امان زرگر
محفلین
سر کچھ وضاحت کر دیں عدم والے شعر کے بارے میں تاکہ اس کو مد نظر رکھ کر بہتری کی کوشش کروں۔یہی سب سے بہتر صورت ہے۔
عدم والا شعر تو میرے گلے سے اب بھی نہیں اتر رہا، ریحان کے سمجھانے کے با وجود!
سر کچھ وضاحت کر دیں عدم والے شعر کے بارے میں تاکہ اس کو مد نظر رکھ کر بہتری کی کوشش کروں۔یہی سب سے بہتر صورت ہے۔
عدم والا شعر تو میرے گلے سے اب بھی نہیں اتر رہا، ریحان کے سمجھانے کے با وجود!
وقت کے خامے کا آتش افشاں ہونا اس کا لمحۂ مرگ تلک پہنچنا اور صفحۂ زیست پر عدم آنا استعارۂ مرگ ہے۔
عدم والا شعر تو میرے گلے سے اب بھی نہیں اتر رہا، ریحان کے سمجھانے کے با وجود!
آپ کا شعر بالکل الٹ مفہوم ہی دے رہا ہے۔ویسے گستاخ نہ کہلاؤں تو میری مراد شعر لکھتے وقت اور تبدیلیاں کرتے وقت 'آتش افشانئِ خامہ سے عدم کو وجود میں لانے' کی تھی نہ کہ وجود کو عدم میں لے جانے یعنی موت کی۔
محمد تابش صدیقی بھائی نے بھی متفق کی ریٹنگ دے دی۔ اب ایک بار پھر لغات کھنگالتا ہوں۔ وہ بھی شکر ہے آن لائن موجود ہیں وگرنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بات نہیں بنی.
جشنِ عشرت میں یاد غم آئے
اشکِ خونیں بہ چشمِ نم آئے
ایک مشورہ کہ لغات کھنگالنے کے بجائے سادہ الفاظ میں بات بیان کرنے کی کوشش کریں۔محمد تابش صدیقی بھائی نے بھی متفق کی ریٹنگ دے دی۔ اب ایک بار پھر لغات کھنگالتا ہوں۔ وہ بھی شکر ہے آن لائن موجود ہیں وگرنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو۔۔۔۔۔۔۔اچھی غزل ہے ! اور اس پر سیر حاصل گفتگو بھی ہو چکی ۔ بس مطلع کے دوسرے مصرع کی طرف توجہ دلاؤں گا ۔ یہ معنوی لحاظ سے درست نہیں ۔ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ میری چشمِ نم میں اشکِ خونیں آئے ۔ لیکن مصرع کا مطلب یہ ہے کہ اشکِ خونیں چشمِ نم کے ساتھ آئے ۔ ’’بہ‘‘ کا مطلب ساتھ یا ہمراہ ہوتا ہے ۔ جبکہ یہاں ’’در ‘‘ بمعنی اندر یا میں کا محل ہے ۔
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونااک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو۔۔۔۔۔۔۔
آہاہابسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
لوگ آسان سمجھتے ہیں سخن داں ہونا
بعض تراکیب میں ہوسکتا ہے ۔ لیکن جس طرح سے امان بھائی نے یہاں استعمال کیا ہے اس کا مطلب ساتھ یا مع ہی ہوگا ۔ بہ چشم کا مطلب آنکھ کے ساتھ ہی ہو تا ہے ۔بہ میرے خیال سے تو میں کے معنوں میں استعمال ہو سکتا ہے. جناب محمد وارث کی رائے بھی پوچھ لیتے ہیں.
اصلاحِ سخن میں آپ بڑوں سے سیکھنے کی خاطر ہی موجود ہوں۔ یہ میری محض چھیالیسویں غزل ہے۔ کم علمی کا اعتراف ہے۔ بس کرم نوازی ہے اردو محفل کے بڑے ناموں کی جو میری کوتاہیوں پر صرفِ نظر فرماتے ہیں۔بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
لوگ آسان سمجھتے ہیں سخن داں ہونا
معذرت کے ساتھ !
امان بھائی برا مت مانئے گا بس بے ساختہ یہ لبوں پر آگیا تو آپ کی دریا دلی کی نذر کردیا ۔
آپ کے اس مراسلے کے بعد دیگر مراسلہ جات غور سے دیکھے ہیں ۔ پہلے سرسری سا گزر گیا تھا ۔ سچی بات یہ ہے اس شعر کی سب سے آخری صورت ہی درست ہے کہ معنی خیز ہے اور ابلاغ بھی ہورہا ہے ۔ اس سے پہلے کی تمام صورتیں مبہم بدرجہء مہمل تھیں ۔ میری رائے میں اس آخری صورت ہی کو رکھئے ۔سر ظہیراحمدظہیر آخری شعر بالخصوص مسئلہ بنا ہوا ہے۔ آپ نے اوپر مراسلہ جات دیکھے ہوں گے