بحث برائے بحث اور تنقید برائے تنقید اب بس کرو

شمشاد

لائبریرین
ہمارے حکمران ،بیوروکریٹ ،سیاست دان،دانشور،صحافی،مذہبی لیڈر،علماء، حتٰی کہ عوام کا ایک خاصا بڑا حصہ سب ملکر اس ملک کو گزشتہ ساٹھ سالوں سے لُوٹ رہے ہیں، اس کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں، پھر بھی اللہ کے فضل سے یہ ملک قائم دائم ہے اور کچھ نہ کچھ ترقی بھی کر رہا ہے۔ اللہ کرئے یہ تا قیامت قائم دائم رہے۔
 

میاں شاہد

محفلین
فاروق بھائی ! آپ نے میرے دو سوالات کے جوابات ;) بٹن دبانے کی نذر کر دئے ہیں

میں سنجیدگی سے قلم چھوڑ ہڑتال پر غور کر رہا ہوں :music:
 

سعود الحسن

محفلین
دنیا میں اس وقت دو سو سے زائد ممالک ہیں۔ ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ہے جو روس سے کم از کم دس گنا چھوٹا ہے لیکن جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے تین گنا بڑا ہے۔
یہ ملک دنیا میں مٹر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے، خوبانی، کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے، پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں، کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے، آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں، چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں، گندم کی پیداوار کے لحاظ سے نویں اور مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ہے۔ یہ ملک مجموعی زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ اسکی صرف گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سے زائد اور برِ اعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کے برابر ہے۔ یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کے لحاظ سے پچپنویں نمبر پر ہے۔ کوئلے کے زخائر کے اعتبار سے چوتھے اور تانبے کے زخائر کے اعتبار سے ساتویں نمبر پر ہے۔ سی این جی کے استعمال میں اول نمبر پر ہے۔ اسکے گیس کے زخائر ایشیا میں چھٹے نمبر پر ہیں اور یہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔
(بشکریہ؛ وسعت اللہ خان بی بی سی اردو)
یہ ھے ہمارا پیارا ملک پاکستان۔
لیکن اسکے باوجود ایسا محسوس ہوتا ھے کہ ھمارے حکمران ،بیوروکریٹ ،سیاست دان،دانشور،صحافی،مذہبی لیڈر،علماء،سب ملکر اس ملک کی دھجیاں بکھیرناچاہتے ھیں۔
ایسا لگتا ھے کچھ عرصے کے بعد یہ ملک نہیں رہے گا۔


میرے خیال میں اس طرح کے تبصروں کے لیے یہ تھریڈ زیادہ موضوع رہے گا۔

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=14260
 
بھائی سوالات بہت ہوگئے۔ اب کچھ کام کرتے ہیں۔
آپ کا جو بھی خیال ہے اب تک لکھ دیجئے۔ اور پھر کچھ نیک کام کرتے ہیں۔ یہ ایک طویل (پرانی) بحث ہے۔ اس کا کوئی علاج نہیں۔
 

طالوت

محفلین
فاروق بھائی ! آپ نے میرے دو سوالات کے جوابات ;) بٹن دبانے کی نذر کر دئے ہیں
میں سنجیدگی سے قلم چھوڑ ہڑتال پر غور کر رہا ہوں :music:
شکریہ شاہد ! لیکن قلم چھوڑ ہڑتال صرف سوالات تک محدود رکھیئے ۔۔آپ کی خلوص دل سے پیش کی گئی آراء کا ہمیں ہمیشہ انتظار رہے گا۔۔۔۔۔ وسلام
 
سوال:
کیا موضوع روایات کی کوئی لسٹ‌ہے؟ اگر ہے تو لنک فراہم کردیجئے۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، فاروق بھائی ، کمزور احادیث جن کی ایک قسم کو یا یہ کہیے جن میں سے ایک درجہ کو """ موضوع """ کہا جاتا ہے ، ایسی احادیث کی بہت سی کتابیں میسر ہیں ، قدیم اور جدید ، اور مکمل علمی حجت اور بحث کے ساتھ بھی اور مختصرا بھی ،
بس عربی میں ہیں ، اس لیے شاید آپ کے کام نہ آ سکیں ، بہر حال ان میں چند کے نام پیش کیے دیتا ہوں ،
""" المقاصد الحسنۃ فی بیان کثیر من الاحادیث المشتھرۃ علی الالسنۃ """ مولف امام السخاوی
""" کتاب الموضوعات """ مولف امام ابن الجوزی ، مزید اس کتاب کی تلخیص امام الذھبی نے بھی کی اور وہ تلخیص ایک الگ کتاب کی صورت میں بھی میسر ہے ،
""" العلل المتناھیۃ فی الاحادیث الواھیۃ """ مولف امام ابن الجوزی
""" کشف الحفاء و المزیل الاِلباس عما اشتھر من الاحادیث علی السنۃ الناس """ امام العجلونی
""" المنار المنیف """ امام ابن القیم ،
""" الکامل """ امام ابن عدی ،
""" التمییز """ امام مسلم ، """ المراسیل """ امام ابو داود ،
""" الفوائد المجموعہ فی الاحادیث الموضوعۃ """ امام الشوکانی ،
""" الاسرار المرفوعہ فی الاخبار الموضوعۃ """ الشیخ ملا علی قاری الحنفی ،
""" الفردوس بماثور الخطاب """ امام شیرویۃ ،
""" الآلی المصنوعۃ """ امام السیوطی ،
""" سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ و الموضوعۃ """ امام الالبانی ،
ان کے علاوہ ایسی بھی ہیں جن میں معروف کتابوں کی احادیث کی تخریج ہے ، اور ایسی بھی ہیں جن میں معروف کتابوں میں نقل کردہ """ ضعیف یعنی کمزور روایات حدیث اور آثار """ کو الگ بیان کیا گیا ہے ، مثلا """ نصب الرایۃ لتخریج احادیث الھدایۃ """ امام الزیلعی ، """ ضعیف سنن النسائی """ ، """ ضعیف سنن ابن ماجہ """ ، """ ضعیف سنن الترمذی """ ، ضعیف سنن سنن ابی داود """ یہ سب کتابیں امام الالبانی کی تالیف ہیں ،
اور ایسی بھی ہیں جو اصل کتابوں میں ہی احادیث پر حکم کے ساتھ دوبارہ کچھ مختلف نام سے تیار کی جاتی ہیں ، مثلا """ التعلیقات الحسان علی صحیح ابن حبان """
اور ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ مختلف کتابوں میں سے کمزور احادیث و آثار کو خارج کر کے صرف صحیح روایات کو جمع کر کے اس کتاب کو """ صحیح """ کے اضافے کے ساتھ نشر کیا جاتا ہے ، مثلا """ صحیح السیرۃ النبویۃ """ وغیرہ وغیرہ ،
اور بھی بہت ہیں ، لیکن اس وقت مجھے یہ ہی یاد آئی ہیں ،
سوال:
کوئی وجہ ہوگی کہ غیر موافق القرآن روایات کو آپ موضوع کہہ کر رد نہ کریں ؟ جبکہ آپ کو خود کامل یقین و اطمینان ہو یا واضح ثبوت فراہم کردیا جائے کہ رسول اکرم سے منسوب شدہ کسی روایت میں قرآن کے اصولوں‌کی واضح‌ خلاف ورزی کی گئی ہو؟
معذرت اور ادب کے ساتھ گذارش ہے کی کیا ہی اچھا ہو فاروق بھائی کہ آپ کسی روایت ہر """ موضوع "" ہونے کا حکم صادر فرمانے سے گریز فرمائیں کیونکہ بلا شک و شبہہ آپ علوم الحدیث کی ابجد بھی پوری طرح نہیں جانتے چہ جائیکہ اتنا بڑا حکم صادر فرماتے ہیں ،
اور کیا ہی اچھا ہو کہ آپ کسی صحیح ثابت شدہ حدیث کو سامنے لا کر پھر اسے غیر موافق القران کے طور پر سمجھایے تو ، کچھ پتہ تو چلے ،
ہماری اتنی لمبی چوڑی گفتگو میں ابھی تک صرف کچھ ایسا معاملہ ہو رہا کہ سامنے آتے بھی نہیں اور صاف چھپتے بھی نہیں ، والسلام علیکم ۔
 
صرف موافق القرآن روایات میں ہی حدیث رسول پائی جاسکتی ہے۔

اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ
ممکنہ مفہوم:
جب بھی کوئی روایت میری (رسول صلعم) طرف سے پیش کی جائے، تو اس کو قران کی روشنی (ضوہ علی کتاب اللہ) میں دیکھو( یعنی تصدیق کرو) ۔ اگر یہ قرآن کے موافق ہے تو تو قبول کرلو اور ورنہ اس کو ضایع کردو۔

اس سے ملتی جلتی روایات اس سے پیشتر پیش کرچکا ہوں بھائی۔ اس نظریہ کو مزید کس طرح سمجھاؤں برادر محترم؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایک درست حدیث نہیں ہے ، اگر ایسا ہے بھی تو بھائی قرآن الفرقان ہے ۔ یہ میرا ایمان ہے اور اس ایمان کی بنیاد درج ذیل آیات ہیں۔ جو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ ہر حق و باطل میں فرق بتانے والی کتاب قرآن ہے۔ کیا یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو سمجھ میں‌نہیں‌آتا میرے محترم؟

سورۃ آل عمران:3 , آیت:4 [arabic]مِن قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ الْفُرْقَانَ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِآيَاتِ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ[/arabic]
(جیسے) اس سے قبل لوگوں کی رہنمائی کے لئے (کتابیں اتاری گئیں) اور (اب اسی طرح) اس نے حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا (قرآن) نازل فرمایا ہے، بیشک جو لوگ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ان کے لئے سنگین عذاب ہے، اور اﷲ بڑا غالب انتقام لینے والا ہے

سورۃ الفرقان:25 , آیت:1[arabic] تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا [/arabic]
(وہ اللہ) بڑی برکت والا ہے جس نے (حق و باطل میں فرق اور) فیصلہ کرنے والا (قرآن) اپنے (محبوب و مقرّب) بندہ پر نازل فرمایا تاکہ وہ تمام جہانوں کے لئے ڈر سنانے والا ہو جائے

اس نکتہ کے مکمل ہوجانے پر میں آپ کو چند روایات جن پر بہت بحث اسی فورم میں ہو چکی ہے، بخوشی فراہم کروں‌ گا۔

والسلام
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
فاروق بھائی ، آپ کی لکھی ہوئی عبارات میں چند عربی الفاظ کو میں نے سرخ رنگ میں بڑا کر کے خط کشیدہ کیا ہے ، آپ نے بتایا تھا کہ آپ کی عربی پروفیشنسی کافی اچھی ہے لہذا امید ہے یہ ٹایپنگ کی غلطی ہو گی ، کیونکہ اگر اس کو درست جانا جائے تو یہ آپ کی سابقہ و لاحقہ تمام گفتگو کے بر عکس ہے ، کس کو مانا جائے ؟؟؟
یہ جو راویت آپ نے پیش کی اس پر پہلے بات ہو چکی ، ہم تو اسے قابل حجت نہیں مانتے کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ذات مبارک سے ثابت نہیں ہوتی ،
اور اللہ سبحانہ و تعالی کے فرامین میں شک و شبہہ کی کوئی گنجائش ہی نہیں ، اور یقینا اللہ کا کلام قران ، حق وباطل میں فرق کرنے والا ہے ، اور یقینا قران کی یہ کسوٹی قران کے علاوہ ہر ایک بات کے لیے ہے ،
رہا معاملہ صحیح احادیث کا تو وہ اللہ کی طرف سے کی گئی وحی ہیں پس انہیں کسی ""' رائے """ کی بنیاد پر یا """ مختصر علم """ والے فہم کی بنیاد پر رد نہیں کیا جا سکتا ،
محترم بھائی جان ، بارہا گذارش چکا ، پھر عرض ہے ، کوئی صحیح حدیث سامنے لایے اور اپنی "" رائے """ اور """ فہم """ کے مطابق اس کو خلاف قران دکھایے تو کچھ بات ہو ، و السلام علیکم۔
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
محترم بھائی سعود صاحب ،آپ کی طرف سے اس دھاگے میں ارسال کردہ مراسلہ رقم 94 میں آپ کی باتیں کافی اچھی ہیں ، اور ان کے مطابق ہی کہہ رہا ہوں کہ ان میں بھی کچھ فرق فہم کا ہی ہے ، بھائی ، دین جس کا منبع قران و صحیح حدیث ہے اس کو سمجھنے کے لیے اللہ تعالی نے راستہ مقرر فرمایا ہے ، آپ کو مطالعہ کی عادت ہے ، تو کچھ وقت نکال کر """ اس """ کا مطالعہ بھی فرمایے ، و السلام علیکم۔
 
بھائی سوالات بہت ہوگئے۔ اب کچھ کام کرتے ہیں۔
آپ کا جو بھی خیال ہے اب تک لکھ دیجئے۔ اور پھر کچھ نیک کام کرتے ہیں۔ یہ ایک طویل (پرانی) بحث ہے۔ اس کا کوئی علاج نہیں۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
جی فاروق بھائی درست کہا آپ نے سوالات بہت ہو گئے ، لیکن اکثر کے جوابات نہیں آئے ، دین کے معاملات کسی کے """ خیال """ یا """ رائے """ کی بنیاد پر نہیں سمجھے جاتے، میرے بھائی ،
اور اب تک جو ہم کر رہے ہیں وہ برائی یا گناہ تو نہیں ، میں تو اسے نیک کام ہی جانتا ہوں کہ حصول علم دین ہے اور اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرض قرار فرمایا ہے اور اس کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے ، اگر آپ کے """ خیال """ میں یہ نیک کام نہیں تو بسم اللہ جو نیک کام آپ کرنا چاہتے ہیں شروع فرمایے ، و السلام علیکم۔
 
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں:
صرف میرے خیالات ہیں جو کہ بہت صاف صاف اور واضح ہیں۔ بس حقیقت یہ ہے کہ یہ آپ کی توقعات کے خلاف ہیں۔ آپ کا مطمع نظر یا نظریہ کیا ہے صاف صاف فرمائیے۔ آپ کے مسلک میں قرآن کسی روایت کو پرکھنے کی کسوٹی نہیں ہے ۔ ٹھیک ہے ، آپ کا مسلک آپ کو مبارک۔

میں نے آب تک آپ میں سے کسی کے بھی خیالات نہیں دیکھے یہاں صرف میری ذات پر اعتراضات دیکھے ہیں۔ وہ بھی بے معنی

آپ سے سوال کیا تھا کہ "وجہ" بتائیے۔
سوال:
کیا وجہ ہوگی کہ غیر موافق القرآن روایات کو آپ موضوع کہہ کر رد نہ کریں ؟ جبکہ آپ کو خود کامل یقین و اطمینان ہو یا واضح ثبوت فراہم کردیا جائے کہ رسول اکرم سے منسوب شدہ کسی روایت میں قرآن کے اصولوں‌کی واضح‌ خلاف ورزی کی گئی ہو؟


آپ کادرج ذیل جواب، بالکل بے معنی ہے ۔
معذرت اور ادب کے ساتھ گذارش ہے کی کیا ہی اچھا ہو فاروق بھائی کہ آپ کسی روایت ہر """ موضوع "" ہونے کا حکم صادر فرمانے سے گریز فرمائیں کیونکہ بلا شک و شبہہ آپ علوم لحدیث کی ابجد بھی پوری طرح نہیں جانتے چہ جائیکہ اتنا بڑا حکم صادر فرماتے ہیں ،

برادر من:
نہ مجھے قانون سازی یا فتوی سازی کا حق ہے اور نہ ہی میں نے کسی روایت پر موضوع ہونے کا فتوی جاری کیا ۔ لیکن آپ نے ایسا سمجھا، اس کی وجہ؟

میں نے ایک سوال کیا جو کہ بہت ہی واضح ہے کہ اگر آپ مطمئن ہوں کے ایک روایت غیر موافق القرآن ہے تو آپ کے پاس کیا وجہ ہے کہ اس کو موضوع کیا بلکہ باطل نہیں مانیں گے؟

آپ سے جواب میں یہ توقع ہے کہ آپ وہ "وجہ " بتائئے کہ ایک روایت جو موافق القرآن نہیں ہے وہ آپ کے لئے کیوں قابل قبول ہے؟

سوال پھر دہراتا ہوں۔
ا۔ اگر آپ کے پاس ایک روایت کے غیر موافق القرآن ہونے کی صاف صاف وجہ موجود ہو تو آپ کے پاس کیا وجہ ہے کہ آپ اس کو موضوع اور باطل نہیں مانیں گے۔
2۔ اگر قرآن ایک روایت کو پرکھنے کے لئے الفرقان نہیں ہے آپ کے پاس ایک روایت کے صحیح ہونے کا کیا معیارہے ، واضح آیات سے حوالہ دیجئے۔
3۔ آپ کا مطمع نظر یا نظریہ کیا ہے وہ صاف صاف فرمائیے تاکہ پتہ چلے کے بحث آپ کس بات پر فرما رہے ہیں۔

معذرت اور ادب کے ساتھ گذارش ہے کی کیا ہی اچھا ہو فاروق بھائی کہ آپ کسی روایت ہر """ موضوع "" ہونے کا حکم صادر فرمانے سے گریز فرمائیں کیونکہ بلا شک و شبہہ آپ علوم لحدیث کی ابجد بھی پوری طرح نہیں جانتے چہ جائیکہ اتنا بڑا حکم صادر فرماتے ہیں ،

جس ہادی برحق نے ہم کو حدیث دی اس نے اس کو پرکھنے کا طریقہ بھی بتا دیا۔ بات یہ ہے کہ قرآن کو الفرقان آپ نہیں ماننا چاہتے ، آپ نہ صرف رسول اکرم کی حدیث سے جس کو درجن بھر سے زائید علماء نے دہرایا ہے منکر ہیں بلکہ آپ ان آیات سے بھی منکر ہیں جو قرآن کو الفرقان کا نام دیتی ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ آپ قرآن کی ان آیات کو نہیں‌مانتے؟ جو قرآن کو حق و باطل کے لئے الفرقان قرار دیتی ہیں؟

بات اتنی ہے کہ آپ کے مسلک کے آدھے ایمانی نکات قرآن کے سامنے دھم کر کے زمیں بوس ہوجاتے ہیں۔ قران کی روشنی میں‌جو باطل ہے وہ باطل ہی رہے گا آپ جتنا چاہے پیچدار باتیں کرلیجئے :)

آپ کا جواب بے معانی اس لئے ہے کہ آپ یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ قرآن ہر روایت کے لئے الفرقان ہے۔ آپ اپنے آپ کو یہ کہہ کر مطمئن کرتے ہیں کہ ---

غیر موافق القرآن روایت اور خلاف قرآن روایت اور قران سے متصادم روایت کسی نہ کسی قسم کی وحی خفی پر مشتمل ہے اور اس کو بھی درست مانو :)


دیکھو بھائی عادل ، قرآن کی ایک آیت لے آؤ کہ وحی خفی پر مشتمل سنت رسول غیر موافق القرآن ہوگی۔ ہم آپ کی بات پر بہت غور کریں گے۔ ادھر ادھر کی منظق نہیں چاہئے، صرف قرآن سے ایک آیت ۔



والسلام
 

میاں شاہد

محفلین
بھائی سوالات بہت ہوگئے۔ اب کچھ کام کرتے ہیں۔
آپ کا جو بھی خیال ہے اب تک لکھ دیجئے۔ اور پھر کچھ نیک کام کرتے ہیں۔ یہ ایک طویل (پرانی) بحث ہے۔ اس کا کوئی علاج نہیں۔
جناب علاج تو موجود ہے لیکن آپ شاید چاہتے ہی نہیں کہ صحیح اور غلط واضح ہوسکے اس لئے آپ مستقل بات گھماتے جارہے ہیں اور میرے دو چھوٹے چھوٹے سوال بھی گول کر رہے ہیں شاید آپ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ یہ گفتگو کسی انجام تک پہنچے، آپ بات کو گھمانے میں مصروف رہتے ہیں اور کچھ وقت گذرنے کے بعد تھریڈ کو بند کر دیا جاتا ہے اور پھر یہ کہا جاتا ہے کہ "کئی بار بات ہوچکی ہے اور کوئی نتیجہ نہیں نکلتا" نتیجہ تو اس وقت نکلے گا جب فریقین خلوص سے اور سمجھنے اور سمجھانے اور ماننے یا منوانے کی نیت سے بات کریں گے، یہ تو آپ اپنا اور دوسروں کا ٹائم ضایع کرنے والے طریقے استعمال کر رہے ہیں
 
شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور۔
آخری بار:
یہ بتایئے کہ آپ کا مطمع نظر اور نظریہ کیا ہے؟ اور وہ میرے نظریات سے کس طور مختلف ہے؟
 

میاں شاہد

محفلین
شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور۔
آخری بار:
یہ بتایئے کہ آپ کا مطمع نظر اور نظریہ کیا ہے؟ اور وہ میرے نظریات سے کس طور مختلف ہے؟
میں تو اس بات کا تذکرہ کر چکا ہوں مگر آپ نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ اگر قرآن کی دو آیات ایک دوسرے سے متصادم نظر آجائیں تو آپ کسے اختیار کریں گے اور کسی ایک کو اختیار کرنے اور ایک کو چھوڑ دینے میں کون سا اصول کار فرما ہوگا؟
 

پیاسا

معطل
میں تو اس بات کا تذکرہ کر چکا ہوں مگر آپ نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ اگر قرآن کی دو آیات ایک دوسرے سے متصادم نظر آجائیں تو آپ کسے اختیار کریں گے اور کسی ایک کو اختیار کرنے اور ایک کو چھوڑ دینے میں کون سا اصول کار فرما ہوگا؟

فاروق صاحب میرے خیال سے یہ سوال ان گنت مرتبہ آپ سے کیا جا چکا ہے ۔ ۔ یہاں بھی اور دوسرے فورم پر بھی ۔ ۔ ۔ لیکن ااپ اس سے صرف نظر کرتے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ پہلے اس "کلیر" کر لیں پھر دوسرے موضوع کو چھیڑیں ۔ ۔ ۔ ایک موضوع ابھی تشنہ ہوتا ہے اور آپ دوسرے کی طرف "دوڑ" لگا دیتے ہیں ۔ ۔ ۔
امید ہے برا مناے بغیر ۔ ۔ جواب دیں گے۔ ۔ شکریہ
 
آپ نے اب بھی نہیں بتایا کہ آپ کا نظریہ کیا ہے اور وہ میرے نظریات سے کیسے مختلف ہے ؟ آپ کے الفاظ میں جاننا چاہتا ہوں۔ مجھے توقع ہے کہ اس کا جواب نہیں ملے گا۔

آپ کے سوال کا جواب۔
یہ سوال بے معنی ہے اس لئے قرآن کی کوئی آیت ایک دوسرے سے متصادم نہیں ہوتی اور نہ ہی قرآن میں کوئی ناسخ و منسوخ ہے۔
آج اسی موضوع پر ایک دھاگہ کی ابتدا کی ہے۔ آپ نے اگر یہ سوال پہلے کیا تھا تو کسی وجہ سے میری نظر سے رہ گیا۔

جن آیات کی بابت اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ وہ تبدیل کردیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں وہ سابقہ کتب کی آیات کے بارے میں۔ اس بارے میں تفصیل اور ثبوت آپ کو اس دوسرے آرٹیکل میں ملے گی۔

آپ کو - الف لام میلم - کے ضمن میں مزید یہ عرض کرنا تھا کہ آپ کے دلیل بے معنی ہیں کہ چونکہ قرآن نے الف لام میم کےمعنی نہیں بتائے تو ہم حدیث دیکھیں گے۔ کیوں کہ کسی بھی حدیث میں رسول اکرم نے الف لام میم کی تفصیل عطا نہیں فرمائی۔ لہذا یہ کہنا کہ چونکہ ہم کو الم کے معنی نہیں‌معلوم لہذا ہم کتب روایات دیکھیں گے جن کتب میں بھی الف لام میم کے معنی نہیں ہیں - کسی منظق پر فٹ نہیں بیٹھتا۔ اگر آپ کو ایک سوال کا جواب معلوم ہو تو سوال کیجئے۔ ورنہ ایسا سوال نہ کیجئے جس کا جواب کسی کو نہیں معلوم ۔

برادر من، آپ ایک نیک آدمی ہیں ۔ یہ آپ کی تحاریر اور انداز سے ظاہر ہے۔ جب تک آپ کے سوالات موضوع کے بارے میں ہیں ۔ مجھ سے برا منانے کی توقع نہ رکھئے۔ الحمد لللہ اللہ تعالی نے بندے کو بہت صبر عطا فرمایا ہے۔

دونوں طرف سے سوالات اور جوابات کا سلسلہ جاری رہے تو بہت بہتر ہے۔ اگر آپ میرا امتحان لینا چاہتے ہیں تو بندہ کو معاف رکھئے کہ میں‌فقط ایک معمولی طالب علم ہوں۔


والسلام
 
فاروق صاحب میرے خیال سے یہ سوال ان گنت مرتبہ آپ سے کیا جا چکا ہے ۔ ۔ یہاں بھی اور دوسرے فورم پر بھی ۔ ۔ ۔ لیکن ااپ اس سے صرف نظر کرتے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ پہلے اس "کلیر" کر لیں پھر دوسرے موضوع کو چھیڑیں ۔ ۔ ۔ ایک موضوع ابھی تشنہ ہوتا ہے اور آپ دوسرے کی طرف "دوڑ" لگا دیتے ہیں ۔ ۔ ۔
امید ہے برا مناے بغیر ۔ ۔ جواب دیں گے۔ ۔ شکریہ

آپ کے لفظ دوڑ لگانے پر مجھے اعتراض ہے۔ میں‌آپ سے چھبتے ہوئے الفاظ نہیں کہتا۔ یہ سوال میری نظر سے گذرا ہی نہیں۔ کسی وجہ سے رہ گیا۔ آپ کو ان گنت مرتبہ نظر آیا ہوگا ، میرے جواب کی غیر موجودگی میں آپ نے فرض‌کرلیا کہ میں اس سے بچ رہا ہوں۔

قرآن میں ناسخ و منسوخ‌نہیں ہیں۔ آپ اللہ تعالی کا یہ فرمان دیکھئے۔
[AYAH]4:82[/AYAH] تو کیا وہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے، اور اگر یہ (قرآن) غیرِ خدا کی طرف سے (آیا) ہوتا تو یہ لوگ اس میں بہت سا اختلاف پاتے

یہاں لفظ استعمال کیا گیا ہے اختلافاً‌ کثیراً اس کی مماثل مثالیں عربی میں‌ملتی ہیں عفواً کثیراًَ بہت سا شکریہ، یا بھر شکراً جزیلاً یا شکراً کثیراً یعنی بہت سارا شکریہ۔ یہاں پر اختلافاً‌ کثیراً سے مطلب یہ نہیں ہے کہ کہیں کہیں‌تھوڑا تھوڑا اختلاف ہے ۔ بلکہ یہاں‌ مقصد ہے کہ آپ کو بہت بڑا سا اختلاف مل جاتا۔


کیا آیات صرف قرآن میں عطا ہوئیں؟
[AYAH]2:211[/AYAH] [ARABIC] سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [/ARABIC]
Tahir ul Qadri آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیں کہ ہم نے انہیں کتنی واضح نشانیاں عطا کی تھیں، اور جو شخص اﷲ کی نعمت کو اپنے پاس آجانے کے بعد بدل ڈالے تو بیشک اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے

تو یہ ثابت ہوا۔ قرآن سے پہلے کتب بھی اللہ کی آیات پر مشتمل تھیں۔ ان آیات کے الفاظ میں- (فرمان میں نہیں) - تبدیلی کو اللہ نے ضروری سمجھا تاکہ مسلمانوں کو آسانی رہے ۔ لہذا ان سابقہ آیات کو تبدیل بھی کیا اور فراموش بھی۔ درج ذیل آیت اس ضمن میں دلیل کی جاتی ہے کہ قرآن میں کچھ آیات دوسری آیات کو منسوخ‌ کرتی ہیں۔ یہ پچھلی کتب کی آیات کی بات ہورہی ہے ۔ اس آیت میں کسی طور پر بھی قرآن حکیم کا نام نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہے کہ --- جو تم پر نازل کیا --- جو کہ عام طور پر اللہ تعالی اس وقت استعمال کرتے ہیں جب رسول اکرم پر نازل شدہ کو ممتاز کرنا مقصود ہو۔

[AYAH]2:106[/AYAH] ہم جب کوئی آیت منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں (تو بہرصورت) اس سے بہتر یا ویسی ہی (کوئی اور آیت) لے آتے ہیں، کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر (کامل) قدرت رکھتا ہے

جن سابقہ آیات کی منسوخی ہوئی اس کی وجہ بھی بیان کی گئی کہ رسول اللہ سے پہلے کوئی نبی اور رسول اللہ کا بھیجا ہوا ایسا نہیں تھا جس کی کی ہوئی تلاوت کو شیطان نے متاثر نہ کیا ہو۔ ان آیات کو جن کو شیطان نے کسی طور انسانوں کے دل میں‌ وسوسہ ڈال کر خلل ڈالا تو اللہ نے ان کو منسوخ کیا اور بہت الفاظ کے ساتھ آیات نازل فرمائیں۔ ان کے بارے میں ارشاد اللہ تعالی یہ ہے کہ :
[AYAH]22:52[/AYAH] [ARABIC]وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ[/ARABIC]
اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نہ کوئی نبی مگر (ایسا ہوتا رہا) کہ جب اس نے تلاوت کی تو خلل اندز ہوا شیطان اُس کی تلاوت میں۔ پھر مٹا دیتا رہا اللہ ([ARABIC]فَيَنسَخُ اللَّهُ[/ARABIC]ُ ) اس خلل اندازی کو جو شیطان کرتا رہا پھر پختہ کردیتا رہا اللہ اپنی آیات کو اور اللہ علیم و حکیم ہے۔

ثبوت اس کا یہ ہے کہ یہ سابقہ آیات کو بدلنے کی بابت ہے ۔ کہ جب سابقہ آیات دوسرے الفاظ پر مشتمل تھین اور رسول اللہ پر نئے الفاظ میں یہی آیات نازل ہوئی تو کفار۔ جو قران پر ایمان سرے سے رکھتے ہی نہیں تھے -- انہوں نے کہا کہ آپ اپنی طرف سے گھڑ رہے ہیں۔
[AYAH]16:101[/AYAH] [ARABIC]وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَّكَانَ آيَةٍ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُواْ إِنَّمَا أَنتَ مُفْتَرٍ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ [/ARABIC]
اور جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور اللہ (ہی) بہتر جانتا ہے جو (کچھ) وہ نازل فرماتا ہے (تو) کفار کہتے ہیں کہ آپ تو بس اپنی طرف سے گھڑنے والے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ (آیتوں کے اتارنے اور بدلنے کی حکمت) نہیں جانتے

کفار قرآن کی آیات کو پرانی کتب کی آیات سے تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے تھے کہ اس قرآن کو اپنی ترمیم شدہ کتب کے مطابق بنالیں ۔ وہ قرآن کو مانتے ہیں نہیں تھے۔
[AYAH]10:15 [/AYAH] اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس (قرآن) کے سوا کوئی اور قرآن لے آئیے یا اسے بدل دیجئے، (اے نبیِ مکرّم!) فرما دیں: مجھے حق نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں، میں تو فقط جو میری طرف وحی کی جاتی ہے (اس کی) پیروی کرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بیشک میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں

اگر اللہ تعالی اپنی آیات قرآن میں‌بدلتا رہتا تو ہر مسلمان کے لئے مشکل ہوجاتا کہ وہ کونسی والی مانے اور کونسی کا انکار کرے ۔ اس صورت میں ایک نا ایک آیت کی تکفیر کرنی پڑتی ۔ اس صورت میں یہ آیت معنی کھودیتی۔
[AYAH]4:56[/AYAH] بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ہم عنقریب انہیں (دوزخ کی) آگ میں جھونک دیں گے، جب ان کی کھالیں جل جائیں گی تو ہم انہیں دوسری کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ (مسلسل) عذاب (کا مزہ) چکھتے رہیں، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے

اسی لئے اللہ تعالی نے بار بار قرآن میں واضح کیا کہ وہ اپنی سنت تبدیل نہیں کرتا ہے۔ یعنی اس کے احکامات تبدیل نہیں ہوتے ہیں ۔ الفاظ تبدیل ہونے سے فرمان کا مفہوم تبدیل نہیں ہوتا۔ لہذا قرآن کی کوئی آیت منسوخ شدہ نہیں ہے ورنہ اللہ تعالی واضح‌ طور پر تفصیل سے فرماتے کہ ہم یہ آیت منسوخ‌ کررہے ہیں ۔

[AYAH]50:29 [/AYAH][ARABIC]مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ[/ARABIC]
میری بارگاہ میں فرمان بدلا نہیں جاتا اور نہ ہی میں بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں

کیا اللہ کی سنت تبدیل ہوتی ہے ۔ نہیں۔
[AYAH]35:43[/AYAH] [ARABIC] اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا [/ARABIC]
(انہوں نے) زمین میں اپنے آپ کو سب سے بڑا سمجھنا اور بری چالیں چلنا (اختیار کیا)، اور برُی چالیں اُسی چال چلنے والے کو ہی گھیر لیتی ہیں، سو یہ اگلے لوگوں کی رَوِشِ (عذاب) کے سوا (کسی اور چیز کے) منتظر نہیں ہیں۔ سو آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے، اور نہ ہی اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی پھرنا پائیں گے

[AYAH]33:62[/AYAH] [ARABIC] سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/ARABIC]
اللہ کی (یہی) سنّت اُن لوگوں میں (بھی جاری رہی) ہے جو پہلے گزر چکے ہیں، اور آپ اللہ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پائیں گے

جب اللہ کا دستور تبدیل نہیں ہوتا۔ اس کی بارگاہ میں فرمان تبدیل نہیں ہوتا تو پھر اللہ تعالی کی ان آیات کے بعد آپ کے پاس کیا وجہ ہے کہ آپ کہیں کہ اللہ تعالی نے بذات خود قرآن میں آیات مع احکامات کے منسوخ کیں ۔ جب کہ اس کا ایک بھی ثبوت آپ کے پاس قرآن حکیم سے نہیں ہے۔

والسلام۔
 
انتظار کیجیے میں آپ کو دو آیات پیش کروں گا جو ایک دوسرے سے متصادم ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

بہت شکریہ ۔ ایک وعدہ کیجئے کہ آپ یہ بھی ساتھ لکھیں‌گے آپ کا ایمان و ایقان ہے کہ یہ دو آیات ایک دوسرے سے متصادم ہیں اور آپ ایک کی تکفیر کرتے ہیں‌۔ جس کی تکفیر کرتے ہیں اس کو وجہ بتائیے اور جس پر ایمان رکھتے ہیں اس کی وجہ بتائیے۔

کسی دوسرے کے کندھے پر رکھ کر بندوق نہیں چلائیں گے یہ کہتے ہوے کہ وہ ایسا کہتا ہے جبکہ میں (یعنی پیاسا)ایسا نہیں سمجھتا۔ جو ایسا سوال کرے وہ ان آیات اپنا ایمان و ایقان اور تکفیر بھی ظاہر کرے ۔ اگر آپ کو یقین ہی نہیں ہے تو پھر میں اس پر اپنا وقت کیوں ضائع کروں؟

انشاء اللہ تعالی اس کو بھی ان آیات میں شامل کروں گا جن پر میں لکھ رہا ہوں۔ جہاں‌ میں‌ہوں وہاں رات کے 2 بجے ہیں۔ لہذا کل تک کے لئے خدا حافظ۔
 
Top