الف عین
لائبریرین
یہ میں امان سے پہلے کئی بار کہہ چکا ہوں کہ خواہ مخواہ کی تراکیب نہ بنایا کریں، اور خیال پر زور دیں۔ ان کی زیادہ تر غزلیں ایسی ہی ہیں کہ اشعار کی دس بیس اشکال پیش کیے جانے پر تنگ آ کر آخر کسی صورت یہ کہنا ہی پڑتا ہے کہ یہ صورت بہتر ہے۔ لیکن دل سے مجھے وہ بھی قبول نہیں ہوتا۔ ہر نئی شکل میں مفہوم بھی بدل جاتا ہے اور اس شعر کو ایک نئے شعر کی شکل میں لینا پڑتا ہے۔
لیکن امان اچھے شعر کہہ سکتے ہیں۔ اسی غزل کا ایک شعر اس کا ثبوت ہے۔ غزال کے رم والا۔
عدم والے شعر کی بھی آخری صورت قابل قبول لگ رہی ہے۔
لیکن امان اچھے شعر کہہ سکتے ہیں۔ اسی غزل کا ایک شعر اس کا ثبوت ہے۔ غزال کے رم والا۔
عدم والے شعر کی بھی آخری صورت قابل قبول لگ رہی ہے۔