احمد علی
محفلین
بہت شُکریہ بلال میرا بھی یہی خیال ہےمیرے حساب سے تو یہ واقعی بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف مخذوف ہے اور تقطیع یہ ہے:
کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
کچ اس ا/دا سِ آج/وُ پہ لو ن/شی ر ہے
مفعولُ/فاعلاتُ/مفاعیلُ/فاعلن
212/1221/1212/122
جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے
جب تک ہ/ما رِ پا س/رہے ہم ن/ہی رہے
مفعولُ/فاعلاتُ/مفاعیلُ/فاعلن
212/1221/1212/122
باقی تو استادانِ سخن ہی بتا سکتے ہیں۔
تو یہ شعر اس بحر میں آ سکتا ہے کیا؟
ہجر و فراق ، قُرب اور و صل کی لگن
اےعشق ترے سلسلےسب دلنشیں رہے