آپکی معذرت قبول کرلی(اگر یہ میری غلط فہمی ہے تو معذرت)
امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
۔۔۔۔۔۔اور سائل کو مطمئن کرنا بہرحال انتظامیہ کا اخلاقی فرض بھی ہے ورنہ سائل کسی دوسرے مقام پر اپنا سوال ضرور دہرائے گا۔۔۔۔۔۔
برادر مکرمسائل کو مطمئن کرنا انتظامیہ کا فرض نہیں ہے۔ انتظامیہ کا فرض یہ ہے کہ بحث مباحثہ اخلاقی حدود و قیود میں رکھے۔ انتظامیہ کا فرض اس صورت میں ہے جب انتظامیہ سے کوئی سوال پوچھا گیا ہو۔
معذرت خواہ ہوں جناب اور آئندہ اس بات کا پورا پورا خیال رکھنے کی کوشش کروں گا اور فاروق بھائی سے بھی معذرت چاہتا ہوں بٹن دباکےمیاں شاہد صاحب آپ سے درخواست ہے کہ اراکین کا غلط نام لکھنے سے پرہیز کریں۔ فاروق صاحب کا پورا نام "فاروق سرور خان" ہے نہ کہ " جسٹس فاروق احمد خان"۔
آپ میری تحریر سے غلط اندازہ لگا بیٹھے ہیں میں آپ سے بہت حد تک متفق ہوں اور اگر کہیں متفق نہیں تو اس پر آپ سے بات ہو چکی ہے اور آئندہ بھی ہوتی رہے گی۔۔ میری سابقہ تحریر آپ سے شکایتی ہے کہ آپ اگر یہ حوالے شروع میں ہی دے دیتے تو آپ کو بار بار ان باتوں کی وضاحت نہ کرنا پڑتی جنھیں آپ کئی دفعہ دھرا چکےتھے۔۔۔ اور یہی میرا مقصد تھا کہ اب آپ اپنی توانائیاں ضائع کر رہے کہ اس ضمن میں جو کچھ بیان کیا جا سکتا تھا وہ بیان کیا جا چکا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلاماس دعا کے ساتھ عرض یہ ہے کہ یہ میری معمولی اور مختصر علمیت کی انتہا ہے، اس سے زیادہ میں نہیں جانتا۔ آپ کا جو بھی نظریہ ہو وہ آپ دوسروں کے فائیدے کے لئے لکھئے۔ میں اس ضمن میں مزید سوال و جواب یا جرح و بحث سے قاصر ہوں۔
حیرت ہوئی کہ آپ کو سات تحریروں کے بعد ہی یہاں پر لکھنے کی اجازت مل گئی؟۔ اور ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم جب تک پچیس کا کوٹہ پورا نہ کرلیں یہاں پر نہیں لکھ سکتے۔ اس بارے میںکچھ بتانا چاہیں گے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، الحمد للہ ، فاروق بھائی آپ کے اس مندرجہ بالا جواب سے پتہ چل رہا ہے کہ """ غیر القران """ اور """ غیر الوحی """ کا کچھ فرق آپ کو سمجھ میں آنا شروع ہو گیا ہے ، جو اب آپ نے """ قران مخالف امور """ کو بھی داخل فرما لیا ہے ،۱) حدیث لکھنے سے ممانعت والی حدیث کو آپ کی """ رائے """ کے مطابق قران سے کون سی موافقت حاصل ہوتی ہے ؟
ٰیہاں آپ کی میری دو آراء ہیں۔
1۔ یہ آپ کا خیال ہے کہ حدیث رسول پاک لکھنے کی کبھی ممانعت ہوئی۔
2۔ میں عرض کرچکا ہوں کہ کوئی بھی حدیث یہاں ایسی نہیں پیش کی گئی جس میں سنت رسول پاک لکھنے کی ممانعت ہو۔ جو واضح ممانعت ملتی ہے وہ رسول اکرم سے منسوب کر کے غیر قرآنی، غیر القران یا قرآن مخالف امور لکھنے کی ممانعت ہے۔
فاروق بھائی ، یہاں پھر حسب سابق آپ نے میری بات کا جواب دینے کی بجائے ادھر ادھر کر دیا ، بھائی جان سیدہی سی بات تھی کہ بتا دیتے کہ فلاں فلاں آیت کی بنا پر آپ کو یہ کمزور غیر ثابت شدہ روایت حدیث قبول ہوئی ، بہر حال اس کے بعد آپ نے جو مندرجہ ذیل دو آراء ایک اپنی اور دوسری ممجھ سے منسوب کی ہے ، اس میں سے پہلی کے ساتھ تو میں بھی اتفاق کرتا ہوں ، اور کبھی اس کا انکار نہیں کیا ،(۲) حدیث کو قران کی کسوٹی پر پرکھا جانا چاہیے یہ آپ کی ""' رائے """ ہے ، اس رائے کی بنیاد آپ نے ایک حدیث پر ہی رکھی ہے ، قطع نظر اس کے کہ وہ حدیث صحت کے درجے پر پوری نہیں اترتی ، آپ کے پاس اس حدیث کے لیے کونسی موافقت قران سے میسر ہے ؟؟؟
آپ کو دو عدد حدیث رسول پاک پیش کی گئیں۔ ایک کو آپ نے صحیح مانا اور دوسری کو آپ نے ضعیف کہہ کہ "رد" کردیا ۔ پھینک دیا ۔ جبکہ دوسری حدیث آپ کو رسول اکرم سے منسوب شدہ روایت کو صرف اس وقت قابل قبول قرار دیتی ہے جب وہ "موافق القرآن" ہو۔
یہاںبھی ہماری دو آراء ہیں۔
1۔ میںکہتا ہوں کہ سنت رسول اسی کتاب کے مطابق ہے جس کی رسول اللہ نے تعلیم دی۔
2۔ آپ کو رسول اکرم کی سنت کو "موافق القرآن" ہونے پر اعتراض ہے بلکہ آپ اس قول رسول اللہ کو "ضعیف" قرار دے کے ماننے سے صاف انکار کررہے ہیں۔ جو کہ انکار حدیث ہے۔
یہ دیکھ لیجیے فاروق بھائی ، یہاں پھر آپ """ غیر القران """ روایات کو صحیح اور غیر صحیح موافق اور غیر موافق کا فرق روا رکھے بغیر مٹا دینے کا فرما رہے ہیں ، اور ایک """ غیر القران یعنی قران کے علاوہ """ روایت کو ہی دلیل بنا رہے ہیں جو رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے قول کے طور پر ثابت بھی نہیں ہوتی ، اللہ جانے آپ کی باتوں میں اتنا اضطرار و تقلب کیوں ہے !؟(۳) آپ کی """ رائے """ کے مطابق جو کسوٹی آپ نے مقرر کر رکھی ہے اس کو استعمال کا طریقہ کیا ہے ؟؟؟
یہ کسوٹی میںنے مقرر نہیںکی۔ رسول اللہ نے فرمایا - مجھ سے غیر قرآنی نہ لکھو اور جس نے لکھا ہے مٹا دے۔ آپ اس کو میری رائے کیوں قرار دیتے ہیں اور اس طریقہ پر عمل کرکے خلاف قرآن روایات کو آپ کیوں نہیںمٹانا چاہتے؟
فاروق بھائی ، کیا یہ میری بات کا جواب ہے !!! ، چلیے یوں ہی سہی """ غیر القران یعنی قران کے علاوہ """ اور """ موافق القران یعنی قران کے مطابق """ ان دونوں کا تو آپ اقرار فرما رہے ہیں ، اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ یہ جانتے ہیں کہ """ قران کے علاوہ """ کچھ اور ہے اور """ قران کے مطابق """ کچھ اور ، کیونکہ اگر """ غیر القران """ کو ""' قران کے علاوہ ""' مانا جائے گا تب ہی تو """ موافقت یا مخالفت """ دیکھی یا پرکھی جائے گی ، اگر ہو گا ہی """ قران """ تو نہ """ غیر القران """ ہوا اور نہ ہی مخالفت کا کوئی سوال پیدا ہوا ، تو پھر اس سب فلسفے کا کیا معنی و مقصد ، اور آپ کی ان متضاد باتوں سے کیا سمجھا جائے ، میرے بھائی ،(4 ) """ غیر القران """ اور """ غیر قرانی """ کیا آپ ان دونوں کو عربی الفاظ کے طور پر لیتے ہیں ؟ یا پہلے کو عربی اور دوسرے کو اس کا ترجمہ تصور فرماتے ہیں؟؟؟
بھائی ۔ غیر القرآن ایک بہت ہی عام فہم اصطلاح ہے۔ اسی طرح موافق القرآن بہت ہی عام فہم اصطلاح ہے۔ اگر آپ اس بارے میں اپنا نظریہ رکھتے ہیں تو ٹھیک ہے صاحب۔
سبحان اللہ فاروق بھائی ، سورت النجم کی وہی دو آیات جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے ہر فرمان کو وحی قرار دیتی ہیں اور آپ بھی ان کا ذکر فرما چکے ہیں ، اور ان کی روشنی میں میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ آپ کے ہاں """ غیر القران یعنی قران کے علاوہ """ اور """ غیر الوحی """ کے مفہوم میں گڈ مڈ ہو رہی ہے ،(۵) """ غیر القران """ اور """ غیر الوحی """ میں کوئی فرق آپ کے ہاں سمجھا جاتا ہے کہ نہیں ؟؟؟
جواب: آپ ایسا کیجئے کہ وہ آیات جو اللہ تعالی نے غیر القرآن اور غیر الوحی کو نمایاں کرنے کے لئے عطا فرمائی ہیں یہاں فراہم کردیجئے۔ میرے یہاں صرف اور صرف قرآن کے اصول و قانون سمجھے جاتے ہیں ۔
فاروق بھائی ، اللہ کی کتاب کے علاوہ کسی اور کتاب پر ایمان لانے کا تو ہم بھی نہیں کہتے ، جی کتب احادیث جنہیں آپ کتب روایات کہتے ہیں جو آپ کی علقم حدیث سے دوری کا ثبوت ہے ، ان کتابوں میں بیان کردہ صحیح احادیث پر ایمان رکھنے کا کہتے ہیں کیونکہ صحیح احادیث اللہ کی وحی ہیں جو اللہ کا کلام نہیں ہیں پس قران میں مذکور نہیں ہیں ،اللہ یا اس کے رسول نے کہاں فرمایا ہے کہ بخاری کی کتاب پر ایمان لاؤ اور اس کو بھی مانو؟ ان کتب روایات کو ماننا بالکل ضروری نہیں ہے ۔ بلکہ مسلمانوں کے بہت سے فرقے تو ان کو مانتے ہی نہیں ہے۔ اس سے وہ کافر تو نہیں ہوگئے؟ اگر آپ کو ہدایت غیر القرآن سے ملتی ہے تو مانئیے۔ صاحب میں کون ہوتا ہوں ؟
آپ کا فرمان ہے کہ """ میں اپنا نقطہ نظر بار بار لکھ چکا ہوں """ اور میری گذارش ہے کہ جو کچھ آپ بہت وضاحت سے لکھ چکے ہیں وہ مزید کئی وضاحتوں کا متقاضی ہے ،استدعا یہ ہے کہ آپ اپنا نکتہ نظر لکھ دیجئے، کہ آپ کو کیا قبول ہے اور کیا نہیں۔ میں بہت ہی وضاحت سے یہ سب لکھ چکا ہوں۔ اس طرح ہم سب کو پتہ رہے گا کہ کون کیا سوچتا ہے۔، اب آُ ان غیر مطنقی سوالات سے اپنا اور میرا وقت ضائع فرما رہے ہیں۔
والسلام
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، بھائی فاروق اس کا ترجمہ کیا جا چکا ، اور اس روایت کا تفصیلی جواب بھی دیا چکا ، دوبارہ یہاں دہرانے کا مقصد و حکمت بیان فرما دیجیے ، ویسے یہاں آپ کی لکھی ہوئی عبارات میں وہی بات لکھی ہوئی ہے جو میں نے عرض کی تھی کہ جب تک قران اور حدیث کے فرق کی سمجھ میں مشکل کا اندیشہ تھا ممانعت تھی جب یہ اندیشہ دور ہوگیا تو ممانعت ختم کر دی گئی ، بلکہ ایک اور بات بھی لکھی ہوئی ہے کہ """ ممانعت اس بات سے تھی کہ قران اور حدیث کو ایک صحیفے میں نہ لکھا جائے ، عربی عبارت مندرجہ ذیل ہےعادل سہیل صاحب، اردو بولنے والے اصحاب کے لئے مہربانی فرما کر آپ درج ذیل روایات کا ترجمہ فرمادیجئے۔ کچھ روایات میں نے ایک سے زائید بار لکھی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کتب روایات میں ایک سے زائید مرتبہ پائی جاتی ہیں۔ ہر روایت پر اس کا لنک ہے۔ میٹیرئیل زیادہ ہے۔ غلطی ہوگئی ہو تو فرمائیے تاکہ درست کرسکوں۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،درج ذیل مضمون کسی اور صاحب کا لکھا ہوا ہے۔ یہاں آپ کی آسانی کے لئے کٹ اور پیسٹ کیا ہے۔ اس کا صرف اور صرف ایک مقصد ہے کہ یہ بتایا جائے کہ قرآن کے خلاف کوئی روایات قابل قبول نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں۔ اس کے مندرجات پر بحث نہ کی جائے کیوں کے یہ میں نے نہیں لکھا ہے۔ اس میںدوسرے علماءکی آراء ہیں ۔ اس میں غلطی پیش کرنے والے کے سر۔ میں نے یہ صرف اس لئے لکھا ہے کہ اتنے سارے حوالے من گھڑت نہیں ہوسکتے۔
بہت خوب فاروق بھائی ، الحمد للہ تعالی اتنی لمبی چوڑی باتیں کرنے کے بعد آپ وہاں آ گئے جہاں آنا چاہیے تھا ، اور وہی کہہ دیا جو میں کہتا چلا آ رہا ہوں ، بس ایک فرق باقی ہے ، اور اس کے باقی رہنے کا سبب شاید آپ کا علوم حدیث سے دور ہونا ہے ، بہر حال ، آپ نے مان لیا کہ روایت حدیث اور بقول آپ کے صرف """ روایت """ مخالف قران نہیں ہو سکتی ہے ،اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اب تک علماء یہی کہتے آئے ہیں کہ روایت مخالف قرآن نہیں ہوسکتی۔ اس سے آپ کی بات کا وزن کچھ نہیںرہتا جب آپ یہ دعوی کرتے ہیں کہ اب تک امت مسلمہ خلاف قرآن روایات پر یقین رکھتی آئی ہے۔
فاروق بھائی آپ کا ارسال کردہ مضمون یہ واضح کرتا ہے کہ صحیح حدیث خلاف قران نہیں ہو سکتی ، اور جب اختلاف کی توفیق یعنی اختلاف کو حل کرنے کی کوئی سبیل نظر نہ آتی ہو تو پھر یقینا قران ، کو حدیث پر فوقیت و تقدیم حاصل ہے ، اور بھی بہت کچھ کہا جا سکتا ہے لیکن چونکہ اس مضمون پر بحث کرنا نہیں اور بات سے زیادہ دور جانا نہیں لہذا اتنا ہی کافی ہے ،یہ مضمون واضح کرتا ہے کہ کوئی حدیث رسول پاک خلاف قرآن ہو ہی نہیں سکتی۔ کیا وجہ ہے کہ کچھ لوگ اس بات پر مصر ہیں کہ خلاف قرآن کریم روایات بھی قابل قبول ہونی چاہئیے۔
فاروق بھائی اسلام کی بنیاد اللہ کی طرف سے کی گئی وحی ہے ، جو قران کی صورت میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے محفوظ فرمان کی صورت میں ہم تک پہنچی ، انہی دونوں کے مطابق ہم نے اپنے عقائد ، عبادات ، معاملات ، سیکھنا اور اپنانا ہے اور دین دنیا اور آخرت کمانا ہے ،اگر قرآن اسلام کے اصول و قوانین کی کتاب نہیںہے تو پھر اسلام کی بنیاد کیا ہے بھائی؟