بحر بتائیے

احمد علی

محفلین
میرے حساب سے تو یہ واقعی بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف مخذوف ہے اور تقطیع یہ ہے:

کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
کچ اس ا/دا سِ آج/وُ پہ لو ن/شی ر ہے
مفعولُ/فاعلاتُ/مفاعیلُ/فاعلن
212/1221/1212/122

جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے
جب تک ہ/ما رِ پا س/رہے ہم ن/ہی رہے
مفعولُ/فاعلاتُ/مفاعیلُ/فاعلن
212/1221/1212/122

باقی تو استادانِ سخن ہی بتا سکتے ہیں۔
بہت شُکریہ بلال میرا بھی یہی خیال ہے

تو یہ شعر اس بحر میں آ سکتا ہے کیا؟

ہجر و فراق ، قُرب اور و صل کی لگن
اےعشق ترے سلسلےسب دلنشیں رہے
 

شام

محفلین
یہ شعر کسی بحر میں ہے

ہمیں تم پہ گمان وحشت تھا ، ہم لوگوں کو رسوا کیا تم نے
ابھی فصل گلوں کی نہیں گزری ، کیوں دامن چاک سیا تم نے
مفعول مفاعیلن فعلن، دو بار

لیکن اسکی تقطیع کیسے ہو گے " ہ می تم " اور " ا بی فص " مفعول کے وزن پہ کیسے آئے گا کچھ سمجھ نہیں آ رہی
 
یہ شعر کسی بحر میں ہے

ہمیں تم پہ گمان وحشت تھا ، ہم لوگوں کو رسوا کیا تم نے
ابھی فصل گلوں کی نہیں گزری ، کیوں دامن چاک سیا تم نے

یہ وہ بحر ہے جس سے سب عاجز ہیں ;)
جی ہاں!!
فعِلن فعِلن فعلن فعلن، فعلن فعِلن فعِلن فعلن
فعِلن فعِلن فعِلن فعلن، فعلن فعلن فعِلن فعلن

جہاں کسرہ لگایا ہے وہاں ”ع“ متحرک باقی جگہ ساکن ہے۔
 

شام

محفلین
یہ وہ بحر ہے جس سے سب عاجز ہیں ;)
جی ہاں!!
فعِلن فعِلن فعلن فعلن، فعلن فعِلن فعِلن فعلن
فعِلن فعِلن فعِلن فعلن، فعلن فعلن فعِلن فعلن

جہاں کسرہ لگایا ہے وہاں ”ع“ متحرک باقی جگہ ساکن ہے۔

ہ م تم - پ گ ما - ن وحشت - تا ہم - لو گو - کو رس - و ک یا - تم نے
ا ب فص - ل گ لو - ک ن ہی - گز ری - کیودا - من چا - ک س یا - تم نے

سرخ رنگ کے الفاظ کی تقطیع کیسے ہو گی
 
ہ م تم - پ گ ما - ن وحشت - تا ہم - لو گو - کو رس - و ک یا - تم نے
ا ب فص - ل گ لو - ک ن ہی - گز ری - کیودا - من چا - ک س یا - تم نے

سرخ رنگ کے الفاظ کی تقطیع کیسے ہو گی

گمان اور وحشت کے درمیان اضافت ہے۔ یعنی گمانِ وحشت۔ تقطیع میں ”گمانے“ گنا جائے گا۔
 

شام

محفلین
دل زخموں سے جو بھرا پڑا ہے
تیری باتوں کا کیا دھرا ہے

کیا یہ شعر کسی بحر ہے

یا اسے "فعلن فعلن فعلن فعلن" میں درج ذیل طریقے سے تقطیع کیا جا سکتا ہے اور کیا اس بحر میں ہر "فعلن" کو "ف ع لن" میں تبدیل کیا جا سکتا ہے
دل زخ ÷ مو سے ÷ جُ بَ را ÷ پَ ڑَ ہے
تیری ÷ با تو ÷ کَ ک یا ÷ د رَ ہے
 
دل زخموں سے جو بھرا پڑا ہے
تیری باتوں کا کیا دھرا ہے

کیا یہ شعر کسی بحر ہے

یا اسے "فعلن فعلن فعلن فعلن" میں درج ذیل طریقے سے تقطیع کیا جا سکتا ہے اور کیا اس بحر میں ہر "فعلن" کو "ف ع لن" میں تبدیل کیا جا سکتا ہے
دل زخ ÷ مو سے ÷ جُ بَ را ÷ پَ ڑَ ہے
تیری ÷ با تو ÷ کَ ک یا ÷ د رَ ہے

پہلا مصرعہ تو کسی بحر میں نہیں ہے۔
البتہ دوسرا مصرعہ بحرِ خفیف کے اک وزن :
فاعلاتن مفاعلن فع

پے ہے۔ ویسے جو بحر بحر آپ استعمال کرنا چاہ رہے ہیں وہ متدارک مخبون اور مقطوع کی اجتماعی شکل ہے۔
یہ بحر شنازدہ رکنی یعنی سولہ رکن والی شکل میں مستعمل ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ وہ بحر ہے جس سے سب عاجز ہیں ;)
جی ہاں!!
فعِلن فعِلن فعلن فعلن، فعلن فعِلن فعِلن فعلن
فعِلن فعِلن فعِلن فعلن، فعلن فعلن فعِلن فعلن

جہاں کسرہ لگایا ہے وہاں ”ع“ متحرک باقی جگہ ساکن ہے۔
فعِلن فعِلن مساوی ہوتے ہیں مفعول مفا کے۔ یہ درست ہے کہ متقارب میں بھی تقطیع کی جا سکتی ہے، لیکن میں نے بطور خاص اس بحر سے بچنے کے لئے اس کے ارکان یہ بتائے تھے۔
 

الف عین

لائبریرین
دل زخموں سے جو بھرا پڑا ہے
تیری باتوں کا کیا دھرا ہے

کیا یہ شعر کسی بحر ہے

یا اسے "فعلن فعلن فعلن فعلن" میں درج ذیل طریقے سے تقطیع کیا جا سکتا ہے اور کیا اس بحر میں ہر "فعلن" کو "ف ع لن" میں تبدیل کیا جا سکتا ہے
دل زخ ÷ مو سے ÷ جُ بَ را ÷ پَ ڑَ ہے
تیری ÷ با تو ÷ کَ ک یا ÷ د رَ ہے
درست تو ہے یہ تقطیع، لیکن آخری الفاظ میں الف کا اسقاط پسند نہیں آیا۔ کسی اور بحر میں ڈھالنے کی کوشش کریں
 
فعِلن فعِلن مساوی ہوتے ہیں مفعول مفا کے۔ یہ درست ہے کہ متقارب میں بھی تقطیع کی جا سکتی ہے، لیکن میں نے بطور خاص اس بحر سے بچنے کے لئے اس کے ارکان یہ بتائے تھے۔


جی استاد محترم. میں سمجھ گیا تھا کوئی حکمت ضرور ہوگی جو آپ نے بتایا.
لیکن تقطیع کے لحاظ سے شعر میں پہلا سبب سبب ثقیل بن رہا تھا یعنی فعِلن میں عین کے کسرے کے ساتھ. اسی خاطر یہ افاعیل بتا دئے.
گستاخی معاف.
 
Top