یہ حقیقت کہ حصول علم جاری ہی رہتا ہے اور یہ کہ میں بھی اپنے ایک ترجمہ پر کام کررہا ہوں۔ لیکن اس وقت تک جب تک میرا ترجمہ عام طور پر قابل قبول نہ ہوجائے۔ میں‌کسی طور اس کو یہاں‌پیش نہیں کرتا۔ البتہ اگر آیات کے معانی بتانے کے لئے الفاظ و اصطلاح کو الگ الگ کرنا پڑے تو ایسا ضرور کرتا ہوں اور واضح‌ہوتا ہے کہ یہ کام میں‌نے کیا ہے۔

آپ نے پوچھا تو عرض‌کرتا ہوں کہ:
آپ کا ترجمہ گو لغوی اور معنوی لحاظ سے تو درست ہے لیکن لفظی ترکیب کے اعتبار سے نامناسب ہے:
[arabic]مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا [/arabic]
ہم کسی آیت کو منسوخ نہیں کرتے یا بھلا نہیں دیتے
اس کی نسبت : نہیں منسوخ کرتے آیات میں سے یا بھلا دیتے ہیں -
زیادہ بہتر ہے ۔ لفظی، معنوی اور اردو کی لغوی ترکیبات کے لحاظ‌ سے۔

اوپر کے ترجمہ میں جوخط کشیدہ الفاظ ہیں زائید ہیں۔ آیت کے اس حصہ میں عربی میں‌"ہم" استعمال نہیں ہوا ہے لیکن اشارتاً‌ موجود ہے ہے۔ اسی طرح دوسرے حصے میں لفظ "نہیں" استعمال نہیں ہوا ہے، لیکن اشارۃً موجود ہے۔ تاہم آپ کے ترجمہ میں اضافی ہے۔

آپ نے پوچھا تو بتا دیا۔ ورنہ اس کی اہمیت نہیں تھی کیونک آپ کا ترجمہ معنوی لحاظ سے قریب تھا۔ لیکن تنقیدی نکتہ نظر سے نہیں، کیوں‌؟‌ وہ اس لئے کہ لفظی تحریف سے نت نئی بحثوں کا آغاز ہوتا ہے۔

ایک بار پھر، آپ کا سوال آپ کے پیغام نمبر 15 میں‌کہیں‌چھپا ہے تو وہ کیا ہے ؟‌ یہ مجھے نظر نہیں‌آیا؟ اس کے فوراً‌ بعد میں‌ نے اس بیانیہ پیغام کا جواب دیا تھا۔ اس میں‌کیا نکتہ تھا جو آپ اٹھانا چاہتے تھے جس کا جواب میرے جواب میں موجود نہیں ہے؟

والسلام
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، فاروق بھائی ، بحث کے لیے نہیں ، وضاحت کے لیے گذارش ہے کہ """ ننسخ """ جمع متکلم کا صیغہ ہے اور اس میں پہلی """ ن """ جمع متکلم کی ضمیر ہے ، جی ضمیر ، نہ کہ اشارۃ ، اسم ضمیر اور اسم اشارہ مختلف چیزیں ہیں ، تو اس ضمیر کو جس ترجمہ میں ظاہر کرنا ضروری ہے یعنی ""' ہم منسوخ کرتے ہیں """ اور اسی طرح """ننسھا """ ہے ، اب اگر اس میں سے جمع متکلم کی ضمیر """ ہم """ کو اضافی قرار دیا جائے اور ترجمہ میں یہ لکھا جائے """ منسوخ کرتے ہیں """ تو جسے عربی لفظ کی سمجھ نہیں وہ بے چارہ کیا سمجھے گا ، کون منسوخ کرتے ہیں ؟ ہم ، وہ ، آپ ، وغیرہ ،،،
پس """ ہم """ اضافی نہیں ، اور """ بھلا نہیں دیتے """ میں """ نہیں """ ، مبتداء کے طور طور پر استعمال شدہ ما نفی کا تکرار ہے ، اور یہ دوسری خبر مبتداء پر مبنی ہے ، اگر میرے کیے ہوئے ترجمے میں دوسری دفعہ لکھے گئے """نہیں ""' کو اضافی قرار دیا جائے تو پھر دونوں افعال اس مبتداء کی خبر نہیں بن پاتے ، و علی ذلک فلیُفہم ، پھر عرض کروں بھائی جان یہ بحث نہیں ، آپ نے جو لفظی ترکیب کی بات کی اس کا جواب ہے ، و السلام علیکم ،
 
عادل، کسی کو اگر روکنا ہو تو فورم پر اس کی سہولت موجود ہے، اس میں کسی کو سمجھانے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی جس طرح آپ کو سمجھایا جا رہا ہے۔ آپ سے مخاطب ہونے کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے اس فورم پر اپنا آغاز ہی مذہبی تعلیمات کے زمرے پر پوسٹ کرنے سے کیا تھا۔ آپ پہلے بھی ایک آئی ڈی سے رجسٹر ہو چکے ہیں لیکن اس وقت آپ کی کچھ چلی نہیں تھی۔ آپ جب سے فورم پر آئے ہیں، آپ نے زیادہ تر وقت مناظرہ بازی میں ہی گزارا ہے۔ مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ آپ کو کس نے کیا پیغامات دیے ہیں اور نہ ہی مجھے آپ پر کچھ ثابت کرنا ہے۔ یہاں پر وہ لوگ بھی آزادی سے پوسٹ کر رہے ہیں جو باقاعدہ دوسرے بلاگز اور فورمز پر جا کر ہم پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور ان کے کچھ دوست فورم کے رابطہ فارم سے مغلظات اور دھمکیوں بھرے پیغامات بھی بھیجتے رہتے ہیں۔ کم ظرف لوگ کم ظرف ہی رہتے ہیں، چاہے ان کا جتنا بھی لحاظ کر لیا جائے۔
میں نے کل مباحثات والے تھریڈ اس لیے مقفل نہیں کیے تھے کہ یہ مباحثات دوسرے تھریڈز پر شروع ہو جائیں۔
السلام علیکم ، محترم نبیل صاحب ، میں نے اس فورمز پر اپنی ابتدا مذہبی فورمز پر اس لیے کی کہ میری دلچسپی مذہبی معاملات سے ہے ، اور میرے بھائی اس سال کے آغاز میں میں یہاں عادل سہیل کے کے طور پر رجسٹر ہوا ، اور ۲۵ پوسٹس پوری کرنے کی پابندی پر سوچتا ہی رہا کہ مذہبی فورمز کے علاوہ کہاں اور کیا لکھوں ، اور آپ سے بذریعہ برقی ڈاک اس موضوع پر بات چیت بھی ہوئی ، اور پھر ایک لمبہ عرصہ میں یہاں آیا ہی نہیں ، دوبارہ آنے کا ارداہ کیا تو کئی دفعہ اپنی اسی پہلی آئی ڈی کا پاسورڈ طلب کیا لیکن جواب نہیں ملا ، یہ سب کچھ آپ کے پاس آن ریکارڈ ہو گا ، پس میں ایک ڈیش کے اضافے کے ساتھ پھر رجسٹر ہوا ، کسی اور نام سے نہیں ،
جی نبیل بھائی میں آپ سے متفق ہوں کہ کم ظرف کم ظرفی کا مظاہرہ ہی کرتا ہے ، جو لوگ علمی حجت نہیں رکھتے وہ یقینا ایک دوسرے کو گالی گلوچ ، کفر و شرک کے فتوے ، اور دھمکیاں دیتے رہتے ہیں ، جبکہ علمی بات چیت کرنے والے اپنے اپنے دلائل کو سامنے رکھ کر ایک دوسرے کو سمجھانے کی کو شش کرتے ہیں ، جیسا کہ میری اور بھائی فاروق سرور صاحب کی گفتگو چل رہی ہے ، اور جب تک اللہ چاہے گا چلے گی ،
آپ کے سمجھانے پر آپ کا شکریہ ، اللہ آپ کو اس کا بہترین اجر عطا فرمائے ،اگر اللہ کو میرا یہاں رہنا اور کچھ ارسال کرتے رہنا منظور ہوا تو امید ہے کہ آپ میرے مراسلات کو دیکھ کر میرے بارے میں اپنی رائے میں تبدیل پائیں گے ، ان شاء اللہ تعالی ، و السلام علیکم۔
 
عادل
عربی کے ترجمہ کے ضمن میں آپ کا‌ فرمانا اب بھی نصف درست ہے، دوسری ضبر میں نہیں کا لفظ نہیں‌ہے لہذا یہ مکمل جملہ نہیں گو کہ لفظ "ما" سے لے رہا ہے، لیکن نہیں کا لفظ موجود نہیں۔ لہذا اردو میں بھی اسی طرح اس کو رقم کیا جائے گا کہ مکمل جملہ میں میں "نفی"‌ دونوں خبروں احاطہ کرے۔ آپ کے کئے گئے ترجمہ کو میں‌نے غلط قرار نہیں دیا بلکہ اس میں باریکی سے نظر آنے والے نکات کی طرف اشارہ کیا۔

دل بڑا رکھئے اور اسی طرح موضوع پر دھیان رہے ذات پر نہیں‌تو کوئی وجہ نہیں‌کہ آپ کو، مجھے یا کسی کو بھی کوئی ناراضی ہو۔

بہر صورت میری استدعا یہی رہے گی کہ جب تک آپ کا ترجمہ شائع ہوکر قبول عام نہیں ہوجاتا، طبع شدہ ترجمہ استعمال کیجئے تاکہ لوگوں‌کا اعتماد رہے۔

میں ہمیشہ سے ‌چاہتا ہوں کہ قران کا ایک عام فہم درست ترجمہ پبلک کے سامنے ایک سے زائید افراد کی ٹیم کرے۔ سب کے سامنے اس کے الفاظ و واقعات وجہ کے ساتھ ترجمہ کے ساتھ موجود ہوں کہ ابتدائی ترجمہ کیا تھا اور کیا نکتہ چینی کی گئی، اللہ کے نام اور اس کی مدد کی دعا کے ساتھ ایمانداری سے الفاظ کے درست مفہوم کو اجاگر کیا جائے، جس میں کسی فرقہ کا اثر نہ ہو۔ کسی روایت سے متاثر نہ ہو بلکہ قران کے اپنے الفاظ ہوں جو کہ اردو اور انگریزی دونوں میں‌ہوں ۔ یہ کام اگر آپ محفل پر کرنا پسند کریں تو میں ابتدائی طور پر آپ کا، بھائی قسیم حیدر، باذوق اور عبداللہ حیدر کا نام تجویز کرتا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ باسم یا ایک دو افراد مزید ایسے ہیں جو اس کار خیر میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ایسا کرنا یہاں‌اردو لائیبریری میں ممکن ہے جہاں، یہ کام کیا جاسکتا ہے۔ مقصد اس کا نطریات پر بحث نہیں‌ بلکہ ایک مکمل ترجمہ کرنا ہے۔ کیوں‌کہ مجھے تقریباً‌ تمام تراجم میں معمولی معمولی کمی نظر آتی ہے۔ جیسے اضافی الفاظ کا عربی یا اردو میں ایک طرف ہونا اور دوسری طرف نہ ہونا یا معنوں کا درست عکس کی معمولی سی کہیں کہیں کمی۔

مجھے بہت خوشی ہوگی کہ آپ میں حضرات اس میں حصہ لیں، میری معلومات کے مطابق یہ پہلا ترجمہ ہوگا جس کو ایک ٹیم کرے گی، اب تک تمام ترجمہ میری معلومات کے مطابق افراد نے کئے ہیں، اور سب کے سامنے مکمل ہونے کے بعد آئے۔

جب ان محترمین کی طرف سے ابتدائی عندیہ مل جائے تو میں باقی لوگوں کی نطر ثانی کے لئے ابتدائی لائحہ عمل اور طریقہ کار پیش کروں گا۔

والسلام
 
عادل
عربی کے ترجمہ کے ضمن میں آپ کا‌ فرمانا اب بھی نصف درست ہے، دوسری ضبر میں نہیں کا لفظ نہیں‌ہے لہذا یہ مکمل جملہ نہیں گو کہ لفظ "ما" سے لے رہا ہے، لیکن نہیں کا لفظ موجود نہیں۔ لہذا اردو میں بھی اسی طرح اس کو رقم کیا جائے گا کہ مکمل جملہ میں میں "نفی"‌ دونوں خبروں احاطہ کرے۔ آپ کے کئے گئے ترجمہ کو میں‌نے غلط قرار نہیں دیا بلکہ اس میں باریکی سے نظر آنے والے نکات کی طرف اشارہ کیا۔

دل بڑا رکھئے اور اسی طرح موضوع پر دھیان رہے ذات پر نہیں‌تو کوئی وجہ نہیں‌کہ آپ کو، مجھے یا کسی کو بھی کوئی ناراضی ہو۔

بہر صورت میری استدعا یہی رہے گی کہ جب تک آپ کا ترجمہ شائع ہوکر قبول عام نہیں ہوجاتا، طبع شدہ ترجمہ استعمال کیجئے تاکہ لوگوں‌کا اعتماد رہے۔

میں ہمیشہ سے ‌چاہتا ہوں کہ قران کا ایک عام فہم درست ترجمہ پبلک کے سامنے ایک سے زائید افراد کی ٹیم کرے۔ سب کے سامنے اس کے الفاظ و واقعات وجہ کے ساتھ ترجمہ کے ساتھ موجود ہوں کہ ابتدائی ترجمہ کیا تھا اور کیا نکتہ چینی کی گئی، اللہ کے نام اور اس کی مدد کی دعا کے ساتھ ایمانداری سے الفاظ کے درست مفہوم کو اجاگر کیا جائے، جس میں کسی فرقہ کا اثر نہ ہو۔ کسی روایت سے متاثر نہ ہو بلکہ قران کے اپنے الفاظ ہوں جو کہ اردو اور انگریزی دونوں میں‌ہوں ۔ یہ کام اگر آپ محفل پر کرنا پسند کریں تو میں ابتدائی طور پر آپ کا، بھائی قسیم حیدر، باذوق اور عبداللہ حیدر کا نام تجویز کرتا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ باسم یا ایک دو افراد مزید ایسے ہیں جو اس کار خیر میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ایسا کرنا یہاں‌اردو لائیبریری میں ممکن ہے جہاں، یہ کام کیا جاسکتا ہے۔ مقصد اس کا نطریات پر بحث نہیں‌ بلکہ ایک مکمل ترجمہ کرنا ہے۔ کیوں‌کہ مجھے تقریباً‌ تمام تراجم میں معمولی معمولی کمی نظر آتی ہے۔ جیسے اضافی الفاظ کا عربی یا اردو میں ایک طرف ہونا اور دوسری طرف نہ ہونا یا معنوں کا درست عکس کی معمولی سی کہیں کہیں کمی۔

مجھے بہت خوشی ہوگی کہ آپ میں حضرات اس میں حصہ لیں، میری معلومات کے مطابق یہ پہلا ترجمہ ہوگا جس کو ایک ٹیم کرے گی، اب تک تمام ترجمہ میری معلومات کے مطابق افراد نے کئے ہیں، اور سب کے سامنے مکمل ہونے کے بعد آئے۔

جب ان محترمین کی طرف سے ابتدائی عندیہ مل جائے تو میں باقی لوگوں کی نطر ثانی کے لئے ابتدائی لائحہ عمل اور طریقہ کار پیش کروں گا۔

والسلام
السلام علیکم ، فاروق بھائی ، اللہ نے آپ کے اس بھائی کو بڑی برداشت عطا فرمائی ہے ، شاید سابقہ گفتگو میں آپ کو کچھ اندازہ ہو گیا ہو ، میں نے جو کہا شاید وہ آپ کو سمجھ نہیں آیا یا جو کچھ میں سمجھانا چاہ رہا تھا شاید سمجھا نہیں پایا ، چلیے خیر عربی لغت کے قواعد پھر سہی ان شاء اللہ ،
ماشاء اللہ آپ کی خوایش بہت اچھی ہے ، اللہ اس میں خیر و برکت والا معاملہ عطا فرمائے ، اگر وہ سب مکاتب فکر جن کے تراجم آپ نے اپنی ویب سائٹ پر لگا رکھے ہیں ایک ترجمے پر متفق ہو جائیں تو یقینا یہ اللہ کا ایک بڑا احسان ہو گا اردو بولنے والوں پر ، ہو سکتا ہے اللہ آپ کو اس کاسبب بنا لے ، اللہ کی رحمت پر کسی کا زور نہیں اور اللہ کی حکمت وہی جانتا ہے ، میں بھی دعا گو رہوں گا اللہ تعالی ہم سب اور تما مسلمانوں کے لیے خیر و برکت کے ساتھ یہ کام کروا دے ، و السلام علیکم ۔
 
السلام علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہ ،
فاروق بھائی آپ نے مراسلہ رقم ۳۰ میں لکھا ،
""" سلام اور بہت ہی شکریہ وضاحت کا۔
میرا خیال ہے کہ مندرجہ بالاء آپ کا سوال ہے۔"""
و علیکم السلام فاروق بھائی میرا سوال یہ نہیں تھا ، میں نے مراسلہ رقم ۱۵ میں لکھا تھا """ یہ تو مجھے پتہ نہیں کہ آپ کے مذہب کے مطابق اس حدیث کو قران سے کون سی موافقت ملی جو آپ نے اس """ روایت """ کو قبول کر لیا ، بہر حال گذارش یہ ہے کہ جس قرانی موافقت کی بنا پر یہ حدیث آپ کو قبول ہوئی اسی پر اسے بھی قبول کر لیجیے ، رہا باقی مسلمانوں کا معاملہ تو وہ تو بے چارے لکیر کے فقیر ، ائمہ ، علماء ، اور ہم جیسے طالب علم اور جاہل سب کے سب صحیح البخاری اور صحیح مسلم کی روایات سنت کی زمرے میں ہوں یا آثار صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے زمرے میں ، صحیح مانتے ہیں """
اور پھر آخر میں لکھا تھا """ لیجیے فاروق بھائی ، ممانعت کے بعد اجازت دے دی گئی تھی ، ہمارے لیے یہ حدیث بھی بالکل قابل قبول ہے کیونکہ صحیح ہے ، اور اگر آپ کو قبول نہ ہو تو اسی کسوٹی پر پرکھیے گا جس پر آپ نے ممانعت والی حدیث کو پرکھ کر قبول کیا تھا !!!"""
تو محترم فاروق بھائی ، مندرجہ بالا الفاظ میں سوال یہ تھا کہ """ ممانعت والی حدیث کو قبول کرنے کے لیے آپ کو قران سے کونسی موافقت ملی ، مجھے بھی سمجھائیے ؟ """
ماشاء اللہ جواب میں آپ نے بہت کچھ لکھا ، میں نے ایک دفعہ پہلے بھی آپ کی اس صلاحیت کا اعتراف کیا تھا کہ آپ کافی لکھ لیتے ہیں ،
فاروق بھائی ، جو کچھ آپ نے جواب میں فرمایا ، اس میں کچھ اور موضوع بھی داخل ہو جاتے ہیں ، اور جیسا کہ ابتدائے گفتگو میں ، میں نے یہ ارادہ ظاہر کیا تھا کہ میں ایک ایک بات کو طے کرتے ہوئے چلنا چاہتا ہوں پس آپ کے دو مراسلات رقم ۳۰ اور ۳۱ میں سے میں صرف ان باتوں کا جواب عرض کروں گا جو ہمارے اس ممانعت اور اجازت والے موضوع سے متعلق ہیں ،امید ہے آپ اس پر اتفاق کریں گے ، اور آپ کے کہنے کے مطابق چوبیس گھنٹے بعد ہی سہی ، یوں بھی اس وقت جہاں میں ہوں وہاں رات کے ایک بج کر بیس منٹ ہو رہے ہیں اور فجر کی اذان صبح تین بجکر چالیس منٹ پر ہو جاتی ہے ، اور پھر دن بھر مزدوری بھی کرنا ہوتی ہے ، پس ان شاء اللہ باقی باتوں کا جواب کل ، و السلام علیکم۔
 

طالوت

محفلین
میرا نہیں خیال کہ اس دھاگے کا جو مقصد تھا وہ پورا ہو رہا ہے یہاں بھی بحث برائے بحث ہی ہو رہی ہے۔۔۔ فاروق آپ اگر ایک سوال کا جواب دے چکے ہوں تو اسے تفصیل سے یا دہرانے کی ضرورت نہیں ہونا چاہیے ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ مزید اس کی پتیاں اور ڈوڈے بھی شروع ہو جاتے ہیں۔۔۔ لحاظہ مناسب یہی ہے کہ بات بیان کر دینے کے بعد پڑھنے والے پر چھوڑ دیا جائےے کہ وہ قبول کرے یا نہ کرے اس کی مزید تشریح سے گریز کیا جائے کیونکہ اس طرح طوالت کی وجہ سے نہ تو پڑھا جاتا اور نہ آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔۔۔۔ اور پھر ہمارے اعتراضات و سوالات کی تو جگہ ہی نہیں بچتی۔۔۔ فاروق آپ نے ایک جگہ ڈاکٹر شبیر احمد کا حوالہ دیا کیا یہ وہی صاحب ہیں جو فلوریڈا میں مقیم ہیں اور کسی زمانے میں ان کی کتاب کہکشاں یا غالبا دھنک بھی طبع ہوئی تھی اور قران سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں ؟ اگر یہ وہی ہیں تو کیا میں ان کی کچھ مزید تحقیقی کتب (اردو) میں کہیں سے حاصل کر سکتا ہوں ؟ کوئی لنک وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
 
سلام طالوت،
میری معلومات کے مطابق، آپ ان کی اردو اور انگریزی کتب کا سیٹ‌پاکستان میں بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے 30 کے قریب کتب تصنیف کی ہیں۔ جس میں‌ احادیث سے ایک انتخاب بھی شامل ہے۔ میرے پسندیدہ مصنفین میں‌سے ایک ہیں۔ ان کی دو کتب متنازعہ ہیں۔ ایک "اسلام کے مجرم" اور دوسری کربلا سے تعلق رکھتی ہے۔ انگریزی کتب آپ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔

http://www.ourbeacon.com/?page_id=11605

ڈاکٹر صاحب پیشہ کے لحاظ سے ایم بی بی ایس اور ایم ڈی ہیں ، پاکستان آرمی کی میڈیکل کور اور ڈیکوریٹڈ بریگیڈئیر ہیں۔ ریاض یونیورسٹی سے عربی زبان میں فارغ التحصیل ہیں اور جامعۃ الازہر سے فاضل دینیات ہیں۔ ان کے تراجم اور کتب کی تصدیق جن اساتذہ کرام نے کی ہے وہ عموماً ان کی کتب کے شروع ہی میں مل جاتے ہیں ۔ مترجم القرآن ہیں، جس کو ایک سے زائد یونیورسٹیز نے ریویو کیا ہے۔ ان کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ باقاعدہ تبلیغ‌کرتے ہیں اور اب تک کوئی 12 ہزار سے زائید غیر مسلموں کو مسلمان کرچکے ہیں۔ ایک بہت ہی نیک اور شریف انسان ہیں۔ میں‌ذاتی طور پر ڈاکٹر صاحب سے واقف ہوں۔ اگر ان کی کتب میں‌کوئی کامی نظر آئے تو آپ ان سے خود رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ اسی ویب سائٹ‌پر ان کے فورم میں‌ان سے رابطہ قائم کیاجاسکتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ان کی کتب پاکستان میں‌بھی دستیاب ہیں۔ اور ضرورت مند اگر ثابت ہوجائیں تو شاید مفت بھی ترسیل کا انتظام ہے۔

والسلام
 
سلام عادل،
میرا خیال ہے کہ میں آپ کے سوال کا بہت ہی تفصیلی جواب دے چکا ہوں۔ جو میرا خیال ہے وہ بہت واضح ہے۔ اگر آپ کا اس سلسلے میں کوئی نظریہ ہے تو براہ کرم واضح فرمائیے۔ ہم سب کو آپ سے کچھ سیکھ کر بہت خوشی ہوگی۔ میں‌ہمیشہ ایک کھلا دماغ رکھتا ہوں اور کسی بھی قسم کے نظریہ پر غور کرنے کے لئے تیار رہتا ہوں۔

‌ میں‌نے واضح کیا کہ
1۔ صاحب القرآن نے اپنی احادیث میں کبھی بھی غیر القرآن یا غیر قرانی ادا نہیں‌کیا۔ لہذا ان کی کوئی حدیث غیر القرآن نہیں‌ہے۔ یہ سمجھنا کہ " القرآن سے اللہ کا کلام اور غیر القران سے رسول کا کلام مراد ہے" درست نہیں۔ حدیث کے لیے کسی نے بھی کبھی غیر القرآن کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ یہاں‌رسول اللہ کا مقصد صرف اور صرف ایسی روایتوں ‌ سے روکنا ہے جو ممکنہ طور رسول سے منسوب کی جائیں اور غیر قرآنی ہوں۔
2۔ پہلی بار "دوسرے شخص کو اپنی طرف سے غیر القرآن منسوب کرنے سے منع کیا" یہ نہیں‌کہا کہ ان (ص) کی حق بات جو موافق القرآن ہے نہ لکھو۔
3۔ تیسری اور آخری حدیث میں اپنے بارے میں کہا کہ ان کے زبان مبارک سے حق ہی نکلتا ہے۔ یہ حدیث پہلی دونوں روایتوں کے خلاف نہیں ہے۔ تیسری حدیث میں پھر سے اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ اس حق کو لکھنے سے پہلی بار منع ہی کبھی نہیں‌کیا تھا۔ منع کیا تھا غیر قرآنی بات کو رسول اکرم سے منسوب کرنے سے۔ یہ کہنا کہ رسول اکرم غیر قرآنی باتیں‌ کرتے تھے یا غیر قرآنی احکامات دیتے تھے۔ کسی جگہ بھی ثابت نہیں‌ہے۔ استدعا ہے پھر سے دوبارہ بغور پڑھ لیجئے اور فرصت ملنے پر یہ واضح‌ فرمائیے کہ وہ کونسا نکتہ ہے جس سے رسول سے غیر القرآن یعنی غیر قرانی باتیں، اعمال، اقوال یا سنت منسوب کرنا درست قرار پائے گا؟ یا کبھی بھی کسی نے بھی رسول اکرم کی کسی بھی حدیث‌کے لئے غیر قرآنی کے الفاظ استعمال فرمائے ہوں۔

والسلام
 

بلال

محفلین
السلام علیکم!
اس دھاگے میں حصہ لینے والے دوستوں نے شائد اس دھاگے کی پہلی پوسٹ نہیں پڑھی۔۔۔ میں‌نے اُس میں تفصیل سے یہاں بات کرنے کا طریقہ سمجھایا تھا۔ اس کے علاوہ ہم نے سب سے پہلے محترم فاروق بھائی کو دعوت دی تھی۔ جہاں تک مجھے لگا تھا کہ فاروق بھائی نے اپنا نقطہ نظر واضع کر دیا تھا۔۔۔ دوستوں اس دھاگے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ ایک دوسرے کو دلائل دو بحث کرو بلکہ یہ تھا کہ آپ کو اگر کسی دوست کے بارے میں‌غلط فہمی ہوئی ہے یا اس کے نظریات کو جاننا چاہتے ہیں تو آپ سوال کر سکتے ہیں۔۔۔ بس۔۔۔ اس کے بعد اس شخص کے نظریات سنیں اور چپ ہو جائیں اس سے آپ کو پتہ چل گیا ہے کہ فلاں شخص کیا نظریات رکھتا ہے۔۔۔ اور آئندہ جب بھی بات ہو تو اس کے نظریات کے حوالے سے ہی جواب دیں۔۔۔ تاکہ ہم بھی دیکھیں آپ کتنا علم رکھتے ہیں۔ بس خاص فرقہ کے چند الفاظ رٹ لینے سے نہ تو علم حاصل ہوتا ہے نہ کوئی عالم بنتا ہے۔۔۔ جب میں محفل پر آیا تو میری بھی کئی بار فاروق بھائی سے بحث ہوئی لیکن اب نہیں ہوتی کیونکہ میں جانتا ہوں وہ کس طرح اور کیوں سوچتے ہیں۔۔۔ میں فاروق بھائی کے نظریات سے اتفاق نہیں کرتا بلکہ کئی باتوں پر نظریاتی مخالفت کر سکتا ہوں اور اس کا حق آپ سب بھی رکھتے ہیں۔۔۔ لیکن یہ سب اس طرح نہیں ہونی چاہئے جیسے باقی زیادہ تر لوگ کر رہے ہیں۔۔۔بلکہ ایک بندہ اپنے دلائل پیش کرے اور دوسرا جواب دے باقی پڑھنے والوں پر چھوڑ دیں۔۔۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دلائل دیتے دیتے بات لمبی ہو جائے۔۔۔ لیکن موضوع سے ہٹ جانا، ذاتی حملے کرنا، ایک دوسرے کو کافر قرار دینا۔۔۔ کیا یہ سب ٹھیک ہے؟؟؟ مزے کی بات تو یہ ہے اس سے پڑھنے والے جان جاتے ہیں کہ بحث کرنے والے خود جاہل ہیں جو موضوع تک پر نہیں رہ سکتے وہ تعمیری بحث کیسے کریں گے۔۔۔
فاروق بھائی کے نظریات کے بارے میں سب جان چکے ہیں۔ مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ میں نے یہ دھاگہ کھولا کیونکہ کچھ احباب نے اسے بھی جنگ کا میدان بنا ڈالا۔۔۔ خدا کے لئے ہم مسلمانوں پر رحم کھاؤ۔۔۔ ہمیں جینے دو۔۔۔ ہمیں مزید فرقہ واریت نہیں‌چاہیئے۔۔۔
جتنی بحثیں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے اور اپنے نظریات ایک دوسرے پر لاگوں کرنے میں کیں۔ کاش امن و امان، بھائی چارے، سائنس، ٹیکنالوجی اور اُن حقوق العباد اور حقوق اللہ جن پر تمام مسلمان متفق ہیں کیں ہوتیں تو آج یہ بم دھماکے، فرقہ واریت کی جنگ، بے روزگاری اور نہ جانے کیا کیا ختم ہو جاتا۔۔۔ لیکن یہاں‌ہر ایک امام ہے، مفتی ہے، یعنی ہر کوئی سمجھ رہا ہے کہ اس نے جو چند باتیں سنی یا پڑھی ہیں‌بس وہی ٹھیک ہے اور باقی دنیا غلط۔۔۔۔۔۔ دوستوں ہم کیسے مسلمان ہیں؟؟؟؟؟؟؟ اسلام ایسا مذہب ہے جو دنیا کے ہر مذہب کے ساتھ رہنا سیکھاتا ہے لیکن ہم کیا کر رہے ہیں ہم تو آپس میں رہنے کو تیار نہیں پھر باقی مذاہب سے کیسے رہیں گے؟؟؟ ایک بات یاد رکھو نظریات اور سوچوں کو اسلامی مخالفت کا رنگ نہ دو۔۔۔ خدا کے لئے دوسرے مسلمانوں پر رحم کھاؤ اور یہ بحثیں بند کرو اور کوئی تعمیری کام کرو۔۔۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو اسلام کی صحیح سمجھ عطا کرے اور سیدھے راستے پر چلائے۔۔۔آمین
 
Top