بحر بتائیے

ہجر کے ماروں کی خوش فہمی، جاگ رہے ہیں پہروں سے​
جیسے یوں شب کٹ جائے گی، جیسے تم آ جاؤ گے​
بحر کیا ہو گی​
مزمل شیخ بسمل

میر کی ہندی بحر :D

پہلا مصرع:
فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فع

دوسرا مصرع:
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
 

شام

محفلین
کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا
اور ڈوبنے والوں کا جزبہ بھی نہیں بدلا
تصویر نہیں بدلی شیشہ بھی نہیں بدلا
نظریں بھی سلامت ہیں چہرہ بھی نہیں بدلا
بحر بتائیے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا
اور ڈوبنے والوں کا جزبہ بھی نہیں بدلا
تصویر نہیں بدلی شیشہ بھی نہیں بدلا
نظریں بھی سلامت ہیں چہرہ بھی نہیں بدلا
بحر بتائیے

کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا
اور ڈوبنے والوں کا جذبہ بھی نہیں بدلا

تصویر نہیں بدلی ، شیشہ بھی نہیں بدلا
نظریں بھی سلامت ہیں چہرہ بھی نہیں بدلا

ہے شوقِ سفر ایسا اِک عمر سے یاروں نے
منزل بھی نہیں پائی رستہ بھی نہیں بدلا

بیکار گیا بن میں سونا میرا صدیوں کا
اس شہر میں تو اب تک سِکہ بھی بدلا

بے سمت ہواﺅں نے ہر لہر سے سازش کی
خوابوں کے جزیرے کا نقشہ بھی نہیں بدلا
 
لباس بیچتا ہوں جا کہ پہلے اپنا ظفر
تو کچھ خرید کے بازار سے نکلتا ہوں

بحر پلیز
پہلا مصرع
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف.
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلن
دوسرا
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن.
 

شام

محفلین
شکریہ مزمل بھائی
کیا اس بحر میں صرف آخری رکن فعلن کو "ف ع لن" یا " ف ع لان" یا " فع لا ن " کیا جا سکتا ہے یا کسی اور رکن میں بھی تبدیلی کی اجازت ہے جیسے ایک بحر میں فعلاتن کو مفعولن سے بدلا جا سکتا ہے
 
شکریہ مزمل بھائی
کیا اس بحر میں صرف آخری رکن فعلن کو "ف ع لن" یا " ف ع لان" یا " فع لا ن " کیا جا سکتا ہے یا کسی اور رکن میں بھی تبدیلی کی اجازت ہے جیسے ایک بحر میں فعلاتن کو مفعولن سے بدلا جا سکتا ہے

جی. فعلاتن کا عین ساکن کر کے مفعولن بنایا جاسکتا ہے. کوئی مضائقہ نہیں.
اور فعِلن میں بھی عین ساکن ہو کر فعلن ہو سکتا ہے. اسی طرح فعِلان اور فعلان بھی جائز ہیں.
 

شام

محفلین
دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
انشاؔ جی کیا مال لیے بیٹھے ہو تم بازار کے بیچ​
پینا پلانا عین گُنہ ہے ، جی کا لگانا عین ہوس
آپ کی باتیں سب سچی ہیں لیکن بھری بہار کے بیچ​
 
دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ​
انشاؔ جی کیا مال لیے بیٹھے ہو تم بازار کے بیچ​
پینا پلانا عین گُنہ ہے ، جی کا لگانا عین ہوس​
آپ کی باتیں سب سچی ہیں لیکن بھری بہار کے بیچ​

تقطیع تو میں کردوں لیکن کیا شعر صحیح ہے؟
آخری مصرع واپس دیکھ لیں
 
مزمل بھائی اس لنک پہ یہ غزل پڑھی ہے میں نے

بھئی میں یہی کہوں گا کہ یہ آخری مصرع وزن سے خارج ہے۔ کسی مستند نسخے سے اس شعر کی تصدیق کی جائے تو ہی حقیقت معلوم ہوگی۔ اوپر کے تین مصرعوں کے ارکان ایسے ہونگے:
1۔فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعولُ فعول
2۔فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعول
3۔فعل فعولن فعل فعولن فعل فعولن فعل فعَل

یہ متقارب کا وزن ہے۔ بحر متقارب مثمن اثرم مقبوض محذوف ÷ مقصور۔
 

شام

محفلین
بھئی میں یہی کہوں گا کہ یہ آخری مصرع وزن سے خارج ہے۔ کسی مستند نسخے سے اس شعر کی تصدیق کی جائے تو ہی حقیقت معلوم ہوگی۔ اوپر کے تین مصرعوں کے ارکان ایسے ہونگے:
1۔فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعولُ فعول
2۔فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعول
3۔فعل فعولن فعل فعولن فعل فعولن فعل فعَل

یہ متقارب کا وزن ہے۔ بحر متقارب مثمن اثرم مقبوض محذوف ÷ مقصور۔
آخری مصرعہ یوں تقطیع نہیں ہو سکتا کیا

آپ ک باتی/ سب سچ/ چی ہی / لیکن / بری / بہار / ک بیچ
فعل فعولن / فعلن / فعلن / فعلن / فعل / فعول / فعول
 
بحر درکار:::::

چوری میں دل کی وہ ہنر کر گیا
دیکھتے ہی آنکھوں میں گھر کر گیا

دہر میں میں خاک بسر ہی رہا
عمر کو اس طور بسر کر گیا

دل نہیں ہے منزلِ سینہ میں اب
یاں سے وہ بیچارہ سفر کر گیا

حیف جو وہ نسخۂ دل کے اپر
سر سری سی ایک نظر کر گیا

محمد وارث
فاتح
 

فاتح

لائبریرین
بحر درکار:::::

چوری میں دل کی وہ ہنر کر گیا
دیکھتے ہی آنکھوں میں گھر کر گیا

دہر میں میں خاک بسر ہی رہا
عمر کو اس طور بسر کر گیا

دل نہیں ہے منزلِ سینہ میں اب
یاں سے وہ بیچارہ سفر کر گیا

حیف جو وہ نسخۂ دل کے اپر
سر سری سی ایک نظر کر گیا

محمد وارث
فاتح
فاعلتن فاعلتن فاعلن
یہی جواب چاہیے تھا نا؟ ;) اب آپ بات کیجیے۔۔۔
اس بڑھ کر "سریع" جواب کیا ملتا؟ اور وہ بھی مطوی اور مکشوف :laughing:
مفتعلن مفتعلن فاعلن :)
 
Top