فاروق صاحب میرے خیال سے یہ سوال ان گنت مرتبہ آپ سے کیا جا چکا ہے ۔ ۔ یہاں بھی اور دوسرے فورم پر بھی ۔ ۔ ۔ لیکن ااپ اس سے صرف نظر کرتے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ پہلے اس "کلیر" کر لیں پھر دوسرے موضوع کو چھیڑیں ۔ ۔ ۔ ایک موضوع ابھی تشنہ ہوتا ہے اور آپ دوسرے کی طرف "دوڑ" لگا دیتے ہیں ۔ ۔ ۔
امید ہے برا مناے بغیر ۔ ۔ جواب دیں گے۔ ۔ شکریہ
آپ کے لفظ دوڑ لگانے پر مجھے اعتراض ہے۔ میںآپ سے چھبتے ہوئے الفاظ نہیں کہتا۔ یہ سوال میری نظر سے گذرا ہی نہیں۔ کسی وجہ سے رہ گیا۔ آپ کو ان گنت مرتبہ نظر آیا ہوگا ، میرے جواب کی غیر موجودگی میں آپ نے فرضکرلیا کہ میں اس سے بچ رہا ہوں۔
قرآن میں ناسخ و منسوخنہیں ہیں۔ آپ اللہ تعالی کا یہ فرمان دیکھئے۔
[AYAH]4:82[/AYAH] تو کیا وہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے، اور اگر یہ (قرآن) غیرِ خدا کی طرف سے (آیا) ہوتا تو یہ لوگ اس میں بہت سا اختلاف پاتے
یہاں لفظ استعمال کیا گیا ہے اختلافاً کثیراً اس کی مماثل مثالیں عربی میںملتی ہیں عفواً کثیراًَ بہت سا شکریہ، یا بھر شکراً جزیلاً یا شکراً کثیراً یعنی بہت سارا شکریہ۔ یہاں پر اختلافاً کثیراً سے مطلب یہ نہیں ہے کہ کہیں کہیںتھوڑا تھوڑا اختلاف ہے ۔ بلکہ یہاں مقصد ہے کہ آپ کو بہت بڑا سا اختلاف مل جاتا۔
کیا آیات صرف قرآن میں عطا ہوئیں؟
[AYAH]2:211[/AYAH] [ARABIC] سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ
آيَةٍ بَيِّنَةٍ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [/ARABIC]
Tahir ul Qadri آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیں کہ ہم نے انہیں کتنی واضح نشانیاں عطا کی تھیں، اور جو شخص اﷲ کی نعمت کو اپنے پاس آجانے کے بعد بدل ڈالے تو بیشک اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے
تو یہ ثابت ہوا۔ قرآن سے پہلے کتب بھی اللہ کی آیات پر مشتمل تھیں۔ ان آیات کے الفاظ میں- (فرمان میں نہیں) - تبدیلی کو اللہ نے ضروری سمجھا تاکہ مسلمانوں کو آسانی رہے ۔ لہذا ان سابقہ آیات کو تبدیل بھی کیا اور فراموش بھی۔ درج ذیل آیت اس ضمن میں دلیل کی جاتی ہے کہ قرآن میں کچھ آیات دوسری آیات کو منسوخ کرتی ہیں۔ یہ پچھلی کتب کی آیات کی بات ہورہی ہے ۔ اس آیت میں کسی طور پر بھی قرآن حکیم کا نام نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہے کہ --- جو تم پر نازل کیا --- جو کہ عام طور پر اللہ تعالی اس وقت استعمال کرتے ہیں جب رسول اکرم پر نازل شدہ کو ممتاز کرنا مقصود ہو۔
[AYAH]2:106[/AYAH] ہم جب کوئی آیت منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں (تو بہرصورت) اس سے بہتر یا ویسی ہی (کوئی اور آیت) لے آتے ہیں، کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر (کامل) قدرت رکھتا ہے
جن سابقہ آیات کی منسوخی ہوئی اس کی وجہ بھی بیان کی گئی کہ رسول اللہ سے پہلے کوئی نبی اور رسول اللہ کا بھیجا ہوا ایسا نہیں تھا جس کی کی ہوئی تلاوت کو شیطان نے متاثر نہ کیا ہو۔ ان آیات کو جن کو شیطان نے کسی طور انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈال کر خلل ڈالا تو اللہ نے ان کو منسوخ کیا اور بہت الفاظ کے ساتھ آیات نازل فرمائیں۔ ان کے بارے میں ارشاد اللہ تعالی یہ ہے کہ :
[AYAH]22:52[/AYAH] [ARABIC]وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ
فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ[/ARABIC]
اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نہ کوئی نبی مگر (ایسا ہوتا رہا) کہ جب اس نے تلاوت کی تو خلل اندز ہوا شیطان اُس کی تلاوت میں۔ پھر مٹا دیتا رہا اللہ (
[ARABIC]فَيَنسَخُ اللَّهُ[/ARABIC]ُ ) اس خلل اندازی کو جو شیطان کرتا رہا پھر پختہ کردیتا رہا اللہ اپنی آیات کو اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
ثبوت اس کا یہ ہے کہ یہ سابقہ آیات کو بدلنے کی بابت ہے ۔ کہ جب سابقہ آیات دوسرے الفاظ پر مشتمل تھین اور رسول اللہ پر نئے الفاظ میں یہی آیات نازل ہوئی تو کفار۔ جو قران پر ایمان سرے سے رکھتے ہی نہیں تھے -- انہوں نے کہا کہ آپ اپنی طرف سے گھڑ رہے ہیں۔
[AYAH]16:101[/AYAH] [ARABIC]وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَّكَانَ آيَةٍ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُواْ إِنَّمَا أَنتَ مُفْتَرٍ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ [/ARABIC]
اور جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور اللہ (ہی) بہتر جانتا ہے جو (کچھ) وہ نازل فرماتا ہے (تو) کفار کہتے ہیں کہ آپ تو بس اپنی طرف سے گھڑنے والے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ (آیتوں کے اتارنے اور بدلنے کی حکمت) نہیں جانتے
کفار قرآن کی آیات کو پرانی کتب کی آیات سے تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے تھے کہ اس قرآن کو اپنی ترمیم شدہ کتب کے مطابق بنالیں ۔ وہ قرآن کو مانتے ہیں نہیں تھے۔
[AYAH]10:15 [/AYAH] اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس (قرآن) کے سوا کوئی اور قرآن لے آئیے یا اسے بدل دیجئے، (اے نبیِ مکرّم!) فرما دیں: مجھے حق نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں، میں تو فقط جو میری طرف وحی کی جاتی ہے (اس کی) پیروی کرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بیشک میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
اگر اللہ تعالی اپنی آیات قرآن میںبدلتا رہتا تو ہر مسلمان کے لئے مشکل ہوجاتا کہ وہ کونسی والی مانے اور کونسی کا انکار کرے ۔ اس صورت میں ایک نا ایک آیت کی تکفیر کرنی پڑتی ۔ اس صورت میں یہ آیت معنی کھودیتی۔
[AYAH]4:56[/AYAH] بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ہم عنقریب انہیں (دوزخ کی) آگ میں جھونک دیں گے، جب ان کی کھالیں جل جائیں گی تو ہم انہیں دوسری کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ (مسلسل) عذاب (کا مزہ) چکھتے رہیں، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے
اسی لئے اللہ تعالی نے بار بار قرآن میں واضح کیا کہ وہ اپنی سنت تبدیل نہیں کرتا ہے۔ یعنی اس کے احکامات تبدیل نہیں ہوتے ہیں ۔ الفاظ تبدیل ہونے سے فرمان کا مفہوم تبدیل نہیں ہوتا۔ لہذا قرآن کی کوئی آیت منسوخ شدہ نہیں ہے ورنہ اللہ تعالی واضح طور پر تفصیل سے فرماتے کہ ہم یہ آیت منسوخ کررہے ہیں ۔
[AYAH]50:29 [/AYAH][ARABIC]مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ[/ARABIC]
میری بارگاہ میں فرمان بدلا نہیں جاتا اور نہ ہی میں بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں
کیا اللہ کی سنت تبدیل ہوتی ہے ۔ نہیں۔
[AYAH]35:43[/AYAH] [ARABIC] اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا [/ARABIC]
(انہوں نے) زمین میں اپنے آپ کو سب سے بڑا سمجھنا اور بری چالیں چلنا (اختیار کیا)، اور برُی چالیں اُسی چال چلنے والے کو ہی گھیر لیتی ہیں، سو یہ اگلے لوگوں کی رَوِشِ (عذاب) کے سوا (کسی اور چیز کے) منتظر نہیں ہیں۔
سو آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے، اور نہ ہی اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی پھرنا پائیں گے
[AYAH]33:62[/AYAH] [ARABIC] سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/ARABIC]
اللہ کی (یہی) سنّت اُن لوگوں میں (بھی جاری رہی) ہے جو پہلے گزر چکے ہیں، اور آپ اللہ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پائیں گے
جب اللہ کا دستور تبدیل نہیں ہوتا۔ اس کی بارگاہ میں فرمان تبدیل نہیں ہوتا تو پھر اللہ تعالی کی ان آیات کے بعد آپ کے پاس کیا وجہ ہے کہ آپ کہیں کہ اللہ تعالی نے بذات خود قرآن میں آیات مع احکامات کے منسوخ کیں ۔ جب کہ اس کا ایک بھی ثبوت آپ کے پاس قرآن حکیم سے نہیں ہے۔
والسلام۔