محمد وارث
لائبریرین
بحر خفیف
اصلاح سخن اور بحور کے تعارف کے سلسلے میں یہ اگلی کڑی ہے۔ یہاں بحر متقارب (براہِ کرم تقطیع کر دیں) اور بحر رمل پر بات ہو چکی ہے۔
اعجاز صاحب نے بھی ایک نئی بحر شروع کرنے کی بات ہے، سو میرے خیال میں اور دیگر احباب کی رائے مطابق بحر خفیف شروع کرتے ہیں۔
مختصر تعارف
یوں تو بحر خفیف (مثمن اور مسدس) کی کئی ذیلی شکلیں ہیں لیکن ہمارے زیرِ نظر جو بحر ہے اسکا نام 'بحر خفیف مسدس مخبون مخذوف مقطوع' ہے۔
یہ ایک انتہائی معروف بحر ہے اور فارسی اور اردو شاعری میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی بحروں میں سے ایک ہے۔
وزن
مسدس سالم کا وزن 'فاعلاتن مستفعلن فاعلاتن' ہے لیکن خبن، خذف اور قطع زخف استعمال ہونے کے بعد اس کا جو وزن بچتا ہے وہ
فاعلاتن مفاعلن فعلن (عین ساکن کے ساتھ) ہے۔
لیکن یہ صرف ایک وزن ہے، مزے کی بات یہ ہے کہ اس بحر میں کل آٹھ وزن ایک ہی غزل میں یا کوئی دو ایک شعر میں جمع ہو سکتے ہیں۔
اوزان یہ ہیں:
1- فاعِلاتن مفاعِلن فعلن (فعلن میں عین کے سکون کے ساتھ)
2- فَعِلاتن مفاعِلن فعلن
3- فاعِلاتن مفاعِلن فعلان (فعلان میں عین کے سکون کے ساتھ)
4- فَعِلاتن مفاعِلن فعلان
5- فاعِلاتن مفاعلن فعِلن (فعِلن میں عین کے کسرہ کے ساتھ)
6- فَعِلاتن مفاعلن فعِلن
7- فاعِلاتن مفاعلن فعِلان (فعِلان میں عین کے کسرہ کے ساتھ)
8- فَعِلاتن مفاعِلن فعِلان
غالب کی ایک غزل کے اشعار کی تقطیع
شعرِ غالب
نے گُلِ نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز
مصرع اول عروضی متن و وزن
نے گُ لے نغ (فاعلاتن) مَ ہو نَ پر (مفاعِلن) دَ ء ساز (فعِلان) یہ فاعلاتن مفاعلن فعِلان اوپر دی گئی فہرست میں وزن نمبر 7 ہے۔
مصرع ثانی عروضی متن و وزن
مے ہُ اپنی (فاعلاتن) شکست کی (مفاعلن) آواز (فعلان)۔ فاعلاتن مفاعلن فعلان۔ وزن نمبر 3۔
شعرِ غالب
تُو اور آرائشِ خمِ کاکُل
میں اور اندیشہ ہائے دور و دراز
مصرع اول عروضی متن و وزن
تُو اَ را را (فاعلاتن) ء شے خَ مے (مفاعلن) کاکل (فعلن)۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن، وزن نمبر 1۔
مصرع ثانی عروضی متن و وزن
مے اَ رن دے (فاعلاتن) شَ ہاے دُو (مفاعلن) ر دراز (فعِلان) وزن نمبر 7۔
شعرِ غالب
لافِ تمکیں فریب سادہ دلی
ہم ہیں اور راز ہائے سینہ گداز
مصرع اول عروضی متن و وزن
لاف تمکیں (فاعلاتن) فریب سا (مفاعلن) دَ دلی (فعِلن)۔ فاعلاتن مفاعلن فعِلن۔ وزن نمبر 5۔
مصرع ثانی۔ وزن نمبر 7 میں ہے۔
شعرِ غالب
نہیں دل میں مرے وہ قطرۂ خوں
جس سے مژگاں ہوئی نہ ہو گل باز
مصرع اول عروضی متن و وزن
نَ ہِ دل میں (فعلاتن) مرے وُ قَط (مفاعلن) رَ ء خو (فعِلن)۔ فعلاتن مفاعلن فعِلن۔ وزن نمبر 6۔
مصرع ثانی وزن نمبر 3 میں ہے۔
یوں اس غزل میں غالب نے پانچ اوزان جمع کئے ہیں جو کہ اوپر والی فہرست کے مطابق اوزان نمبر 1، 3، 5، 6 اور 7 بنتے ہیں۔
ایڈاونسڈ سٹڈی
یہ بحر ذاتی طور پر مجھے بہت پسند ہے، انتی پسند کے اس پر ایک مضمون لکھنے میں میں نے مہینوں لگا دیئے
جو قارئین اس غزل پر تفصیلی مطالعہ کرنا چاہتے ہیں وہ میرا مضمون "ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف' کا مطالعہ کریں۔ اس مقالے میں میں نے اردو شاعری میں ابتدا سے لیکر اب تک مشہور شعراء کی بحر خفیف میں کہی ہوئی غزلیات بھی جمع کی ہیں۔ (اوپر تفصیلات بھی اسی مضمون سے لی ہیں)
اصلاح سخن اور بحور کے تعارف کے سلسلے میں یہ اگلی کڑی ہے۔ یہاں بحر متقارب (براہِ کرم تقطیع کر دیں) اور بحر رمل پر بات ہو چکی ہے۔
اعجاز صاحب نے بھی ایک نئی بحر شروع کرنے کی بات ہے، سو میرے خیال میں اور دیگر احباب کی رائے مطابق بحر خفیف شروع کرتے ہیں۔
مختصر تعارف
یوں تو بحر خفیف (مثمن اور مسدس) کی کئی ذیلی شکلیں ہیں لیکن ہمارے زیرِ نظر جو بحر ہے اسکا نام 'بحر خفیف مسدس مخبون مخذوف مقطوع' ہے۔
یہ ایک انتہائی معروف بحر ہے اور فارسی اور اردو شاعری میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی بحروں میں سے ایک ہے۔
وزن
مسدس سالم کا وزن 'فاعلاتن مستفعلن فاعلاتن' ہے لیکن خبن، خذف اور قطع زخف استعمال ہونے کے بعد اس کا جو وزن بچتا ہے وہ
فاعلاتن مفاعلن فعلن (عین ساکن کے ساتھ) ہے۔
لیکن یہ صرف ایک وزن ہے، مزے کی بات یہ ہے کہ اس بحر میں کل آٹھ وزن ایک ہی غزل میں یا کوئی دو ایک شعر میں جمع ہو سکتے ہیں۔
اوزان یہ ہیں:
1- فاعِلاتن مفاعِلن فعلن (فعلن میں عین کے سکون کے ساتھ)
2- فَعِلاتن مفاعِلن فعلن
3- فاعِلاتن مفاعِلن فعلان (فعلان میں عین کے سکون کے ساتھ)
4- فَعِلاتن مفاعِلن فعلان
5- فاعِلاتن مفاعلن فعِلن (فعِلن میں عین کے کسرہ کے ساتھ)
6- فَعِلاتن مفاعلن فعِلن
7- فاعِلاتن مفاعلن فعِلان (فعِلان میں عین کے کسرہ کے ساتھ)
8- فَعِلاتن مفاعِلن فعِلان
غالب کی ایک غزل کے اشعار کی تقطیع
شعرِ غالب
نے گُلِ نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز
مصرع اول عروضی متن و وزن
نے گُ لے نغ (فاعلاتن) مَ ہو نَ پر (مفاعِلن) دَ ء ساز (فعِلان) یہ فاعلاتن مفاعلن فعِلان اوپر دی گئی فہرست میں وزن نمبر 7 ہے۔
مصرع ثانی عروضی متن و وزن
مے ہُ اپنی (فاعلاتن) شکست کی (مفاعلن) آواز (فعلان)۔ فاعلاتن مفاعلن فعلان۔ وزن نمبر 3۔
شعرِ غالب
تُو اور آرائشِ خمِ کاکُل
میں اور اندیشہ ہائے دور و دراز
مصرع اول عروضی متن و وزن
تُو اَ را را (فاعلاتن) ء شے خَ مے (مفاعلن) کاکل (فعلن)۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن، وزن نمبر 1۔
مصرع ثانی عروضی متن و وزن
مے اَ رن دے (فاعلاتن) شَ ہاے دُو (مفاعلن) ر دراز (فعِلان) وزن نمبر 7۔
شعرِ غالب
لافِ تمکیں فریب سادہ دلی
ہم ہیں اور راز ہائے سینہ گداز
مصرع اول عروضی متن و وزن
لاف تمکیں (فاعلاتن) فریب سا (مفاعلن) دَ دلی (فعِلن)۔ فاعلاتن مفاعلن فعِلن۔ وزن نمبر 5۔
مصرع ثانی۔ وزن نمبر 7 میں ہے۔
شعرِ غالب
نہیں دل میں مرے وہ قطرۂ خوں
جس سے مژگاں ہوئی نہ ہو گل باز
مصرع اول عروضی متن و وزن
نَ ہِ دل میں (فعلاتن) مرے وُ قَط (مفاعلن) رَ ء خو (فعِلن)۔ فعلاتن مفاعلن فعِلن۔ وزن نمبر 6۔
مصرع ثانی وزن نمبر 3 میں ہے۔
یوں اس غزل میں غالب نے پانچ اوزان جمع کئے ہیں جو کہ اوپر والی فہرست کے مطابق اوزان نمبر 1، 3، 5، 6 اور 7 بنتے ہیں۔
ایڈاونسڈ سٹڈی
یہ بحر ذاتی طور پر مجھے بہت پسند ہے، انتی پسند کے اس پر ایک مضمون لکھنے میں میں نے مہینوں لگا دیئے
جو قارئین اس غزل پر تفصیلی مطالعہ کرنا چاہتے ہیں وہ میرا مضمون "ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف' کا مطالعہ کریں۔ اس مقالے میں میں نے اردو شاعری میں ابتدا سے لیکر اب تک مشہور شعراء کی بحر خفیف میں کہی ہوئی غزلیات بھی جمع کی ہیں۔ (اوپر تفصیلات بھی اسی مضمون سے لی ہیں)