عادل ـ سہیل
محفلین
السلام علیکم ، بھائی فاروق ، """ قران کے علاوہ دیگر کتابوں کے حوالہ کی کوئی ضرورت نہیں رہ جاتی """ اس میں آپ نے ہر ایک کتاب کو شامل فرمایا اور ہماری گفتگو کے موضوع کے مطابق اس کا نشانہ کتب الحدیث ہیں ، اسے اقرار حدیث کہا جائے گا کیا ؟؟؟تمام بھائیوں اور بہنوں سے عرض ہے کہ۔
جب اتنی عظیم کتاب ہمارے درمیان ہو، اور خالق کائنات بذات خود اس کتاب کے ذریعے ، آپ سے ہم سے بات کررہا ہو اور بذات خود ہدایت دے رہا ہو تو پھر دیگر کتب کے حوالہ کی کوئی ضرورت نہں رہ جاتی۔ میں کسی سے جیتنا یا ہارنا نہیں چاہتا۔ بس دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ہم سب کو اپنی بہترین ہدایت عطا فرمائے۔
ابھی ابھی میں نے عرض کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ثابت شدہ سنت (قولی فعلی ، تقریری ) ہے جسے ترک کیا جائے تو عقائد ، و عبادات ، و معاملات ، حلال و حرام ، میں سے بہت کچھ سمجھ سے باہر ہو جاتا ہے ،
اور وہاں دو مثالیں بھی پیش کی تھیں ، ایک اور عرض کرتا چلوں ، ساری دنیا کے مسلمان اپنے نو مولود بچوں میں سے بیٹوں کے ختنے کرتے ہیں ، بیٹیوں بیٹوں کے بال اتروا کر ان کے وزن کے برابر چاندی صقہ کرتے ہیں ، عقیقے کی قربانی کرتے ہیں ، اس کا قران میں کہیں ذکر نہیں ، کسی اور کتاب کا حوالے کی ضرورت نہیں تو سب کا یہ فعل کس کھاتے میں ڈالا جائے ؟؟؟
اور بھی بہت ہیں لیکن ابھی ان کے ذکر کا وقت نہیں آیا ، کیونکہ میں بھی کسی شخصیت سے جیت ہار کا کھیل نہیں کھیل رہا ہوں ،
اللہ آپ کی دعا قبول فرمائے ۔
الحمد للہ آپ نے اپنی حقیقت کا اعتراف کر لیا ، اور یہ بڑائی والی بات ہے ، اللہ آپ کا بھلا کرے ، اس کے بعد مناسب تو یہی ہے کہ اپنی یہاں میں آپ کو ایک برادرانہ و مخلصانہ مشورہ پیش کرتا ہوں کہ جب تک آپ کو کسی بھی موضوع کے بارے میں اس سے متعلقہ تمام پہلوں اور دلائل کا مکمل یا کم از کم قابل حجت علم حاصل نہیں ہو جاتا ، اپنی معمولی اور مختصر علمیت کو لوگوں میں مت پھیلایے ،اس دعا کے ساتھ عرض یہ ہے کہ یہ میری معمولی اور مختصر علمیت کی انتہا ہے، اس سے زیادہ میں نہیں جانتا۔ آپ کا جو بھی نظریہ ہو وہ آپ دوسروں کے فائیدے کے لئے لکھئے۔ میں اس ضمن میں مزید سوال و جواب یا جرح و بحث سے قاصر ہوں۔
فاروق بھائی ، جب آپ اپنی کمی کا اعتراف کر چکے ہیں اور مزید سوال و جواب یا جرح و بحث سے قاصر ہونے کا بھی تو جب تک آپ مزید کوئی بات نہیں کرتے ، یا پھر ان ہی باتوں کا تکرار نہیں کرتے جن کا جواب دینے سے آپ قاصر ہیں تو میں بھی خاموش رہوں گا ان شاء اللہ ، میرے سوالات کے جواب نہ دینے پر مجھے جو دکھ تھا آپ کا یہ اعتراف میرے اس دکھ کا بھی کافی مداوا کر رہا ہے ، و السلام علیکم۔